مندرجات کا رخ کریں

"ابوذر غفاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 75: سطر 75:


== فضائل اور مناقب==
== فضائل اور مناقب==
[[پیغمبر اکرمؐ]] انہیں یوں خطاب فرماتے تھے: مرحبا اے ابوذر! تم ہمارے [[اہل بیت]] سے ہو۔<ref>طوسی، امالی طوسی، ۱۴۱۴ق، ص۵۲۵؛ طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۹۲ق، ص ۲۵۶.</ref> اور ایک اور جگہ ان کے بارے میں فرماتے ہیں: ابوذر سے زیادہ سچے آدمی پر نہ آسمان کا سایہ پڑا ہے اور نہ ہی زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اندر جگہ دی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج ۲۲، ص۴۰۴۔ </ref> ایک اور روایت میں رسول خداؐ نے ابوذر کو زہد اور انکساری میں حضرت عیسی بن مریمؐ سے تشبیہ دی ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۴۲۰.</ref>
[[پیغمبر اکرمؐ]] انہیں یوں خطاب فرماتے تھے: مرحبا اے ابوذر! تم ہمارے [[اہل بیت]] میں سے ہو۔<ref>طوسی، امالی طوسی، ۱۴۱۴ق، ص۵۲۵؛ طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۹۲ق، ص ۲۵۶.</ref> اور ایک اور جگہ ان کے بارے میں فرماتے ہیں: ابوذر سے زیادہ سچے آدمی پر نہ آسمان کا سایہ پڑا ہے اور نہ ہی زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اندر جگہ دی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج ۲۲، ص۴۰۴۔ </ref> ایک اور روایت میں رسول خداؐ نے ابوذر کو زہد اور انکساری میں حضرت عیسی بن مریمؐ سے تشبیہ دی ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۴۲۰.</ref>
 
[[امام علیؑ]] سے ابوذر کے بارے میں سوال کیا گیا تو امامؑ نے فرمایا: ان کے پاس ایسا علم ہے جس سے لوگ محروم ہیں اور وہ ایسے علم سے مستفید ہو رہا ہے جو کبھی کم نہیں ہوتا۔<ref>ابن عبد البر، احمد، الاستیعاب، ج ۱، ص ۲۵۵۔ </ref> امیرالمومنینؑ ابوذر کا شمار ان افراد میں کرتے تھے جن کی جنت مشتاق ہے۔<ref>صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۳۰۳.</ref>
[[امام علیؑ]] سے ابوذر کے بارے میں سوال کیا گیا تو امامؑ نے فرمایا: ان کے پاس ایسا علم ہے جس سے لوگ محروم ہیں اور وہ ایسے علم سے مستفید ہو رہا ہے جو کبھی کم نہیں ہوتا۔<ref>ابن عبد البر، احمد، الاستیعاب، ج ۱، ص ۲۵۵۔ </ref> امیرالمومنینؑ ابوذر کا شمار ان افراد میں کرتے تھے جن کی جنت مشتاق ہے۔<ref>صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۳۰۳.</ref>
[[امام محمد باقرؑ]] فرماتے ہیں: [[رسول اللہ|رسول خداؐ]] کے بعد سب لوگ امام علیؑ کو چھوڑ گئے اور آپ کا انکار کیا سوائے تین لوگوں کے، سلمان، ابوذر اور مقداد۔ عمار نے بھی آپؑ کو چھوڑا لیکن دوبارہ آپؑ کی جانب واپس پلٹ آئے۔<ref>مفید، الاختصاص، ۱۴۱۴ق، ص۱۰.</ref>
[[امام محمد باقرؑ]] فرماتے ہیں: [[رسول اللہ|رسول خداؐ]] کے بعد سب لوگ امام علیؑ کو چھوڑ گئے اور آپ کا انکار کیا سوائے تین لوگوں کے، سلمان، ابوذر اور مقداد۔ عمار نے بھی آپؑ کو چھوڑا لیکن دوبارہ آپؑ کی جانب واپس پلٹ آئے۔<ref>مفید، الاختصاص، ۱۴۱۴ق، ص۱۰.</ref>
[[امام جعفر صادقؑ]] نے ابوذر کی عبادت کے بارے میں فرمایا کہ ابوذر کی بیشتر عبادت غور و فکر تھی ۔۔۔ خدا کے خوف سے اس قدر روئے کہ آنکھیں زخمی ہو گئیں۔<ref>صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۴۰ و ۴۲.</ref> امام جعفر صادقؑ نے ایک اور روایت میں فرمایا ہے کہ ابوذر کہتے ہیں کہ مجھے تین ایسی چیزیں ملیں جنہیں لوگ ناپسند کرتے ہیں، میں ان کو پسند کرتا ہوں، موت، غربت، بیماری۔ امامؑ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: ابوذر کا مطلب یہ ہے کہ موت خدا کی اطاعت میں اس زندگی سے بہتر ہے جس میں خدا کی معصیت ہو اور بیماری خدا کی اطاعت میں اس صحت سے بہتر ہے جس میں خدا کی نافرمانی ہو اور غربت خدا کی اطاعت میں اس امیری سے بہتر ہے جس میں خدا کی معصیت ہو۔<ref>کلینی، کافی، ج ۸، ص ۲۲۔ </ref>
[[امام جعفر صادقؑ]] نے ابوذر کی عبادت کے بارے میں فرمایا کہ ابوذر کی بیشتر عبادت غور و فکر تھی... خدا کے خوف سے اس قدر روئے کہ آنکھیں زخمی ہو گئیں۔<ref>صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۴۰ و ۴۲.</ref> امام جعفر صادقؑ نے ایک اور روایت میں فرمایا ہے کہ ابوذر کہتے ہیں کہ مجھے تین ایسی چیزیں ملیں جنہیں لوگ ناپسند کرتے ہیں، میں ان کو پسند کرتا ہوں، موت، غربت، بیماری۔ امامؑ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: ابوذر کا مطلب یہ ہے کہ موت خدا کی اطاعت میں اس زندگی سے بہتر ہے جس میں خدا کی معصیت ہو اور بیماری خدا کی اطاعت میں اس صحت سے بہتر ہے جس میں خدا کی نافرمانی ہو اور غربت خدا کی اطاعت میں اس امیری سے بہتر ہے جس میں خدا کی معصیت ہو۔<ref>کلینی، کافی، ج ۸، ص ۲۲۔ </ref>
شیعہ کتابوں میں، سلمان، مقداد اور عمار کے ساتھ ابوذر غفاری کو اسلام میں موجود چار ارکان میں سے ایک قرار دیا ہے۔<ref>طوسی، رجال طوسی، ۱۴۱۵ق، ص۵۹۸؛ مفید، الاختصاص، ۱۴۱۴ق، ص۶ و ۷.</ref> [[شیخ مفید]]، [[امام موسی کاظم علیہ السلام]] سے حدیث نقل کرتے ہیں کہ [[قیامت]] کے دن، ایک ندا آئے گی کہ کہاں ہیں رسول خداؐ کے وہ حواری جنہوں نے عہد نہیں توڑا تھا؟ تو اس وقت سلمان، مقداد اور ابوذر اپنی جگہ سے اٹھیں گے۔<ref>مفید، الاختصاص، ص ۶۱۔ </ref>
شیعہ کتابوں میں، سلمان، مقداد اور عمار کے ساتھ ابوذر غفاری کو اسلام میں موجود چار ارکان میں سے ایک قرار دیا ہے۔<ref>طوسی، رجال طوسی، ۱۴۱۵ق، ص۵۹۸؛ مفید، الاختصاص، ۱۴۱۴ق، ص۶ و ۷.</ref> [[شیخ مفید]]، [[امام موسی کاظم علیہ السلام]] سے حدیث نقل کرتے ہیں کہ [[قیامت]] کے دن، ایک ندا آئے گی کہ کہاں ہیں رسول خداؐ کے وہ حواری جنہوں نے عہد نہیں توڑا تھا؟ تو اس وقت سلمان، مقداد اور ابوذر اپنی جگہ سے اٹھیں گے۔<ref>مفید، الاختصاص، ص ۶۱۔ </ref>


سطر 88: سطر 90:


===امام علیؑ سے دوستی===
===امام علیؑ سے دوستی===
اربلی ایک روایت نقل کرتا ہے کہ ابوذر نے [[امام علیؑ]] کو اپنا وصی بنایا اور کہا: خدا کی قسم میں نے برحق امیرالمومنینؑ کو وصیت کی ہے۔ خدا کی قسم وہ ایسی بہار ہے کہ جس کے ساتھ سکون ملتا ہے اگرچہ تم لوگوں سے جدا ہو گیا اور ان سے خلافت کا حق چھین لیا گیا۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۰۵ھ، ج ۱، ص ۳۵۳۔</ref> [[ابن ابی الحدید]] لکھتا ہے: ابوذر نے ربذہ میں [[ابن رافع]] سے کہا کہ بہت جلد ایک فتنہ ایجاد ہو گا، پس خدا سے ڈرو اور [[علی بن ابی طالبؑ]] کی حمایت کرو۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، 1378ھ،  ج ۱۳، ص ۲۲۸۔ </ref> ان کی حضرت علیؑ سے دوستی اور محبت کی یہ حد تھی کہ رات کی تاریکی میں حضرت فاطمہؑ کے جنازے کی تشییع میں شرکت کی۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۱۵.</ref>
اربلی ایک روایت نقل کرتا ہے کہ ابوذر نے [[امام علیؑ]] کو اپنا وصی بنایا اور کہا: خدا کی قسم میں نے برحق امیرالمومنینؑ کو وصیت کی ہے۔ خدا کی قسم وہ ایسی بہار ہے کہ جس کے ساتھ سکون ملتا ہے اگرچہ لوگ ان سے جدا ہو گئے اور ان سے خلافت کا حق چھین لیا گیا۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۰۵ھ، ج ۱، ص ۳۵۳۔</ref> [[ابن ابی الحدید]] لکھتا ہے: ابوذر نے ربذہ میں [[ابن رافع]] سے کہا کہ بہت جلد ایک فتنہ ایجاد ہو گا، پس خدا سے ڈرو اور [[علی بن ابی طالبؑ]] کی حمایت کرو۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، 1378ھ،  ج ۱۳، ص ۲۲۸۔ </ref> ان کی حضرت علیؑ سے دوستی اور محبت کی یہ حد تھی کہ رات کی تاریکی میں حضرت فاطمہؑ کے جنازے کی تشییع میں شرکت کی۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۱۵.</ref>


==خلفاء کا دور==
==خلفاء کا دور==
confirmed، templateeditor
8,894

ترامیم