"مصحف عثمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
[[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] مصحف عثمانی کے شیوہ تدوین پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اس کام میں بہت زیادہ دقت سے کام نہیں لیا گیا اس وجہ سے مصحف عقمانی میں بہت زیادہ املائی غلطیاں رہ گئی ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۸۔</ref> اسی طرح ان صحیفوں کو ایک دوسرے کے ساتھ موازنہ نہیں کیا گیا جس کی بنا پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۸۔</ref> آپ ابناَبیداوود سے نقل کرتے ہیں کہ [[شام]] والے اپنے اور [[بصرہ]] والوں کے مصحف کو [[کوفہ]] والوں کے مصحف سے زیادہ صحیح جانتے تھے؛ کیونکہ مصحف کوفہ تصحیح اور موزانہ کیئے بغیر بھیجا گیا تھا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۸و۳۴۹۔</ref> اس طرح آپ ابناَبیداوود سے ایک اور روایت نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "خود [[عثمان]] نے مصحف عثمانی میں غلطیوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد کہا کہ اگر املاء کرنے والا بنی ہُذَیل اور لکھنے والا بنی ثَقیف سے ہوتا تو یہ غلطیاں نہ ہوتی"۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۹۔</ref> | [[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] مصحف عثمانی کے شیوہ تدوین پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اس کام میں بہت زیادہ دقت سے کام نہیں لیا گیا اس وجہ سے مصحف عقمانی میں بہت زیادہ املائی غلطیاں رہ گئی ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۸۔</ref> اسی طرح ان صحیفوں کو ایک دوسرے کے ساتھ موازنہ نہیں کیا گیا جس کی بنا پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۸۔</ref> آپ ابناَبیداوود سے نقل کرتے ہیں کہ [[شام]] والے اپنے اور [[بصرہ]] والوں کے مصحف کو [[کوفہ]] والوں کے مصحف سے زیادہ صحیح جانتے تھے؛ کیونکہ مصحف کوفہ تصحیح اور موزانہ کیئے بغیر بھیجا گیا تھا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۸و۳۴۹۔</ref> اس طرح آپ ابناَبیداوود سے ایک اور روایت نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "خود [[عثمان]] نے مصحف عثمانی میں غلطیوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد کہا کہ اگر املاء کرنے والا بنی ہُذَیل اور لکھنے والا بنی ثَقیف سے ہوتا تو یہ غلطیاں نہ ہوتی"۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۹۔</ref> | ||
==خصوصیات== | ==خصوصیات== | ||
[[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] کے مطابق مُصحَف عثمانی میں بھی دوسرے صحیفوں کی طرح جو مختلف [[صحابہ]] کے پاس موجود تھے، [[سورت|سورتوں]] کی ترتیب بڑی سورتوں سے چھوٹی سورتوں کی طرف تھی اور دوسرے صحیفوں سے بعض چیزوں میں مختلف بھی تھا مثلا دوسرے صحیفوں میں [[سورہ یونس]] [[طولانی سورت|طولانی سورتوں]] میں شامل تھی اس بنا پر یہ قرآن کی ساتویں یا آٹھویں سورت شمار ہوتی تھی لیکن مصحف عثمانی اس سورت کی جگہ [[سورہ انفال]] اور [[سورہ توبہ]] موجود ہیں؛ کیونکہ [[عثمان]] ان دو سورتوں کو ایک سورت شمار کرتا تھا اس بنا پر یہ [[سورہ یونس]] سے طولانی سورت شمار ہوتی ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۴و۳۵۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[ابن عباس]] نے اس کام کی وجہ سے عثمان پر اعتراض کیا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۵۔</ref> | |||
مصحف عثمانی کی دوسرری خصوصیات میں ایک حروف پر نقطوں کا نہ ہونا ہے؛<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۵۔</ref> اس بنا پر "باء"، "تاء"، "یاء" اور "ثاء" سب بغیر نقطہ کے ایک جیسے لکھے جاتے تھے۔ اس طرح "جیم"، "حاء" اور "خاء" بھی بغیر نقطہ کے ایک جیسے لکھے جاتے تھے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۵۔</ref> اسی طرح کلمات اعراب (زبر، زیر اور پیش) بھی موجود نہیں تھا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۵۔</ref> اس بنا پر "یُعَلِّمُہ" (اسے تعلیم دیتا ہے) اور "نَعْلَمُہ" (اسے جانتا ہوں) دونوں ایک طرح سے لکھے جاتے تھے۔<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۵۔</ref> اس بنا پر اس زمانے میں قرآن کی تعلیم کیلئے [[قراء سبعہ]] سے قرآن سننا پڑھتا تھا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۵و۳۵۶۔</ref> کتاب [[التمہید]] کے مطابق [[قرائت سبعہ]] کے وجود میں آنے کی عمدہ دلیل اس وقت کے صحیفوں میں نقطوں اور اعراب کا نہ ہونا ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۵۔</ref> | |||
بہت زیادہ املائی غلطیوں کا پایا جانا بھی مصحف عثمانی کی ایک اور خصوصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۶۔</ref> [[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] کے مطابق مصحف عثمانی میں 7000 سے بھی زیادہ املائی غلطیاں موجود تھیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۸۶۔</ref> البتہ انہوں نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ ان غلطیوں کے باوجود قرآن کی عظمت اپنی جگہ باقی ہے کیونکہ قرآن کی حقیقت اس کا تلفظ یعنی وہ چیز جسے پڑھا جاتا ہے، ہے نہ مکتوب اور لکھائی اور قرآن کی تلفظ صحیح صورت میں اب بھی باقی ہے اور اسی طرح پڑھا اور تلاوت کی جاتی ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۸۔</ref> | |||
==تعداد | ==تعداد==<!-- | ||
بہ گفتہ [[جلالالدین سیوطی]] از عالمان علوم قرآنیِ قرنہای نہم و دہم قمری، درخصوص شمار نسخہہایی کہ گروہ تدوین مُصحَف عثمانی نوشتند، دیدگاہہای مختلفی وجود دارد۔<ref>سیوطی، الاتقان، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۱۱۔</ref> بسیاری از علما بر این باور بودہاند کہ چہار نسخہ از آن نوشتہ شد کہ بہ [[مدینہ]]، [[کوفہ]]، [[بصرہ]] و [[شام]] تعلق گرفتند۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۰۔</ref> بہ گفتہ سیوطی دیدگاہ مشہور دربارہ تعداد مصحفہا پنج نسخہ بودہ است۔<ref>نگاہ کنید بہ سیوطی، الاتقان، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۱۱۔</ref> دیدگاہہای شش نسخہ، ہفت نسخہ، ہشت نسخہ و نُہ نسخہ ہم طرفدارانی دارند۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۲۔</ref> | بہ گفتہ [[جلالالدین سیوطی]] از عالمان علوم قرآنیِ قرنہای نہم و دہم قمری، درخصوص شمار نسخہہایی کہ گروہ تدوین مُصحَف عثمانی نوشتند، دیدگاہہای مختلفی وجود دارد۔<ref>سیوطی، الاتقان، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۱۱۔</ref> بسیاری از علما بر این باور بودہاند کہ چہار نسخہ از آن نوشتہ شد کہ بہ [[مدینہ]]، [[کوفہ]]، [[بصرہ]] و [[شام]] تعلق گرفتند۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۰۔</ref> بہ گفتہ سیوطی دیدگاہ مشہور دربارہ تعداد مصحفہا پنج نسخہ بودہ است۔<ref>نگاہ کنید بہ سیوطی، الاتقان، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۱۱۔</ref> دیدگاہہای شش نسخہ، ہفت نسخہ، ہشت نسخہ و نُہ نسخہ ہم طرفدارانی دارند۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۲۔</ref> | ||
سطر 54: | سطر 54: | ||
[[صحابہ]] درخصوص اصل یکسانسازی مصحف، با [[عثمان]] اختلافنظر نداشتند۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> در زمینہ شیوہ تدوین آن نیز تنہا مخالفت [[عبداللہ بن مسعود]] گزارش شدہ است کہ برطبق آن نزاع لفظی شدیدی میان او و عثمان درگرفت۔ او افراد گروہ جمعآوری قرآن را افرادی بیتجربہ میدانست و حاضر نشد مصحف خود را در اختیار عثمان قرار دہد۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳۔</ref> | [[صحابہ]] درخصوص اصل یکسانسازی مصحف، با [[عثمان]] اختلافنظر نداشتند۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۹۔</ref> در زمینہ شیوہ تدوین آن نیز تنہا مخالفت [[عبداللہ بن مسعود]] گزارش شدہ است کہ برطبق آن نزاع لفظی شدیدی میان او و عثمان درگرفت۔ او افراد گروہ جمعآوری قرآن را افرادی بیتجربہ میدانست و حاضر نشد مصحف خود را در اختیار عثمان قرار دہد۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳۔</ref> | ||
ہمچنین نقلہایی درخصوص دیدگاہ متفاوت برخی از صحابہ در زمینہ برخی کلمات موجود در مصحف عثمانی بہ دست رسیدہ است۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹تا۳۷۳۔</ref> برای مثال واژہ | ہمچنین نقلہایی درخصوص دیدگاہ متفاوت برخی از صحابہ در زمینہ برخی کلمات موجود در مصحف عثمانی بہ دست رسیدہ است۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹تا۳۷۳۔</ref> برای مثال واژہ "ہَذَانِ" (این دو)، در عبارت "إنْ ہٰذَانِ لَسَاحِرَان"،<ref>سورہ طہ، آیہ ۶۳۔</ref> طبق قواعد معمول ادبیات عرب باید بہ صورت "ہَذَیْنِ" باشد۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹۔</ref> ازاینرو برخی ہمچون [[عایشہ]] و [[سعید بن جبیر|سعید بن جُبَیر]] آن را خطا میدانستند و "ہٰذَیْنِ" تلفظ می کردند۔<ref>ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، ۱۴۲۲ق، ج۶، ص۲۵۰۔</ref> بہ نوشتہ [[فضل بن حسن طبرسی|طَبرِسی]] در [[مجمع البیان]]، برخی از [[قاریان ہفتگانہ]] نیز آن را "ہٰذَیْنِ" میخواندند۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۴و۲۵۔</ref> روایت شدہ است کہ خود عثمان ہم آن را اشتباہ میدانست؛ اما با این دلیل کہ باعث حلالشدن [[حرام]] یا حرامشدن [[حلال|حلالی]] نمیشود، آن را تغییر نداد۔<ref>ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، ۱۴۲۲ق، ج۶، ص۲۵۰۔ </ref> | ||
در جامع البیان نیز بہ نقل از [[امام علی(ع)]] آمدہ است کہ | در جامع البیان نیز بہ نقل از [[امام علی(ع)]] آمدہ است کہ "طَلْحٍ مَنْضُود"<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۲۹۔</ref> (درخت موز کہ میوہہایش خوشہخوشہ روی ہم قرار دارد)<ref>برگرفتہ از ترجمہ فولادوند۔</ref> را "طَلْعٍ مَنْضُود" (خوشہہای متراکم نخل) میدانست؛ اما اجازہ نداد آن را تغییر دہند۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۲۷، ص۱۰۴۔</ref> | ||
==نظر امامان شیعہ== | ==نظر امامان شیعہ== |