گمنام صارف
"حسان بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
|header1 =کوائف | |header1 =کوائف | ||
|label2 =مکمل نام | |label2 =مکمل نام | ||
|data2 ={{{مکمل نام| | |data2 ={{{مکمل نام|حَسّان بن ثابِت}}} | ||
|label3 =کنیت | |label3 =کنیت | ||
|data3 ={{{کنیت| | |data3 ={{{کنیت|ابو الولید، ابو الحُسام، ابو عبدالرحمان اور ابو المضرّب}}} | ||
|label4 =لقب | |label4 =لقب | ||
|data4 ={{{لقب|}}} | |data4 ={{{لقب|}}} | ||
سطر 29: | سطر 29: | ||
|data10 = {{{ مشہوررشتےدار|}}} | |data10 = {{{ مشہوررشتےدار|}}} | ||
|label11 =تاریخ وفات | |label11 =تاریخ وفات | ||
|data11 ={{{تاریخ وفات| | |data11 ={{{تاریخ وفات| 40 تا 54 ق}}} | ||
|label12 =کیفیت شہادت | |label12 =کیفیت شہادت | ||
|data12 ={{{کیفیت شہادت|}}} | |data12 ={{{کیفیت شہادت|}}} | ||
سطر 84: | سطر 84: | ||
|sstyle = | |sstyle = | ||
}} | }} | ||
== کنیت == | == کنیت == | ||
ان کی [[کنیت]] | ان کی [[کنیت]] ابو الولید، ابو الحُسام، ابو عبدالرحمان اور ابو المضرّب تھا۔<ref> ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۲۰۳؛ ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابنعساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۱۲، ص۳۷۸؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۲، ص۶۳.</ref> انہیں حُسام نیز کہا جاتا تھا<ref> رجوع کنید بہ ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۸۹؛ آمدی، المؤتلف و المختلف، ص۸۹.</ref> | ||
== ظہور اسلام سے پہلے == | == ظہور اسلام سے پہلے == | ||
حسان [[یمن|یمنی]]الاصل تھا۔ وہ پیغمبر اکرم(ص) کی ولادت باسعادت سے چند سال پہلے ([[عام الفیل]])<ref> | حسان [[یمن|یمنی]]الاصل تھا۔ وہ پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت باسعادت سے چند سال پہلے ([[عام الفیل]])<ref> ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۵ـ۱۳۶.</ref> کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوا اور وہیں پر نشو نما پائے۔<ref> بستانی، ادباء العرب، ج۱، ص۲۷۲؛ بروکلمان، تاریخ الادب العربی، ج۱، ص۱۵۲.</ref> قبیلہ [[اوس و خزرج|خزرج]] اور [[بنی نجار]] کے طائفے سے ان کا تعلق اور [[پیغمبر اکرم]](ص) کا رشتہ دار تھا۔<ref> ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۷۹؛ شوقی ضیف، تاریخ الادب العربی، ج۲، ص۷۷.</ref> ان کے والد ثابت اور دادا مُنذِر بن حَرام، قم خزرج کے بزرگوں میں سے تھے۔<ref> رجوع کنید بہ ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۸۰.</ref> ان کی ماں فُرَیعۃ، نیز اسی قبیلہ سے تھی اور [[ہجرت]] کے بعد اسلام لے آیا۔<ref> ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵، ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۲، ص۶۳.</ref> حسّان کو ابن فُرَیعہ نیز کہا جاتا تھا۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۴۴؛ آمدی، المؤتلف و المختلف، ص۱۶۵.</ref> | ||
ظہور اسلام سے پہلے حسّان غَسّانیان (منطقہ [[شام]] کے حکمران) اور پادشاہان حیرہ ([[عراق]] کا ایک منطقہ) کے دربار میں رفت و آمد رکھتا تھا اور ان کی مدح و سرائی کر کے ان سے تحائف لتا تھا اور یہ کام ان کی زندگی کی آخر تک جاری رہا۔<ref> | ظہور اسلام سے پہلے حسّان غَسّانیان (منطقہ [[شام]] کے حکمران) اور پادشاہان حیرہ ([[عراق]] کا ایک منطقہ) کے دربار میں رفت و آمد رکھتا تھا اور ان کی مدح و سرائی کر کے ان سے تحائف لتا تھا اور یہ کام ان کی زندگی کی آخر تک جاری رہا۔<ref> ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۱۵۹، ۱۶۴ـ۱۶۵، ۳۰۵ـ۳۰۶.</ref> وہ عمر کے آخری سالوں میں نابینا ہوا۔<ref> ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵.</ref> | ||
== پیغمبر اکرم(ص) کے دور میں== | == پیغمبر اکرم(ص) کے دور میں== | ||
حسّان [[دین یہود|یہودی]] تھا لیکن پیغمبر اکرم(ص) کی مدینہ ہجرت کے بعد [[اسلام]] قبول کیا۔ اسلام لاتے وقت ان کی عمر 60 سال بتایا جاتا ہے۔<ref> | حسّان [[دین یہود|یہودی]] تھا لیکن پیغمبر اکرم(ص) کی مدینہ ہجرت کے بعد [[اسلام]] قبول کیا۔ اسلام لاتے وقت ان کی عمر 60 سال بتایا جاتا ہے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۵ـ۱۳۶.</ref> "بروکلمان"،<ref> بروکلمان، تاریخ الادبالعربی، ج۱، ص۱۵۲.</ref> نے اس وقت ان کی عمر 60 سال سے کم قرار دیا ہے۔ | ||
=== غزوات میں غیر حاضری=== | === غزوات میں غیر حاضری=== | ||
حسّان جنگ و جدال کو پسند نہیں کرتا تھا کیونکہ اس پر ترس کا غلبہ تھا یوں انہوں نے کسی بھی [[غزوات]] میں شرکت نہیں کی۔ <ref> | حسّان جنگ و جدال کو پسند نہیں کرتا تھا کیونکہ اس پر ترس کا غلبہ تھا یوں انہوں نے کسی بھی [[غزوات]] میں شرکت نہیں کی۔ <ref> ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۱۲، ص۴۳۳؛ نیز رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۶۵ـ۱۶۶.</ref> لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنے آپ کو شیر کی طرح تصور کر رکھا تھا اور اپنی شجاعت کے جوہر ان کے اشعار میں نمایاں نظر آتا تھا جو پبغمبر اکرم(ص) کی تبسم کا باعث ہوا کرتا تھا۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶، ۱۶۶ـ۱۶۷.</ref> | ||
=== اسلام کی دفاع اور دشمنان اسلام کے طعنوں کے مقابلے میں اس کے اشعار === | === اسلام کی دفاع اور دشمنان اسلام کے طعنوں کے مقابلے میں اس کے اشعار === | ||
حسّان قوت بیان کا مالک تھا اور اشعار کے اسلام دشمنوں کے طعنوں کا جواب اور پیغمبر اکرم(ع) کے دفاع کرنے کی وجہ سے پیغمبر اکرم(ص) انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور آپ کیلئے مایہ آرامش و سکون ہوا کرتا تھا۔<ref> | حسّان قوت بیان کا مالک تھا اور اشعار کے اسلام دشمنوں کے طعنوں کا جواب اور پیغمبر اکرم(ع) کے دفاع کرنے کی وجہ سے پیغمبر اکرم(ص) انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور آپ کیلئے مایہ آرامش و سکون ہوا کرتا تھا۔<ref> ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۴۳، ۱۶۰ـ۱۶۱.</ref> ان کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ پیغمبراکرم (ص) ان کی تائید کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ حسان فرشتہ [[وحی]] کا مورد توجہ قرار پاتا ہے۔<ref> رجوع کنید بہ ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۸۱؛ ابو الفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۸، ۱۴۲؛ مفید، الارشاد، ص۹۵.</ref> | ||
مشرکین [[قریش]] کے طعنوں کے سبب انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) کے حکم سے قریش اور ان کی نسل سے متعلق معلومات [[ابوبکر]] سے سیکھا تھا اور بغیر اس کے کہ پیغمبر اکرم(ص) اور آپ کا خاندان پاک پر کوئی حرف آئے بغیر ایسے اشعار پڑھا کرتے تھے کہ مورد تحسین [[رسول خدا]] قرار پاتا تھا جو ہر سنے والا کو اپنی طرف جذب کرتا اور قریش کو مبہوت کر دیتا تھا۔<ref>رجوع کنید بہ | مشرکین [[قریش]] کے طعنوں کے سبب انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) کے حکم سے قریش اور ان کی نسل سے متعلق معلومات [[ابوبکر]] سے سیکھا تھا اور بغیر اس کے کہ پیغمبر اکرم(ص) اور آپ کا خاندان پاک پر کوئی حرف آئے بغیر ایسے اشعار پڑھا کرتے تھے کہ مورد تحسین [[رسول خدا]] قرار پاتا تھا جو ہر سنے والا کو اپنی طرف جذب کرتا اور قریش کو مبہوت کر دیتا تھا۔<ref> رجوع کنید بہ ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۸۰ـ۱۸۱؛ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۷ـ۱۴۰، حسّان بن ثابت، ج۱، ص۱۷ـ۱۸.</ref> | ||
جب [[بنی تمیم]] نے پیغمبراسلام(ص) کی مخالفت کرنا شروع کیا اور اپنے آپ پر فخر و مباہات کرنے لگا تو اس وقت حسان نے رسول اکرم(ص) کا اس طرح دفاع کیا کہ وہ سب کے سب مسلمان ہوگئے۔<ref>رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۴۶ـ۱۵۱.</ref> | جب [[بنی تمیم]] نے پیغمبراسلام(ص) کی مخالفت کرنا شروع کیا اور اپنے آپ پر فخر و مباہات کرنے لگا تو اس وقت حسان نے رسول اکرم (ص) کا اس طرح دفاع کیا کہ وہ سب کے سب مسلمان ہوگئے۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۴۶ـ۱۵۱.</ref> | ||
=== داستان افک === | === داستان افک === | ||
[[واقعہ افک|واقعہ اِفْک]] میں حسّان بھی مورد مؤاخذہ قرار پایا لیکن انہوں نے [[عائشہ]] کی مدح و سرائی اور پیغمبر اکرم(ص) اور اسلام کے ساتھ اپنی وابستگی کو بیان کر کے پیغمبر اکرم(ص) اور عائشہ سے معزرت خواہی کی؛<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۵۶، ۱۶۱ـ۱۶۲؛ مفید، الجَمَل والنُصرۃ، ص۲۱۷ـ۲۱۹؛ قس: [[ابوالفرج اصفہانی]]، ج۴، ص۱۵۷ـ۱۶۰ دوسروں سے نقل کرتے ہوئے جہاں پر لکھا گیا ہے کہ یہ مؤاخذہ حسان بن ثابت کی طرف سے تازہ مسلمان ہونے والے بعض مسلمانوں کے ذوپر حسان کے اعتراض کی وجہ سے تھا۔</ref> | [[واقعہ افک|واقعہ اِفْک]] میں حسّان بھی مورد مؤاخذہ قرار پایا لیکن انہوں نے [[عائشہ]] کی مدح و سرائی اور پیغمبر اکرم (ص) اور اسلام کے ساتھ اپنی وابستگی کو بیان کر کے پیغمبر اکرم(ص) اور عائشہ سے معزرت خواہی کی؛<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۵۶، ۱۶۱ـ۱۶۲؛ مفید، الجَمَل والنُصرۃ، ص۲۱۷ـ۲۱۹؛ قس: [[ابوالفرج اصفہانی]]، ج۴، ص۱۵۷ـ۱۶۰ دوسروں سے نقل کرتے ہوئے جہاں پر لکھا گیا ہے کہ یہ مؤاخذہ حسان بن ثابت کی طرف سے تازہ مسلمان ہونے والے بعض مسلمانوں کے ذوپر حسان کے اعتراض کی وجہ سے تھا۔</ref> | ||
===حسان کے حق میں پیغمبر اکرم(ص) کی دعا === | ===حسان کے حق میں پیغمبر اکرم(ص) کی دعا === | ||
رسول خدا(ص) نے حسان کے بارے میں فرمایا: "{{حدیث|اللهم ایده بروح القدس""}}<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۲،ص.۵۵ </ref> خدایا انہیں روح القدس کا مورد تائید قرار دے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے مشروط طور پر ان کے حق میں دعا کیا تھا؛ کیونکہ اکثر دانشوروں کا خیال ہے کہ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے ان کے بارے میں فرمایا: "''اے حسان جب تک تم ہمارا دفاع کرتے رہو گے روح القدس کا مورد تائید قرار پائے گا۔''<ref>طبرسی، مجمع البیان،ج۲۰،ص۴۳۳.</ref> البتہ یہ دعا مختلف صورتوں میں بیان ہوا ہے اور ایک جگہے پر پیغمبر اکرم(ص) نے حسان کے بارے میں فرمایا: "{{حدیث|اللهم ایده بروح القدس لمناضلته عن المسلمین"}}،<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۱، ص۳۴۵. </ref> خدایا مسلمانوں کا دفاع کرنے کے صلے میں روح القدس کے ذریعے حسان کی تائید فرما۔ ایک اور نقل میں آیا ہے: | رسول خدا(ص) نے حسان کے بارے میں فرمایا: "{{حدیث|اللهم ایده بروح القدس""}}<ref> ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۲،ص.۵۵ </ref> خدایا انہیں روح القدس کا مورد تائید قرار دے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے مشروط طور پر ان کے حق میں دعا کیا تھا؛ کیونکہ اکثر دانشوروں کا خیال ہے کہ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے ان کے بارے میں فرمایا: "''اے حسان جب تک تم ہمارا دفاع کرتے رہو گے روح القدس کا مورد تائید قرار پائے گا۔''<ref> طبرسی، مجمع البیان،ج۲۰،ص۴۳۳.</ref> البتہ یہ دعا مختلف صورتوں میں بیان ہوا ہے اور ایک جگہے پر پیغمبر اکرم(ص) نے حسان کے بارے میں فرمایا: "{{حدیث|اللهم ایده بروح القدس لمناضلته عن المسلمین"}}،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۱، ص۳۴۵. </ref> خدایا مسلمانوں کا دفاع کرنے کے صلے میں روح القدس کے ذریعے حسان کی تائید فرما۔ ایک اور نقل میں آیا ہے: | ||
"{{حدیث|إن اللّہ یؤید حسان بروح القدس ما نافح عن رسول اللّہ"}}<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۴۸۲.</ref> " | "{{حدیث|إن اللّہ یؤید حسان بروح القدس ما نافح عن رسول اللّہ"}}<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۴۸۲.</ref> "خداوند عالم حسان کی حمایت کرے اور روح القدس کے ذریعے اس کی تائید کرے جب تک وہ رسول خدا کی مدد کرتا رہے۔" | ||
== حسان اور عثمان کے پیروکار == | == حسان اور عثمان کے پیروکار == | ||
[[عثمان بن عفان]] کے انتقام لینے کے واقعے میں حسّان عثمان کے پیروکاروں کے ساتھ شامل ہو گیا۔<ref>طبری، سلسلہ۱، ص۳۲۴۵.</ref> اگرچہ عثمان کی حمایت اور ان کے قاتلوں کے خلاف کچھ اشعار کی نسبت حسان کی طرف دی گئی ہے لیکن یہ کوئی معتبر نہیں ہے۔<ref> بروکلمان، تاریخ | [[عثمان بن عفان]] کے انتقام لینے کے واقعے میں حسّان عثمان کے پیروکاروں کے ساتھ شامل ہو گیا۔<ref> طبری، سلسلہ۱، ص۳۲۴۵.</ref> اگرچہ عثمان کی حمایت اور ان کے قاتلوں کے خلاف کچھ اشعار کی نسبت حسان کی طرف دی گئی ہے لیکن یہ کوئی معتبر نہیں ہے۔<ref> بروکلمان، تاریخ الادب العربی، ج۱، ص۱۵۳؛ مفید، الجمل و النصرۃ،ص ۲۱۷ـ۲۱۹.</ref> شوقی ضیف<ref> شوقی ضیف، تاریخ الادب العربی، ج۲، ص۸۱.</ref> نے ان اشعار کو [[بنی امیہ]] کی من گھڑت حدیث قرار دیتے ہیں۔ | ||
==امام علی(ع) کی بیعت نہ کرنا== | ==امام علی(ع) کی بیعت نہ کرنا== | ||
[[امام علی(ع)]] کی [[خلافت]] پر پہنچنے کے بعد بعض افراد نے آپ کی [[بیعت]] سے انکار کیا، حسان بن ثابت منجملہ ان افراد میں سے تھا۔ <ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۲، ص۵۵.</ref> [[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: "ایک گروہ نے امام علی(ع) کی بیعت کرنے سے | [[امام علی(ع)]] کی [[خلافت]] پر پہنچنے کے بعد بعض افراد نے آپ کی [[بیعت]] سے انکار کیا، حسان بن ثابت منجملہ ان افراد میں سے تھا۔ <ref> ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۲، ص۵۵.</ref> [[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: "ایک گروہ نے امام علی(ع) کی بیعت کرنے سے انکار کیا مانند عبداللَّہ بن [[عمر بن خطاب]]، [[سعد وقاص]]، [[محمد بن مسلمۃ]]، حسان بن ثابت اور [[اسامۃ بن زید]]۔ حضرت علی(ع) نے ان کی بیعت کرنے سے انکار کرنے کے بعد ایک تقریر کیا آپ(ع) نے اس تقریر میں فرمایا: "... سعد، مسلمۃ، اسامۃ، عبداللَّہ اور حسان کی جانب سے ایسی خبر مجھ تک پہچی کہ جسے میں پسند نہیں کرتا ہوں میں اس معاملے میں خداوند عالم ہمارے درمیان حکم قرار دیتا ہوں۔"<ref> شیخ مفید، الارشاد، ج۱، ص۲۳۷.</ref> | ||
== وفات == | == وفات == | ||
حسّان نے 100 سال سے بھی زیادہ زندگی گزاری یوں وہ سب سے معمّرینِ [[مخضرم|مُخَضرَم]] (وہ شخص جس نے اپنی زندگی کا کچھ حصہ دور [[جاہلیت]] اور کچھ حصہ اسلام میں گزارا ہو) شمار ہوتا ہے جس نے اپنی زندگی کا تقریبا نصف حصہ [[پیغمبراکرم]](ص) کی [[مدینہ]] ہجرت کے بعد مدینے میں گزاری۔ <ref>ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۵.</ref> ان کی تاریخ وفات سنہ | حسّان نے 100 سال سے بھی زیادہ زندگی گزاری یوں وہ سب سے معمّرینِ [[مخضرم|مُخَضرَم]] (وہ شخص جس نے اپنی زندگی کا کچھ حصہ دور [[جاہلیت]] اور کچھ حصہ اسلام میں گزارا ہو) شمار ہوتا ہے جس نے اپنی زندگی کا تقریبا نصف حصہ [[پیغمبراکرم]](ص) کی [[مدینہ]] ہجرت کے بعد مدینے میں گزاری۔ <ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۵.</ref> ان کی تاریخ وفات سنہ 40 سے 54 کے درمیان نقل ہوئی ہے۔ <ref> ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۱۲، ص۳۸۰، ۴۳۴.</ref> | ||
== شعر و شاعری میں حسان بین ثابت کا مقام == | == شعر و شاعری میں حسان بین ثابت کا مقام == | ||
حسّان کو عرب کے شہرنشین شعراء میں سب سے زیادہ معروف شعراء جانا جاتا ہے،<ref>اصمعی، کتاب فحولۃ الشعراء، ص۱۱، ۱۹؛ | حسّان کو عرب کے شہرنشین شعراء میں سب سے زیادہ معروف شعراء جانا جاتا ہے،<ref> اصمعی، کتاب فحولۃ الشعراء، ص۱۱، ۱۹؛ ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۷۹؛ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶ـ۱۳۷.</ref> جن کی شاعری میں نشاط اور تازگی پائی جاتی تھی۔<ref> رجوع کنید بہ ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> انہوں نے اپنی پوری زندگی میں چاہے اسلام سے پہلے کی ہو یا اسلام لانے کے بعد کی، اس برتری کو محفوظ رکھا<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶.</ref> لیکن [[اصمعی]]<ref> بہ نقلِ ابنقتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> کی نظر میں حسان کے اشعار اسلامی دور حکومت میں ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف چلا گیا۔ | ||
حسّان کوئی ممتاز اشعار ہیں۔<ref> | حسّان کوئی ممتاز اشعار ہیں۔<ref> ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۷۹.</ref> [[دورہ جاہلیت]] میں ان کے سب سے ممتاز شعر "مدح ملوک غَسّان ہے۔ <ref> ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> ان کا شمار اصحاب مُذَہبات (ایسے شعراء جن کے اشعار سونے کے پانی سے لکھے جاتے تھے) میں ہوتا تھا<ref> بستانی، ادباءالعرب، ج۱، ص۲۷۵.</ref> لیکن اس کے باوجود بازار عکاظ میں پیش کردہ ان کے اشعار "اعشی" اور "خَنساء" کے اشعار کے مقابلے میں خاص شہرت حاصل نہ کر سکا اور "حُطَیئہ" کی نظر میں بھی ان کی شاعری مطلوبہ مقام حاصل نہ کر سکی۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۶۷، ج۹، ص۳۴۰.</ref> | ||
== دیوان حسان ثابت == | == دیوان حسان ثابت == | ||
اکثر [[راوی|راویوں]] منجملہ [[ابنحبیب]] (متوفی ۲۳۸) نے حسان بن ثابت کے اشعار کو نقل کرتے ہوئے ان کے شعری مجموعے کو مرتب کرنے اور ان کی تشریح کی کوشش کی ہے۔<ref>بروکلمان، تاریخ الادبالعربی، ج۱، ص۱۵۳ـ۱۵۵؛ سزگین، تاریخ | اکثر [[راوی|راویوں]] منجملہ [[ابنحبیب]] (متوفی ۲۳۸) نے حسان بن ثابت کے اشعار کو نقل کرتے ہوئے ان کے شعری مجموعے کو مرتب کرنے اور ان کی تشریح کی کوشش کی ہے۔<ref> بروکلمان، تاریخ الادبالعربی، ج۱، ص۱۵۳ـ۱۵۵؛ سزگین، تاریخ التراث العربی، ج۲، جزء۲، ص۳۱۴ـ۳۱۶.</ref> | ||
جس مقدار میں اشعار کی نسبت حسان بن ثابت کی طرف دی گئی ہے اتنا کسی اور شاعر کی طرف نسبت نہیں دی گئی ہے اور احتمال دیا جاتا ہے کہ ان اشعار کی زیادہ تعداد کو قریش نے ان کی طرف نسبت دی ہے۔<ref> | جس مقدار میں اشعار کی نسبت حسان بن ثابت کی طرف دی گئی ہے اتنا کسی اور شاعر کی طرف نسبت نہیں دی گئی ہے اور احتمال دیا جاتا ہے کہ ان اشعار کی زیادہ تعداد کو قریش نے ان کی طرف نسبت دی ہے۔<ref> ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، ص۱۷۹، ۱۸۳.</ref> یہ بھی احتمال دیا جاتا ہے کہ ان سے منسوب اکثر اشعار ان کے بیٹے "عبدالرحمان" اور بعض دیگر شعراء خاص کر [[کعب بن مالک]] انصاری اور [[عبداللّہ بن رواحہ]] کے اشعار سے مخلوط ہو گئی ہے۔<ref> شوقی ضیف، تاریخ الادب العربی، ص۸۰؛ ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۷ـ۳۰۸؛ حسّان بن ثابت، دیوان، ج۱، ص۱۶۶، ۲۵۰، ۴۸۲، توضیح ولید عرفات.</ref> | ||
== حسان کے اشعار کی اہمیت کی وجوہات == | == حسان کے اشعار کی اہمیت کی وجوہات == | ||
=== تاریخی واقعات کی طرف اشارہ === | === تاریخی واقعات کی طرف اشارہ === | ||
حسّان کے اشعار میں تاریخی واقعات خصوصا [[پیغمبر]](ص) کی سیرت اور آپ کے [[غزوہ|غزوات]] کی طرف اشارہ پائے جانے کی وجہ سے ان اشعار کی اہمیت میں دوچنداں اضافہ ہوتا ہے اور انہیں تاریخ صدر اسلام کے موثق مآخذ میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref> بستانی، | حسّان کے اشعار میں تاریخی واقعات خصوصا [[پیغمبر]](ص) کی سیرت اور آپ کے [[غزوہ|غزوات]] کی طرف اشارہ پائے جانے کی وجہ سے ان اشعار کی اہمیت میں دوچنداں اضافہ ہوتا ہے اور انہیں تاریخ صدر اسلام کے موثق مآخذ میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref> بستانی، ادباء العرب، ج۱، ص۲۷۸؛ حسّان بن ثابت، دیوان، ج۱، ص۲۹ـ۳۰، ۶۷ـ۶۸، ۸۵ـ۸۶.</ref> | ||
[[غدیر خم]] کے بارے میں ان کے اشعار تاریخ اسلام میں پہلے [[غدیریہ]] کے نام سے پہچانی ہے۔<ref> امینی، الغدیر، ج۲، ص۶۵؛ | [[غدیر خم]] کے بارے میں ان کے اشعار تاریخ اسلام میں پہلے [[غدیریہ]] کے نام سے پہچانی ہے۔<ref> امینی، الغدیر، ج۲، ص۶۵؛ سُلیم بن قیس ہلالی، کتاب سُلیم بن قیس الہلالی، ج۲، ص۸۲۸ـ۸۲۹؛ مفید، الجمل والنصرۃ، ص۲۲۰ـ۲۲۲.</ref> | ||
===پیغمبر اکرم(ص) کا دفاع=== | ===پیغمبر اکرم(ص) کا دفاع=== | ||
پیغمبر اکرم(ص) کا دفاع ان کی شاعری کی نمایاں خصوصیات میں سے ہے انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) کی مدح و سرائی میں الفاظ اور تعبیرات کے استعمال میں ایک نئی روش اپنایا جس کی مثال دور جاہلیت میں کہیں نہیں ملتی ہے۔ اسی بنا پر مدح سرائی میں انہیں صاحب سبک و روش سمجھا جاتا تھا۔ <ref> بستانی، | پیغمبر اکرم(ص) کا دفاع ان کی شاعری کی نمایاں خصوصیات میں سے ہے انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) کی مدح و سرائی میں الفاظ اور تعبیرات کے استعمال میں ایک نئی روش اپنایا جس کی مثال دور جاہلیت میں کہیں نہیں ملتی ہے۔ اسی بنا پر مدح سرائی میں انہیں صاحب سبک و روش سمجھا جاتا تھا۔ <ref> بستانی، ادباء العرب، ج۱، ص۲۷۸، ۲۸۱.</ref> | ||
=== منظر کشی === | === منظر کشی === | ||
ان کے اشعار میں مدح، فخر اور [[طعنہ]] زنی کے علاوہ [[مرثیہ]] سرائی بھی موجود ہوتا تھا۔<ref>سزگین، تاریخ | ان کے اشعار میں مدح، فخر اور [[طعنہ]] زنی کے علاوہ [[مرثیہ]] سرائی بھی موجود ہوتا تھا۔<ref> سزگین، تاریخ التراث العربی، ج۲، جزء۲، ص۳۱۲.</ref> فروخ کے مطابق <ref> فروخ، تاریخ الادب العربی، ج۱، ص۳۲۶.</ref> پیمغبر اکرم(ص) کی مدح سرائی میں [[علم صنائع و بدائع]] کے استعمال کرنے کی وجہ سے ممکن ہے انہیں سب سے پہلے اس علم کو استعمال کرنے والا شمار کیا جائے۔ | ||
== متعلقہ صفحات== | == متعلقہ صفحات== | ||
* [[اوس بن ثابت]] | * [[اوس بن ثابت]] | ||
سطر 145: | سطر 144: | ||
== مآخذ == | == مآخذ == | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
* | * حسن بن بشر آمدی، المؤتلف و المختلف فی اسماء الشعراء و کناہم و القابہم و انسابہم و بعض شعرہم، در محمد بن عمران مرزبانی، معجم الشعراء، چاپ ف.کرنکو، بیروت، ۱۴۰۲/۱۹۸۲. | ||
* ابن اثیر، اسد الغابہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹. | * ابن اثیر، اسد الغابہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹. | ||
* | * ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، چاپ علی محمد بجاوی، بیروت، ۱۴۱۲/ ۱۹۹۲. | ||
* | * ابن سلام جمحی، طبقات فحول الشعراء، چاپ محمود محمد شاکر، (قاہرہ ۱۹۵۲). | ||
* ابن عبدالبر، الاستیعاب، | * ابن عبدالبر، الاستیعاب، بیروت، دار الجیل، اول، ۱۴۱۲. | ||
* | * ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، چاپ علی شیری، بیروت، ۱۴۱۵ـ ۱۴۲۱/ ۱۹۹۵ ـ۲۰۰۱. | ||
* | * ابن قتیبہ، الشعر والشعراء، چاپ احمد محمد شاکر، (قاہرہ) ۱۳۸۶ـ۱۳۸۷/ ۱۹۶۶ ـ۱۹۶۷. | ||
* ابوالفرج اصفہانی. | * ابوالفرج اصفہانی. | ||
* عبدالملکبن قریب اصمعی، کتاب فحولۃ الشعراء، چاپ چارلز تورّی، بیروت، ۱۴۰۰/۱۹۸۰. | * عبدالملکبن قریب اصمعی، کتاب فحولۃ الشعراء، چاپ چارلز تورّی، بیروت، ۱۴۰۰/۱۹۸۰. | ||
* عبدالحسین امینی، الغدیر فی الکتاب والسنۃ و الادب، قم، ۱۴۱۶ـ۱۴۲۲/ ۱۹۹۵ـ۲۰۰۲. | * عبدالحسین امینی، الغدیر فی الکتاب والسنۃ و الادب، قم، ۱۴۱۶ـ۱۴۲۲/ ۱۹۹۵ـ۲۰۰۲. | ||
* کارل بروکلمان، تاریخ الادبالعربی، ج۱، نقلہ الیالعربیۃ عبدالحلیم نجار، قاہرہ، ۱۹۷۴. | * کارل بروکلمان، تاریخ الادبالعربی، ج۱، نقلہ الیالعربیۃ عبدالحلیم نجار، قاہرہ، ۱۹۷۴. | ||
* بطرس بستانی، | * بطرس بستانی، ادباء العرب، بیروت، ۱۹۸۸ـ۱۹۹۰. | ||
* | * حسّان بن ثابت، دیوان، چاپ ولید عرفات، لندن، ۱۹۷۱. | ||
* فؤاد سزگین، تاریخ | * فؤاد سزگین، تاریخ التراث العربی، ج ۲، جزء۲، نقلہ الی العربیۃ محمود فہمی حجازی، (ریاض) ۱۴۰۳/۱۹۸۳، چاپ افست قم، ۱۴۱۲. | ||
* | * سُلیم بن قیس ہلالی، کتاب سُلیمبن قیس الہلالی، چاپ محمد باقر انصاری زنجانی، قم، ۱۳۸۴ش. | ||
* شوقی ضیف، تاریخ الادبالعربی، ج ۲، قاہرہ، ۱۹۷۲. | * شوقی ضیف، تاریخ الادبالعربی، ج ۲، قاہرہ، ۱۹۷۲. | ||
* طبری، تاریخ (لیدن). | * طبری، تاریخ (لیدن). | ||
* | * طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، ترجمہ مترجمان، تہران، فراہانی، ۱۳۶۰. | ||
* عمر فروّخ، تاریخ | * عمر فروّخ، تاریخ الادب العربی، ج۱، بیروت، ۱۹۸۴. | ||
* | * محمد بن محمد مفید، الارشاد، ترجمہ رسولی محلاتی، تہران، اسلامیہ، دوم، بیتا. | ||
* ہمو، الجَمَل و النُصرۃ | * ہمو، الجَمَل و النُصرۃ لسید العترۃ فی حرب البصرۃ، چاپ علی میر شریفی، قم، ۱۳۷۴ش. | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
{{صحابہ}} | {{صحابہ}} | ||
{{غدیر}} | {{غدیر}} | ||
[[fa:حسان بن ثابت]] | [[fa:حسان بن ثابت]] | ||
[[ar:حسان بن ثابت]] | [[ar:حسان بن ثابت]] |