مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

276 بائٹ کا اضافہ ،  11 نومبر 2019ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
{{احکام}}
{{احکام}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
'''استطاعت'''، ایک [[فقہ|فقہی]] اصطلاح اور [[حج]] [[واجب]] ہونے کی شرائط میں سے ایک ہے۔ اسلامی مذاہب کے فقہا نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 97 اور بعض احادیث کی روشنی میں استطاعت کو حج واجب ہونے کی بنیادی شرائط میں سے قرار دیا ہے۔
'''استطاعت'''، یعنی انسان میں [[مکہ]] جا کر [[حج]] کے اعمال بجا لانے کی توانائی موجود ہو۔ [[فقہاء]] کے مطابق انسان پر حج صرف اس وقت واجب ہوتا ہے جب اس میں حج بجا لانے کی استطاعت پائی جاتی ہو۔ استطاعت کی بحث چار چیزوں مال،امنیت، سلامت بدن اور زمان میں مطرح ہوتی ہے۔
[[شیعہ]] شیعہ مشہور فقہا کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جس کے پاس اپنی روزمرہ کی احتیاجات جیسے مکان اور گھریلو ضروریات کے علاوہ خود اور زیر کفالت افراد کے سال کا خرچہ نیز سفر کے اخراجات، حج سے پہلے موجود ہو۔ مالی استطاعت کسی اور کی طرف سے مدد کرنے یا سفر کے اخراجات برداشت کرنے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ تمام [[اسلامی]] مذاہب کے فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ اگر لوگوں کا قرض یا اللہ کا قرض جیسے [[خمس]] اور [[زکات]] ادا کرنے سے حج کا سفر ناممکن ہوتا ہو تو یہ مالی استطاعت کے لئے مانع بنتا ہے۔


استطاعت مالی یعنی مکہ جانے کے اخراجات اور اس سفر سے واپس آنے اس کے واجب النفقہ افراد کے اخراجات موجود ہو۔ امنیت کے حوالے سے استطاعت سے مراد یہ ہے کہ اس سفر کے دوران اور مکہ میں قیام کے دوران اس کی جان مال اور آبرو محفوظ ہو۔ استطاعت بدنی سفر پر جانے اور اعمال حج بجائے لانے کی جسمانی طاقت کو کہا جاتا ہے اور استطاعت زمانی یہ ہے کہ اتنا وقت ہو جس میں مکہ جا کر مخصوص ایام میں اعمال حج بجا لا سکے۔
من جملہ استطاعت سے مربوط فقہی احکام میں سے ایک یہ ہے کہ کسی سے قرض لے کر سفر اور اس دوران اس کے واجب النفقہ افراد کے اخراجات مہیا کرنا استطاعت نہیں کہلائے گا اور اگر حج پر چلا بھی جائے تو یہ اس کا واجب حج شمار نہیں ہو گا۔
==معنی==
==معنی==
عربی میں استطاعت، کسی کام کو انجام دینے کی طاقت اور توانائی کو کہا جاتا ہے۔<ref>جوہری؛ زبیدی، ذیل «طوع»</ref> شرعی اصطلاح میں استطاعت یا کسی حکم کی انجام دہی پر قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے اس صورت میں استطاعت ان عمومی شرائط میں سے ایک ہے جو کسی بھی حکم کے لاگو ہونے کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ علم کلام میں یہ چیز شرطِ تکلیف کے نام سے مشہور ہے جبکہ فقہ میں اس کی بجائے قدرت کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ یا [[مناسک حج]] کو انجام دینے کی شرعی قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے اس صورت میں - قرآن مجید کی اتباع کرتے ہوئے<ref>آل‌عمران، ۹۷</ref> - استطاعت حج کے باب میں استعمال ہوتا ہے اور یہ، حج واجب ہونے کے شرائط میں سے ایک ہے۔<ref>عروة الوثقی، ج۴، ص۳۶۳</ref>
عربی میں استطاعت، کسی کام کو انجام دینے کی طاقت اور توانائی کو کہا جاتا ہے۔<ref>جوہری؛ زبیدی، ذیل «طوع»</ref> شرعی اصطلاح میں استطاعت یا کسی حکم کی انجام دہی پر قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے اس صورت میں استطاعت ان عمومی شرائط میں سے ایک ہے جو کسی بھی حکم کے لاگو ہونے کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ علم کلام میں یہ چیز شرطِ تکلیف کے نام سے مشہور ہے جبکہ فقہ میں اس کی بجائے قدرت کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ یا [[مناسک حج]] کو انجام دینے کی شرعی قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے اس صورت میں - قرآن مجید کی اتباع کرتے ہوئے<ref>آل‌عمران، ۹۷</ref> - استطاعت حج کے باب میں استعمال ہوتا ہے اور یہ، حج واجب ہونے کے شرائط میں سے ایک ہے۔<ref>عروة الوثقی، ج۴، ص۳۶۳</ref>
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم