مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 348: سطر 348:


=== خیموں کی غارت گری===
=== خیموں کی غارت گری===
اس کے بعد دشمن نے خیموں پر حملہ کیا اور ان میں موجود تمام اشیاء لوٹ لئے اور اس کام میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے تھے۔<ref>قمی، نفس المهموم، ص۴۷۹</ref> [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجاد(ع)]] کو قتل کرنے کی خاطر دشمن کے ایک گروہ کے ساتھ خیموں میں داخل ہوئے لیکن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینب(س)]] اس کام میں مانع بنیں۔ بعض مورخین کے مطابق دشمن کے بعض سپاہیوں نے شمر کے اس کام پر اعتراض کیا اور اسے اس کام سے باز رکھا۔<ref>قمی، نفس المہموم، ص۴۷۹-۴۸۰.</ref>  
اس کے بعد دشمن نے خیموں پر حملہ کیا اور ان میں موجود تمام سامان لوٹ لیا اور اس کام میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے تھے۔<ref>قمی، نفس المهموم، ص۴۷۹</ref> [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجاد(ع)]] کو قتل کرنے کی خاطر دشمن کے ایک گروہ کے ساتھ خیموں میں داخل ہوئے لیکن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینب(س)]] اس کام میں رکاوٹ بنیں۔ بعض مورخین کے مطابق دشمن کے بعض سپاہیوں نے شمر کے اس کام پر اعتراض کیا اور اسے اس کام سے باز رکھا۔<ref>قمی، نفس المہموم، ص۴۷۹-۴۸۰.</ref>  
[[عمر بن سعد بن ابی وقاص|ابن سعد]] نے اہل حرم کو ایک خیمے میں جمع کرنے کا حکم دیا پھر ان پر بعض سپاہیوں کی پہرے لگا دی گئی۔<ref>قمی، نفس المهموم، ص۴۸۲؛ نک: طبری، تاریخ، ج۵، ص۴۵۴-۴۵۳</ref>
[[عمر بن سعد بن ابی وقاص|ابن سعد]] نے اہل حرم کو ایک خیمے میں جمع کرنے کا حکم دیا پھر ان پر بعض سپاہیوں کی پہرے لگا دیا  گیا۔<ref>قمی، نفس المهموم، ص۴۸۲؛ نک: طبری، تاریخ، ج۵، ص۴۵۴-۴۵۳</ref>
 
=== لاشوں پر گھوڑے دوڑایا جانا===
=== لاشوں پر گھوڑے دوڑایا جانا===
ابن زیاد کے حکم پر عمر سعد نے اپنی فوج کے دس سپاہیوں کے ذریعے امام حسین(ع) اور ان کے با وفا اصحاب کے جنازوں پر گھوڑے دوڑائے گئے جس سے شہداء کے جنازے پایمال ہو گئے۔<ref> الإرشاد، المفید ،ج‏۲،ص۱۱۳، بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۳، ص۲۰۴؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۴۵۵؛ مسعودی، مروج‌الذهب، ج۳، ص۲۵۹</ref>
ابن زیاد کے حکم پر عمر سعد نے اپنی فوج کے دس سپاہیوں کے ذریعے امام حسین(ع) اور ان کے با وفا اصحاب کے جنازوں پر گھوڑے دوڑائے گئے جس سے شہداء کے جنازے پایمال ہو گئے۔<ref> الإرشاد، المفید ،ج‏۲،ص۱۱۳، بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۳، ص۲۰۴؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۴۵۵؛ مسعودی، مروج‌الذهب، ج۳، ص۲۵۹</ref>
گمنام صارف