مندرجات کا رخ کریں

"عصمت انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 14: سطر 14:
وحی کے دریافت اور ابلاغ میں انبیاء کا معصوم ہونا تمام ادیان الہی کا مشترکہ عقیدہ مانا جاتا ہے؛<ref>انواری، نور عصمت بر سیمای نبوت، ۱۳۹۷ش، ص۵۲۔</ref> اگرچہ اس کی حقیقت اور مراتب کے بارے میں ان کے درمیان اور [[مسلمان]] [[متکلمین]] کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>صادقی اردکانی، عصمت، ۱۳۸۸ش، ص۱۹۔</ref>
وحی کے دریافت اور ابلاغ میں انبیاء کا معصوم ہونا تمام ادیان الہی کا مشترکہ عقیدہ مانا جاتا ہے؛<ref>انواری، نور عصمت بر سیمای نبوت، ۱۳۹۷ش، ص۵۲۔</ref> اگرچہ اس کی حقیقت اور مراتب کے بارے میں ان کے درمیان اور [[مسلمان]] [[متکلمین]] کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>صادقی اردکانی، عصمت، ۱۳۸۸ش، ص۱۹۔</ref>


بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ انبیاء کی عصمت کا مسئلہ ظہور [[اسلام]] کے بعد مسلمانوں میں رائج ہوا ہے۔ مثال کے طور پر کہا جاتا ہے کہ [[خلیفہ اول]] نے پیغمبر اسلامؐ کی تجلیل کی خاطر آپ کو خطا سے معصوم قرار دیا ہے۔<ref>یوسفیان و شریفی، پژوہشی نو در عصمت معصومان(ع)، ۱۳۸۸ش، ص۲۶۔</ref> اسی طرح نقل ہوا ہے کہ [[امام علیؑ]] نے انبیا کے مقام و مرتبے کو بیان کرتے وقت عصمت کا لفظ استعمال کیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۴۰۳ق، ج۲۵، ص۲۰۰ و ۱۶۴۔</ref> ان تمام باتوں کے باوجود بعض دانشوروں کا عقیدہ ہے کہ عصمت انبیاء کی اصطلاح [[علم کلام]] کے دوسرے بہت سارے اصطلاحات کی طرح اس علم کی پیدائش کے بعد اور [[امام صادقؑ]] کی [[امامت]] کے دوران وجود میں آیا ہے۔<ref>سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج۲، ص۱۱۳-۱۶۷؛ مظفر، دلائل الصدق، ج۱، ص۴۳۲-۵۵۲ بہ نقل از یوسفیان و شریفی، پژوہشی نو در عصمت معصومان(ع)، ۱۳۸۸ش، ص۲۶۔</ref>
بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ انبیاء کی عصمت کا مسئلہ ظہور [[اسلام]] کے بعد مسلمانوں میں رائج ہوا ہے۔ مثال کے طور پر کہا جاتا ہے کہ [[خلیفہ اول]] نے پیغمبر اسلامؐ کی تجلیل کی خاطر آپ کو خطا سے معصوم قرار دیا ہے۔<ref>یوسفیان و شریفی، پژوہشی نو در عصمت معصومان(ع)، ۱۳۸۸ش، ص۲۶۔</ref> اسی طرح نقل ہوا ہے کہ [[امام علیؑ]] نے انبیا کے مقام و مرتبے کو بیان کرتے وقت عصمت کا لفظ استعمال کیا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۴۰۳ق، ج۲۵، ص۲۰۰ و ۱۶۴۔</ref> ان تمام باتوں کے باوجود بعض دانشوروں کا عقیدہ ہے کہ عصمت انبیاء کی اصطلاح [[علم کلام]] کی دوسرے بہت ساری اصطلاحات کی طرح اس علم کی پیدائش کے بعد اور [[امام صادقؑ]] کی [[امامت]] کے دوران وجود میں آئی ہیں۔<ref>سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج۲، ص۱۱۳-۱۶۷؛ مظفر، دلائل الصدق، ج۱، ص۴۳۲-۵۵۲ بہ نقل از یوسفیان و شریفی، پژوہشی نو در عصمت معصومان (ع)، ۱۳۸۸ش، ص۲۶۔</ref>


[[قرآن]] میں انبیاء کی عصمت کے بارے میں تصریح نہیں آئی ہے؛<ref>یوسفیان و شریفی، پژوہشی نو در عصمت معصومان(ع)، ۱۳۸۸ش، ص۴۱۔</ref> لیکن [[مفسرین]] قرآن کی بعض [[آیات]] کی [[تفسیر]] میں اس موضوع سے بحث کی ہیں۔ ان آیات میں [[سورہ بقرہ]] کی [[آیت]] نمیر 36،<ref>مغنیہ، تفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۹۸۔</ref> [[سورہ اعراف]] کی آیت نمیر 32 اور [[سورہ طہ]] کی آیت نمیر 121 جو [[حضرت آدم]] و [[حوا]] کی داستان اور ان کا [[شیطان]] کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں ہے اسی طرح [[سورہ آل عمران]] کی آیت نمبر 33 جو بعض انبیاء کے برگزیدہ ہونے کے بارے میں ہے اور [[سورہ نجم]] کی آیت نمبر 3 سے 5 جو [[پیغمبر اسلامؐ]] کا وحی کے بغیر اپنی ہوا و ہوس سے نطق نہ کرنے سے متعلق ہے، شامل ہیں۔<ref>نقی‌پورفر، پژوہشی پیرامون تدبر در قرآن، ۱۳۸۱ش، ص۳۳۹-۳۴۵۔</ref>
[[قرآن]] میں انبیاء کی عصمت کے بارے میں تصریح نہیں آئی ہے؛<ref>یوسفیان و شریفی، پژوہشی نو در عصمت معصومان(ع)، ۱۳۸۸ش، ص۴۱۔</ref> لیکن [[مفسرین]] نے قرآن کی بعض [[آیات]] کی [[تفسیر]] میں اس موضوع سے بحث کی ہیں۔ ان آیات میں [[سورہ بقرہ]] کی [[آیت]] نمیر 36،<ref>مغنیہ، تفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۹۸۔</ref> [[سورہ اعراف]] کی آیت نمیر 32 اور [[سورہ طہ]] کی آیت نمیر 121 جو [[حضرت آدم]] و [[حوا]] کی داستان اور ان کے [[شیطان]] کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں ہے اسی طرح [[سورہ آل عمران]] کی آیت نمبر 33 جو بعض انبیاء کے برگزیدہ ہونے کے بارے میں ہے اور [[سورہ نجم]] کی آیت نمبر 3 سے 5 جو [[پیغمبر اسلامؐ]] کے وحی کے بغیر اپنی ہوا و ہوس سے نطق نہ کرنے سے متعلق ہے، شامل ہیں۔<ref>نقی‌ پور فر، پژوہشی پیرامون تدبر در قرآن، ۱۳۸۱ش، ص۳۳۹-۳۴۵۔</ref>


== منشأ ==
== منشأ ==
گمنام صارف