مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 60: سطر 60:
[[احادیث]] کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ [[ائمہ معصومین]] قرآنی نسخوں کو یکساں کرنے اور پوری اسلامی حکومت میں قرآن کے ایک ہی نسخے کو ترویج دینے کے ساتھ موافق تھے۔ سیوطی نے [[امام علی (ع)]] سے نقل کیا ہے کہ عثمان نے اس حوالے سے آپ(ع) سے مشورہ کیا جس پر آپ(ع) نے اپنی مواففت کا اعلان فرمایا۔<ref>معرفت، التمہید،  ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۱.</ref> اسی طرح نقل ہوا ہے کہ [[امام صادق(ع)]] نے آپ کے سامنے موجودہ قرآن کے برخلاف قرائت کرنے پر ایک شخص کو منع کیا۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۸۲۱.</ref>
[[احادیث]] کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ [[ائمہ معصومین]] قرآنی نسخوں کو یکساں کرنے اور پوری اسلامی حکومت میں قرآن کے ایک ہی نسخے کو ترویج دینے کے ساتھ موافق تھے۔ سیوطی نے [[امام علی (ع)]] سے نقل کیا ہے کہ عثمان نے اس حوالے سے آپ(ع) سے مشورہ کیا جس پر آپ(ع) نے اپنی مواففت کا اعلان فرمایا۔<ref>معرفت، التمہید،  ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۱.</ref> اسی طرح نقل ہوا ہے کہ [[امام صادق(ع)]] نے آپ کے سامنے موجودہ قرآن کے برخلاف قرائت کرنے پر ایک شخص کو منع کیا۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۸۲۱.</ref>
کتاب التمہید کے مطابق تمام [[شیعہ]] قرآن کے موجودہ نسخے کو صحیح اور کامل ماننتے ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۲.</ref>
کتاب التمہید کے مطابق تمام [[شیعہ]] قرآن کے موجودہ نسخے کو صحیح اور کامل ماننتے ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۲.</ref>
===قرآن کی مختلف قرائتیں===
{{اصلی| قراء سبعہ}}
چوتھی صدی ہجری تک قرآن کی مختلف قرائتیں مسلمانوں کے درمیان رائج تھیں۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۵.</ref> ان مختلف قرائتوں کے مختلف علل و اسباب تھے جن میں سے زیادہ اہم اسباب یہ ہیں: قرآن کی مختلف نسخوں کی موجودگی، عربی رسم الخط کا ابتدائی مرحلے میں ہونا، عربی حروف کا نقطوں اور حرکات سے خالی ہونا، مختلف لہجوں کی موجودگی اور مختلف قاریوں کا ذاتی سلیقوں پر عمل پیرا ہونا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۱۰، ۱۲، ۱۶، ۲۵.</ref>
چوتھی صدی ہجری میں [[بغداد]] کے قاریوں کے استاد ابن مجاہد نے مختلف قرائتوں میں سے سات قرائتوں کو انتخاب کیا۔ ان سات قرائتوں کے قاریوں کو [[قراء سبعہ]] (سات قراء) کہا جانے لگا۔ چونکہ ان سات قرائتوں میں سے ہر ایک دو طریقوں سے نقل ہوئی ہیں اس بنا پر مسلمانوں کے درمیاں چودہ قرائتیں رائج ہوئیں۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۵-۱۹۷.</ref>
اہل سنت معتقد ہیں کہ قرآنی الفاظ کے مختلف ابعاد ہیں اس بنا پر ان جہات میں سے ہر ایک جہت کے مطابق قرآن کو پڑھا جا سکتا ہے۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۸.</ref> لیکن شیعہ علماء کہتے ہیں: قرآن صرف ایک قرائت کے ساتھ نازل ہوا ہے اور [[ائمہ معصومین]] نے قرآن کی تلاوت میں آسانی کی خاطر مختلف قرائتوں کی اجازت دی ہیں۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۹.</ref>
مسلمانوں کے درمیان اس وقت [[عاصم]] کی قرائت [[حفص بن سلیمان بن مغیرہ اسدی|حفص]] کی روایت کے مطابق، سب سے زیادہ رائج ہے۔  گروهی از قرآن‌پژوهان معاصر [[شیعه]]، تنها این قرائت را صحیح و [[متواتر]] دانسته و گفته‌اند:‌ دیگر قرائت‌ها از [[پیامبر]] گرفته نشده و حاصل اِعمال سلیقه قاریان آنها بوده است.<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اهل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۹، ۲۰۰.</ref>
[[پرونده:نسخه طلاکوبی‌شده از قرآن در دوره تیموری.jpg|بندانگشتی|250px|تصویر نسخه‌ای از قرآن با ترجمه فارسی، مربوط به دوره تیموری]]


== قرآنی تقسیمات کا حجم و مقدار ==
== قرآنی تقسیمات کا حجم و مقدار ==
confirmed، templateeditor
9,168

ترامیم