گمنام صارف
"ذبیح اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
==ذبیح کا معنی اور ذبح کا واقعہ== | ==ذبیح کا معنی اور ذبح کا واقعہ== | ||
ذبح کا معنی سر کاٹنا ہے <ref>فرہنگ لغت دہخدا، ذیل واژه ذبح.</ref> اور ذبیح اللہ کا معنی، [[خدا]] کے لئے سر کاٹنا یا قربانی کرنا ہے۔ ذبیح اللہ حضرت ابراہیم (ع) کے ایک فرزند کا لقب ہے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو حکم دیا کہ اپنے اس فرزند کی اللہ تعالیٰ کی راہ میں [[قربانی]] کریں۔<ref>سوره صافات، آیہ ۱۰۲.</ref> ابراہیم (ع) اور آپ کے فرزند نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو مان لیا، لیکن [[جبرئیل]] نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے چھری کو کاٹنے سے روک لیا اور ابراہیم (ع) کے ہاتھوں بیٹے کی جگہ ایک جنتی بھیڑ ذبح ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷، ج۴، ص۲۰۸</ref> [[عید قربان]] کے دن، قربانی کی [[سنت]]، اسی واقعہ کی وجہ سے ادا کی جاتی ہے۔<ref> صادقی تہرانی، البلاغ فی تفسیر القرآن بالقرآن، ۱۴۱۹ق، ص۴۵۰؛ سید قطب، فی ظلال القرآن، ۱۴۱۲ق، ج۵، ص۲۹۹</ref> | ذبح کا معنی سر کاٹنا ہے <ref> فرہنگ لغت دہخدا، ذیل واژه ذبح.</ref> اور ذبیح اللہ کا معنی، [[خدا]] کے لئے سر کاٹنا یا قربانی کرنا ہے۔ ذبیح اللہ حضرت ابراہیم (ع) کے ایک فرزند کا لقب ہے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو حکم دیا کہ اپنے اس فرزند کی اللہ تعالیٰ کی راہ میں [[قربانی]] کریں۔<ref> سوره صافات، آیہ ۱۰۲.</ref> ابراہیم (ع) اور آپ کے فرزند نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو مان لیا، لیکن [[جبرئیل]] نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے چھری کو کاٹنے سے روک لیا اور ابراہیم (ع) کے ہاتھوں بیٹے کی جگہ ایک جنتی بھیڑ ذبح ہوئی۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷، ج۴، ص۲۰۸</ref> [[عید قربان]] کے دن، قربانی کی [[سنت]]، اسی واقعہ کی وجہ سے ادا کی جاتی ہے۔<ref> صادقی تہرانی، البلاغ فی تفسیر القرآن بالقرآن، ۱۴۱۹ق، ص۴۵۰؛ سید قطب، فی ظلال القرآن، ۱۴۱۲ق، ج۵، ص۲۹۹</ref> | ||
==ذبیح کس کا لقب ہے؟== | ==ذبیح کس کا لقب ہے؟== | ||
سطر 9: | سطر 9: | ||
===شیعہ نظریہ=== | ===شیعہ نظریہ=== | ||
[[شیعہ]] مفسرین [[سورہ صافات]] کی آیات ١٠١-١١٣ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسحاق (ع) کے پیدا ہونے کی بشارت<ref> سوره صافات، آیہ ۱۱۲.</ref>اسماعیل (ع) کی ولادت اور ذبح کے واقعے کے <ref> سوره صافات، آیہ۱۰۱-۱۰۷.</ref> کے بعد ابراہیم (ع) کو سنائی ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۹.</ref> [[آیت اللہ مکارم شیرازی]] کے بقول جو اسحاق (ع) کو ذبیح کہتے ہیں، وہ اسحاق کی دو | [[شیعہ]] مفسرین [[سورہ صافات]] کی آیات ١٠١-١١٣ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسحاق (ع) کے پیدا ہونے کی بشارت<ref> سوره صافات، آیہ ۱۱۲.</ref>اسماعیل (ع) کی ولادت اور ذبح کے واقعے کے <ref> سوره صافات، آیہ۱۰۱-۱۰۷.</ref> کے بعد ابراہیم (ع) کو سنائی ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۹.</ref> [[آیت اللہ مکارم شیرازی]] کے بقول جو اسحاق (ع) کو ذبیح کہتے ہیں، وہ اسحاق کی دو خوش خبریوں کو مدنظر رکھتے ہیں، پہلی خوش خبری آپ کی ولادت اور دوسری خوش خبری آپ کو [[نبوت]] عطا ہونا۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۹.</ref> [[علامہ طباطبائی]] معتقد ہیں کہ ان آیات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ذبیح سے مراد اسماعیل (ع)ہیں۔<ref> طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۱۵۵.</ref> | ||
اور اسی طرح اسحاق (ع) کو نبوت کی بشارت دینا، اس کے بچپن میں قربانی والے مسئلے سے مطابقت نہیں رکھتی<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"فَبَشَّرْناها بِإِسْحاقَ وَ مِنْ وَراءِ إِسْحاقَ یَعْقُوبَ"}}</font> ترجمہ: ہم نے اسے اسحاق اور اس کے بعد [[یعقوب (ع)]] کی بشارت سنائی ہے۔<ref> سوره ہود، آیہ ۷۱.</ref> اگر اس [[آیت]] کو مدنظر رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے ابراہیم (ع) کو اطمینان تھا کہ اسحاق زندہ رہے گا اور اس کی نسل سے یعقوب دنیا میں آئے گا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> | اور اسی طرح اسحاق (ع) کو نبوت کی بشارت دینا، اس کے بچپن میں قربانی والے مسئلے سے مطابقت نہیں رکھتی<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"فَبَشَّرْناها بِإِسْحاقَ وَ مِنْ وَراءِ إِسْحاقَ یَعْقُوبَ"}}</font> ترجمہ: ہم نے اسے اسحاق اور اس کے بعد [[یعقوب (ع)]] کی بشارت سنائی ہے۔<ref> سوره ہود، آیہ ۷۱.</ref> اگر اس [[آیت]] کو مدنظر رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے ابراہیم (ع) کو اطمینان تھا کہ اسحاق زندہ رہے گا اور اس کی نسل سے یعقوب دنیا میں آئے گا۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> | ||
بعض [[روایات]] میں بھی اسماعیل (ع) کو ذبیح اللہ کا عنوان دیا گیا ہے۔ من جملہ [[پیغمبر اکرم (ص)]] نے روایات میں اپنے آپ کو ابن ذبیحین کہا ہے۔<ref> شیخ صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۱۰؛ شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۵۶-۵۸.</ref> اسی طرح دعائے مشلول میں جو کہ امام علی (ع) سے منسوب ہے <ref> کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۲۶۳.</ref> اور امام صادق (ع) کی روایات، <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴، ج۲، ص۲۲۶؛ شیخ صدوق، من لا یحضر الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۳۰.</ref> اور امام رضا (ع)<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۱۰.</ref> کے قول کے مطابق اسماعیل (ع) کو ذبیح اللہ کا لقب دیا گیا ہے۔ | بعض [[روایات]] میں بھی اسماعیل (ع) کو ذبیح اللہ کا عنوان دیا گیا ہے۔ من جملہ [[پیغمبر اکرم (ص)]] نے روایات میں اپنے آپ کو ابن ذبیحین کہا ہے۔<ref> شیخ صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۱۰؛ شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۵۶-۵۸.</ref> اسی طرح [[دعائے مشلول]] میں جو کہ امام علی (ع) سے منسوب ہے <ref> کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۲۶۳.</ref> اور امام صادق (ع) کی روایات، <ref> قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴، ج۲، ص۲۲۶؛ شیخ صدوق، من لا یحضر الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۳۰.</ref> اور امام رضا (ع)<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۱۰.</ref> کے قول کے مطابق اسماعیل (ع) کو ذبیح اللہ کا لقب دیا گیا ہے۔ | ||
بعض مؤلفین [[حاجر]] کی ہجرت اور اسماعیل (ع) کی پیدائش کو ذبح کے واقعہ سے مرتبط سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اسماعیل کے ذبح والے واقعہ سے ہی مکمل ہوتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۰.</ref> | بعض مؤلفین [[حاجر]] کی ہجرت اور اسماعیل (ع) کی پیدائش کو ذبح کے واقعہ سے مرتبط سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اسماعیل کے ذبح والے واقعہ سے ہی مکمل ہوتا ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۰.</ref> | ||
===اہل سنت کی نگاہ=== | ===اہل سنت کی نگاہ=== | ||
ذبیح کے بارے میں [[اہل سنت]] میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> ان میں سے بعض ان روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو شیعہ مآخذ میں بھی ذکر ہوئی ہیں<ref> برای نمونہ، کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۱۵۱؛ شیخ صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۴۵.</ref> ذبیح اللہ کو اسحاق (ع) کا لقب سمجھتے ہیں۔ اس قول کے قائل افراد درج ذیل ہیں: [[عمر بن خطاب]]، سعید بن زبیر، کعب الاحبار، قتادہ، زہری، طبری اور مالک بن انس <ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> بعض [[شیعہ]] مؤلفین کے مطابق یہ [[روایات]] جن میں اسحاق (ع) کو ذبیح اللہ کہا گیا ہے، یہ اسرائیلیوں کے زیر نظر ہیں اور احتمال دیا ہے کہ یہ روایات یہود کی طرف سے نقل ہوئی ہیں۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> | ذبیح کے بارے میں [[اہل سنت]] میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> ان میں سے بعض ان روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو شیعہ مآخذ میں بھی ذکر ہوئی ہیں<ref> برای نمونہ، کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۱۵۱؛ شیخ صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۴۵.</ref> ذبیح اللہ کو اسحاق (ع) کا لقب سمجھتے ہیں۔ اس قول کے قائل افراد درج ذیل ہیں: [[عمر بن خطاب]]، سعید بن زبیر، کعب الاحبار، قتادہ، زہری، طبری اور مالک بن انس <ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> بعض [[شیعہ]] مؤلفین کے مطابق یہ [[روایات]] جن میں اسحاق (ع) کو ذبیح اللہ کہا گیا ہے، یہ اسرائیلیوں کے زیر نظر ہیں اور احتمال دیا ہے کہ یہ روایات یہود کی طرف سے نقل ہوئی ہیں۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> | ||
بعض دیگر اہل سنت وہ افراد ہیں جو کہتے ہیں کہ روایات میں موجود ذبیح سے مراد اسماعیل (ع) ہے اس قول کو ابو ہریرہ، عامر بن واثلہ، عبداللہ بن عمر، [[ابن عباس]]، سعید بن مسیب، یوسف بن مہران، ربیع بن انس و ... سے نسبت دی ہے<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> اسی طرح فخر رازی اور ابن عاشور نے احتمال دیا ہے کہ ذبیح اسماعیل (ع) ہے۔<ref> فخررازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۲۶، ص۳۵۱؛ ابن عاشور، التحریر و التنویر، بیتا، ج۲۳، ص۷۰-۶۹.</ref> شیخ صدوق روایات میں موجود اختلاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسماعیل (ع) کو ذبیح سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں: اسحاق (ع) ذبح والے واقعے کے بعد پیدا ہوئے اور آرزو کی کہ اے کاش ان کے لئے ذبح کا حکم آتا اور اسماعیل (ع) کی طرح [[خدا]] کے حکم پر وہ تسلیم ہوتے اور [[صبر]] کرتے۔ وہ ثواب میں اسماعیل (ع) کے درجے تک پہنچ گئے۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۵۷-۵۸.</ref> | بعض دیگر اہل سنت وہ افراد ہیں جو کہتے ہیں کہ روایات میں موجود ذبیح سے مراد اسماعیل (ع) ہے اس قول کو ابو ہریرہ، عامر بن واثلہ، عبداللہ بن عمر، [[ابن عباس]]، سعید بن مسیب، یوسف بن مہران، ربیع بن انس و ... سے نسبت دی ہے<ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> اسی طرح فخر رازی اور ابن عاشور نے احتمال دیا ہے کہ ذبیح اسماعیل (ع) ہے۔<ref> فخررازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۲۶، ص۳۵۱؛ ابن عاشور، التحریر و التنویر، بیتا، ج۲۳، ص۷۰-۶۹.</ref> [[شیخ صدوق]] روایات میں موجود اختلاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسماعیل (ع) کو ذبیح سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں: اسحاق (ع) ذبح والے واقعے کے بعد پیدا ہوئے اور آرزو کی کہ اے کاش ان کے لئے ذبح کا حکم آتا اور اسماعیل (ع) کی طرح [[خدا]] کے حکم پر وہ تسلیم ہوتے اور [[صبر]] کرتے۔ وہ ثواب میں اسماعیل (ع) کے درجے تک پہنچ گئے۔<ref> شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۵۷-۵۸.</ref> | ||
==توریت کی نگاہ میں== | ==توریت کی نگاہ میں== | ||
عہد عتیق کے مطابق اسحاق (ع) ذبیح | عہد عتیق کے مطابق اسحاق (ع) ذبیح تھے۔<ref> تورات، سِفر پیدائش، ۲۲: ۱- ۱۴.</ref> البتہ توریت میں کہا گیا ہے کہ ابراہیم (ع) کا صرف ایک ہی فرزند تھا جسے ذبیح کا لقب ملا ہے۔<ref> تورات، سفر تکوین،۲۲: ۲.</ref> | ||
==ابن ذبیحین== | ==ابن ذبیحین== | ||
سطر 35: | سطر 35: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
{{طومار}} | {{طومار}} | ||
* ابن عاشور، محمد بن طاہر، التحریر و التنویر، | * ابن عاشور، محمد بن طاہر، التحریر و التنویر، بی جا، بی نا، بی تا. | ||
* ابن ہشام، السیرة النبویۃ، ترجمہ: سید ہاشم رسولی، تہران، انتشارات کتابچی، چ پنجم، ۱۳۷۵ش. | * ابن ہشام، السیرة النبویۃ، ترجمہ: سید ہاشم رسولی، تہران، انتشارات کتابچی، چ پنجم، ۱۳۷۵ش. | ||
* دہخدا، علی اکبر، فرہنگ لغت، تہران، مؤسسہ لغت نامہ دہخدا، ۱۳۴۱ش. | * دہخدا، علی اکبر، فرہنگ لغت، تہران، مؤسسہ لغت نامہ دہخدا، ۱۳۴۱ش. |