مندرجات کا رخ کریں

"مصحف عثمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 48: سطر 48:
[[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] ابن‌اَبی‌داوود اور [[یعقوبی]] کے اقوال سے یہ نتیجہ لیتے ہیں کہ مصحف عثمانی کے نسخوں کی تعداد 9 تھی کیونکہ ابن‌اَبی‌داوود کے مطابق سات نسخے تھے جنہیں [[مکہ]]، کوفہ، بصرہ، شام، [[بحرین]]، [[یمن]] اور مدینہ بھیجے گئے جبکہ یعقوبی کے بقول دو اور نسخے بھی تھے جو [[مصر]] اور [[الجزیرہ]] بھیجے گئے تھے۔<ref>نگاہ کنید بہ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۹و۳۵۰۔</ref>
[[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] ابن‌اَبی‌داوود اور [[یعقوبی]] کے اقوال سے یہ نتیجہ لیتے ہیں کہ مصحف عثمانی کے نسخوں کی تعداد 9 تھی کیونکہ ابن‌اَبی‌داوود کے مطابق سات نسخے تھے جنہیں [[مکہ]]، کوفہ، بصرہ، شام، [[بحرین]]، [[یمن]] اور مدینہ بھیجے گئے جبکہ یعقوبی کے بقول دو اور نسخے بھی تھے جو [[مصر]] اور [[الجزیرہ]] بھیجے گئے تھے۔<ref>نگاہ کنید بہ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۹و۳۵۰۔</ref>


===مصحف امام===<!--
===مصحف امام===
در برخی منابع [[علوم قرآنی]]، از میان مُصحَف‌ہای عثمانی، مصحفی را کہ بہ [[مدینہ]] تعلق داشت، مُصحَف الاِمام خواندہ‌اند؛<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۰۔</ref> اما بہ گفتہ ابن‌جَزَری [[محدث]] و فقیہ [[مذہب شافعی|شافعی]] قرن‌ہای ہشتم و نہم قمری، مُصحَف امام چیزی بہ جز مصحف عمومی مدینہ بودہ و بہ مصحفی گفتہ می‌شدہ است کہ نزد خود عثمان بود۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۲۔</ref> ابن‌کثیر از مفسران قرن ہشتم قمری، در کتاب فضائل القرآن ہمہ مصحف‌ہای عثمانی را مصحف امام خواندہ است۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۶۱۔</ref> برطبق [[التمہید]]، مُصحف امام مرجع مصحف‌ہای عثمانی در شہرہای دیگر بود و در مواردی کہ مصحف‌ہا با ہم تفاوت داشتند، بہ آن رجوع می‌شد۔<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۰۔</ref>
[[علوم قرآن]] کے منابع میں مصحف عثمانی کا وہ نسخہ جو [[مدینہ]] موجود تھا، کو مُصحَف الاِمام کہا جاتا ہے؛<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۰۔</ref> لیکن ابن‌جَزَری کے مطابق مُصحَف امام مدینہ میں موجود عام نسخے کے علاوہ کوئی اور نسخہ تھا جو خود عثمان کے پاس موجود تھا۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۲۔</ref> ابن‌کثیر کتاب فضائل القرآن میں لکھتے ہیں کہ مصحف عثمانی کے تمام نسخوں کو نسخہ امام کہنا جاتا ہے۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۶۱۔</ref> کتاب [[التمہید]] کے مطابق دوسرے شہروں میں موجود نسخوں میں اختلاف پیدا ہونے کی صورت میں جس نسخے کی طرف رجوع کیا جاتا تھا اسے مصحف امام کہا جاتا تھا۔<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۰۔</ref>


==موضع صحابہ و تابعین==
==صحابہ اور تابعین کا رد عمل==<!--
[[صحابہ]] درخصوص اصل یکسان‌سازی مصحف، با [[عثمان]] اختلاف‌نظر نداشتند۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> در زمینہ شیوہ تدوین آن نیز تنہا مخالفت [[عبداللہ بن مسعود]] گزارش شدہ است کہ برطبق آن نزاع لفظی شدیدی میان او و عثمان درگرفت۔ او افراد گروہ جمع‌آوری قرآن را افرادی بی‌تجربہ می‌دانست و حاضر نشد مصحف خود را در اختیار عثمان قرار دہد۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳۔</ref>
[[صحابہ]] درخصوص اصل یکسان‌سازی مصحف، با [[عثمان]] اختلاف‌نظر نداشتند۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> در زمینہ شیوہ تدوین آن نیز تنہا مخالفت [[عبداللہ بن مسعود]] گزارش شدہ است کہ برطبق آن نزاع لفظی شدیدی میان او و عثمان درگرفت۔ او افراد گروہ جمع‌آوری قرآن را افرادی بی‌تجربہ می‌دانست و حاضر نشد مصحف خود را در اختیار عثمان قرار دہد۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳۔</ref>


confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم