مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 95: سطر 95:


قرآن کا آغاز [[سورہ حمد]] سے اور اختتام [[سورہ ناس]] پر ہوتا ہے۔ قرآن کی سورتوں کو ان کے نازل ہونے کے زمانے کو مد نظر رکھتے ہوئے [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی اور مدنی]] میں تقسیم کیا جاتا ہے: اس طرح وہ سورتیں جو [[ہجرت مدینہ]] سے پہلے نازل ہوئی ہیں انہیں مکی اور وہ سورتیں جو ہجرت کے بعد نازل ہوئی ہیں کو مدنی کہا جاتا ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۳۰.</ref>
قرآن کا آغاز [[سورہ حمد]] سے اور اختتام [[سورہ ناس]] پر ہوتا ہے۔ قرآن کی سورتوں کو ان کے نازل ہونے کے زمانے کو مد نظر رکھتے ہوئے [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی اور مدنی]] میں تقسیم کیا جاتا ہے: اس طرح وہ سورتیں جو [[ہجرت مدینہ]] سے پہلے نازل ہوئی ہیں انہیں مکی اور وہ سورتیں جو ہجرت کے بعد نازل ہوئی ہیں کو مدنی کہا جاتا ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۳۰.</ref>
===آیت===
{{اصلی|آیت}}
قرآن کریم کے کلمات اور جملوں کو آیت کہا جاتا ہے اور مختلف آیات کے مجموعے سے سوره وجود میں آتا ہے۔<ref>مجتہد شبستری، آیت، ۱۳۷۰ش، ص۲۷۶.</ref> آیات حجم کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 282 قرآن کی سب سے لمبی آیت ہے جبکہ سورہ رحمان کی آیت نمبر 64 "مُدهامَّتان"، سورہ ضحی کی آیت نمبر 1  "والضُّحی" اور سورہ فجر کی آیت نمبر 1 "والفَجر" کو قرآن کی سب سے چھوٹی آیت قرار دیا جاتا ہے۔<ref>مجتہد شبستری، «آیت»، ص۲۷۶.</ref>
قرآن کی آیتیں معنی کی وضاحت کے اعتبار سے [[محکم اور متشابہ]] میں تقسیم ہوتی ہیں۔ محکمات ان آیات کو کہا جاتا ہے جن کے معنی اس قدر واضح اور روشن ہیں کہ ان میں کسی قسم کی شک اور تردید کی گنجائش ہی نہیں ہے جبکہ ان کے مقابلے میں بعض آیات ہیں جن کے معنی کے بارے میں مختلف احتمالات پائے جاتے ہیں ان آیات کو متشابہ کہا جاتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق،  ج۳، ص۲۱؛مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲، ص۴۳۳.</ref> یہ تقسیم بندی خود قرآن میں ہی موجود ہے۔<ref>سوره آل عمران، آیت ۷.</ref>
آیات کی ایک اور تقسیم بندی بھی ہے جس کے مطابق قرآن کی وہ آیت جو کسی اور آیت میں موجود حکم کو باطل قرار دے، [[ناسخ]] اور جس آیت کا حکم باطل قرار دیا گیا ہے کو [[منسوخ]] کہا جاتا ہے۔<ref>معرفت، التمIید، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۲۹۴.</ref>
===حزب اور پارہ===
حزب اور پارہ بھی قرآن کی تقسیم بندی کے دو معیار ہیں جو مسلمانوں کی ایجاد ہیں۔ احتمال دیا جاتا ہے کہ اس کام کو مسلمانوں نے قرآن کی تلاوت اور اسے حفظ کرنے میں آسانی کی خاطر انجام دئے ہیں۔ اس طرح کی تقسیمات فردی سلیقوں کی بنیاد پر انجام دیجاتی تھی اس بنا پر ہر زمانے میں ان کی کمیت اور کیفیت میں تبدیلی نظر آتی ہیں۔<ref>مستفید، «جزء»، ص۲۲۸، ۲۲۹.</ref> مثلا کہا جاتا ہے کہ [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے دور میں قرآن سات احزاب پر مشتمل تھا اور ہر حزب کئی سوروں پر مشتمل تھا۔ اسی طرح مختلف زمانوں میں قرآن کو دو یا دس حصوں میں تقسیم کرنے کے شواہد بھی پائے جاتے ہیں۔ موجودہ دور میں قرآن کو تیس پاروں اور ہر پارے کو چار احزاب میں تقسیم کرنا رائج اور مرسوم ہے۔<ref>مستفید، «جزء»، ص۲۲۹، ۲۳۰.</ref>
== قرآن کے مضامین==
قرآن میں مختلف موضوعات جیسے [[اصول عقاید|اعتقادات]]، [[اخلاق]]، [[احکام شرعی|احکام]]، گذشتہ امتوں کی داستانیں، منافقوں اور مشرکوں سے مقابلہ وغیرہ پر مختلف انداز میں بحث کی گئی ہے۔ قرآن میں مطرح ہونے والے اہم موضوعات میں سے بعض یہ ہیں: [[توحید]]، [[معاد]]، صدر اسلام کے واقعات جیسے رسول اکرم(ص) کے [[غزوات]]، [[قصص القرآن]]، عبادات اور تعزیرات کے حوالے سے اسلام کے بینادی احکام، اخلاقی فضایل اور رذایل اور [[شرک]] و نفاق سے منع وغیرہ۔ <ref>خرمشاہی، «قرآن مجید»، ص۱۶۳۱، ۱۶۳۲.</ref>


== قرآن کے مندرجات ==
== قرآن کے مندرجات ==
confirmed، templateeditor
9,120

ترامیم