علی بن زین العابدین یزدی حائری
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | علی بن زینالعابدین یزدی حائری |
لقب/کنیت | حائری |
آبائی شہر | ایران |
رہائش | کربلا، نجف |
تاریخ وفات | 1333ھ |
مدفن | کربلا، حرم حضرت عباسؑ |
علمی معلومات | |
اساتذہ | میرزا حسین نوری • زین العابدین مازندرانی حائری • شیخ الشریعہ اصفہانی |
تالیفات | الزام الناصب فی احوال الامام الغائب |
خدمات |
علی بن زین العابدین یزدی حائری، چودہویں صدی ہجری کے شیعہ عالم دین، جو اصل میں ایران کے شہر یزد کے رہائشی تھے، لیکن زندگی کے آخری حصے میں کربلا میں مقیم رہنے کی وجہ سے انہیں حائری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ شیخ علی حائری کے کئی تألیفات ہیں، جن میں سے ایک کتاب "الزام الناصب" ہے، جو امام زمانہ (عج) کی حالات زندگی پر مشتمل ہے۔ انہوں نے 1333ھ میں وفات پائی اور حرم حضرت عباسؑ میں مدفون ہیں۔
ولادت اور وفات
علی بن زین العابدین یزدی حائری اردکان یزد کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم بارجین کے ایک دستگاہ میں حاصل کی۔ دینی تعلیم کے لیے کربلا ہجرت کی اور وہیں مقیم رہے۔ اسی وجہ سے انہیں حائری کہا جاتا ہے، کیونکہ کربلا کو حائر حسینی بھی کہا جاتا ہے۔[1]
شیخ علی حائری 1333ق میں کربلا میں وفات پائے اور حرم حضرت عباس میں دفن ہوئے۔[2]
علمی مقام
انہوں نے کئی علماء سے حدیث کی اجازت حاصل کی، جن میں سے بعض کے نام یہ ہیں:
شاگردان
شیخ علی حائری حصول تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد تدریس میں مشغول ہو گئے۔ بہت سے طلباء نے ان سے کسب فیض کیا جن میں سے بعض شاگردو نے ان سے روایت کی اجازت بھی لی، ان کے برجستہ شاگردوں میں سے بعض درج ذیل ہیں:
- سید شمس الدین محمود حسینی مرعشی نجفی، جو سید شہاب الدین مرعشی نجفی کے والد ہیں
- علی بن اسماعیل الکرمانی الواعظ، جو "أنیس الأنام" کے مصنف ہیں
انہوں نے ایک بڑا علمی مدرسہ اور کتابخانہ قائم کیا، جہاں فقہ، اصول، کلام، حدیث، ادب وغیرہ جیسے مختلف علوم کی کتب جمع کی گئیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے ہم عصر عالم دین، آقا بزرگ تہرانی، اکثر اوقات اس کتابخانے میں مطالعہ کرتے تھے۔[4]

علمی آثار اور تألیفات
شیخ علی حائری کی بعض تألیفات درج ذیل ہیں:
- "تبصرۃ المتہجدین فی آداب صلاۃ اللیل"
- "السعادۃ الأبدیۃ فی الأخبار العددیۃ"
- "روح السعادۃ" (مختصر السعادۃ الأبدیۃ)
- "منظومۃ فی الفقہ"
- "تواریخ الأنبیاء و الأئمۃ"
- "حدائق الجنان" (جو کہ 18 جلدوں میں ہے، جن میں سے تین جلدیں دیکھی گئی ہیں اور یہ ان موضوعات پر ہیں جو انسانوں کے لیے جاننا ضروری ہیں)
- "بحر الغُموم فی مقتل سیدنا الإمام أبی عبداللہ الحسین (ع) الشہید المظلوم"
- إلزام الناصب فی أحوال الإمام الغائب۔[5]
حوالہ جات
مآخذ
- یزدی حائری، علی، إلزام الناصب فی إثبات الحجۃ الغائب، بیروت، موسسۃ الاعلمی، 1422ھ۔
- مشار، خانبابا، مؤلفین کتب چاپی فارسی و عربی از آغاز چاپ تا کنون، 1342شمسی۔
- کتاب شناخت سیرہ معصومان، مرکز تحقیقات رایانہای علوم اسلامی نور۔