"مصحف عثمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 43: | سطر 43: | ||
بہت زیادہ املائی غلطیوں کا پایا جانا بھی مصحف عثمانی کی ایک اور خصوصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۶۔</ref> [[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] کے مطابق مصحف عثمانی میں 7000 سے بھی زیادہ املائی غلطیاں موجود تھیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۸۶۔</ref> البتہ انہوں نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ ان غلطیوں کے باوجود قرآن کی عظمت اپنی جگہ باقی ہے کیونکہ قرآن کی حقیقت اس کا تلفظ یعنی وہ چیز جسے پڑھا جاتا ہے، ہے نہ مکتوب اور لکھائی اور قرآن کی تلفظ صحیح صورت میں اب بھی باقی ہے اور اسی طرح پڑھا اور تلاوت کی جاتی ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۸۔</ref> | بہت زیادہ املائی غلطیوں کا پایا جانا بھی مصحف عثمانی کی ایک اور خصوصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۶۔</ref> [[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] کے مطابق مصحف عثمانی میں 7000 سے بھی زیادہ املائی غلطیاں موجود تھیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۸۶۔</ref> البتہ انہوں نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ ان غلطیوں کے باوجود قرآن کی عظمت اپنی جگہ باقی ہے کیونکہ قرآن کی حقیقت اس کا تلفظ یعنی وہ چیز جسے پڑھا جاتا ہے، ہے نہ مکتوب اور لکھائی اور قرآن کی تلفظ صحیح صورت میں اب بھی باقی ہے اور اسی طرح پڑھا اور تلاوت کی جاتی ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۸۔</ref> | ||
==تعداد== | ==تعداد== | ||
مُصحَف عثمانی کی تدوین کے سلسلے میں منتخب گروہ کے ذریعے تدوین یافتہ نسخوں کی تعداد سے متعلق [[جلالالدین سیوطی]] نے مختلف نظریات کو نقل کیا ہے۔<ref>سیوطی، الاتقان، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۱۱۔</ref> اکثر علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ اس گروہ نے مصحف عثمانی کے چار نسخے مرتب کئے اور انہیں [[مدینہ]]، [[کوفہ]]، [[بصرہ]] اور [[شام]] بھیجے گئے تھے۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۰۔</ref> جبکہ سیوطی کے مطابق اس حوالے سے مشہور قول کے مطابق ان تسخوں کی تعداد پانچ تھی۔<ref>نگاہ کنید بہ سیوطی، الاتقان، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۱۱۔</ref> اس کے علاوہ 6 نسخے، 7 نسخے، آٹھ نسخے اور 9 نسخے کے بارے میں بھی اقوال موجود ہیں۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۲۔</ref> | |||
[[ | [[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] ابناَبیداوود اور [[یعقوبی]] کے اقوال سے یہ نتیجہ لیتے ہیں کہ مصحف عثمانی کے نسخوں کی تعداد 9 تھی کیونکہ ابناَبیداوود کے مطابق سات نسخے تھے جنہیں [[مکہ]]، کوفہ، بصرہ، شام، [[بحرین]]، [[یمن]] اور مدینہ بھیجے گئے جبکہ یعقوبی کے بقول دو اور نسخے بھی تھے جو [[مصر]] اور [[الجزیرہ]] بھیجے گئے تھے۔<ref>نگاہ کنید بہ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۹و۳۵۰۔</ref> | ||
===مصحف امام=== | ===مصحف امام===<!-- | ||
در برخی منابع [[علوم قرآنی]]، از میان مُصحَفہای عثمانی، مصحفی را کہ بہ [[مدینہ]] تعلق داشت، مُصحَف الاِمام خواندہاند؛<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۰۔</ref> اما بہ گفتہ ابنجَزَری [[محدث]] و فقیہ [[مذہب شافعی|شافعی]] قرنہای ہشتم و نہم قمری، مُصحَف امام چیزی بہ جز مصحف عمومی مدینہ بودہ و بہ مصحفی گفتہ میشدہ است کہ نزد خود عثمان بود۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۲۔</ref> ابنکثیر از مفسران قرن ہشتم قمری، در کتاب فضائل القرآن ہمہ مصحفہای عثمانی را مصحف امام خواندہ است۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۶۱۔</ref> برطبق [[التمہید]]، مُصحف امام مرجع مصحفہای عثمانی در شہرہای دیگر بود و در مواردی کہ مصحفہا با ہم تفاوت داشتند، بہ آن رجوع میشد۔<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۰۔</ref> | در برخی منابع [[علوم قرآنی]]، از میان مُصحَفہای عثمانی، مصحفی را کہ بہ [[مدینہ]] تعلق داشت، مُصحَف الاِمام خواندہاند؛<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۰۔</ref> اما بہ گفتہ ابنجَزَری [[محدث]] و فقیہ [[مذہب شافعی|شافعی]] قرنہای ہشتم و نہم قمری، مُصحَف امام چیزی بہ جز مصحف عمومی مدینہ بودہ و بہ مصحفی گفتہ میشدہ است کہ نزد خود عثمان بود۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۲۔</ref> ابنکثیر از مفسران قرن ہشتم قمری، در کتاب فضائل القرآن ہمہ مصحفہای عثمانی را مصحف امام خواندہ است۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۶۱۔</ref> برطبق [[التمہید]]، مُصحف امام مرجع مصحفہای عثمانی در شہرہای دیگر بود و در مواردی کہ مصحفہا با ہم تفاوت داشتند، بہ آن رجوع میشد۔<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۰۔</ref> | ||