مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

21 بائٹ کا اضافہ ،  11 نومبر 2019ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:
'''استطاعت'''، یعنی انسان میں [[مکہ]] جا کر [[حج]] کے اعمال بجا لانے کی توانائی موجود ہو۔ [[فقہاء]] کے مطابق انسان پر حج صرف اس وقت واجب ہوتا ہے جب اس میں حج بجا لانے کی استطاعت پائی جاتی ہو۔ استطاعت کی بحث چار چیزوں مال،امنیت، سلامت بدن اور زمان میں مطرح ہوتی ہے۔
'''استطاعت'''، یعنی انسان میں [[مکہ]] جا کر [[حج]] کے اعمال بجا لانے کی توانائی موجود ہو۔ [[فقہاء]] کے مطابق انسان پر حج صرف اس وقت واجب ہوتا ہے جب اس میں حج بجا لانے کی استطاعت پائی جاتی ہو۔ استطاعت کی بحث چار چیزوں مال،امنیت، سلامت بدن اور زمان میں مطرح ہوتی ہے۔


استطاعت مالی یعنی مکہ جانے کے اخراجات اور اس سفر سے واپس آنے اس کے واجب النفقہ افراد کے اخراجات موجود ہو۔ امنیت کے حوالے سے استطاعت سے مراد یہ ہے کہ اس سفر کے دوران اور مکہ میں قیام کے دوران اس کی جان مال اور آبرو محفوظ ہو۔ استطاعت بدنی سفر پر جانے اور اعمال حج بجائے لانے کی جسمانی طاقت کو کہا جاتا ہے اور استطاعت زمانی یہ ہے کہ اتنا وقت ہو جس میں مکہ جا کر مخصوص ایام میں اعمال حج بجا لا سکے۔
استطاعت مالی یعنی مکہ جانے نیز اس سفر سے واپس آنے تک اس کے [[واجب النفقہ]] افراد کے اخراجات موجود ہو۔ امنیت کے حوالے سے استطاعت سے مراد یہ ہے کہ اس سفر میں اور مکہ میں قیام کے دوران اس کی جان، مال اور آبرو محفوظ ہو۔ استطاعت بدنی، سفر پر جانے اور اعمال حج بجائے لانے کی جسمانی طاقت کو کہا جاتا ہے اور استطاعت زمانی یہ ہے کہ اتنا وقت ہو جس میں مکہ جا کر مخصوص ایام میں اعمال حج بجا لا سکے۔


من جملہ استطاعت سے مربوط فقہی احکام میں سے ایک یہ ہے کہ کسی سے قرض لے کر سفر اور اس دوران اس کے واجب النفقہ افراد کے اخراجات مہیا کرنا استطاعت نہیں کہلائے گا اور اگر حج پر چلا بھی جائے تو یہ اس کا واجب حج شمار نہیں ہو گا۔
من جملہ استطاعت سے مربوط [[فقہی احکام]] میں سے ایک یہ ہے کہ کسی سے [[قرضہ]] لے کر سفر اور اس دوران واجب النفقہ افراد کے اخراجات مہیا کرنا استطاعت نہیں کہلائے گا اور اگر حج پر چلا بھی جائے تو یہ اس کا واجب حج شمار نہیں ہو گا۔
==معنی==
==فقہی مفہوم==
عربی میں استطاعت، کسی کام کو انجام دینے کی طاقت اور توانائی کو کہا جاتا ہے۔<ref>جوہری؛ زبیدی، ذیل «طوع»</ref> شرعی اصطلاح میں استطاعت یا کسی حکم کی انجام دہی پر قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے اس صورت میں استطاعت ان عمومی شرائط میں سے ایک ہے جو کسی بھی حکم کے لاگو ہونے کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ علم کلام میں یہ چیز شرطِ تکلیف کے نام سے مشہور ہے جبکہ فقہ میں اس کی بجائے قدرت کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ یا [[مناسک حج]] کو انجام دینے کی شرعی قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے اس صورت میں - قرآن مجید کی اتباع کرتے ہوئے<ref>آل‌عمران، ۹۷</ref> - استطاعت حج کے باب میں استعمال ہوتا ہے اور یہ، حج واجب ہونے کے شرائط میں سے ایک ہے۔<ref>عروة الوثقی، ج۴، ص۳۶۳</ref>
[[حج]] میں استطاعت سے مراد یہ ہے کہ انسان مخصوص ایام میں [[مکہ]] جا کر اعمال حج بجا لا سکے۔ یہاں توانائی سے مراد عقلی تونائی نہیں ہے؛ یعنی اسطرح نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص مشقتیں برداشت کر کے حج پر جا سکتا ہو تو یہ استطاعت شمار نہیں ہو گا؛ بلکہ یہاں پر تونائی سے مراد شرعی استطاعت ہے؛ یعنی [[فقہ]] میں حج کے لئے جو شرائط قرار دئے گئے ہیں ان شرائط پر پورا اترتا ہو۔<ref>مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۹۰ش، ج۱، ص۴۵۷.</ref> جو شخص استطاعت رکھتا ہے اسے مُستَطیع کہا جاتا ہے۔<ref>نمونہ کے لئے رجوع کریں: شہید ثانی، الروضۃ البہیہ، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۱۶۱؛ نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۲۳؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>


==مالی استطاعت==
==مالی استطاعت==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم