"سعد بن معاذ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←خندق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←حوالہ جات) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←خندق) |
||
سطر 43: | سطر 43: | ||
=== خندق=== | === خندق=== | ||
{{اصلی|غزوہ خندق}} | {{اصلی|غزوہ خندق}} | ||
اسی طرح [[غزوہ خندق|غزوۀ خندق]] کی گمسان لڑائی میں پیغمبر اکرمؐ کو بنی قریظہ کی پیمان شکنی اور قریش کے ساتھ جا ملنے کی خبر ملی۔ سعد بن معاذ اور [[سعد بن عبادہ]] جن کو بنی قریظہ کے ہاں مقام و منزلت حاصل تھی اور ان کی باتوں پر توجہ دیتے تھے، ان کی طرف گئے اور جب سعد کو ان کی عہد شکنی کا علم ہوا تو اس نے پیغمبر اکرمؐ کو اس بات سے آگاہ کیا۔ جب پیغمبر اکرمؐ کو اس بات کا علم ہوا کہ مسلمان چاروں طرف سے محاصرے میں آگئے ہیں اور کوئی راہ فرار دکھائی نہیں دیا تو آپ ؐ نے مدینہ کے کجھوروں میں سے کچھ مقدار ادا کر کے ان کے ساتھ صلح کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت سعد بن معاذ نے یہ مشورہ دیا کہ ہمیں کبھی بھی ذلت و خواری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے اس کے بعد صلح نامے کو پھاڑ دیا گیا اور جنگ کرنے کو ترجیح دی گئی۔ | |||
=== | ===بنی قریظہ کے معاملے میں ثالثی===<!-- | ||
{{اصلی|غزوہ بنی قریظہ}} | {{اصلی|غزوہ بنی قریظہ}} | ||
در بحبوحۀ جنگ خندق، قبیلۀ [[غزوہ بنی قریظہ|بنی قریظہ]] در مدینہ، پیمان خود با مسلمانان را زیر پاگذاشتہ و علیہ مسلمانان اعلام خصومت کردند۔ با شروع درگیری، جنگجویان این قبیلہ شکست خوردہ و بہ محاصرہ سربازان اسلام درآمدند و چون توان مقابلہ را در خود نمیدیدند، عاقبت داوری سعد معاذ را پذیرفتند۔ سعد در حالتی کہ مجروح و بیمار بود، از چادر خود بہ طرف محل بنی قریظہ رفت و برخلاف انتظار طایفہاش کہ ہم پیمان بنی قریظہ بودند، حکم کرد کہ سزای مردان جنگجوی بنی قریظہ قتل است و اموالشان باید تقسیم گردد، کودکانشان اسیر گردند و پیامبر(ص) فرمود: «بہ درستی حکم [[خدا]] و رسولش را در مورد ایشان صادر کردی و مطابق حکم الہی رأی دادی» <ref>تاریخ یعقوبی، ج۱، ص۴۱۲؛ رکـ: ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۳۱۵؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، صص۴۲۲-۴۲۳؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۲؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۹؛ ابن عبد ربہ، العقد الفرید، ج۳، ص۳۲۷؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۵۲؛ طبری، تاریخ طبری، ج۳، صص۱۰۷۳-۱۰۷۴ و ۱۰۸۴و ۱۰۸۸۔</ref> | در بحبوحۀ جنگ خندق، قبیلۀ [[غزوہ بنی قریظہ|بنی قریظہ]] در مدینہ، پیمان خود با مسلمانان را زیر پاگذاشتہ و علیہ مسلمانان اعلام خصومت کردند۔ با شروع درگیری، جنگجویان این قبیلہ شکست خوردہ و بہ محاصرہ سربازان اسلام درآمدند و چون توان مقابلہ را در خود نمیدیدند، عاقبت داوری سعد معاذ را پذیرفتند۔ سعد در حالتی کہ مجروح و بیمار بود، از چادر خود بہ طرف محل بنی قریظہ رفت و برخلاف انتظار طایفہاش کہ ہم پیمان بنی قریظہ بودند، حکم کرد کہ سزای مردان جنگجوی بنی قریظہ قتل است و اموالشان باید تقسیم گردد، کودکانشان اسیر گردند و پیامبر(ص) فرمود: «بہ درستی حکم [[خدا]] و رسولش را در مورد ایشان صادر کردی و مطابق حکم الہی رأی دادی» <ref>تاریخ یعقوبی، ج۱، ص۴۱۲؛ رکـ: ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۳۱۵؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، صص۴۲۲-۴۲۳؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۲؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۹؛ ابن عبد ربہ، العقد الفرید، ج۳، ص۳۲۷؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۵۲؛ طبری، تاریخ طبری، ج۳، صص۱۰۷۳-۱۰۷۴ و ۱۰۸۴و ۱۰۸۸۔</ref> |