confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 77: | سطر 77: | ||
* اللہ سے دوستی اور محبت<ref> پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: جو بھی مجھے ایک چیز کی ضمانت دے میں اسے چار چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں۔ وہ صلہ رحمی انجام دے؛ تو اللہ اسے محبت، روزی میں اضافہ، عمر طولانی کرے گا اور جس بہشت کا وعدہ دیا ہے اس میں داخل کرے گا۔بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۳ </ref> | * اللہ سے دوستی اور محبت<ref> پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: جو بھی مجھے ایک چیز کی ضمانت دے میں اسے چار چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں۔ وہ صلہ رحمی انجام دے؛ تو اللہ اسے محبت، روزی میں اضافہ، عمر طولانی کرے گا اور جس بہشت کا وعدہ دیا ہے اس میں داخل کرے گا۔بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۳ </ref> | ||
* اللہ کی حمایت<ref> کسی نے آنحضرتؐ سے عرض کیا: میرے کچھ رشتہ دار ہیں جن سے میں رابطے میں ہوں لیکن وہ مجھے ہمیشہ تکلیف پہنچاتے ہیں: اب میں چاہتا ہوں کہ ان سے دور ہوجاوں تو آپؐ نے فرمایا: جس نے تجھے محروم رکھا اسے محروم نہ کر؛ جو تم سے جدا ہوا اس سے تعلق ختم نہ کرنا، جس نے تجھ پر ستم ڈھایا اسے معاف کر، اگر ایسا کیا تو اللہ تعالی تمہارا حامی ہوگا۔بحار الانوار، ج ۷۴، ص۱۰۰ </ref> | * اللہ کی حمایت<ref> کسی نے آنحضرتؐ سے عرض کیا: میرے کچھ رشتہ دار ہیں جن سے میں رابطے میں ہوں لیکن وہ مجھے ہمیشہ تکلیف پہنچاتے ہیں: اب میں چاہتا ہوں کہ ان سے دور ہوجاوں تو آپؐ نے فرمایا: جس نے تجھے محروم رکھا اسے محروم نہ کر؛ جو تم سے جدا ہوا اس سے تعلق ختم نہ کرنا، جس نے تجھ پر ستم ڈھایا اسے معاف کر، اگر ایسا کیا تو اللہ تعالی تمہارا حامی ہوگا۔بحار الانوار، ج ۷۴، ص۱۰۰ </ref> | ||
* عاقبت بخیر ہونا<ref> پیامبر اکرمؐ: {{حدیث|اَلصَّدَقَةُ عَلی وَجْهِها وَاصْطِناعُ الْمَعْروفِ وَ بِرُّ الْوالِدَینِ وَصِلَةُ الرَّحِمِ تُحَوِّلُ الشِّقاءَ سَعادَةً وَتَزیدُ فِی الْعُمْرِ وَ تَقی مَصارِ عَ السُّوءِ؛}} درست صدقہ، والدین سے نیکی اور صلہ رحمی بدبختی کو خوشبختی میں تبدیل کرتے ہیں اور عمر کو زیادہ کرتے ہیں اور برے حادثات سے روکتے ہیں۔نہج الفصاحہ، ح ۱۸۶۹ </ref> | * عاقبت بخیر ہونا<ref> پیامبر اکرمؐ:<font color=blue>{{حدیث|'''اَلصَّدَقَةُ عَلی وَجْهِها وَاصْطِناعُ الْمَعْروفِ وَ بِرُّ الْوالِدَینِ وَصِلَةُ الرَّحِمِ تُحَوِّلُ الشِّقاءَ سَعادَةً وَتَزیدُ فِی الْعُمْرِ وَ تَقی مَصارِ عَ السُّوءِ؛'''}}</font> ترجمہ: درست صدقہ، والدین سے نیکی اور صلہ رحمی بدبختی کو خوشبختی میں تبدیل کرتے ہیں اور عمر کو زیادہ کرتے ہیں اور برے حادثات سے روکتے ہیں۔نہج الفصاحہ، ح ۱۸۶۹ </ref> | ||
* برے انجام سے روکنا<ref> نہج الفصاحہ، ح ۱۸۶۹ </ref> | * برے انجام سے روکنا<ref> نہج الفصاحہ، ح ۱۸۶۹ </ref> | ||
* بلا کی دوری<ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | * بلا کی دوری<ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | ||
سطر 83: | سطر 83: | ||
* پل صراط سے بآسانی عبور کرنا<ref> امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے: «پل صراط کے دونوں طرف امانت اور صلۂ رحمی ہے۔ پس جس نے لوگوں کی امانت میں خیانت نہیں کی اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس پل سے آسانی کے ساتھ عبور کرتا ہوا بہشت میں داخل ہوگا۔لیکن جس نے امانت میں خیانت کی اور رشتہ دار سے رابطہ قطع کیا اس کا کوئی اور عمل اس کے کام نہیں آیا گااور وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۱۸.</ref> | * پل صراط سے بآسانی عبور کرنا<ref> امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے: «پل صراط کے دونوں طرف امانت اور صلۂ رحمی ہے۔ پس جس نے لوگوں کی امانت میں خیانت نہیں کی اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس پل سے آسانی کے ساتھ عبور کرتا ہوا بہشت میں داخل ہوگا۔لیکن جس نے امانت میں خیانت کی اور رشتہ دار سے رابطہ قطع کیا اس کا کوئی اور عمل اس کے کام نہیں آیا گااور وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۱۸.</ref> | ||
* گناہوں سے روکنا<ref> بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۴ </ref> | * گناہوں سے روکنا<ref> بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۴ </ref> | ||
* گناہوں کا کفارہ<ref> امام علیؑ: {{حدیث|کفِّروا ذُنوبَکمْ وَتَحَبَّبوا اِلی رَبِّکمْ بِالصَّدَقَةِ وَ صِلَةِ الرَّحِمِ}}؛ صدقہ اور صلہ رحمی کے ذریعے اپنے گناہوں کو پاک کرو اور خود کو اپنے پروردگار کے محبوب بناو۔ غررالحکم، ح ۷۲۵۸ </ref> | * گناہوں کا کفارہ<ref> امام علیؑ:<font color=blue>{{حدیث|'''کفِّروا ذُنوبَکمْ وَتَحَبَّبوا اِلی رَبِّکمْ بِالصَّدَقَةِ وَ صِلَةِ الرَّحِمِ'''}}</font>؛ صدقہ اور صلہ رحمی کے ذریعے اپنے گناہوں کو پاک کرو اور خود کو اپنے پروردگار کے محبوب بناو۔ غررالحکم، ح ۷۲۵۸ </ref> | ||
* نعمتوں کی حفاظت<ref> امام علیؑ: نعمتوں کی حفاظت صلہ رحمی میں نہاں ہے۔غررالحکم، ح ۴۹۲۹ </ref> | * نعمتوں کی حفاظت<ref> امام علیؑ: نعمتوں کی حفاظت صلہ رحمی میں نہاں ہے۔غررالحکم، ح ۴۹۲۹ </ref> | ||
* بہشتی ہونا<ref> بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۳. </ref> | * بہشتی ہونا<ref> بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۳. </ref> | ||
* اعمال کی پاکیزگی<ref> {{حدیث|«صلہ الارحام تزکی الاعمال و تنمی الاموال و تدفع البلوی و تیسر الحساب و تنسی ء فی الاجل»}}، اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | * اعمال کی پاکیزگی<ref> <font color=blue>{{حدیث|'''«صلہ الارحام تزکی الاعمال و تنمی الاموال و تدفع البلوی و تیسر الحساب و تنسی ء فی الاجل»'''}}</font>، اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | ||
* فقر کی دوری اور روزی میں اضافہ<ref>رسول اللہؐ کا ارشاد ہے: «صلۀ رحمی عمر کو اضاف اور فقر کو ختم کرتی ہے۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۰۳.</ref><ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | * فقر کی دوری اور روزی میں اضافہ<ref>رسول اللہؐ کا ارشاد ہے: «صلۀ رحمی عمر کو اضاف اور فقر کو ختم کرتی ہے۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۰۳.</ref><ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | ||
* حاجت روایی<ref>پیامبر اکرمؐ کا فرمان ہے: جو شخص خود یا اپنے مال کو رشتہ داروں کی خدمت میں استعمال کرتا ہے، اللہ تعالی اسے سو شہیدوں کا اجر عطا کرتا ہے، اور اس راہ میں جو قدم اٹھاتا ہے چالیس ہزار حسنات عطا کرتا ہے اور چالیس ہزار گناہ معاف کرتا ہے اور اسی تعداد میں اس کے معنوی درجات کو بلند کرتا ہے۔۔۔۔ | * حاجت روایی<ref>پیامبر اکرمؐ کا فرمان ہے: جو شخص خود یا اپنے مال کو رشتہ داروں کی خدمت میں استعمال کرتا ہے، اللہ تعالی اسے سو شہیدوں کا اجر عطا کرتا ہے، اور اس راہ میں جو قدم اٹھاتا ہے چالیس ہزار حسنات عطا کرتا ہے اور چالیس ہزار گناہ معاف کرتا ہے اور اسی تعداد میں اس کے معنوی درجات کو بلند کرتا ہے۔۔۔۔ اور اس کی ستر دنیوی حاجات کو قبول کرتا ہے۔بحارالانوار، ج۷۳، ص۳۳۵.</ref> | ||
* آسائشوں کی [[زکات]]<ref> امام علیؑ: {{حدیث|زَکوةُ الْیسارِ بِرُّ الْجیرانِ وَ صِلَةُ الاَرحامِ}}؛ ہمسائیوں سے نیکی اور صلہ رحمی آسائشوں کی زکات ہے۔غررالحکم، ح ۵۴۵۳ </ref> | * آسائشوں کی [[زکات]]<ref> امام علیؑ: <font color=blue>{{حدیث|'''زَکوةُ الْیسارِ بِرُّ الْجیرانِ وَ صِلَةُ الاَرحامِ'''}}</font>؛ ہمسائیوں سے نیکی اور صلہ رحمی آسائشوں کی زکات ہے۔غررالحکم، ح ۵۴۵۳ </ref> | ||
* کینہ سے دوری<ref>امام صادقؑ: «صلہ رحمی اخلاق کو اچھا، ہاتھ کو دینے والا، جان کو پاکیزہ، روزی کو زیادہ، اور موت کو دور کرتی ہے۔»اصول کافی، ج۲، ص۱۵۱.</ref> | * کینہ سے دوری<ref>امام صادقؑ: «صلہ رحمی اخلاق کو اچھا، ہاتھ کو دینے والا، جان کو پاکیزہ، روزی کو زیادہ، اور موت کو دور کرتی ہے۔»اصول کافی، ج۲، ص۱۵۱.</ref> | ||
* دنیا میں ہی اجر<ref> امام باقرؑ: {{حدیث|اِنَّ اَعْجَلَ الْخَیرِ ثَواباً صِلَةُ الرَّحِمِ}}؛ ہر نیک کام سے پہلے صلہ رحمی کا ثواب انسان تک پہنچتا ہے۔ کافی، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۵ </ref> | * دنیا میں ہی اجر<ref> امام باقرؑ: <font color=blue>{{حدیث|'''اِنَّ اَعْجَلَ الْخَیرِ ثَواباً صِلَةُ الرَّحِمِ'''}}</font>؛ ہر نیک کام سے پہلے صلہ رحمی کا ثواب انسان تک پہنچتا ہے۔ کافی، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۵ </ref> | ||
* سو شہیدوں کا ثواب<ref> پیامبر اکرمؐ: {{حدیث|مَنْ مَشی اِلی ذی قَرابَةٍ بِنَفْسِهِ وَ مالِهِ لِیصِلَ رَحِمَهُ اَعْطاهُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ اَجْرَ مِأَةِ شَهیدٍ}}؛ جو بھی جان اور مال کے ذریعے سے رشتہ داروں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرے تو اللہ تعالی اس کو سو شہید کا اجر دیتا ہے۔ من لایحضرہ الفقیہ، ج ۴، ص۱۶ </ref> | * سو شہیدوں کا ثواب<ref> پیامبر اکرمؐ:<font color=blue>{{حدیث|'''مَنْ مَشی اِلی ذی قَرابَةٍ بِنَفْسِهِ وَ مالِهِ لِیصِلَ رَحِمَهُ اَعْطاهُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ اَجْرَ مِأَةِ شَهیدٍ'''}}</font>؛ جو بھی جان اور مال کے ذریعے سے رشتہ داروں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرے تو اللہ تعالی اس کو سو شہید کا اجر دیتا ہے۔ من لایحضرہ الفقیہ، ج ۴، ص۱۶ </ref> | ||
* خوش اخلاقی<ref> امام صادقؑ: {{حدیث|«صلة الارحام تحسن الخلق و تسمح الکف و تطیب النفس و تزید فی الرزق و تنسئ الاجل»}}، کافی،ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | * خوش اخلاقی<ref> امام صادقؑ:<font color=blue>{{حدیث|'''«صلة الارحام تحسن الخلق و تسمح الکف و تطیب النفس و تزید فی الرزق و تنسئ الاجل»'''}}</font>، کافی،ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | ||
* گناہوں کی بخشش<ref> کافی،ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | * گناہوں کی بخشش<ref> کافی،ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | ||
* روح اور جان میں طراوت<ref> کافی، ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | * روح اور جان میں طراوت<ref> کافی، ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | ||
سطر 104: | سطر 104: | ||
===قطع رحمی کے آثار=== | ===قطع رحمی کے آثار=== | ||
قطع رحمی [[گناہان کبیرہ]] میں سے ہے اور [[قرآن]] اور روایات میں اس سے سختی کے ساتھ منع ہوئی ہے اور اسے اللہ سے شرک کرنے کے برابر قرار دیا ہے،<ref>کسی نے رسول خدا صلّی اللّہ علیہ و آلہ و سلم سے سوال کیا:{{حدیث|... قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ فَأَی الْأَعْمَالِ أَبْغَضُ إِلَی اللَّهِ قَالَ الشِّرْک بِاللَّهِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ قَطِیعَةُ الرَّحِم...}}؛ اللہ تعالی کے حضور سب سے منفور ترین کام کیا ہے؟ فرمایا: اللہ تعالی کا شریک ٹھہرانا۔ پھر کہا: شرک بعد کون سا عمل ہے؟ فرمایا: قطع رحمی۔۔۔۔ کافی، ج۵، ص۵۸</ref> ان آثار میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: | قطع رحمی [[گناہان کبیرہ]] میں سے ہے اور [[قرآن]] اور روایات میں اس سے سختی کے ساتھ منع ہوئی ہے اور اسے اللہ سے شرک کرنے کے برابر قرار دیا ہے،<ref>کسی نے رسول خدا صلّی اللّہ علیہ و آلہ و سلم سے سوال کیا:<font color=blue>{{حدیث|'''... قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ فَأَی الْأَعْمَالِ أَبْغَضُ إِلَی اللَّهِ قَالَ الشِّرْک بِاللَّهِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ قَطِیعَةُ الرَّحِم...'''}}</font>؛ اللہ تعالی کے حضور سب سے منفور ترین کام کیا ہے؟ فرمایا: اللہ تعالی کا شریک ٹھہرانا۔ پھر کہا: شرک بعد کون سا عمل ہے؟ فرمایا: قطع رحمی۔۔۔۔ کافی، ج۵، ص۵۸</ref> ان آثار میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: | ||
{| class="vcard vertical-navbox" style="width:95%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#FFDADA, #FFF9F9}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;" | {| class="vcard vertical-navbox" style="width:95%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#FFDADA, #FFF9F9}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;" | ||
سطر 113: | سطر 113: | ||
* اللہ کی لعنت<ref> امام سجادؑ اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: پانچ قسم کے لوگوں سے بچے رہو، ان پانچ میں سے ایک گروہ رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والے ہیں: رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والی کی معاشرت سے بچے رہو کیونکہ قرآن نے اسے ملعون کہا ہے اور وہ اللہ کی رحمت سے دور قرار دیا ہے۔ سفینہ البحار، ج ۱، ص۵۱۴</ref> | * اللہ کی لعنت<ref> امام سجادؑ اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: پانچ قسم کے لوگوں سے بچے رہو، ان پانچ میں سے ایک گروہ رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والے ہیں: رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والی کی معاشرت سے بچے رہو کیونکہ قرآن نے اسے ملعون کہا ہے اور وہ اللہ کی رحمت سے دور قرار دیا ہے۔ سفینہ البحار، ج ۱، ص۵۱۴</ref> | ||
* دنیوی سزا میں جلدی ہونا<ref> پیامبر(ص): کوئی بھی ایسی اطاعت نہیں جس کی پاداش صلہ رحمی سے پہلے ملے اور ظلم اور قطع رحمی کی سزا کی طرح جلدی ملنے والی کوئی سزا نہیں ہے۔ نہج الفصاحہ، ح ۲۳۹۸ </ref> | * دنیوی سزا میں جلدی ہونا<ref> پیامبر(ص): کوئی بھی ایسی اطاعت نہیں جس کی پاداش صلہ رحمی سے پہلے ملے اور ظلم اور قطع رحمی کی سزا کی طرح جلدی ملنے والی کوئی سزا نہیں ہے۔ نہج الفصاحہ، ح ۲۳۹۸ </ref> | ||
* [[بہشت]] سے دوری<ref> رسول اللہؐ کا فرمان ہے: {{حدیث|ان ریح الجنة توجد من مسیرة ألف عام مایجدها عاق، و لاقاطع رحم...}} بحارالانوار، ج ۸ م باب الجنة و نعیمها، ح ۱۷۴ </ref> | * [[بہشت]] سے دوری<ref> رسول اللہؐ کا فرمان ہے:<font color=blue>{{حدیث|'''ان ریح الجنة توجد من مسیرة ألف عام مایجدها عاق، و لاقاطع رحم...'''}}</font> بحارالانوار، ج ۸ م باب الجنة و نعیمها، ح ۱۷۴ </ref> | ||
* دوسروں کاموں میں منافع نہ ہونا<ref>امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے نقل کیا ہے: امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے: «پل صراط کے دونوں طرف امانت اور صلۂ رحمی ہے۔ پس جس نے لوگوں کی امانت میں خیانت نہیں کی اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس پل سے آسانی کے ساتھ عبور کرتا ہوا بہشت میں داخل ہوگا۔لیکن جس نے امانت میں خیانت کی اور رشتہ دار سے رابطہ قطع کیا اس کا کوئی اور عمل اس کے کام نہیں آیا گااور وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۱۸.</ref> | * دوسروں کاموں میں منافع نہ ہونا<ref>امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے نقل کیا ہے: امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے: «پل صراط کے دونوں طرف امانت اور صلۂ رحمی ہے۔ پس جس نے لوگوں کی امانت میں خیانت نہیں کی اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس پل سے آسانی کے ساتھ عبور کرتا ہوا بہشت میں داخل ہوگا۔لیکن جس نے امانت میں خیانت کی اور رشتہ دار سے رابطہ قطع کیا اس کا کوئی اور عمل اس کے کام نہیں آیا گااور وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۱۸.</ref> | ||
* رحمت کے فرشتوں کا مدد نہ کرنا<ref> | * رحمت کے فرشتوں کا مدد نہ کرنا<ref> پیامبرؐ:<font color=blue>{{حدیث|'''کلُّ بَیتٍ لایدْخُلُ فیهِ الضَّیفُ لاتَدْخُلُهُ الْمَلائِکةُ'''}}</font>؛ جس گھر میں مہمان نہیں آتے وہاں فرشتے نہیں آتے ہیں۔ جامع الأخبار، ص۳۷۸ </ref> | ||
* معاشرے میں ثروت برے لوگوں کے ہاتھ آنا<ref> امام علی علیہالسلام | * معاشرے میں ثروت برے لوگوں کے ہاتھ آنا<ref>امام علی علیہالسلام<font color=blue>{{حدیث|'''اِذا قَطَّعُوا الأْرحامَ جُعِلَتِ الأْمْوالُ فی أیدی الأْشْرارِ'''}}</font>؛ جب بھی لوگ رشتہ داروں سے تعلقات ختم کرینگے تو ثروت برے لوگوں کے ہاتھ آئے گی۔ کافی، ج ۲، ص۳۴۸، ح ۸ </ref> | ||
* وہ اور اس کے رشتہ داروں کا رحمت الہی سے محروم ہونا<ref>{{حدیث|روی عن النبی: لَا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَی قَوْمٍ فِیهِمْ قَاطِعُ الرَّحِمِ}}؛ جس قوم میں رشتہ داروں سے رابطہ قطع کرنے والا کوئی ہو تو اللہ اس قوم سے رحمت کو روکتا ہے۔ مستدرک الوسایل ج۱۵ ص۱۸۴</ref> | * وہ اور اس کے رشتہ داروں کا رحمت الہی سے محروم ہونا:<ref><font color=blue>{{حدیث|'''روی عن النبی: لَا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَی قَوْمٍ فِیهِمْ قَاطِعُ الرَّحِمِ'''}}</font>؛ جس قوم میں رشتہ داروں سے رابطہ قطع کرنے والا کوئی ہو تو اللہ اس قوم سے رحمت کو روکتا ہے۔ مستدرک الوسایل ج۱۵ ص۱۸۴</ref> | ||
|- | |- | ||
|} | |} |