مندرجات کا رخ کریں

"ابوذر غفاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 86: سطر 86:
[[سید علی خان مدنی]] ابوذر کے بارے میں یوں لکھتا ہے: وہ بڑے عالم، عبادت گزار و بلند مرتبہ تھے، اور سال میں چار سو دینار غرباء میں تقسیم کرتے تھے اور کوئی چیز ذخیرہ نہیں کرتے تھے۔<ref>مدنی، الدرجات الرفیعہ، ۱۳۹۷ھ، ص ۲۲۶۔ </ref>
[[سید علی خان مدنی]] ابوذر کے بارے میں یوں لکھتا ہے: وہ بڑے عالم، عبادت گزار و بلند مرتبہ تھے، اور سال میں چار سو دینار غرباء میں تقسیم کرتے تھے اور کوئی چیز ذخیرہ نہیں کرتے تھے۔<ref>مدنی، الدرجات الرفیعہ، ۱۳۹۷ھ، ص ۲۲۶۔ </ref>


[[بحر العلوم]]، ابوذر کو حواریوں میں سے ایک سمجھتے ہیں جو سید المرسلین کی راہ پر چلے، اور اہل بیتؑ کے فضائل بیان کرنے اور ان کے دشمنوں کے عیوب اور نقص بیان کرنے میں بڑے سخت تھے۔<ref>بحرالعلوم، الفوائد الرجالیہ، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۴۹.</ref>
[[بحر العلوم]] ابوذر کو ان حواریوں میں شمار کرتے ہیں جو سید المرسلین کی راہ پر چلے اور اہل بیتؑ کے فضائل بیان کرنے اور ان کے دشمنوں کے عیوب اور نقص بیان کرنے میں بڑے سخت تھے۔<ref>بحرالعلوم، الفوائد الرجالیہ، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۴۹.</ref>
ابو نعیم اصفہانی کہتا ہے: ابوذر نے حضرت پیغمبرؐ کی خدمت کی اور اصول سیکھے اور باقی سب کچھ ترک کیا۔ ابوذر نے اسلام اور اللہ کی شریعت کے نازل ہونے سے پہلے بھی کبھی سود نہ لیا تھا۔ حق کی راہ میں، الزام لگانے والے کبھی ان پر کوئی الزام نہیں لگا سکے اور حکومتی طاقت کبھی انہیں خوار نہ کر سکی۔<ref>اصفہانی، حلیہ الاولیاء، ج ۱، ص ۱۵۶ و ۱۵۷۔ </ref>
ابو نعیم اصفہانی کہتا ہے: ابوذر نے حضرت پیغمبرؐ کی خدمت کی اور اصول سیکھے اور باقی سب کچھ ترک کیا۔ ابوذر نے اسلام اور اللہ کی شریعت کے نازل ہونے سے پہلے بھی کبھی سود نہیں لیا تھا۔ حق کی راہ میں الزام لگانے والے کبھی ان پر کوئی الزام نہیں لگا سکے اور حکومتی طاقت کبھی انہیں ذلیل و خوار نہ کر سکی۔<ref>اصفہانی، حلیہ الاولیاء، ج ۱، ص ۱۵۶ و ۱۵۷۔ </ref>


===امام علیؑ سے دوستی===
===امام علیؑ سے دوستی===
confirmed، templateeditor
8,886

ترامیم