"حضرت ایوب" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امتحان کا واقعہ
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 60: | سطر 60: | ||
[[علامہ طباطبایی]] اس حدیث کو [[اہل بیتؑ]] سے منقول دوسری احادیث کے منافی قرار دیتے ہیں؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔</ref> [[امام محمد باقر علیہالسلام|امام محمد باقرؑ]] سے منقول ہے کہ حضرت ایوب کے بدن پر نہ کوئی زخم ایجاد ہوا تھا اور نہ کوئی کیڑے پیدا ہوئے تھے اسی طرح ان کے چہرے پر بھی کسی قسم کی کوئی عیب پیدا نہیں ہوا تھا؛ بلکہ لوگوں کا حضرت ایوب سے دور ہونے کی وجہ فقر و تتگدستی اور ظاہری کمزوری تھی؛ چونکہ لوگ خدا کے نزدیک ان کے مقام و مرتبے سے آگاہ نہیں تھے اور یہ نہیں جانتے تھے کہ آپ بہت جلد شفا پائیں گے۔<ref> صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۳۹۹-۴۰۰۔</ref> اسی طرح مذکور حدیث ان احادیث کے ساتھ بھی منافات رکھتا ہے جن کی بنا پر حضرت ایوب سمیت خدا کے دوسرے تمام انبیاء [[معصوم]] ہیں؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔</ref> کیونکہ [[عصمت]] کے مراتب میں سے ایک یہ ہے کہ انیباء میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو لوگوں کی ان سے دوری کا سبب بنے؛ کیونکہ لوگوں کا انبیاء سے دور ہونا [[بعثت]] کے اہداف کے ساتھ منافات رکھتے ہیں۔<ref>ابوالفتوح رازی، روضالجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۳، ص۲۱۳؛ سبحانی، منشور عقاید امامیہ، مؤسسۃ الامام الصادق، ص۱۱۴۔</ref> | [[علامہ طباطبایی]] اس حدیث کو [[اہل بیتؑ]] سے منقول دوسری احادیث کے منافی قرار دیتے ہیں؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔</ref> [[امام محمد باقر علیہالسلام|امام محمد باقرؑ]] سے منقول ہے کہ حضرت ایوب کے بدن پر نہ کوئی زخم ایجاد ہوا تھا اور نہ کوئی کیڑے پیدا ہوئے تھے اسی طرح ان کے چہرے پر بھی کسی قسم کی کوئی عیب پیدا نہیں ہوا تھا؛ بلکہ لوگوں کا حضرت ایوب سے دور ہونے کی وجہ فقر و تتگدستی اور ظاہری کمزوری تھی؛ چونکہ لوگ خدا کے نزدیک ان کے مقام و مرتبے سے آگاہ نہیں تھے اور یہ نہیں جانتے تھے کہ آپ بہت جلد شفا پائیں گے۔<ref> صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۳۹۹-۴۰۰۔</ref> اسی طرح مذکور حدیث ان احادیث کے ساتھ بھی منافات رکھتا ہے جن کی بنا پر حضرت ایوب سمیت خدا کے دوسرے تمام انبیاء [[معصوم]] ہیں؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔</ref> کیونکہ [[عصمت]] کے مراتب میں سے ایک یہ ہے کہ انیباء میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو لوگوں کی ان سے دوری کا سبب بنے؛ کیونکہ لوگوں کا انبیاء سے دور ہونا [[بعثت]] کے اہداف کے ساتھ منافات رکھتے ہیں۔<ref>ابوالفتوح رازی، روضالجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۳، ص۲۱۳؛ سبحانی، منشور عقاید امامیہ، مؤسسۃ الامام الصادق، ص۱۱۴۔</ref> | ||
=== کتاب مقدس میں حضرت ایوب کا تذکرہ=== | |||
عہد عتیق کی 39 کتابوں میں سے ایک کتاب ایوب ہے۔ اس کتاب میں خدا کی طرف سے حضرت ایوب کو عطا کی گئی نعمات،<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۱:۱-۶</ref> ان سے امتحان لئے جانے کی داستان، شیطان کا ان کے بدن اور مال دو دولت پر مسلط ہونا<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۱-۲۔</ref> اور بعض جوانوں کا حضرت ایوب سے خطا سرزند کا اعتراف لینے کی کوشش<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۳-۲۷۔</ref> وغیره سے بحث ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عہد عتیق میں قرآن کے برخلاف حضرت ایوب کو ایک بے صبر اور ناشکر انسان کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔<ref> کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہزدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۲۰۔</ref> اسی طرح کتاب مقدس حضرت ایوب کی قسم کی داستان ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref> کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہزدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۲۰۔</ref> | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات2}} | {{حوالہ جات2}} |