مندرجات کا رخ کریں

"مہاجرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

492 بائٹ کا اضافہ ،  30 ستمبر 2020ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 29: سطر 29:
اسی طرح بعض مہاجرین کے بیوی بچے بھی رو رو کر ان کے شوہروں اور والد کو مدینہ ہجرت کرنے سے روکتے تھے؛ چھٹی صدی ہجری کے شیعہ مفسر [[فضل بن حسن طبرسی]] [[ابن‌عباس]] اور [[مجاہد بن جبر|مجاہد]] سے نقل کرتے ہیں کہ آیہ: {{قرآن کا متن|يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ|اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور تمہاری بعض اولادیں تمہاری دشمن ہیں بس تم ان سے ڈرتے رہو (ہوشیار رہو)}}<ref>سورہ تغابن، آیہ ۱۴۔</ref> اسی سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۵۱۔</ref>
اسی طرح بعض مہاجرین کے بیوی بچے بھی رو رو کر ان کے شوہروں اور والد کو مدینہ ہجرت کرنے سے روکتے تھے؛ چھٹی صدی ہجری کے شیعہ مفسر [[فضل بن حسن طبرسی]] [[ابن‌عباس]] اور [[مجاہد بن جبر|مجاہد]] سے نقل کرتے ہیں کہ آیہ: {{قرآن کا متن|يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ|اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور تمہاری بعض اولادیں تمہاری دشمن ہیں بس تم ان سے ڈرتے رہو (ہوشیار رہو)}}<ref>سورہ تغابن، آیہ ۱۴۔</ref> اسی سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۵۱۔</ref>


==انصار  کا مہاجرین کی حمایت کرنا==<!--
==انصار  کا مہاجرین کی حمایت کرنا==
پیامبر(ص) پس از ہجرت میان مہاجران و انصار [[عقد اخوت]] برقرار کرد۔<ref>نگاہ کنید: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۹۹۔</ref> بنابر مشہور در این پیمان ۴۵ نفر از مہاجران و ۴۵ نفر از انصار حضور داشتند۔<ref>نگاہ کنید: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۱۰۱؛ مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۶۹۔</ref>
پیغمبر اکرمؐ نے ہجرت کے بعد مہاجرین اور انصار کے درمیان [[عقد اخوت]] جاری فرمایا۔<ref>ملاحظہ کریں: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۹۹۔</ref> مشہور کے مطابق اس عہد و پیمان میں 45 مہاجرین اور 45 انصار حاضر تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۱۰۱؛ مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۶۹۔</ref>


پیامبر بین [[ابوبکر بن ابی‌قحافہ]] و [[خارجۃ بن زید|خارجۃ بن زید انصاری]]، [[عمر بن خطاب]] و [[عتبان بن مالک انصاری خزرجی]]، [[عثمان بن عفان]] و [[اوس بن ثابت خزرجی]]، [[ابوعبیدہ جراح|ابوعُبیدہ جَرّاح]] و [[سعد بن معاذ]]، [[عبدالرحمن بن عوف]] و [[سعد بن ربیع]]، [[طلحۃ بن عبیداللہ]] و [[کعب بن مالک]]، [[زبیر بن عوام]] و [[سلمۃ بن سلام]]، [[سلمان فارسی]] و [[ابودرداء]]، [[عمار بن یاسر]] و [[حذیفۃ بن نجار]] یا بہ نقلی [[ثابت بن قیس]] و۔۔۔ عقد اخوت بست۔<ref>دیار بکری، تاریخ الخمیس، دار صادر، ج۱، ص۳۵۳۔</ref> ہمچنین خود با [[علی(ع)]] عقد اخوت بست۔<ref>نگاہ کنید: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۱۰۳۔</ref>
پیغمبر اکرمؐ نے [[ابوبکر بن ابی‌قحافہ|بوبکر]] اور [[خارجۃ بن زید|خارجۃ بن زید انصاری]]، [[عمر بن خطاب]] اور [[عتبان بن مالک انصاری خزرجی]]، [[عثمان بن عفان]] اور [[اوس بن ثابت خزرجی]]، [[ابوعبیدہ جراح|ابوعُبیدہ جَرّاح]] اور [[سعد بن معاذ]]، [[عبدالرحمن بن عوف]] اور [[سعد بن ربیع]]، [[طلحۃ بن عبیداللہ]] اور [[کعب بن مالک]]، [[زبیر بن عوام]] اور [[سلمۃ بن سلام]]، [[سلمان فارسی]] اور [[ابودرداء]]، [[عمار بن یاسر]] اور [[حذیفۃ بن نجار]] یا ایک قول کی بنا پر [[ثابت بن قیس]] و... کے درمیان عقد اخوت جاری فرمایا۔<ref>دیار بکری، تاریخ الخمیس، دار صادر، ج۱، ص۳۵۳۔</ref> اسی طرح حضورؐ نے اپنے آپ اور [[حضرت علیؑ]] کے درمیان عقد اخوت جاری فرمایا۔<ref>ملاحظہ کریں: عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۵، ص۱۰۳۔</ref>


انصار از مہاجران کہ اموال خود را در مکہ رہا کردہ بودند، حمایت مادی می‌کردند تا اینکہ در سال چہارم قمری، پیامبر(ص) غنائمی کہ در [[غزوہ بنی‌نضیر]] بہ دست آمدہ بود را با توافق انصار میان مہاجران تقسیم کرد و حمایت مادی انصار از آنان پایان یافت۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۱۹۱-۱۹۲۔</ref>
انصار نے مہاجرین جنہوں نے اپنے اموال کو مکہ چھوڑ آئے تھے، کی مادی معاونت کی یہاں تک کہ ہجرت کے چوتھے سال پیغمبر اکرمؐ نے [[غزوہ بنی‌نضیر]] سے حاصل ہونے والے غنائم کو انصار کے ساتھ توافق کرتے ہوئے مہاجرین کے درمیان تقسیم فرمائی یوں انصار کی طرف سے مہاجرین کی مالی مدد کی ضرورت ختم ہو گئی۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۱۹۱-۱۹۲۔</ref>


==رقابت مہاجران و انصار==
==مہاجرین اور انصار کے درمیان رقابت==<!--
بہ گفتہ جواد علی، نویسندہ کتاب المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، پیش از ہجرت پیامبر بہ مدینہ میان اہل یثرب و اہل مکہ دشمنی بود  کہ با ہجرت پیامبر(ص) و برقراری عقد اخوت میان مہاجران و انصار از بین رفت، اما این دشمنی پس از رحلت پیامبر(ص) در قالب نزاع میان مہاجر و انصار آشکار شد؛ چنانکہ در اشعار [[حسان بن ثابت]]، [[نعمان بن بشیر]] و [[طرماح بن حکیم]] بہ آن اشارہ شدہ است۔<ref>علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، ۱۴۲۲ق، ۱۴ق، ج۲، ص۱۳۴۔</ref> مہاجرین بہ اینکہ پیامبر(ص) از آنان بودہ، و انصار بہ اینکہ او را پناہ دادہ و [[آمنہ بنت وہب|مادر پیامبر(ص)]] از بنی‌نجار و اہل مدینہ بودہ افتخار می‌کردند۔<ref>علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۳۶۔</ref>  
بہ گفتہ جواد علی، نویسندہ کتاب المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، پیش از ہجرت پیغمبر اکرمؐ بہ مدینہ میان اہل یثرب و اہل مکہ دشمنی بود  کہ با ہجرت پیغمبر اکرمؐ و برقراری عقد اخوت میان مہاجران و انصار از بین رفت، اما این دشمنی پس از رحلت پیغمبر اکرمؐ در قالب نزاع میان مہاجر و انصار آشکار شد؛ چنانکہ در اشعار [[حسان بن ثابت]]، [[نعمان بن بشیر]] و [[طرماح بن حکیم]] بہ آن اشارہ شدہ است۔<ref>علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، ۱۴۲۲ق، ۱۴ق، ج۲، ص۱۳۴۔</ref> مہاجرین بہ اینکہ پیغمبر اکرمؐ از آنان بودہ، و انصار بہ اینکہ او را پناہ دادہ و [[آمنہ بنت وہب|مادر پیغمبر اکرمؐ]] از بنی‌نجار و اہل مدینہ بودہ افتخار می‌کردند۔<ref>علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۳۶۔</ref>  


بہ گفتہ جواد علی، نزاع میان مہاجر و انصار در دوران [[معاویۃ بن ابی‌سفیان]] و [[یزید بن معاویہ]] نیز وجود داشتہ است؛ ہر چند کہ در این دوران اصطلاح مہاجرین و انصار کمتر بہ کار رفتہ و بیشتر از اصطلاحاتی ہمچون قریشی و یمنی استفادہ می‌شدہ است۔<ref>علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۶۔</ref>
بہ گفتہ جواد علی، نزاع میان مہاجر و انصار در دوران [[معاویۃ بن ابی‌سفیان]] و [[یزید بن معاویہ]] نیز وجود داشتہ است؛ ہر چند کہ در این دوران اصطلاح مہاجرین و انصار کمتر بہ کار رفتہ و بیشتر از اصطلاحاتی ہمچون قریشی و یمنی استفادہ می‌شدہ است۔<ref>علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۶۔</ref>
سطر 44: سطر 44:


== نقش مہاجران در سقیفہ==
== نقش مہاجران در سقیفہ==
پس از درگذشت پیامبر(ص) گروہی از انصار در [[سقیفہ بنی‌ساعدہ]] گرد آمدہ بودند تا [[سعد بن عبادہ]] را بہ عنوان خلیفہ انتخاب کنند، اما با پیوستن مہاجرینی از جملہ [[ابوبکر بن ابی‌قحافہ]]، [[عمر بن خطاب]] و [[ابوعبیدہ جراح]] بہ جمع آنہا، بحث و درگیری ایجاد شد؛<ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۳۲۵۔</ref> ابوبکر کہ خود از مہاجران بود در سخنانی مہاجران را برتر از انصار و شایستہ خلافت دانست،<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۱۹-۲۲۰۔</ref> حباب بن منذر کہ از انصار بود انتخاب یک امیر از انصار و یک امیر از مہاجران را مطرح کرد کہ با واکنش منفی عمر بن خطاب روبہ‌رو شد و سپس ابوبکر، عمر بن خطاب و ابوعبیدہ جراح را کہ از مہاجران بودند برای خلافت پیشنہاد داد، اما آن دو نپذیرفتند و با بیان فضایلی دربارہ ابوبکر، او را شایستہ خلافت دانستہ و با او بیعت کردند۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۲۰-۲۲۱۔</ref> سپس [[قبیلہ بنی‌اسلم]] کہ وابستہ بہ مہاجران بودند، وارد مدینہ شدند و با ابوبکر [[بیعت]] کردند۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۰۵۔</ref>
پس از درگذشت پیغمبر اکرمؐ گروہی از انصار در [[سقیفہ بنی‌ساعدہ]] گرد آمدہ بودند تا [[سعد بن عبادہ]] را بہ عنوان خلیفہ انتخاب کنند، اما با پیوستن مہاجرینی از جملہ [[ابوبکر بن ابی‌قحافہ]]، [[عمر بن خطاب]] و [[ابوعبیدہ جراح]] بہ جمع آنہا، بحث و درگیری ایجاد شد؛<ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۳۲۵۔</ref> ابوبکر کہ خود از مہاجران بود در سخنانی مہاجران را برتر از انصار و شایستہ خلافت دانست،<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۱۹-۲۲۰۔</ref> حباب بن منذر کہ از انصار بود انتخاب یک امیر از انصار و یک امیر از مہاجران را مطرح کرد کہ با واکنش منفی عمر بن خطاب روبہ‌رو شد و سپس ابوبکر، عمر بن خطاب و ابوعبیدہ جراح را کہ از مہاجران بودند برای خلافت پیشنہاد داد، اما آن دو نپذیرفتند و با بیان فضایلی دربارہ ابوبکر، او را شایستہ خلافت دانستہ و با او بیعت کردند۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۲۰-۲۲۱۔</ref> سپس [[قبیلہ بنی‌اسلم]] کہ وابستہ بہ مہاجران بودند، وارد مدینہ شدند و با ابوبکر [[بیعت]] کردند۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۰۵۔</ref>


== مہاجران سرشناس==
== مہاجران سرشناس==
برخی از افراد سرشناسی کہ بہ دستور پیامبر(ص) از مکہ بہ مدینہ مہاجرت کردند، عبارتند از:
برخی از افراد سرشناسی کہ بہ دستور پیغمبر اکرمؐ از مکہ بہ مدینہ مہاجرت کردند، عبارتند از:
* امام علی(ع) نخستین امام شیعیان و جانشین پیامبر(ص) است، او در [[لیلۃ المبیت]] (شب ہجرت پیامبر) در جای خواب پیامبر(ص) خوابید تا مشرکان گمان کنند کہ پیامبر(ص) ہنوز از مکہ خارج نشدہ است۔<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref> ہمچنین از جانب پیامبر مأموریت یافت تا اماناتی کہ از مردم نزد پیامبر(ص) بود را بہ صاحبانشان برگرداند و پس از سہ روز بہ سوی مدینہ حرکت کرد۔<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref>
* امام علی(ع) نخستین امام شیعیان و جانشین پیغمبر اکرمؐ است، او در [[لیلۃ المبیت]] (شب ہجرت پیغمبر اکرمؐ) در جای خواب پیغمبر اکرمؐ خوابید تا مشرکان گمان کنند کہ پیغمبر اکرمؐ ہنوز از مکہ خارج نشدہ است۔<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref> ہمچنین از جانب پیغمبر اکرمؐ مأموریت یافت تا اماناتی کہ از مردم نزد پیغمبر اکرمؐ بود را بہ صاحبانشان برگرداند و پس از سہ روز بہ سوی مدینہ حرکت کرد۔<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref>
* فاطمہ(س) دختر پیامبر(ص) کہ در سال دوم ہجری با امام علی(ع) ازدواج کرد۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۴۱۰۔</ref> او بہ ہمراہ چند زن دیگر از جملہ [[فاطمہ بنت اسد]] بہ سرپرستی امام علی(ع) سہ روز پس از حرکت پیامبر(ص) بہ مدینہ مہاجرت کردند۔<ref>ابن‌شہرآشوب، مناقب، ۱۳۷۹ق، ج۱، ص۱۸۳۔</ref>
* فاطمہ(س) دختر پیغمبر اکرمؐ کہ در سال دوم ہجری با امام علی(ع) ازدواج کرد۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۴۱۰۔</ref> او بہ ہمراہ چند زن دیگر از جملہ [[فاطمہ بنت اسد]] بہ سرپرستی امام علی(ع) سہ روز پس از حرکت پیغمبر اکرمؐ بہ مدینہ مہاجرت کردند۔<ref>ابن‌شہرآشوب، مناقب، ۱۳۷۹ق، ج۱، ص۱۸۳۔</ref>
* [[ام‌سلمہ (ہمسر پیامبر)|ام‌سلمہ]]، ہمسر [[عبداللہ بن عبدالاسد]] بود کہ افراد قبیلہ‌اش برای مدتی مانع از ہجرت وی بہ ہمراہ شوہرش بہ مدینہ شدند۔ او پس از شہادت ابوسلمہ بہ ہمسری پیامبر(ص) درآمد۔<ref>ابن‌ہشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۴۶۹۔</ref>
* [[ام‌سلمہ (ہمسر پیغمبر اکرمؐ)|ام‌سلمہ]]، ہمسر [[عبداللہ بن عبدالاسد]] بود کہ افراد قبیلہ‌اش برای مدتی مانع از ہجرت وی بہ ہمراہ شوہرش بہ مدینہ شدند۔ او پس از شہادت ابوسلمہ بہ ہمسری پیغمبر اکرمؐ درآمد۔<ref>ابن‌ہشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۴۶۹۔</ref>
*[[ابوبکر بن ابی‌قحافہ]]، پیامبر(ص) را در جریان ہجرت بہ مدینہ ہمراہی می‌کرد و بہ ہمراہ او در [[کوہ ثور|غار ثور]] پنہان شد۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۲۷۳-۲۷۴۔</ref> او پس از درگذشت پیامبر بہ عنوان خلیفہ انتخاب شد و از این‌رو از نگاہ اہل سنت خلیفہ اول از خلفای نخستین است، اما شیعیان خلافت او را نمی‌پذیرند و بر این باورند کہ پیامبر(ص)، امام علی(ع) را جانشین خود تعیین کردہ است۔<ref>برای نمونہ: مظفر، السقیفۃ، ۱۴۱۵ق، ص۶۰-۶۵۔</ref>
*[[ابوبکر بن ابی‌قحافہ]]، پیغمبر اکرمؐ را در جریان ہجرت بہ مدینہ ہمراہی می‌کرد و بہ ہمراہ او در [[کوہ ثور|غار ثور]] پنہان شد۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۲۷۳-۲۷۴۔</ref> او پس از درگذشت پیغمبر اکرمؐ بہ عنوان خلیفہ انتخاب شد و از این‌رو از نگاہ اہل سنت خلیفہ اول از خلفای نخستین است، اما شیعیان خلافت او را نمی‌پذیرند و بر این باورند کہ پیغمبر اکرمؐ، امام علی(ع) را جانشین خود تعیین کردہ است۔<ref>برای نمونہ: مظفر، السقیفۃ، ۱۴۱۵ق، ص۶۰-۶۵۔</ref>


[[عمر بن خطاب]] (خلیفہ دوم)،<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref> [[عثمان بن عفان]] (خلیفہ سوم)، [[حمزۃ بن عبدالمطلب]] عموی پیامبر، [[عثمان بن مظعون]]، [[ابوحذیفہ]]، [[مقداد بن عمرو]]، [[ابوذر غفاری]] و [[عبداللہ بن مسعود]] از دیگر مردان مہاجر بودند۔ ہمچنین [[زینب دختر پیامبر(ص)]]، [[ام‌کلثوم دختر پیامبر(ص)]]، [[رقیہ دختر پیامبر(ص)]]، [[فاطمہ بنت اسد]]، [[ام‌ایمن]]، [[عائشہ]]، [[زینب دختر جحش]] و [[سودہ دختر زمعۃ بن قیس]] از دیگر زنان مہاجر بودند۔
[[عمر بن خطاب]] (خلیفہ دوم)،<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref> [[عثمان بن عفان]] (خلیفہ سوم)، [[حمزۃ بن عبدالمطلب]] عموی پیغمبر اکرمؐ، [[عثمان بن مظعون]]، [[ابوحذیفہ]]، [[مقداد بن عمرو]]، [[ابوذر غفاری]] و [[عبداللہ بن مسعود]] از دیگر مردان مہاجر بودند۔ ہمچنین [[زینب دختر پیغمبر اکرمؐ]]، [[ام‌کلثوم دختر پیغمبر اکرمؐ]]، [[رقیہ دختر پیغمبر اکرمؐ]]، [[فاطمہ بنت اسد]]، [[ام‌ایمن]]، [[عائشہ]]، [[زینب دختر جحش]] و [[سودہ دختر زمعۃ بن قیس]] از دیگر زنان مہاجر بودند۔


== متعلقہ صفحات==
== متعلقہ صفحات==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم