مندرجات کا رخ کریں

"آیت نبأ" کے نسخوں کے درمیان فرق

426 بائٹ کا اضافہ ،  13 جنوری 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 29: سطر 29:
}}
}}


==شأن نزول==<!--
==شأن نزول==
مفسران دو [[شأن نزول]] برای این آیہ ذکر کردہ‌اند: بیشتر مفسران نوشتہ‌اند کہ آیہ در خصوص ولید بن عُقبہ، نازل شدہ است کہ [[پیامبر(ص)]] او را برای جمع‌آوری [[زکات]]، بہ سوی قبیلہ [[بنی المصطلق|بنی المُصطَلَق]] اعزام کردہ بود۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳۔</ref> بہ گفتہ [[فضل بن حسن طبرسی]] در  [[مجمع البیان]] ہنگامی کہ قبیلہ بنی مصطلق باخبر شدند کہ نمایندہ رسول خدا(ص) بہ سوی آنان می‌آید، بہ استقبال او آمدند، اما ولید بہ جہت دشمنی‌ای کہ در [[جاہلیت]] با آنان داشت تصور کرد کہ آنان بہ قصد کشتنش آمدہ‌اند۔ از این رو نزد پیامبر(ص) بازگشت و گفت: آنہا از پرداخت زکات خودداری کردہ‌اند۔ پیامبر(ص) تصمیم گرفت با آنہا پیکار کند کہ این آیہ نازل شد و بہ مسلمانان دستور داد کہ ہر گاہ فاسقی خبری آورد دربارہ آن تحقیق کنید۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸۔</ref>
مفسرین اس آیت کے لئے دو [[شأن نزول]] ذکر کرتے ہیں: اکثر مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ آیت ولید بن عُقبہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جسے [[پیغمبر اکرمؐ]] نے قبیلہ [[بنی المصطلق|بنی المُصطَلَق]] کے پاس [[زکات]] لینے کے لئے بھیجا تھا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] [[مجمع البیان]] میں لکھتے ہیں کہ جب قبیلہ بنی مصطلق اس بات سے آگاہ ہوئے کہ رسول خداؐ کا نمائندہ ان کی طرف آ رہا ہے، اس کا استقبال کے لئے آگے آئے، لیکن ولید [[زمانہ جاہلیت]] میں اس قبیلے کے ساتھ موجود دشمنی کی وجہ سے یہ خیال کیا کہ یہ لوگ اسے قتل کرنے آ رہے ہیں۔ اس بنا پر وہ پیامبر اکرمؐ کے پاس واپس آیا اور کہا: انہوں نے زکات ادا کرنے سے انکار کیا۔ پیغمبر اکرمؐ نے اس سے مقابلہ کرنے کا ارادہ کیا اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا کہ جب بھی کوئی فاسق کوئی خبر لے آئے تو اس کی تحقیق اور چھان بین کرو۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸۔</ref>


برخی نیز گفتہ‌اند: آیہ دربارہ ماجرای تہمت بہ [[ماریہ ہمسر پیامبر(ص)]] نازل شدہ است۔ در این داستان [[حضرت علی(ع)]] کہ مأمور مجازات خاطی بود، از پیامبر(ص) پرسید کہ آیا می‌تواند در صورتی کہ مشاہداتش برخلاف گفتہ‌ہای دیگران بود، بہ شایعات اعتماد نکند۔ پیامبر(ص) ہم بہ او چنین اجازہ‌ای داد۔ در پایان معلوم شد کہ گناہی صورت نگرفتہ و شایعات دروغ بودہ است۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸و۱۹۹</ref>
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کی زوجہ [[ماریہ زوجہ پیغمبر|ماریہ قبطیہ]] پر لگائی گئی تہمت کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس واقعے میں مجرم کو سزا دینے کا اختیار [[حضرت علیؑ]] کو دیا گیا تھا، اس سلسلےمیں آپ نے پیغمبر اکرمؐ سے سوال کیا اگر میری تحقیق اور مشاہدات لوگوں کے کہنے کے برخلاف ہو تو کیا میں ان شایعات پر عمل نہ کرنے میں صاحب اختیار ہوں؟ اس پر پیغمبر اکرمؐ نے آپ کو ایسا کرنے کی اجازت دی تھی۔ آخر میں آپ کو معلوم ہوا کہ کوئی غلطی کسی سے سرزد نہیں ہوئی اور یہ سب افواہ اور جھوٹ تھا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸و۱۹۹</ref>


==آیہ نبأ و حجیت خبر واحد==
==آیت نبأ اور خبر واحد کی حجیت==<!--
در [[اصول فقہ]]، از آیہ نبأ، برای اثبات حجیت [[خبر واحد]] بحث شدہ است۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref> البتہ اصولیان دربارہ اثبات حجیت خبر واحد از طریق این آیہ، اتفاق‌نظر ندارند۔ [[محمدحسین نائینی]] استناد بہ آن را برای اثبات حجیت خبر واحد، صحیح دانستہ است<ref>نائینی، فوائد الاصول، ۱۳۷۶ش، ج‌۳، ص۱۸۷۔</ref> اما [[شیخ انصاری]] بر این باور است کہ آیہ، بر حجیت خبر واحد دلالت ندارد۔<ref>شیخ انصاری، فرائد الاُصول، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۶-۱۳۶۔</ref>
در [[اصول فقہ]]، از آیہ نبأ، برای اثبات حجیت [[خبر واحد]] بحث شدہ است۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref> البتہ اصولیان دربارہ اثبات حجیت خبر واحد از طریق این آیہ، اتفاق‌نظر ندارند۔ [[محمدحسین نائینی]] استناد بہ آن را برای اثبات حجیت خبر واحد، صحیح دانستہ است<ref>نائینی، فوائد الاصول، ۱۳۷۶ش، ج‌۳، ص۱۸۷۔</ref> اما [[شیخ انصاری]] بر این باور است کہ آیہ، بر حجیت خبر واحد دلالت ندارد۔<ref>شیخ انصاری، فرائد الاُصول، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۶-۱۳۶۔</ref>
-->
-->
confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم