مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 27: سطر 27:
[[ازواج رسول|پیغمبر اکرم کی زوجات]] میں حضرت عا‎ئشہ اپنے سیاسی موقف اور پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد آپ کی سرگرمیوں کی وجہ  سے بہت مشہور ہیں۔ [[خلیفہ اول]] اور دوم کو [[خلافت]] تک پہچانے میں انہوں نے بڑا کردار ادا کیا اور ان دونوں کی فضیلت میں [[احادیث]] نقل کرکے ان کے مقام کو اور مضبوط بنایا۔ [[حضرت عثمان]] کے دور خلافت کے ابتدائی ایام میں ان کے ساتھ تھیں لیکن بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر ان سے دور ہوگئیں اور ان کے خلاف تحریک شروع کی جو ان کے قتل پر ختم ہوئی۔ لیکن حضرت عثمان کے قتل کے بعد ان کے خون کے انتقام کے بہانے [[امام علیؑ]] کے مقابلے میں آگئیں اور بعض دوسرے [[اصحاب]] کے ساتھ مل کر [[جنگ جمل]] کی قیادت کی۔  
[[ازواج رسول|پیغمبر اکرم کی زوجات]] میں حضرت عا‎ئشہ اپنے سیاسی موقف اور پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد آپ کی سرگرمیوں کی وجہ  سے بہت مشہور ہیں۔ [[خلیفہ اول]] اور دوم کو [[خلافت]] تک پہچانے میں انہوں نے بڑا کردار ادا کیا اور ان دونوں کی فضیلت میں [[احادیث]] نقل کرکے ان کے مقام کو اور مضبوط بنایا۔ [[حضرت عثمان]] کے دور خلافت کے ابتدائی ایام میں ان کے ساتھ تھیں لیکن بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر ان سے دور ہوگئیں اور ان کے خلاف تحریک شروع کی جو ان کے قتل پر ختم ہوئی۔ لیکن حضرت عثمان کے قتل کے بعد ان کے خون کے انتقام کے بہانے [[امام علیؑ]] کے مقابلے میں آگئیں اور بعض دوسرے [[اصحاب]] کے ساتھ مل کر [[جنگ جمل]] کی قیادت کی۔  


[[اہل سنت]] بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے حضرت عا‎ئشہ کے لئے بلند مقام و مرتبت کے قا‎ئل ہیں۔ جبکہ [[شیعہ]]  [[امام علیؑ]] کے دور [[خلافت]] میں ان کے خلاف موقف اختیار کرنے، [[جنگ جمل]] وجود میں لانے میں ان کے کردار اور اسی طرح سے امام حسن (ع) کے جنازہ کو پیغمبر اکرم (ص) کے پہلو میں دفن نہ ہونے دینے کی وجہ سے ان کی سیرت و رفتار پر انتقاد کرتے ہیں۔
[[اہل سنت]] بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے حضرت عا‎ئشہ کے لئے بلند مقام و مرتبت کے قا‎ئل ہیں۔ جبکہ [[شیعہ]]  [[امام علیؑ]] کے دور [[خلافت]] میں ان کے خلاف موقف اختیار کرنے، [[جنگ جمل]] وجود میں لانے میں ان کے کردار اور اسی طرح سے [[امام حسن (ع)]] کے جنازہ کو پیغمبر اکرم (ص) کے پہلو میں [[دفن]] نہ ہونے دینے کی وجہ سے ان کی سیرت و رفتار پر انتقاد کرتے ہیں۔


==سوانح حیات==
==سوانح حیات==
{{ازواج رسول خدا}}
{{ازواج رسول خدا}}
حضرت عا‎ئشہ [[حضرت ابوبکر]] کی بیٹی ہیں جو قبیلہ '''بنی تیم''' سے تھا۔ ان کی والدہ "رومان بنت عمیر" قبیلہ بنی کنانہ سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> بعثت کے چوتھے یا پانچویں سال مکہ میں متولد ہوئیں۔<ref>عسکری، نقش عائشہ در احادیث اسلام، ج۱، ص۴۵؛ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۱.</ref>
حضرت عا‎ئشہ [[حضرت ابوبکر]] کی بیٹی اور قبیلہ بنی تیم سے تھیں۔ ان کی والدہ رومان بنت عمیر قبیلہ بنی کنانہ سے تھیں۔<ref> طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> [[بعثت]] کے چوتھے یا پانچویں سال [[مکہ]] میں متولد ہوئیں۔<ref> عسکری، نقش عائشہ در احادیث اسلام، ج۱، ص۴۵؛ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۱.</ref>


حضرت عائشہ کی کنیت ان کے بھتیجے [[عبداللہ بن زبیر]] کی وجہ سے "ام عبداللہ" سے مشہور ہوئی۔<ref>ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸؛ ابن ابی‌الحدید، شرح نہج‌البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۲۲.</ref>بہت سارے تاریخی مصادر میں انہیں "ام المؤمنین" کہا گیا ہے۔<ref>ابن طولون، الائمۃ الاثناعشر، ص۱۳۱.</ref><br />
حضرت عائشہ کی کنیت ان کے بھتیجے [[عبداللہ بن زبیر]] کی وجہ سے ام عبداللہ مشہور ہوئی۔<ref> ابن سید الناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸؛ ابن ابی ‌الحدید، شرح نہج‌ البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۲۲.</ref> بہت سارے تاریخی مصادر میں انہیں "ام المؤمنین" کہا گیا ہے۔<ref> ابن طولون، الائمۃ الاثنا عشر، ص۱۳۱.</ref><br />


کہا گیا ہے کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] آپ کو "حمیراء" کہہ کر پکارتے تھے۔<ref>دینوری، الامامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۳ق، ص۸۲.</ref> اس بارے میں ایک روایت بھی مشہور ہے کہ جس میں آپؐ نے عائشہ سے فرمایا: {{حدیث| کَلِّمینی یا حُمَیْراء}}(اے حمیرا مجھ سے بات کرو۔) کہا جاتا ہے کہ پہلی بار غزالی نے اپنی کتاب ''احیاء علوم الدین'' میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور ان سے پہلے کسی بھی کتاب میں یہ حدیث ذکر نہیں ہوئی ہے۔ اسی لئے اہل سنت کے عالم دین الفتنی (متوفی ۹۸۶ھ) لکھتا ہے کہ غزالی نے جو کچھ نقل کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔<ref>الفتنی، تذکرۃ الموضوعات، ص۱۹۶.</ref>شیعہ عالم دین [[علامہ عسکری]] بھی اس روایت کو بے بنیاد سمجھتتے ہوئے اسے غزالی کی جعلی حدیث قرار دیتے ہیں جس میں پیغمبر اکرمؐ کی طرف جھوٹی نسبت دی ہے۔<ref>عسکری، احادیث ام‌المؤمنین عائشۃ، ۱۴۱۸ق، ص۲۵و۲۶.</ref>
کہا گیا ہے کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] آپ کو حمیراء کہہ کر پکارتے تھے۔<ref> دینوری، الامامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۳ق، ص۸۲.</ref> اس بارے میں ایک روایت بھی مشہور ہے کہ جس میں آپؐ نے عائشہ سے فرمایا: {{حدیث| کَلِّمینی یا حُمَیْراء}}(اے حمیرا مجھ سے بات کرو) کہا جاتا ہے کہ پہلی بار غزالی نے اپنی کتاب احیاء علوم الدین میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور ان سے پہلے کسی بھی کتاب میں یہ [[حدیث]] ذکر نہیں ہوئی ہے۔ اسی لئے اہل سنت کے عالم دین الفتنی (متوفی ۹۸۶ ھ) لکھتے ہیں کہ غزالی نے جو کچھ نقل کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔<ref> الفتنی، تذکرۃ الموضوعات، ص۱۹۶.</ref> شیعہ عالم دین [[علامہ عسکری]] بھی اس روایت کو بے بنیاد سمجھتے ہوئے اسے غزالی کی جعلی حدیث قرار دیتے ہیں، جس میں پیغمبر اکرمؐ کی طرف جھوٹی نسبت دی گئی ہے۔<ref> عسکری، احادیث ام‌المؤمنین عائشۃ، ۱۴۱۸ق، ص۲۵و۲۶.</ref>


===وفات===
===وفات===
حضرت عائشہ [[۱۰ شوال]] [[سنہ ۵۸ ہجری قمری]] یا (۵۷ھ) کو 66 سال کی عمر میں [[مدینہ]] میں وفات پائی۔ [[ابوہریرہ]] نے [[نماز جنازہ]] پڑھائی اور [[جنت البقیع]] میں [[دفن]] ہوئیں۔<ref>ذہبی، تاریخ اسلام، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۲۰.</ref>بعض نے تاریخ وفات کو [[رمضان]] کی 17 تاریخ قرار دیا ہے۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۴۲.</ref><br />
حضرت عائشہ نے [[10 شوال]] [[سنہ 58 ہجری]] یا (57 ھ) کو 66 سال کی عمر میں [[مدینہ]] میں وفات پائی۔ [[ابو ہریرہ]] نے [[نماز جنازہ]] پڑھائی اور [[جنت البقیع]] میں [[دفن]] ہوئیں۔<ref> ذہبی، تاریخ اسلام، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۲۰.</ref> بعض نے تاریخ وفات کو [[رمضان]] کی 17 تاریخ قرار دیا ہے۔<ref> مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۴۲.</ref><br />


حضرت عائشہ کی علت وفات کے بارے میں اختلاف ہے۔ [[اہل سنت]] ان کی موت کو طبیعی موت قرار دیتے ہیں جبکہ دوسرے [[معاویہ]] کو آپ کے قتل میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ معاویہ نے اپنی مکر اور چالاکی سے ایک گڑا کھودا اور عائشہ کو اس میں گرا دیا۔<ref>بیاضی، الصراط المستقیم، ۱۳۸۴ق، ج۳، ص۴۸.</ref> اور اس کی علت معاویہ کی طرف سے [[یزید]] کے لیے [[بیعت]] مانگنے پر حضرت عائشہ کا اعتراض قرار دیتے ہیں۔<ref>حر عاملی، اثبات الہداۃ، ۱۴۲۵ق، ج۳، ص۴۰۲.</ref> ان لوگوں کے نزدیک قتل  کا یہ واقعہ [[ذی‌الحجہ]] کی آخری تاریخ کو واقع ہوا ہے۔<ref>سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۵۰۳.</ref>
حضرت عائشہ کی علت وفات کے بارے میں اختلاف ہے۔ [[اہل سنت]] ان کی موت کو طبیعی موت قرار دیتے ہیں جبکہ دوسرے [[معاویہ]] کو آپ کے قتل میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ معاویہ نے اپنے مکر و چالاکی سے ایک گڑھا کھودا اور عائشہ کو اس میں گرا دیا۔<ref> بیاضی، الصراط المستقیم، ۱۳۸۴ق، ج۳، ص۴۸.</ref> اور اس کی علت معاویہ کی طرف سے [[یزید]] کے لیے [[بیعت]] مانگنے پر حضرت عائشہ کا اعتراض قرار دیتے ہیں۔<ref> حر عاملی، اثبات الہداۃ، ۱۴۲۵ق، ج۳، ص۴۰۲.</ref> ان لوگوں کے نزدیک قتل  کا یہ واقعہ [[ذی‌ الحجہ]] کی آخری تاریخ کو واقع ہوا ہے۔<ref> سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۵۰۳.</ref>


==حضور پاکؐ سے شادی==
==حضور پاکؐ سے شادی==
گمنام صارف