ویکی شیعہ:ہفتہ وار منتخب مقالے/2020/24
شیخ حر عاملی (۱۰۳۳ - ۱۱۰۴ق) کے نام سے معروف گیارھویں صدی کے امامیہ کے محدث، فقیہ اور وسائل الشیعہ سمیت کئی کتب کے مؤلف ہیں ۔وہ اخباری تھے اور کتب اربعہ کی تمام احادیث کی صحت کے قائل تھے ۔اس نکتۂ نظر کی تائید میں انہوں نے وسائل الشیعہ کے آخر میں 20 کے قریب دلائل ذکر کئے ہیں۔ وہ قائل تھے کہ علم تک دسترسی حاصل ہونے کی بنا پر ظن پر عمل نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
شیخ حر عاملی سنہ ۱۰۷۳ھ میں عتبات عالیات کی زیارت کیلئے عراق گئے پھؤ وہاں سے امام رضاؑ کی زیارت کیلئے عازم مشہد ہوئے اورمشہد کو اپنی زندگی کیلئے مناسب سمجھ کر وہیں مقیم هوئے۔
اسی طرح آپ نے دو بار حج انجام دیا سنہ ۱۰۸۸ ہجری میں آخری سفر حج کے موقع پر عثمانی حکومت نے خانۂ کعبہ کی اہانت اور بے حرمتی کا بہانا بنا کر بعض ایرانیوں اور شیعوں کا قتل عام کیا۔ ان فسادات میں شیخ حُر عاملی مکہ کے اشراف اور حسنی سادات میں سے سید موسی بن سلیمان کے ذریعے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور یمن کے راستے عراق چلے گئے۔
عراق زیارتی سفر کے دوران ایک دفعہ آپ اصفہان بھی گئے اور وہاں کے بزرگ علما جیسے علامہ مجلسی سے ملاقات کی۔ اس سفر میں علامہ مجلسی نے ان کیلئے اجازه روایت لکھا اور آپ نے بھی علامہ مجلسی کے لیے اجازۂ روایت تحریر کیا۔ اسی سفر میں علمائے اصفہان نے شاه سليمان صفوى کے ساتھ آپ کی ملاقات بھی کروائی۔ شاه سلیمان صفوی نے خراسان کے قاضیالقضات اور شیخالاسلامی کا عہدہ آپ کے سپرد کیا۔ تفصیلی مضمون...