مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 316: سطر 316:
خیام کے اطراف کا معائنہ کرنے کے بعد امام حسین(ع) بہن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|زینب کبری(س)]] کے خیمے میں داخل ہوئے۔ [[نافع بن ہلال بجلی|نافع بن ہلال]] خیمے کے باہر منتظر بیٹھے تھے اور سن رہے تھے کہ [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|زینب(س)]] نے [[امام حسین علیہ السلام|بھائی]] سے عرض کیا:
خیام کے اطراف کا معائنہ کرنے کے بعد امام حسین(ع) بہن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|زینب کبری(س)]] کے خیمے میں داخل ہوئے۔ [[نافع بن ہلال بجلی|نافع بن ہلال]] خیمے کے باہر منتظر بیٹھے تھے اور سن رہے تھے کہ [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|زینب(س)]] نے [[امام حسین علیہ السلام|بھائی]] سے عرض کیا:


کیا آپ نے اپنے اصحاب کو آزمایا ہے؟ مجھے ہے کہ کہیں یہ لوگ بھی ہم سے منہ پھیر لیں اور جنگ کے دوران آپ کو دشمن کے حوالے کر دیں"۔
کیا آپ نے اپنے اصحاب کو آزمایا ہے؟ مجھے ڈر ہے کہ کہیں یہ لوگ بھی ہم سے منہ پھیر لیں اور جنگ کے دوران آپ کو دشمن کے حوالے کر دیں"۔


امام حسین (ع) نے فرمایا: "خدا کی قسم! میں نے انہیں آزما لیا ہے اور انہیں سینہ سپر ہو کر جنگ کیلئے اس طرح آمادہ پایا ہے کہ گویا یہ لوگ میری رکاب میں جنگ کرنے کو شیرخوار بچے کی اپنی ماں کے ساتھ رکھنے والی انسیت کی طرح انس رکھتے ہیں۔
امام حسین (ع) نے فرمایا: "خدا کی قسم! میں نے انہیں آزما لیا ہے اور انہیں سینہ سپر ہو کر جنگ کیلئے اس طرح آمادہ پایا ہے کہ گویا یہ لوگ میری رکاب میں جنگ کرنے کو شیرخوار بچے کی اپنی ماں کے ساتھ رکھنے والی انسیت کی طرح انس رکھتے ہیں۔
سطر 324: سطر 324:
حبیب بن مظاہر نے اصحاب امام حسین (ع) کو بلایا، [[بنی ہاشم]] کو خیموں میں واپس بھیج دیا پھر اصحاب سے مخاطب ہو کر جو کچھ نافع نے امام حسین(ع) اور حضرت زینب سے سنا تھا، کو دھرایا۔
حبیب بن مظاہر نے اصحاب امام حسین (ع) کو بلایا، [[بنی ہاشم]] کو خیموں میں واپس بھیج دیا پھر اصحاب سے مخاطب ہو کر جو کچھ نافع نے امام حسین(ع) اور حضرت زینب سے سنا تھا، کو دھرایا۔


تمام اصحاب نے کہا: "اس خدا کی قسم جس نے ہمارے اوپر احسان کرکے ہمیں اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے، اگر امام حسین(ع) کے حکم کی انتظار میں نہ کرتے تو ابھی ان (دشمنوں) پر حملہ کرتے اور اپنے جانوں کو امام پر قربان کرنے کے ذریعے پاک اور اپنی آنکھوں کو بہشت کی دیدار سے منور کرتے۔"
تمام اصحاب نے کہا: "اس خدا کی قسم جس نے ہمارے اوپر احسان کرکے ہمیں اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے، اگر امام حسین(ع) کے حکم کی انتظار میں نہ ہوتا تو ابھی ان (دشمنوں) پر حملہ کرتے اور اپنے جانوں کو امام پر قربان کرنے کے ذریعے پاک اور اپنی آنکھوں کو بہشت کی دیدار سے منور کرتے۔"


حبیب ابن مظاہر دوسرے اصحاب کے ہمراہ ننگی تلواروں کے ساتھ حرم اہل بیت کے قریب گئے اور بلند آواز سے کہا: "اے حریم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ| رسول خدا(ص)]] یہ آپ کے جوانوں اور جوانمردوں کی شمشیریں ہیں جو کبھی بھی نیام میں واپس نہ جائيں یہاں تک کہ آپ کے بدخواہوں کی گردنوں پر اتر آئیں؛ یہ آپ کے فرزندوں کے نیزے ہیں اور انھوں نے قسم اٹھا رکھی ہیں انہیں صرف اور صرف ان لوگوں کے سینوں میں گھونپ دیں جنہوں نے آپ کی دعوت سے روگردانی کی ہیں۔<ref>المقرم، مقتل الحسین(ع)، ص 219۔</ref>
حبیب ابن مظاہر دوسرے اصحاب کے ہمراہ ننگی تلواروں کے ساتھ حرم اہل بیت کے قریب گئے اور بلند آواز سے کہا: "اے حریم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ| رسول خدا(ص)]] یہ آپ کے جوانوں اور جوانمردوں کی شمشیریں ہیں جو کبھی بھی نیام میں واپس نہ جائيں یہاں تک کہ آپ کے بدخواہوں کی گردنوں پر اتر آئیں؛ یہ آپ کے فرزندوں کے نیزے ہیں اور انھوں نے قسم اٹھا رکھی ہیں انہیں صرف اور صرف ان لوگوں کے سینوں میں گھونپ دیں جنہوں نے آپ کی دعوت سے روگردانی کی ہیں۔<ref>المقرم، مقتل الحسین(ع)، ص 219۔</ref>
گمنام صارف