مندرجات کا رخ کریں

"التفسیر و المفسرون (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 36: سطر 36:
اس کتاب کی دوسری جلد دو حصوں پر مشتمل ہے؛<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۲۰و ۳۵۴۔</ref> پہلا حصہ [[تفسیر روائی|تفسیر اثری یا نقلی]] کے بارے میں ہے جس میں مصنف نے تفسیر کی اس قسم میں موجود خامیوں کا ذکر کرتے ہوئے جعلیات اور [[اسرائیلیات]] پر محققانہ گفتگو کی ہیں اور اس حصے کے آخر میں [[تیسری صدی ہجری|تیسری صدی]] سے اب تک کی شیعہ اور اہل سنت مشہور روائی تفاسیر کا تعارف کیا گیا ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون،۱۴۱۸ق، ج۲،ص۲۱-۳۴۷۔</ref> اس جلد کا دوسرا حصہ [[تفسیر اجتہادی|اجتہادی]]، [[تفسیر فقہی|فقہی]] ، [[تفسیر علمی|علمی]]، [[تفسیر ادبی|ادبی]]، لغوی، [[تفسیر ترتیبی|ترتیبی]]، [[تفسیر موضوعی|موضوعی]]، اجتماعی اور [[تفسیر عرفانی|عرفانی]] تفسیر کے طریقہ کار پر مشتمل ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون،۱۴۱۸ق، ج۲، ص۳۵۴-۵۸۷۔</ref>
اس کتاب کی دوسری جلد دو حصوں پر مشتمل ہے؛<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۲۰و ۳۵۴۔</ref> پہلا حصہ [[تفسیر روائی|تفسیر اثری یا نقلی]] کے بارے میں ہے جس میں مصنف نے تفسیر کی اس قسم میں موجود خامیوں کا ذکر کرتے ہوئے جعلیات اور [[اسرائیلیات]] پر محققانہ گفتگو کی ہیں اور اس حصے کے آخر میں [[تیسری صدی ہجری|تیسری صدی]] سے اب تک کی شیعہ اور اہل سنت مشہور روائی تفاسیر کا تعارف کیا گیا ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون،۱۴۱۸ق، ج۲،ص۲۱-۳۴۷۔</ref> اس جلد کا دوسرا حصہ [[تفسیر اجتہادی|اجتہادی]]، [[تفسیر فقہی|فقہی]] ، [[تفسیر علمی|علمی]]، [[تفسیر ادبی|ادبی]]، لغوی، [[تفسیر ترتیبی|ترتیبی]]، [[تفسیر موضوعی|موضوعی]]، اجتماعی اور [[تفسیر عرفانی|عرفانی]] تفسیر کے طریقہ کار پر مشتمل ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون،۱۴۱۸ق، ج۲، ص۳۵۴-۵۸۷۔</ref>


== خصوصیات اور نقائص ==<!--
== خصوصیات اور نقائص ==
وسیع منابع کا استعمال، نئے مطالب پر مشتمل ہونا، تشیع کا دفاع اور اسرائیلیات پر توجہ دینا اس کتاب کی بعض خصوصیات جبکہ مختلف مناطق کے تفسیری مکاتب پر توجہ نہ دینا اور مدینے میں علم تفسیر کے حوالے سے کی گئی ائمہ معصومینؑ کی کوششوں کا تذکرہ نہ کرنا اس کے نقائص میں شمار کیا گیا ہے جنکی تفصیل درج ذیل ہیں:
وسیع منابع کا استعمال، نئے مطالب پر مشتمل ہونا، تشیع کا دفاع اور اسرائیلیات پر توجہ دینا اس کتاب کی بعض خصوصیات جبکہ مختلف مناطق کے تفسیری مکاتب پر توجہ نہ دینا اور مدینے میں علم تفسیر کے حوالے سے کی گئی ائمہ معصومینؑ کی کوششوں کا تذکرہ نہ کرنا اس کے نقائص میں شمار کیا گیا ہے جنکی تفصیل درج ذیل ہیں:


سطر 47: سطر 47:
'''علوم قرآن میں شیعوں کی پہلی مستقل کتاب''': کتاب التفسیر والمفسرون تفسیر اور علوم قرآن میں شیعوں کی پہلی مستقل کتاب ہے؛ کیونکہ اس سے پہلے اس سلسلے میں موجود مطالب پراکندہ اور غیر منظم تھے۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۱۔</ref>
'''علوم قرآن میں شیعوں کی پہلی مستقل کتاب''': کتاب التفسیر والمفسرون تفسیر اور علوم قرآن میں شیعوں کی پہلی مستقل کتاب ہے؛ کیونکہ اس سے پہلے اس سلسلے میں موجود مطالب پراکندہ اور غیر منظم تھے۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۱۔</ref>


'''تشیع سے دفاع''': اس کتاب کی ایک اہم خصوصیات میں سے ایک تشیع کا دفاع ہے؛ کیونکہ آیت اللہ معرفت نے اس کتاب کو بہ کتاب التفسیر و المفسرون، نوشتہ محمدحسین ذہبی، و در دفاع از مکتب تفسیری شیعیان نوشتہ است۔<ref>سبحانی، «سخنرانی آیت اللہ سبحانی در نکوداشت استاد معرفت»، ص۴۷-۴۸؛ مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref> محمدحسین ذہبی در کتاب خود، ضمن انتقاد بہ اصول و مبانی تفسیر تشیع، تفاسیر مشہور شیعہ از جملہ [[مرآۃ الانوار]]، [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|مجمع البیان]]، [[تفسیر الصافی (کتاب)|الصافی فی القرآن]]، و [[تفسیر امام حسن عسکری (کتاب)|تفسیر امام حسن عسکری(ع)]] را مورد نقد قرار دادہ و بہ باور برخی از محققان، نقدہای وی، متعصبانہ و غیرمنصفانہ بودہ است۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref>
'''تشیع سے دفاع''': اس کتاب کی ایک اہم خصوصیات میں سے ایک تشیع کا دفاع ہے؛ کیونکہ آیت اللہ معرفت نے اس کتاب کو جامعہ الازہر مصر کے استاد محمدحسین ذہبی کی کتاب "التفسیر و المفسرون" کے جواب میں اور تفسیر میں شیعہ مکتب کی دفاع میں تحریر کیں ہیں۔<ref>سبحانی، «سخنرانی آیت اللہ سبحانی در نکوداشت استاد معرفت»، ص۴۷-۴۸؛ مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref> محمدحسین ذہبی نے اپنی کتاب میں علم تفسیر میں شیعہ اصول و مبانی پر تنقید کرتے ہوئے مشہور شیعہ تفاسیر من جملہ [[مرآۃ الانوار]]، [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|مجمع البیان]]، [[تفسیر الصافی (کتاب)|الصافی فی القرآن]] اور [[تفسیر امام حسن عسکری (کتاب)|تفسیر امام حسن عسکری(ع)]] پر تنقید کی تھی۔ بعض محققین کے مطابق اس کی یہ تنقیدیں غیر منصفانہ اور تعصب کی بنا پر تھیں۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref>


ہمچنین برخی نقدہای وارد شدہ بر کتاب، عبارتند از:
اس کتاب کے بعض نقائص:


'''فراگیر نبودن مکتب‌ہای تفسیری''': محمدہادی معرفت در معرفی مکاتب تفسیری، تنہا بہ مفسران [[مکہ]]، [[مدینہ]]، [[کوفہ]]، [[شام]] و [[بصرہ]] اکتفا کردہ و نامی از مکاتب تفسیری در [[مصر]] و [[یمن]] نبردہ است۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۲۔</ref>
'''تمام تفسیری مکاتف فکر پر مشتمل نہ ہونا''': آیت اللہ معرفت نے تفسیری مکاتب کے اعداد و شمار میں صرف [[مکہ]]، [[مدینہ]]، [[کوفہ]]، [[شام]] اور [[بصرہ]] کے مفسروں پر اکتفا کئے ہیں اور [[مصر]] اور [[یمن]] کے تفسیری مکاتب کا نام تک نہیں لیے ہیں۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۲۔</ref>


'''عدم اشارہ بہ حضور اہلبیت در مدینہ''': در کتاب التفسیر و المفسرون، گزارشی از حضور و تأثیر [[اہل البیت عليہم السلام|اہل بیت(ع)]] در مدینہ، و پاسخگویی آنہا بہ مسائل قرآنی ارائہ نشدہ است۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۳۔</ref>
'''مدینے میں اہل بیتؑ کی موجودگی کی طرف اشارہ نہ کرنا''': کتاب التفسیر و المفسرون، میں [[اہل البیت عليہم السلام|اہل بیتؑ]] کا مدینے میں موجودگی اور اس عرصے میں قرآن سے متعلق مسائل میں ان کے کردار کی طرف کوئی اشاره نہیں کئے ہیں۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۳۔</ref>


== چاپ و ترجمہ فارسی ==
== چاپ و ترجمہ فارسی ==<!--
کتاب التفسیر و المفسرون، نوشتہ آیت اللہ معرفت، توسط دفتر نشر [[دانشگاہ علوم اسلامی رضوی]] در [[مشہد]] بہ چاپ رسیدہ است۔ ہمچنین ترجمہ فارسی آن بہ ہمراہ اضافاتی، در دو جلد، با عنوان «تفسیر و مفسران»، توسط «مؤسسۃ التمہید» در سال ۱۳۸۰ش بہ چاپ رسید۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۵۱۔</ref>
کتاب التفسیر و المفسرون، نوشتہ آیت اللہ معرفت، توسط دفتر نشر [[دانشگاہ علوم اسلامی رضوی]] در [[مشہد]] بہ چاپ رسیدہ است۔ ہمچنین ترجمہ فارسی آن بہ ہمراہ اضافاتی، در دو جلد، با عنوان «تفسیر و مفسران»، توسط «مؤسسۃ التمہید» در سال ۱۳۸۰ش بہ چاپ رسید۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۵۱۔</ref>
-->
-->
confirmed، templateeditor
9,293

ترامیم