confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 35: | سطر 35: | ||
==سوانح حیات== | ==سوانح حیات== | ||
قاسم سلیمانی بن حسن [[11 مارچ]] | قاسم سلیمانی بن حسن [[11 مارچ]] 1957ء میں ایران کے صوبہ کرمان کے شہر رابر کے مضافات میں سلیمانی قبیلے میں پیدا ہوئے۔ 18 سال کی عمر میں محکمہ آب رسانی میں ملازمت شروع کی۔<ref>[https://www.asriran.com/fa/news/574404 «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».]</ref> ان کے بھائی سہراب سلیمانی کے بقول، جنرل قاسم سلیمانی، ایران میں اسلامی انقلاب کے دوران [[کرمان]] میں ہونے والے مظاہروں اور احتجاجات کرانے والوں میں سے تھے۔<ref>[https://nahad.qiau.ac.ir/index.aspx?key=docs&id=2536 «سردار سلیمانی چگونہ زندگی میکند؟».]</ref> انہوں نے ایران عراق جنگ کے دوران شادی کی۔<ref>روایت ازدواج سردار سلیمانی در دوران جنگ، سایت خبرآنلاین.</ref> ان کے 6 بچے تھے جن میں سے ایک کا انتقال ان کی زندگی میں ہو گیا۔ ان کی اولاد میں تین بیٹیاں نرجس، فاطمہ، زینب اور دو بیٹے حسین اور رضا ہیں۔<ref> حاج قاسم چند فرزند دارد؟، سایت مشرق نیوز</ref> | ||
انہوں نے ایران عراق جنگ ختم ہونے کے بعد اپنی پڑھائی جاری رکھی اور 1384 ش میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔<ref> تصویری از مدرک تحصیلی حاج قاسم سلیمانی، باشگاه خبر نگاران جوان.</ref> وہ اہل مطالعہ تھے۔ سنہ 1395 ش میں ان کی ایک تصویر شائع ہوئی جس میں جبرئیل گارسیا کی ایک کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کئی کتابوں جیسے کتاب رادیو (خاطرات محمد رضا حسنی سعدی)، گردان 409، وقتی مهتاب گم شد، سربلند (داستان زندگی محسن حججی)، آن بیست و سہ نفر و من زنده ام پر تقریظ و یادداشت بھی تحریر کی ہیں۔<ref> کتاب هایی کہ سردار سلیمانی برای خواندن توصیہ کرد</ref> | انہوں نے ایران عراق جنگ ختم ہونے کے بعد اپنی پڑھائی جاری رکھی اور 1384 ش میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔<ref> تصویری از مدرک تحصیلی حاج قاسم سلیمانی، باشگاه خبر نگاران جوان.</ref> وہ اہل مطالعہ تھے۔ سنہ 1395 ش میں ان کی ایک تصویر شائع ہوئی جس میں جبرئیل گارسیا کی ایک کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کئی کتابوں جیسے کتاب رادیو (خاطرات محمد رضا حسنی سعدی)، گردان 409، وقتی مهتاب گم شد، سربلند (داستان زندگی محسن حججی)، آن بیست و سہ نفر و من زنده ام پر تقریظ و یادداشت بھی تحریر کی ہیں۔<ref> کتاب هایی کہ سردار سلیمانی برای خواندن توصیہ کرد</ref> |