مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 69: سطر 69:
اہل سنت معتقد ہیں کہ قرآنی الفاظ کے مختلف ابعاد ہیں اس بنا پر ان جہات میں سے ہر ایک جہت کے مطابق قرآن کو پڑھا جا سکتا ہے۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۸.</ref> لیکن شیعہ علماء کہتے ہیں: قرآن صرف ایک قرائت کے ساتھ نازل ہوا ہے اور [[ائمہ معصومین]] نے قرآن کی تلاوت میں آسانی کی خاطر مختلف قرائتوں کی اجازت دی ہیں۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۹.</ref>
اہل سنت معتقد ہیں کہ قرآنی الفاظ کے مختلف ابعاد ہیں اس بنا پر ان جہات میں سے ہر ایک جہت کے مطابق قرآن کو پڑھا جا سکتا ہے۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۸.</ref> لیکن شیعہ علماء کہتے ہیں: قرآن صرف ایک قرائت کے ساتھ نازل ہوا ہے اور [[ائمہ معصومین]] نے قرآن کی تلاوت میں آسانی کی خاطر مختلف قرائتوں کی اجازت دی ہیں۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۹.</ref>


مسلمانوں کے درمیان اس وقت [[عاصم]] کی قرائت [[حفص بن سلیمان بن مغیرہ اسدی|حفص]] کی روایت کے مطابق، سب سے زیادہ رائج ہے۔ گروهی از قرآن‌پژوهان معاصر [[شیعه]]، تنها این قرائت را صحیح و [[متواتر]] دانسته و گفته‌اند:‌ دیگر قرائت‌ها از [[پیامبر]] گرفته نشده و حاصل اِعمال سلیقه قاریان آنها بوده است.<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اهل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۹، ۲۰۰.</ref>
مسلمانوں کے درمیان اس وقت [[عاصم]] کی قرائت [[حفص بن سلیمان بن مغیرہ اسدی|حفص]] کی روایت کے مطابق، سب سے زیادہ رائج ہے۔ شیعہ معاصر محققین کی ایک گروہ ان سات قرائتوں میں سے صرف اسی قرائت کو صحیح اور [[متواتر]] قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں:‌ دوسری قرائتیں [[پیغمبر اکرم]] سے نہیں لی گئی بلکہ متعلقہ قراء کا ذاتی سلیقوں پر عمل پیرا ہونے کے نتیجہ میں یہ قرائتیں وجود میں آئی ہیں۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۹، ۲۰۰.</ref>
[[پرونده:نسخه طلاکوبی‌شده از قرآن در دوره تیموری.jpg|بندانگشتی|250px|تصویر نسخه‌ای از قرآن با ترجمه فارسی، مربوط به دوره تیموری]]
[[ملف:نسخه طلاکوبی‌شده از قرآن در دوره تیموری.jpg|تصغیر|سسلسلہ تیموریان سے متعلق قرآنی نسخہ فارسی ترجمہ کے ساتھ]]


== قرآنی تقسیمات کا حجم و مقدار ==
== قرآنی تقسیمات کا حجم و مقدار ==
confirmed، templateeditor
9,164

ترامیم