مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:


ابن عمر نے اگرچہ امام علی(ع) کی بیعت  نہ کی لیکن آپ(ع) کے مخالفین کی صف میں بھی داخل نہ ہوا. اور امام(ع) کے مخالفین کی حمایت نہ کی. [٢٠] بعض اہل سنت کے مآخذ میں ذکر ہوا ہے کہ عبداللہ اپنی زندگی کے آخری حصے میں اس وجہ سے بہت غمگین اور پریشان تھا کہ امام علی(ع) کی حمایت کیوں نہیں کی اور کہتا تھا "اپنے کسی بھی کام پر نادم اور پشیمان نہیں ہوں، سوائے اس کہ، کہ امام علی(ع) کے ہمراہ فتنہ گر افراد کے خلاف جنگ نہ کر سکا" [٢١]
ابن عمر نے اگرچہ امام علی(ع) کی بیعت  نہ کی لیکن آپ(ع) کے مخالفین کی صف میں بھی داخل نہ ہوا. اور امام(ع) کے مخالفین کی حمایت نہ کی. [٢٠] بعض اہل سنت کے مآخذ میں ذکر ہوا ہے کہ عبداللہ اپنی زندگی کے آخری حصے میں اس وجہ سے بہت غمگین اور پریشان تھا کہ امام علی(ع) کی حمایت کیوں نہیں کی اور کہتا تھا "اپنے کسی بھی کام پر نادم اور پشیمان نہیں ہوں، سوائے اس کہ، کہ امام علی(ع) کے ہمراہ فتنہ گر افراد کے خلاف جنگ نہ کر سکا" [٢١]
==امام حسین(ع) کو جنگ سے منع کرنا==
عبداللہ حق اور باطل میں مقابلے میں خاموشی اخیتار کرتا تھا اور کہتا تھا حتی کہ ظالم حکومت کے خلاف بھی آواز اٹھانا جائز نہیں ہے. اس نے امام حسین(ع) سے کہا کہ میں نے پیغمبر اکرم(ص) سے سنا ہے کہ آپ(ص) نے فرمایا حسین(ع) کو شہید کر دیا جائے گا اور اسی لئے اس نے امام حسین(ع) کو کوفہ کی طرف جانے سے منع کیا اور مدینہ واپس لوٹنے کا مشورہ دیا لیکن امام(ع) نے قبول نہ کیا اور اپنے سفر کو جاری رکھا. اس وقت عبداللہ نے یزید سے بیعت کی ہوئی تھی اور اسے پیغمبر اکرم(ص) کا جانشین سمجھتا تھا. [٢٢]
==معاویہ کے نام خط==
عبداللہ نے معاویہ کو خط لکھا اور کہا: "تم نے سمجھا ہے کہ کیونکہ میں نے علی(ع) اور مہاجرین کو چھوڑ دیا اس لئے تمہارا ساتھ دوں گا، اور یہ جو کہا ہے کہ میں نے علی(ع) کی بیعت نہیں کی اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اس بارے میں پیغمبر اکرم(ص) کی کوئی وصیت مجھے یاد نہیں تھی اس لئے مجبوراً میں نے بے طرفی اختیار کی ہے اور خود سے کہا ہے کہ اگر یہ ہدایت کا راستہ ہے، تو زیادہ زیادہ یہی ہے کہ میں ثواب سے محروم ہو جاؤں گا، اور اگر گمراہی کا راستہ ہے، تو اس سے مجھے نجات مل جائے گی. اس لئے اس کے بعد مجھ سے کوئی امید نہ کرنا" [٢٣] طبری نقل کرتا ہے کہ ابو موسی اشعری سے سوال کیا کہ کس شخص کو امت کی سرپرستی کے لئے انتخاب کیا جائے. اس سے عبداللہ بن عمر کا کہا لیکن عبداللہ نے یہ قبول نہ کیا اور کہا کہ میں معاویہ کو لوگوں کی سرپرستی کے لئے انتخاب کرتا ہوں. [٢٤]
اسی طرح معاویہ نے خلافت کے بارے میں میں، اپنے بیٹے یزید سے کہا کہ مجھے چند افراد سے ڈر لگتا ہے کہ وہ خلافت کو لے لیں گے ان میں ایک عبداللہ بن عمر ہے اور اس کے بعد کہا، کہ عبداللہ نے عبادت اور پارسائی کو اپنا پیشہ بنایا ہوا ہے اس لئے اگر سب لوگ تمہاری بیعت کریں گے تو سب کے بعد، وہ بھی تمہاری بیعت کر لے گا. [٢٥]
گمنام صارف