"حرم حضرت زینب" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
دمشق کا وہ منطقہ جس میں حضرت زینب(س) کا حرم واقع ہے، "شہرک السیدۃ زينب" یا "زینبیہ" کے نام سے مشہور ہے۔ تأسیس سے اب تک متعدد بار اس کی تعمیر و توسیع ہوتی رہی ہے۔ سنہ 2013ء سے شام کے حالات خراب ہونے اور اس ملک میں مختلف [[تکفیر|تکفیری]] دہشت گردوں کی موجودگی کی وجہ سے حضرت زینب کا حرم کئی دفعہ راکٹ حلموں کا نشانہ بنا ہے جس کے نتیجے میں حرم کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ انہی حالات کے پیش نظر دنیا کے مختلف ممالک سے اہل بیت کے ماننے والے مختلف گروہوں کی شکل میں حرم کی حفاظت کے لئے شام روانہ ہوئے جو [[مدافعان حرم]] کے نام سے مشہور ہیں جن کی کوششوں سے اب تک دہشت گروہوں کو منطقہ زینبیہ کی طرف بڑھنے میں ناکامی کا سامنا ہوتا رہا ہے اور حضرت زینب کا حرم ان کی شر سے محفوظ ہیں۔ | دمشق کا وہ منطقہ جس میں حضرت زینب(س) کا حرم واقع ہے، "شہرک السیدۃ زينب" یا "زینبیہ" کے نام سے مشہور ہے۔ تأسیس سے اب تک متعدد بار اس کی تعمیر و توسیع ہوتی رہی ہے۔ سنہ 2013ء سے شام کے حالات خراب ہونے اور اس ملک میں مختلف [[تکفیر|تکفیری]] دہشت گردوں کی موجودگی کی وجہ سے حضرت زینب کا حرم کئی دفعہ راکٹ حلموں کا نشانہ بنا ہے جس کے نتیجے میں حرم کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ انہی حالات کے پیش نظر دنیا کے مختلف ممالک سے اہل بیت کے ماننے والے مختلف گروہوں کی شکل میں حرم کی حفاظت کے لئے شام روانہ ہوئے جو [[مدافعان حرم]] کے نام سے مشہور ہیں جن کی کوششوں سے اب تک دہشت گروہوں کو منطقہ زینبیہ کی طرف بڑھنے میں ناکامی کا سامنا ہوتا رہا ہے اور حضرت زینب کا حرم ان کی شر سے محفوظ ہیں۔ | ||
==حضرت زینب کے محل دفن میں اختلاف== | ==حضرت زینب کے محل دفن میں اختلاف== | ||
حضرت زینب(س) کے محل دفن کے بارے میں تین اقوال موجود ہیں۔ مشہور قول کے مطابق آپ [[شام]] کے شہر [[دمشق]] کے جنوب میں منطقہ زینبیہ میں دفن ہیں۔<ref>شریف القرشی، | حضرت زینب(س) کے محل دفن کے بارے میں تین اقوال موجود ہیں۔ مشہور قول کے مطابق آپ [[شام]] کے شہر [[دمشق]] کے جنوب میں منطقہ زینبیہ میں دفن ہیں۔<ref>شریف القرشی، السیدہ زینب رائدہ الجہاد فی الاسلام عرض وتحليل، بیروت، ۱۴۲۲ق/۲۰۰۱م، ص۲۹۸-۳۰۳؛السابقی، آرامگاہ عقیلہ بنی ہاشم؛ پژوہشی تحلیلی-تاریخی، مترجم حسین طہ نیا، ۱۳۹۴ش۔</ref> بعض مورخین کے مطابق آپ [[مصر]] میں مدفون ہیں اور اس وقت یہ جگہ [[قاہرہ]] میں "منطقہ سیدۃ الزینب" میں [[مقام حضرت زینب (مصر)|مقام السیدۃ زینب]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>[http://www.fahimco.com/ShowArticle.aspx?ID=3803 بررسی تحلیلی سیر مقتل نگاری عاشورا]</ref> تیسرے قول کے مطابق آپ [[مدینہ]] میں [[بقیع|قبرستان بقیع]] میں دفن ہیں۔ [[سید محسن امین]] اس قول کو قبول کرتے ہوئے پہلے والے دو قول کے رد میں دلائل پیش کرتے ہیں۔<ref>امین، اعیان الشیعۃ، ج۷، ص۱۴۰-۱۴۱۔</ref> | ||
==تاریخ کے آئینے میں==<!-- | |||
بر اساس پژوہشہای انجام شدہ تا قرن پنجم ہجری منبعی وجود ندارد کہ نشان دہد در محل دفن [[حضرت زینب(س)]] مقبرہ و گنبدی ایجاد شدہ باشد۔ تنہا منبعی بہ وجود زیارتگاہ در محل کنونی در قرن دوم ہجری اشارہ داشتہاند۔ بر اساس این گزارش یکی از زنان منسوب بہ خاندان علوی بہ نام [[سیدہ نفیسہ]] بنت حسن الانور از نوادگان [[علی بن ابیطالب (ع)]] در سال ۱۹۳ق در منطقہ راویہ دمشق بہ زیارتگاہ [[حضرت زینب]] رفتہ است۔<ref>احمد فہمی محمد، کریمۃ الدارین الشریفہ الطاہرہ السیدہ نفیسہ بنت الحسن الانور، ص۲۵۔</ref><ref> توفيق أبو عَلَم،السيّدۃ نفيسۃ رضي اللہ عنہا،تحقیق: شوقی محمّد، ص۱۱۴۔</ref> پس از این تاریخ گزارشی مربوط بہ سال ۵۰۰ق وجود دارد کہ در آن آمدہ است فردی از اہالی [[حلب]] در سال ۵۰۰ق در محل زیارتگاہ حرم حضرت زینب مسجدی بنا کردہ است۔<ref>[http://www.farsnews.com/newstext.php?nn=13940213001149 تاريخچہ مزار عقیلہ بنیہاشم]</ref> | |||
اما از قرن ہفتم بہ بعد در این زیارتگاہ گنبد و بارگاہ ساختہ شدہ است۔ بر ہمین اساس ابنجبیر(متوفای ۶۱۴ق)٬ جہانگرد معروف جہان اسلام زمانیکہ بہ دمشق سفر کردہ از منطقہ راویہ موقعیت فعلی حرم نیز عبور کردہ است۔ وی در گزارش خود نام صاحب مزار را [[ام کلثوم دختر امام علی (ع)]] دانستہ است۔البتہ این احتمال وجود دارد کہ منظور ابن جبیر دختر دوم امام علی(ع) یعنی زینب صغری باشد نہ حضرت زینب(س) کہ بہ زینب کبری معروف است۔<ref>محمد بن أحمد بن جبير كنانی اندلسی، رحلۃ ابن جبیر، ص۲۲۸۔</ref> | |||
ابن جبیر در گزارش خود بہ وجود بارگاہ حضرت زینب (س) در روستای راویہ در یک فرسخى شہر [[دمشق]] اشارہ کردہ است و گفتہ: مسجد بزرگى بر آن بنا شدہ و خانہہایى بیرون آن است و داراى موقوفاتى است، مردم این مناطق آن را قبر امکلثوم مىشناسند۔ او در نہایت آوردہ است کہ در آنجا اقامت کردہ و بہ زیارت حرم حضرت زینب(س) رفتہ است۔ ابوبکر ہروی متوفای ۶۱۱ق نیز حرم حضرت زینب(س) را زیارت کردہ و گزارشی در این زمینہ دادہ است۔<ref>ابوبکر ہروی، الاشارات الی معرفۃ الزیارات، ص۱۲۔</ref> | |||
--> | |||
== حوالہ جات == | |||
{{حوالہ جات2}} |
نسخہ بمطابق 20:22، 14 مارچ 2020ء
حرم حضرت زینب شام کے شہر دمشق کے جنوب میں واقع شیعوں کا مشہور زیارتی مقام ہے۔ تاریخی اعتبار سے مشہور یہی ہے کہ حضرت زینب (س) اسی مقام پر مدفون ہیں جبکہ مصر میں مقام حضرت زینب اور مدینہ قبرستان بقیع دوسرے دو مقام ہیں جہاں پر حضرت(س) کے مدفون ہونے کا احتمال دیا جاتا ہے۔
دمشق کا وہ منطقہ جس میں حضرت زینب(س) کا حرم واقع ہے، "شہرک السیدۃ زينب" یا "زینبیہ" کے نام سے مشہور ہے۔ تأسیس سے اب تک متعدد بار اس کی تعمیر و توسیع ہوتی رہی ہے۔ سنہ 2013ء سے شام کے حالات خراب ہونے اور اس ملک میں مختلف تکفیری دہشت گردوں کی موجودگی کی وجہ سے حضرت زینب کا حرم کئی دفعہ راکٹ حلموں کا نشانہ بنا ہے جس کے نتیجے میں حرم کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ انہی حالات کے پیش نظر دنیا کے مختلف ممالک سے اہل بیت کے ماننے والے مختلف گروہوں کی شکل میں حرم کی حفاظت کے لئے شام روانہ ہوئے جو مدافعان حرم کے نام سے مشہور ہیں جن کی کوششوں سے اب تک دہشت گروہوں کو منطقہ زینبیہ کی طرف بڑھنے میں ناکامی کا سامنا ہوتا رہا ہے اور حضرت زینب کا حرم ان کی شر سے محفوظ ہیں۔
حضرت زینب کے محل دفن میں اختلاف
حضرت زینب(س) کے محل دفن کے بارے میں تین اقوال موجود ہیں۔ مشہور قول کے مطابق آپ شام کے شہر دمشق کے جنوب میں منطقہ زینبیہ میں دفن ہیں۔[1] بعض مورخین کے مطابق آپ مصر میں مدفون ہیں اور اس وقت یہ جگہ قاہرہ میں "منطقہ سیدۃ الزینب" میں مقام السیدۃ زینب کے نام سے مشہور ہے۔[2] تیسرے قول کے مطابق آپ مدینہ میں قبرستان بقیع میں دفن ہیں۔ سید محسن امین اس قول کو قبول کرتے ہوئے پہلے والے دو قول کے رد میں دلائل پیش کرتے ہیں۔[3]
تاریخ کے آئینے میں
حوالہ جات
- ↑ شریف القرشی، السیدہ زینب رائدہ الجہاد فی الاسلام عرض وتحليل، بیروت، ۱۴۲۲ق/۲۰۰۱م، ص۲۹۸-۳۰۳؛السابقی، آرامگاہ عقیلہ بنی ہاشم؛ پژوہشی تحلیلی-تاریخی، مترجم حسین طہ نیا، ۱۳۹۴ش۔
- ↑ بررسی تحلیلی سیر مقتل نگاری عاشورا
- ↑ امین، اعیان الشیعۃ، ج۷، ص۱۴۰-۱۴۱۔