"حضرت ایوب" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امتحان کا واقعہ
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 55: | سطر 55: | ||
|} | |} | ||
=== امتحان کا واقعہ=== | === امتحان کا واقعہ=== | ||
{{نقل قول| عنوان = حضرت ایوب سے منسوب دعا|: |نقل قول=«{{حدیث|اللَّہُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ الْيَوْمَ فَأَعِذْنِي وَ أَسْتَجِيرُ بِكَ الْيَوْمَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ فَأَجِرْنِي وَ أَسْتَغِيثُ بِكَ الْيَوْمَ فَأَغِثْنِي وَ أَسْتَصْرِخُك الْيَوْمَ عَلَى عَدُوِّكَ وَ عَدُوِّي فَاصْرُخْنِي وَ أَسْتَنْصِرُكَ الْيَوْمَ فَانْصُرْنِي وَ أَسْتَعِينُ بِكَ الْيَوْمَ عَلَى أَمْرِي فَأَعِنِّي وَ أَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ فَاكْفِنِي وَ أَعْتَصِمُ بِكَ فَاعْصِمْنِي وَ آمَنُ بِكَ فَآمِنِّي وَ أَسْأَلُكَ فَأَعْطِنِي وَ أَسْتَرْزِقُكَ فَارْزُقْنِي وَ أَسْتَغْفِرُكَ فَاغْفِرْ لِي وَ أَدْعُوكَ فَاذْكُرْنِي وَ أَسْتَرْحِمُكَ فَارْحَمْنِي۔}}»<ref>کفعمی، المصباح (جنۃ الامان الواقیۃ)، ۱۴۰۵ق، ص۲۹۶-۲۹۷۔</ref>|| منبع =| سمت = بائیں| چوڑائی = | {{نقل قول| عنوان = حضرت ایوب سے منسوب دعا|: |نقل قول=«{{حدیث|اللَّہُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ الْيَوْمَ فَأَعِذْنِي وَ أَسْتَجِيرُ بِكَ الْيَوْمَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ فَأَجِرْنِي وَ أَسْتَغِيثُ بِكَ الْيَوْمَ فَأَغِثْنِي وَ أَسْتَصْرِخُك الْيَوْمَ عَلَى عَدُوِّكَ وَ عَدُوِّي فَاصْرُخْنِي وَ أَسْتَنْصِرُكَ الْيَوْمَ فَانْصُرْنِي وَ أَسْتَعِينُ بِكَ الْيَوْمَ عَلَى أَمْرِي فَأَعِنِّي وَ أَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ فَاكْفِنِي وَ أَعْتَصِمُ بِكَ فَاعْصِمْنِي وَ آمَنُ بِكَ فَآمِنِّي وَ أَسْأَلُكَ فَأَعْطِنِي وَ أَسْتَرْزِقُكَ فَارْزُقْنِي وَ أَسْتَغْفِرُكَ فَاغْفِرْ لِي وَ أَدْعُوكَ فَاذْكُرْنِي وَ أَسْتَرْحِمُكَ فَارْحَمْنِي۔}}»<ref>کفعمی، المصباح (جنۃ الامان الواقیۃ)، ۱۴۰۵ق، ص۲۹۶-۲۹۷۔</ref>|| منبع =| سمت = بائیں| چوڑائی = 300px| بیگ گراؤن کلر =#ffeebb| اندازہ خط = ۱۲px| گیومہ نقلقول =| تراز منبع = چپ}} | ||
[[امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق خدا نے حضرت ایوب کو نعمتو سے نوازا تو آپ ہمیشہ خدا کا [[شکر]] ادا کرتے تھے؛ یہاں تک کہ ایک دن [[شیطان]] حضرت ایوب کے شکرگزاری سے متعلق آگاہ ہوئے اور ان سے [[حسد]] کرتے ہوئے کہا: خدایا اگر حضرت ایوب سے دنیاوی نعمات چھین لیں تو پھر ایوب شکر ادا نہیں کرے گا۔ اس بنا پر خدا نے شیطان کو حضرت ایوب کی اولاد اور مال و دولت پر مسلط کیا۔ مختصر عرصے میں حضرت ایوب اولاد اور مال و دولت سے محروم ہو گئے؛ لیکن حضرت ایوب کے شکرگزاری میں مزید اضافہ ہوا۔ اس کے بعد آپ زراعت اور مال مویشیوں سے بھی محروم ہو گئے، پھر بھی ان کی شکرگزاری میں مزید اضافہ ہوا۔ اس کے بعد ابلیس نے حضرت ایوب کے بدن پر دم کیا جس سے ان کے بدن میں بہت ساری زخم پیدا ہوئے اور ان میں کیڑے مکوڑے پیدا ہونے لگے؛ چنانچہ ان کی بدن سے آنے والی بد بو کی وجہ سے ان کو آبادی سے دور کیا گیا؛ لیکن ایوب اسی طرح خدا کا شکر ادا کرتے رہے۔ اس کے بعد شیطان حضرت ایوب کے بعض اصحاب کے ساتھ ان کے پاس گئے اور ان سے کہا ہمارے خیال میں آپ جس مصیبت میں گرفتار ہوئے ہیں وہ آپ کی گناہوں کی وجہ سے ہے۔ اس پر حضرت ایوب نے قسم کھا کر کہا کہ انہوں نے کبھی کھانا نہیں کھایا جب تک کوئی یتیم ان کے ساتھ کھانے میں شریک نہ ہوئے اور جب بھی خدا کی اطاعت کے دو راہوں میں سے سخت ترین راستے کو انتخاب کیا ہے... اس کے بعد خدا نے ایک فرشتہ ناز فرمایا جس نے اپنا پاؤوں زمین پر مارا تو وہاں سے پانی بہنا شروع ہوا جس سے حضرت ایوب کو غسل دیا گیا جس سے ان کے جسم میں موجود تمام زخم ٹھیک ہو گئے۔<ref> قمی، تفسیرالقمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۳۹-۲۴۲؛ مجلسی، حیاۃالقلوب، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۵۵۹-۵۶۵۔</ref> | [[امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق خدا نے حضرت ایوب کو نعمتو سے نوازا تو آپ ہمیشہ خدا کا [[شکر]] ادا کرتے تھے؛ یہاں تک کہ ایک دن [[شیطان]] حضرت ایوب کے شکرگزاری سے متعلق آگاہ ہوئے اور ان سے [[حسد]] کرتے ہوئے کہا: خدایا اگر حضرت ایوب سے دنیاوی نعمات چھین لیں تو پھر ایوب شکر ادا نہیں کرے گا۔ اس بنا پر خدا نے شیطان کو حضرت ایوب کی اولاد اور مال و دولت پر مسلط کیا۔ مختصر عرصے میں حضرت ایوب اولاد اور مال و دولت سے محروم ہو گئے؛ لیکن حضرت ایوب کے شکرگزاری میں مزید اضافہ ہوا۔ اس کے بعد آپ زراعت اور مال مویشیوں سے بھی محروم ہو گئے، پھر بھی ان کی شکرگزاری میں مزید اضافہ ہوا۔ اس کے بعد ابلیس نے حضرت ایوب کے بدن پر دم کیا جس سے ان کے بدن میں بہت ساری زخم پیدا ہوئے اور ان میں کیڑے مکوڑے پیدا ہونے لگے؛ چنانچہ ان کی بدن سے آنے والی بد بو کی وجہ سے ان کو آبادی سے دور کیا گیا؛ لیکن ایوب اسی طرح خدا کا شکر ادا کرتے رہے۔ اس کے بعد شیطان حضرت ایوب کے بعض اصحاب کے ساتھ ان کے پاس گئے اور ان سے کہا ہمارے خیال میں آپ جس مصیبت میں گرفتار ہوئے ہیں وہ آپ کی گناہوں کی وجہ سے ہے۔ اس پر حضرت ایوب نے قسم کھا کر کہا کہ انہوں نے کبھی کھانا نہیں کھایا جب تک کوئی یتیم ان کے ساتھ کھانے میں شریک نہ ہوئے اور جب بھی خدا کی اطاعت کے دو راہوں میں سے سخت ترین راستے کو انتخاب کیا ہے... اس کے بعد خدا نے ایک فرشتہ ناز فرمایا جس نے اپنا پاؤوں زمین پر مارا تو وہاں سے پانی بہنا شروع ہوا جس سے حضرت ایوب کو غسل دیا گیا جس سے ان کے جسم میں موجود تمام زخم ٹھیک ہو گئے۔<ref> قمی، تفسیرالقمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۳۹-۲۴۲؛ مجلسی، حیاۃالقلوب، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۵۵۹-۵۶۵۔</ref> |