گمنام صارف
"ذبیح اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ذبیح کس کا لقب ہے؟
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
==ذبیح کس کا لقب ہے؟== | ==ذبیح کس کا لقب ہے؟== | ||
[[قرآن]] میں ذبح کا واقعہ بیان ہوا ہے <ref> سوره صافات، آیہ ۱۰۲.</ref> لیکن ذبیح کے نام ذکر نہیں ہوا | [[قرآن]] میں ذبح کا واقعہ بیان ہوا ہے<ref> سوره صافات، آیہ ۱۰۲.</ref> لیکن ذبیح کے نام ذکر نہیں ہوا ہے۔ ذبیح اللہ حضرت ابراہیم (ع) کے کون سے فرزند کا لقب ہے، اس بارے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں، بعض اسے اسماعیل (ع) کا لقب اور بعض اسحاق (ع) کا لقب کہتے ہیں۔ | ||
===شیعہ کی نگاہ=== | ===شیعہ کی نگاہ=== | ||
سطر 20: | سطر 20: | ||
ذبیح کے بارے میں [[اہل سنت]] میں اختلاف پایا جاتا ہے. <ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> ان میں سے بعض ان روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو شیعہ مآخذ میں بھی ذکر ہوئی ہیں، <ref> برای نمونہ، کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۱۵۱؛ شیخ صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۴۵.</ref> ذبیح اللہ کو اسحاق(ع) کا لقب سمجھتے ہیں. اس قول کے قائل افراد درج ذیل ہیں: [[عمر بن خطاب]]، سعید بن زبیر، کعب الاحبار، قتادہ، زہری، طبری اور مالک بن انس <ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> بعض [[شیعہ]] مؤلفین کے مطابق، یہ [[روایات]] جن میں اسحاق(ع) کو ذبیح اللہ کہا گیا ہے، یہ اسرائیلیوں کے زیر نظر ہیں اور احتمال دیا ہے کہ یہ روایات یہود کی طرف سے نقل ہوئی ہیں. <ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> | ذبیح کے بارے میں [[اہل سنت]] میں اختلاف پایا جاتا ہے. <ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> ان میں سے بعض ان روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو شیعہ مآخذ میں بھی ذکر ہوئی ہیں، <ref> برای نمونہ، کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۱۵۱؛ شیخ صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۴۵.</ref> ذبیح اللہ کو اسحاق(ع) کا لقب سمجھتے ہیں. اس قول کے قائل افراد درج ذیل ہیں: [[عمر بن خطاب]]، سعید بن زبیر، کعب الاحبار، قتادہ، زہری، طبری اور مالک بن انس <ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> بعض [[شیعہ]] مؤلفین کے مطابق، یہ [[روایات]] جن میں اسحاق(ع) کو ذبیح اللہ کہا گیا ہے، یہ اسرائیلیوں کے زیر نظر ہیں اور احتمال دیا ہے کہ یہ روایات یہود کی طرف سے نقل ہوئی ہیں. <ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> | ||
بعض دیگر اہل سنت وہ افراد ہیں جو کہتے ہیں کہ روایات میں موجود ذبیح سے مراد اسماعیل(ع) ہے اس قول کو ابوہریرہ، عامر بن واثلہ، عبداللہ بن عمر، [[ابن عباس]]، سعید بن مسیب، یوسف بن مہران، ربیع بن انس و... سے نسبت دی ہے <ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> اسی طرح فخر رازی اور ابن عاشور نے احتمال دیا ہے کہ ذبیح اسماعیل(ع) ہے. <ref> فخررازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۲۶، ص۳۵۱؛ ابن عاشور، التحریر و التنویر، بیتا، ج۲۳، ص۷۰-۶۹.</ref> شیخ صدوق روایات میں موجود اختلاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسماعیل(ع) کو ذبیح سمجھتا ہے اور کہتا ہے: جہاں تک کہ اسحاق(ع) ذبح والے واقعے کے بعد پیدا ہوا، اور آرزو کی کہ اے کاش اس کے لئے ذبح کا حکم آتا، اور اسماعیل(ع) کی طرح [[خدا]] کے حکم پر تسلیم ہوا، اور [[صبر]] کیا اور ثواب میں اسماعیل(ع) کے درجے تک پہنچ گیا. <ref>شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۵۷-۵۸.</ref> | بعض دیگر اہل سنت وہ افراد ہیں جو کہتے ہیں کہ روایات میں موجود ذبیح سے مراد اسماعیل(ع) ہے اس قول کو ابوہریرہ، عامر بن واثلہ، عبداللہ بن عمر، [[ابن عباس]]، سعید بن مسیب، یوسف بن مہران، ربیع بن انس و... سے نسبت دی ہے <ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰.</ref> اسی طرح فخر رازی اور ابن عاشور نے احتمال دیا ہے کہ ذبیح اسماعیل(ع) ہے. <ref> فخررازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۲۶، ص۳۵۱؛ ابن عاشور، التحریر و التنویر، بیتا، ج۲۳، ص۷۰-۶۹.</ref> شیخ صدوق روایات میں موجود اختلاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسماعیل(ع) کو ذبیح سمجھتا ہے اور کہتا ہے: جہاں تک کہ اسحاق(ع) ذبح والے واقعے کے بعد پیدا ہوا، اور آرزو کی کہ اے کاش اس کے لئے ذبح کا حکم آتا، اور اسماعیل(ع) کی طرح [[خدا]] کے حکم پر تسلیم ہوا، اور [[صبر]] کیا اور ثواب میں اسماعیل(ع) کے درجے تک پہنچ گیا. <ref>شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۵۷-۵۸.</ref> | ||
==توریت کی نگاہ میں== | ==توریت کی نگاہ میں== |