"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←ائمہ معصومین کا موجودہ قرآن کے ساتھ موافقت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 57: | سطر 57: | ||
کتاب التمہید کے مطابق احتمال غالب یہ ہے کہ قرآنی نسخوں کو یکساں کرنے کا کام سن 25 ہجری میں انجام پایا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳-۳۴۶.</ref> | کتاب التمہید کے مطابق احتمال غالب یہ ہے کہ قرآنی نسخوں کو یکساں کرنے کا کام سن 25 ہجری میں انجام پایا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳-۳۴۶.</ref> | ||
===ائمہ معصومین | ===ائمہ معصومین اور موجودہ قرآن نسخہ === | ||
[[احادیث]] کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ [[ائمہ معصومین]] قرآنی نسخوں کو یکساں کرنے اور پوری اسلامی حکومت میں قرآن کے ایک ہی نسخے کو ترویج دینے کے ساتھ موافق تھے۔ سیوطی نے [[امام علی (ع)]] سے نقل کیا ہے کہ عثمان نے اس حوالے سے آپ(ع) سے مشورہ کیا جس پر آپ(ع) نے اپنی مواففت کا اعلان فرمایا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۱.</ref> اسی طرح نقل ہوا ہے کہ [[امام صادق(ع)]] نے آپ کے سامنے موجودہ قرآن کے برخلاف قرائت کرنے پر ایک شخص کو منع کیا۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۸۲۱.</ref> | [[احادیث]] کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ [[ائمہ معصومین]] قرآنی نسخوں کو یکساں کرنے اور پوری اسلامی حکومت میں قرآن کے ایک ہی نسخے کو ترویج دینے کے ساتھ موافق تھے۔ سیوطی نے [[امام علی (ع)]] سے نقل کیا ہے کہ عثمان نے اس حوالے سے آپ(ع) سے مشورہ کیا جس پر آپ(ع) نے اپنی مواففت کا اعلان فرمایا۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۱.</ref> اسی طرح نقل ہوا ہے کہ [[امام صادق(ع)]] نے آپ کے سامنے موجودہ قرآن کے برخلاف قرائت کرنے پر ایک شخص کو منع کیا۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۸۲۱.</ref> | ||
کتاب التمہید کے مطابق تمام [[شیعہ]] قرآن کے موجودہ نسخے کو صحیح اور کامل ماننتے ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۲.</ref> | کتاب التمہید کے مطابق تمام [[شیعہ]] قرآن کے موجودہ نسخے کو صحیح اور کامل ماننتے ہیں۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۲.</ref> |