مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 91: سطر 91:
قرآن ۱۱۴ [[سورہ|سورتوں]] اور تقریبا چھ ہزار [[آیت|آیتوں]] پر مشتمل ہے۔ قرآن کی آیتوں کی دقیق تعداد کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض مورخین نے امام علی(ع) سے نقل کیا ہے کہ قرآن کی ۶۲۳۶ آیت ہیں۔<ref>یوسفی غروی، علوم قرآنی، ۱۳۹۳ش، ص۳۲.</ref> قرآن 30 پاروں اور 120 احزاب میں تقسیم ہوا ہے۔<ref>مستفید، «جزء»، ص۲۲۹، ۲۳۰.</ref>
قرآن ۱۱۴ [[سورہ|سورتوں]] اور تقریبا چھ ہزار [[آیت|آیتوں]] پر مشتمل ہے۔ قرآن کی آیتوں کی دقیق تعداد کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض مورخین نے امام علی(ع) سے نقل کیا ہے کہ قرآن کی ۶۲۳۶ آیت ہیں۔<ref>یوسفی غروی، علوم قرآنی، ۱۳۹۳ش، ص۳۲.</ref> قرآن 30 پاروں اور 120 احزاب میں تقسیم ہوا ہے۔<ref>مستفید، «جزء»، ص۲۲۹، ۲۳۰.</ref>
===سورہ===
===سورہ===
{{اصلی|سورہ}}<!--
{{اصلی|سورہ}}
قرآن کی تقسیم میں ایک اکائی کا نام "سورة" (یا سورت یا سورہ) ہے۔ سورہ کے معنی لغت میں "منقطع شدہ" (کٹا ہوا) کے ہیں اور اصطلاح میں آیات کے ایک مجموعے کو کہا جاتا ہے گروہ ہے جس کا اپنا مطلع اور مقطع ہوتا ہے۔ اور منقول ہے کہ یہ لفظ اس معنی میں "سُورُ المدينة" سے مشتق ہوا ہے جس کے معنی "شہر کی فصیل کے ہیں۔ لفظ "سورة" اسی معنی میں، قرآن مجید میں بھی استعمال ہوا ہے۔<ref>منجملہ سورہ بقرہ کی آیت 23، سورہ توبہ کی آیت 64 اور 86 اور سورہ نور کی آیت 1۔</ref> نیز اس کی جمع لفظ "سُوَر" (بر وزن گُُهَر) بھی قرآن میں بروئے کار لایا گیا ہے۔<ref>سورہ ہود، آیت 13۔</ref> قرآن مجید میں سورتوں کی تعداد 114 ہے جو کم و بیش طوالت کی ترتیب سے مرتب ہوئی ہیں۔ قرآن کی طویل ترین سورت "[[سورہ بقرہ]]" ہے جو (286 آیات اور [[عثمان طہ]] کی کتابت (یعنی مصحف المدینہ کے حساب سے 48 صفحات) پر مشتمل ہے؛ اور سب سے چھوٹی سورت [[سورہ کوثر]] ہے؛ (جس کی آیات کی تعداد تین) ہے۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ...، ج2، ص1632۔</ref>
قرآن کی تقسیم میں ایک اکائی کا نام "سورة" (یا سورت یا سورہ) ہے۔ سورہ کے معنی لغت میں "منقطع شدہ" (کٹا ہوا) کے ہیں اور اصطلاح میں آیات کے اس مجموعے کو کہا جاتا ہے جو کسی خاص مواد اور مضمون پر مشتمل ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں سورتوں کی تعداد 114 ہے اور سوائے سورہ توبہ کے سب کا آغاز {{حدیث|[[بسم الله الرحمن الرحیم]]}} سے ہوتا ہے۔<ref>جمعی از محققان، «آیہ بسملہ»، ص۱۲۰.</ref>


قرآن کی سورتوں  کا آغاز [[سورہ حمد]] سے اور اختتام [[سورہ ناس]] پر ہوتا ہے۔ان کے تسلسل اور ترتیب کے توقیفی ( شارع کی طرف سے) ہونے یا صحابہ کے [[اجتہاد]] پر مبتنی  اور جمع و تدوین کرنے والوں کی رائے کی بنیاد پر استوار ہونے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ توقیفی اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ(رسول اللہ(ص)]] کے حکم و ارشاد اور [[وحی]] پر استوار ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ سورتوں کی ترتیب و تسلسل کی یہ روش اجتہادی ہے اور اس کا تعلق "[[عثمان بن عفان|عثمانی]] دور میں [[مصحف عثمانی]] کی تدوین کرنے والوں سے ہے؛<ref>بعض علماء و محققین قرآن کی تدوین و تجمیع کو مکمل طور پر توقیقی اور شارع مقدس کے عزم و فعل پر استوار سمجھتے ہیں: رجوع کریں: [http://wiki.ahlolbait.ir/index.php/%D8%AA%D9%88%D9%82%DB%8C%D9%81%DB%8C_%D8%A8%D9%88%D8%AF%D9%86_%D8%B3%D9%88%D8%B1%D9%87_%D9%87%D8%A7%DB%8C_%D9%82%D8%B1%D8%A2%D9%86| توقیفی بودن سوره های قرآن]۔</ref> کیونکہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت رسول(ص)]] نے قرآن کی کتابت اور و جمع کرنے کا کام ضرور سرانجام دیا تھا مگر بین الدفتین (اور دو جلدوں کے درمیان) تدوین کا کام نامعلوم وجوہات کی بنا پر انجام نہیں پایا تھا۔ بعض دوسروں کا کہنا ہے کہ یہ ترتیب [[توقیف]] و [[اجتہاد]] کا آمیزہ ہے؛ اور یہ رائے زيادہ قابل قبول ہے۔ قرآن کی 114 سورتوں کا نام و نشان بیشتر تاریخ قرآن (منجملہ "تاریخ قرآن"، بقلم "رامیار"، صفحہ 583 اور بعد کے صفحات) نیز ڈاکٹر محمود روحانی کی کتاب "فرہنگ آماری قرآن کریم" میں ہر سورت کے الفاظ و حروف سے متعلق اعداد و شمار کے حوالے سے اور طبع جدید کے تمام نسخہ ہائے قرآن کے آخر میں، ثبت ہے۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه...، ج2، ص1632-1633۔</ref>
قرآن کا آغاز [[سورہ حمد]] سے اور اختتام [[سورہ ناس]] پر ہوتا ہے۔ قرآن کی سورتوں کو ان کے نازل ہونے کے زمانے کو مد نظر رکھتے ہوئے [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی اور مدنی]] میں تقسیم کیا جاتا ہے: اس طرح وہ سورتیں جو [[ہجرت مدینہ]] سے پہلے نازل ہوئی ہیں انہیں مکی اور وہ سورتیں جو ہجرت کے بعد نازل ہوئی ہیں کو مدنی کہا جاتا ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۳۰.</ref>


به بخش‌های مختلف قرآن‌‌ که محتوای منسجمی دارند، سوره می‌گویند.<ref> جوادی آملی، تسنیم، ۱۳۸۹ش، ج۲، ص۴۱۱.</ref>  سوره‌های [[قرآن]]، به جز [[سوره توبه]]، با [[بسم الله الرحمن الرحیم]] آغاز می‌شود.<ref>جمعی از محققان، «آیه بسمله»، ص۱۲۰.</ref>
سوره‌ها با توجه به زمان نزولشان، به دو دسته [[سوره‌های مکی و مدنی|مکی و مدنی]] تقسیم می‌شوند: به سوره‌هایی که پیش از [[هجرت به مدینه|هجرت]] [[پیامبر اسلام]] (ص) به [[مدینه]] نازل شده‌اند، مکی می‌گویند؛ سوره‌هایی را که بعد از هجرت پیامبر(ص) به مدینه، نازل شده‌اند،  مدنی می‌نامند.<ref>معرفت، التمهید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۳۰.</ref>
[[پرونده:آیات حکاکی شده بر 80 قطعه در نجف.jpg|۳00px|بندانگشتی|تابلوی آیات قرآن حکاکی شده بر ۸۰ قطعه درّ نجف بر زمینه چوب]]
-->
== قرآن کے مندرجات ==
== قرآن کے مندرجات ==
قرآن کے مضامین اور معاین بہت متعدد، متنوع [مختلف النوع]، ایک دوسرے سے وابستہ اور "دہرائی و اعادت کی تازگی سے سرشار" ہیں۔ قرآن میں [[توحید]] اور خداوند متعال کے بارے میں تفکر و تدبر کی طرف دعوت، ایمان کی طرف بلاوا [[شرک]]، [[نفاق]] اور [[ارتداد]] کی نفی اور ان سے نہی کے ہمراہ، رب النوعوں سے انکار، شیطان کے اعمال کی تردید، بت پرستی کا انکار، اور [[حضرت آدم علیہ السلام|آدم]] سے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|خاتم(ص)]] تک قصص انبیاء کے بعض گوشوں کی طرف اشارہ، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر(ص)]] کے معاصر عام عربوں کی زندگی اور ان کے سوالات کی طرف اشارہ منجملہ: اہلۀ قمر (یا مہینے کے دوران چاند کی مختلف کیفیات) کے بارے میں یا حتی [[حیض]] کے مسائل کے بارے میں؛ زندگی کے قلیل و مختصر اور اس کے مظاہر ـ جیسے مال دنیا (مال پرستی اور مال اندوزی سے نہی کے ساتھ)، اور اس کے عیش و آرام اور بیٹوں کے مالک ہونے اور باغ و بستان پر فخر کرنے ـ کے لہو و لعب ہونے؛ وحی اور قرآن کی تنزیل و تاویل کی جانب اشاروں سے ـ میراث اور ترکے کی ترتیب و تنظیم اور سہم الارث کے تعین، زناکاروں کو درے مارنے، چوروں کے ہاتھ کاٹنے، مختلف قسم کی تحلیل اور تحریم ([[حلال]] کرنا اور [[حرام]] کرنے) جیسے ـ فقہی احکام تک؛ اور اخلاقی احکام ـ جیسے بےنواؤں کی دستگیری اور مسکینوں کا پیٹ بھرنے سے حقوق والدین کی رعایت اور ان کے غیر معمولی احترام تک، اور اخلاقی مفاسد اور برائیوں ـ منجملہ افلاس کے خوف سے یا جاہلی روایات کی بنیاد پر، سودخوری ـ سے نہی اور اخلاقی نیکیوں کو رو بہ عمل لانے کی تلقین تک؛ [[صدق]] و [[اخلاص]] سے فرشتوں اور ان کی مختلف قسموں کی توصیف اور ان کے اعمال اور فرائض، اور دسوں اور سینکڑوں موضوعات کو ایک دوسرے سے مربوط انداز میں بیان کیا گیا ہے۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص 1631-1632۔</ref>
قرآن کے مضامین اور معاین بہت متعدد، متنوع [مختلف النوع]، ایک دوسرے سے وابستہ اور "دہرائی و اعادت کی تازگی سے سرشار" ہیں۔ قرآن میں [[توحید]] اور خداوند متعال کے بارے میں تفکر و تدبر کی طرف دعوت، ایمان کی طرف بلاوا [[شرک]]، [[نفاق]] اور [[ارتداد]] کی نفی اور ان سے نہی کے ہمراہ، رب النوعوں سے انکار، شیطان کے اعمال کی تردید، بت پرستی کا انکار، اور [[حضرت آدم علیہ السلام|آدم]] سے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|خاتم(ص)]] تک قصص انبیاء کے بعض گوشوں کی طرف اشارہ، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر(ص)]] کے معاصر عام عربوں کی زندگی اور ان کے سوالات کی طرف اشارہ منجملہ: اہلۀ قمر (یا مہینے کے دوران چاند کی مختلف کیفیات) کے بارے میں یا حتی [[حیض]] کے مسائل کے بارے میں؛ زندگی کے قلیل و مختصر اور اس کے مظاہر ـ جیسے مال دنیا (مال پرستی اور مال اندوزی سے نہی کے ساتھ)، اور اس کے عیش و آرام اور بیٹوں کے مالک ہونے اور باغ و بستان پر فخر کرنے ـ کے لہو و لعب ہونے؛ وحی اور قرآن کی تنزیل و تاویل کی جانب اشاروں سے ـ میراث اور ترکے کی ترتیب و تنظیم اور سہم الارث کے تعین، زناکاروں کو درے مارنے، چوروں کے ہاتھ کاٹنے، مختلف قسم کی تحلیل اور تحریم ([[حلال]] کرنا اور [[حرام]] کرنے) جیسے ـ فقہی احکام تک؛ اور اخلاقی احکام ـ جیسے بےنواؤں کی دستگیری اور مسکینوں کا پیٹ بھرنے سے حقوق والدین کی رعایت اور ان کے غیر معمولی احترام تک، اور اخلاقی مفاسد اور برائیوں ـ منجملہ افلاس کے خوف سے یا جاہلی روایات کی بنیاد پر، سودخوری ـ سے نہی اور اخلاقی نیکیوں کو رو بہ عمل لانے کی تلقین تک؛ [[صدق]] و [[اخلاص]] سے فرشتوں اور ان کی مختلف قسموں کی توصیف اور ان کے اعمال اور فرائض، اور دسوں اور سینکڑوں موضوعات کو ایک دوسرے سے مربوط انداز میں بیان کیا گیا ہے۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص 1631-1632۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,120

ترامیم