مندرجات کا رخ کریں

"التفسیر و المفسرون (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 37: سطر 37:


== خصوصیات اور نقائص ==<!--
== خصوصیات اور نقائص ==<!--
استفادہ از منابع گستردہ، نوآوری، دفاع از تشیع و توجہ بہ اسرائیلیات، برخی از ویژگی‌ہای مثبت کتاب التفسیر والمفسرون دانستہ شدہ است۔ ہمچنین عدم توجہ کافی بہ مکاتب تفسیری در نقاط مختلف، و نیز عدم انعکاس تلاش‌ہای تفسیری ائمہ(ع) در مدینہ، برخی از نقدہایی است کہ متوجہ کتاب شدہ است۔ برخی از ویژگی‌ہا و محاسن کتاب، عبارتند از:
وسیع منابع کا استعمال، نئے مطالب پر مشتمل ہونا، تشیع کا دفاع اور اسرائیلیات پر توجہ دینا اس کتاب کی بعض خصوصیات جبکہ مختلف مناطق کے تفسیری مکاتب پر توجہ نہ دینا اور مدینے میں علم تفسیر کے حوالے سے کی گئی ائمہ معصومینؑ کی کوششوں کا تذکرہ نہ کرنا اس کے نقائص میں شمار کیا گیا ہے جنکی تفصیل درج ذیل ہیں:


'''استفادہ از منابع گستردہ و معتبر'''؛ [[محمدہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]]، در تألیف این اثر، بیش از ۵۰۰ منبع از جملہ منابع علوم قرآنی، تاریخی، و دائرۃ المعارف‌ہا را مورد استفادہ قرار دادہ است۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref>
'''معتبر اور وسیع منابع سے استفادہ''': [[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] نے اس کتاب کی تصنیف میں 500 سے بھی زیادہ علوم قرآن اور تاریخی منابع اور دائرۃ المعارف‌ سے استفادہ کیے ہیں۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref>


'''نوآوری''' و بیان دیدگاہ‌ہای تازہ،<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۹۔</ref> از جملہ توجہ بہ تأویل و بیان ضابطہ‌ہای آن، نقش [[اہل البیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]] در [[تفسیر قرآن]] و تقسیم‌بندی روش‌ہای تفسیری بہ اجتہادی و اثری۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۹؛ معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص ۱۶۹-۵۶۵؛ معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۳۵۴-۵۸۷۔</ref>
'''نئے مطالب پر مشتمل ہونا''': اس کتاب میں شامل نئے مطالب اور جدید نظریات،<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۹۔</ref> میں تأویل اور اس کا ضابطہ، [[تفسیر قرآن]] میں [[اہل البیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کا کردار اور روش تفسیر کو اجتہادی اور اثر میں تقسیم‌ کرنا شامل ہیں۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۹؛ معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص ۱۶۹-۵۶۵؛ معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۳۵۴-۵۸۷۔</ref>


'''توجہ بہ اسرائیلیات''' و [[حدیث مجعول|روایات ساختگی و جعلی]] کہ یکی از آفات [[تفسیر روایی|تفاسیر روایی]] شیعہ و [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] است۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۰۔</ref>
'''اسرائیلیات پر توجہ دینا''': [[جعل حدیث|جعلی احادیث]] جو شیعہ اور [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] [[تفسیر روایی|روائی تفاسیر]] کے آفتوں میس سے ایک ہے پر خاص توجہ دینا اس کتاب کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۰۔</ref>


'''اولین اثر شیعی''': کتاب التفسیر والمفسرون، اولین اثر مستقل شیعی دربارہ تفسیر و علوم قرآنی دانستہ شدہ؛ چرا کہ تا پیش از آن، مطالب طرح‌شدہ در این بارہ، غیرمتمرکز و پراکندہ بودہ است۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۱۔</ref>
'''علوم قرآن میں شیعوں کی پہلی مستقل کتاب''': کتاب التفسیر والمفسرون تفسیر اور علوم قرآن میں شیعوں کی پہلی مستقل کتاب ہے؛ کیونکہ اس سے پہلے اس سلسلے میں موجود مطالب پراکندہ اور غیر منظم تھے۔<ref>علیزادہ، «التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب در بوتہ نقد و معرفی»، ص۱۶۱۔</ref>


'''دفاع از تشیع'''، یکی از ویژگی‌ہای اصلی کتاب دانستہ شدہ؛ چرا کہ محمدہادی معرفت، این کتاب را در پاسخ بہ کتاب التفسیر و المفسرون، نوشتہ محمدحسین ذہبی، و در دفاع از مکتب تفسیری شیعیان نوشتہ است۔<ref>سبحانی، «سخنرانی آیت اللہ سبحانی در نکوداشت استاد معرفت»، ص۴۷-۴۸؛ مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref> محمدحسین ذہبی در کتاب خود، ضمن انتقاد بہ اصول و مبانی تفسیر تشیع، تفاسیر مشہور شیعہ از جملہ [[مرآۃ الانوار]]، [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|مجمع البیان]]، [[تفسیر الصافی (کتاب)|الصافی فی القرآن]]، و [[تفسیر امام حسن عسکری (کتاب)|تفسیر امام حسن عسکری(ع)]] را مورد نقد قرار دادہ و بہ باور برخی از محققان، نقدہای وی، متعصبانہ و غیرمنصفانہ بودہ است۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref>
'''تشیع سے دفاع''': اس کتاب کی ایک اہم خصوصیات میں سے ایک تشیع کا دفاع ہے؛ کیونکہ آیت اللہ معرفت نے اس کتاب کو بہ کتاب التفسیر و المفسرون، نوشتہ محمدحسین ذہبی، و در دفاع از مکتب تفسیری شیعیان نوشتہ است۔<ref>سبحانی، «سخنرانی آیت اللہ سبحانی در نکوداشت استاد معرفت»، ص۴۷-۴۸؛ مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref> محمدحسین ذہبی در کتاب خود، ضمن انتقاد بہ اصول و مبانی تفسیر تشیع، تفاسیر مشہور شیعہ از جملہ [[مرآۃ الانوار]]، [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|مجمع البیان]]، [[تفسیر الصافی (کتاب)|الصافی فی القرآن]]، و [[تفسیر امام حسن عسکری (کتاب)|تفسیر امام حسن عسکری(ع)]] را مورد نقد قرار دادہ و بہ باور برخی از محققان، نقدہای وی، متعصبانہ و غیرمنصفانہ بودہ است۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۴۸۔</ref>


ہمچنین برخی نقدہای وارد شدہ بر کتاب، عبارتند از:
ہمچنین برخی نقدہای وارد شدہ بر کتاب، عبارتند از:
سطر 57: سطر 57:
== چاپ و ترجمہ فارسی ==
== چاپ و ترجمہ فارسی ==
کتاب التفسیر و المفسرون، نوشتہ آیت اللہ معرفت، توسط دفتر نشر [[دانشگاہ علوم اسلامی رضوی]] در [[مشہد]] بہ چاپ رسیدہ است۔ ہمچنین ترجمہ فارسی آن بہ ہمراہ اضافاتی، در دو جلد، با عنوان «تفسیر و مفسران»، توسط «مؤسسۃ التمہید» در سال ۱۳۸۰ش بہ چاپ رسید۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۵۱۔</ref>
کتاب التفسیر و المفسرون، نوشتہ آیت اللہ معرفت، توسط دفتر نشر [[دانشگاہ علوم اسلامی رضوی]] در [[مشہد]] بہ چاپ رسیدہ است۔ ہمچنین ترجمہ فارسی آن بہ ہمراہ اضافاتی، در دو جلد، با عنوان «تفسیر و مفسران»، توسط «مؤسسۃ التمہید» در سال ۱۳۸۰ش بہ چاپ رسید۔<ref>مؤدب، «نگاہی بہ کتاب التفسیر و المفسرون فی ثوبہ الشقیب»، ص۵۱۔</ref>
== جستارہای وابستہ ==
* [[التمہید فی علوم القرآن (کتاب)|التمہید فی علوم القرآن]]
* [[صیانۃ القرآن من التحریف (کتاب)|صیانۃ القرآن من التحریف]]
-->
-->


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم