confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←استثنا) |
||
سطر 177: | سطر 177: | ||
}} | }} | ||
اسلام نے ان کافر اور مشرک رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں قرآن پاک کا ارشاد ہے: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. توبہ، ۱۱۳، {{حدیث|«ما کانَ لِلنَّبِی وَ الَّذینَ آمَنُوا أَنْ یسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکینَ وَ لَوْ کانُوا أُولی قُرْبی مِنْ بَعْدِ ما تَبَینَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحابُ الْجَحیمِ»}}؛ مراجعہ کریں: طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بیجا، بیتا.</ref> یہ واضح سی بات ہے کہ استغفار کرنا اور دعا کرنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہے۔ | اسلام نے ان کافر اور مشرک رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں قرآن پاک کا ارشاد ہے: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. سورہ توبہ، آیہ ۱۱۳،<font color=green>{{حدیث|«ما کانَ لِلنَّبِی وَ الَّذینَ آمَنُوا أَنْ یسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکینَ وَ لَوْ کانُوا أُولی قُرْبی مِنْ بَعْدِ ما تَبَینَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحابُ الْجَحیمِ»}}</font>؛ مراجعہ کریں: طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بیجا، بیتا.</ref> یہ واضح سی بات ہے کہ استغفار کرنا اور دعا کرنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہے۔ | ||
سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت ابراہیم]] نے اپنے چچا کے لئے استغفار کر کے صلہ رحمی انجام دیا، لیکن اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے ان سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے قطع رحمی کیا۔<ref>. | سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت ابراہیم]] نے اپنے چچا کے لئے استغفار کر کے صلہ رحمی انجام دیا، لیکن اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے ان سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے قطع رحمی کیا۔<ref>. سورہ توبہ، آیہ ۱۱۴، <font color=green>{{حدیث|«وَ ما کانَ اسْتِغْفارُ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَهٍ وَعَدَها إِیاهُ فَلَمّا تَبَینَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوُّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْراهیمَ َلأَوّاهٌ حَلیمٌ»}}</font>؛ اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے۔ سورہ ممتحنہ، آیہ ۴، <font color=green>{{حدیث|«قَدْ کانَتْ لَکُمْ أُسْوَهٌ حَسَنَهٌ فی إِبْراهیمَ وَ الَّذینَ مَعَهُ إِذْ قالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنّا بُرَآؤُا مِنْکُمْ وَ مِمّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّهِ کَفَرْنا بِکُمْ وَ بَدا بَینَنا وَ بَینَکُمُ الْعَداوَهُ وَ الْبَغْضاءُ أَبَدًا حَتّی تُؤْمِنُوا بِاللّهِ وَحْدَهُ إِلاّ قَوْلَ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ َلأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَ ما أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّهِ مِنْ شَی ءٍ رَبَّنا عَلَیکَ تَوَکَّلْنا وَ إِلَیکَ أَنَبْنا وَ إِلَیکَ الْمَصیرُ».}}</font> «تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ابراہیم علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں میں ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں - ہم نے تمہارا انکار کردیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان بغض اور عداوت بالکل واضح ہے یہاں تک کہ تم خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آؤ علاوہ ابراہیم علیہ السّلام کے اس قول کے جو انہوں نے اپنے مربّی باپ سے کہہ دیا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا لیکن میں پروردگار کی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ہوں. خدایا میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے اور تیری ہی طرف بازگشت بھی ہے ».</ref> | ||
==عصر جدید اور صلہ رحمی== | ==عصر جدید اور صلہ رحمی== |