"مہاجرین" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
[[پیغمبر اکرمؐ]] نے مدینہ ہجرت کرنے سے پہلے اصحاب کو مدینہ کی طرف حرکت کرنے کا حکم دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۶۹۔</ref> [[علی بن حسین مسعودی]] کے مطابق پیغمبر سے پہلے مدینہ میں داخل ہونے والے مسلمانوں میں سے بعض کے اسامی یہ ہیں: [[عبداللہ بن عبدالاسد]]، [[عامر بن ربیعہ]]، [[عبداللہ بن جحش]]، [[عمر بن خطاب]] اور عیاش بن ابیربیعہ۔<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref> تیسری صدی ہجری کے تاریخ دان احمد بن یحیی بلاذری اولین مہاجرین کو [[مصعب بن عمیر]] اور [[ابن اممکتوم]] قرار دیتے ہیں جو عبداللہ بن عبدالاسد سے بھی پہلے مدینہ میں داخل ہوئے تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔</ref> ان کے مطابق مصعب بن عمیر [[بیعت عقبہ]] کے بعد پیغمبر اکرمؐ کی جانب سے [[سنہ 12 بعثت|بعثت کے بارہویں سال]] [[دین اسلام]] کی تبلیغ کے لئے مدینہ اعزام ہوئے تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔</ref> | [[پیغمبر اکرمؐ]] نے مدینہ ہجرت کرنے سے پہلے اصحاب کو مدینہ کی طرف حرکت کرنے کا حکم دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۶۹۔</ref> [[علی بن حسین مسعودی]] کے مطابق پیغمبر سے پہلے مدینہ میں داخل ہونے والے مسلمانوں میں سے بعض کے اسامی یہ ہیں: [[عبداللہ بن عبدالاسد]]، [[عامر بن ربیعہ]]، [[عبداللہ بن جحش]]، [[عمر بن خطاب]] اور عیاش بن ابیربیعہ۔<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref> تیسری صدی ہجری کے تاریخ دان احمد بن یحیی بلاذری اولین مہاجرین کو [[مصعب بن عمیر]] اور [[ابن اممکتوم]] قرار دیتے ہیں جو عبداللہ بن عبدالاسد سے بھی پہلے مدینہ میں داخل ہوئے تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔</ref> ان کے مطابق مصعب بن عمیر [[بیعت عقبہ]] کے بعد پیغمبر اکرمؐ کی جانب سے [[سنہ 12 بعثت|بعثت کے بارہویں سال]] [[دین اسلام]] کی تبلیغ کے لئے مدینہ اعزام ہوئے تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔</ref> | ||
==مشرکین مکہ کا مہاجرین کے ساتھ برتاؤ== | ==مشرکین مکہ کا مہاجرین کے ساتھ برتاؤ== | ||
تاریخی شواہد کے مطابق مشرکین مکہ نے مسلمانوں کو مدینہ ہجرت کرنے سے باز رکھنے کے لئے مختلف حربے استعمال کیئے؛ بعض مسلمانوں کو زندانوں میں قید کر کے رکھے گئے تھے۔ اسی طرح بعض مہاجرین کے خاندانوں کو ان کے نزدیک جانے سے روکتے تھے بطور مثال [[امسلمہ (زوجہ پیغمبر اکرم)|امسلمہ]]، [[عبداللہ بن عبدالاسد|ابوسلمہ]] کی بیوی اور اس کے فرزند کو مدینہ جانے سے روک دیا گیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۸-۲۵۹؛ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۴۶۹۔</ref> اسی طرح [[صہیب رومی]] کو اس کے تمام اموال کے مقابلے میں مدینہ جانے کی اجازت دی گئی تھی۔<ref>ابناثیر، أسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۴۱۹۔</ref> | |||
اسی طرح بعض مہاجرین کے بیوی بچے بھی رو رو کر ان کے شوہروں اور والد کو مدینہ ہجرت کرنے سے روکتے تھے؛ چھٹی صدی ہجری کے شیعہ مفسر [[فضل بن حسن طبرسی]] [[ابنعباس]] اور [[مجاہد بن جبر|مجاہد]] سے نقل کرتے ہیں کہ آیہ: {{قرآن کا متن|يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ|اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور تمہاری بعض اولادیں تمہاری دشمن ہیں بس تم ان سے ڈرتے رہو (ہوشیار رہو)}}<ref>سورہ تغابن، آیہ ۱۴۔</ref> اسی سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۵۱۔</ref> | |||
==حمایت | ==انصار کا مہاجرین کی حمایت کرنا==<!-- | ||
پیامبر(ص) پس از ہجرت میان مہاجران و انصار [[عقد اخوت]] برقرار کرد۔<ref>نگاہ کنید: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۹۹۔</ref> بنابر مشہور در این پیمان ۴۵ نفر از مہاجران و ۴۵ نفر از انصار حضور داشتند۔<ref>نگاہ کنید: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۱۰۱؛ مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۶۹۔</ref> | پیامبر(ص) پس از ہجرت میان مہاجران و انصار [[عقد اخوت]] برقرار کرد۔<ref>نگاہ کنید: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۹۹۔</ref> بنابر مشہور در این پیمان ۴۵ نفر از مہاجران و ۴۵ نفر از انصار حضور داشتند۔<ref>نگاہ کنید: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۱۰۱؛ مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۶۹۔</ref> | ||