مندرجات کا رخ کریں

"مہاجرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

77 بائٹ کا اضافہ ،  30 ستمبر 2020ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:
پہلی صدیوں میں مہاجر ہونا باعث فخر و مباہات سمجھا جاتا تھا؛ [[عمر بن خطاب]] [[بیت‌المال]] کی تقسیم میں مہاجرین کو اسلام لانے میں پہل کرنے کی وجہ سے زیادہ حصہ دیا کرتا تھا<ref>ملاحظہ کریں:‌ ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۲۱۴۔</ref> اور اپنے بعد خلیفہ منتخب کرنے کے لئے بنائی گئی [[چھ رکنی کمیٹی]] کے اعضاء کو مہاجرین میں سے منتخب کیا؛<ref>ملاحظہ کریں: یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔</ref> اگرچہ ان پر نظارت کرنے کی ذمہ داری [[انصار]] کو سونپ دی تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔</ref>
پہلی صدیوں میں مہاجر ہونا باعث فخر و مباہات سمجھا جاتا تھا؛ [[عمر بن خطاب]] [[بیت‌المال]] کی تقسیم میں مہاجرین کو اسلام لانے میں پہل کرنے کی وجہ سے زیادہ حصہ دیا کرتا تھا<ref>ملاحظہ کریں:‌ ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۲۱۴۔</ref> اور اپنے بعد خلیفہ منتخب کرنے کے لئے بنائی گئی [[چھ رکنی کمیٹی]] کے اعضاء کو مہاجرین میں سے منتخب کیا؛<ref>ملاحظہ کریں: یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔</ref> اگرچہ ان پر نظارت کرنے کی ذمہ داری [[انصار]] کو سونپ دی تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔</ref>


== اولین مہاجرین ==<!--
== اولین مہاجرین ==
پیامبر(ص) قبل از اینکہ بہ مدینہ ہجرت کند، بہ اصحابش دستور داد کہ بہ سوی مدینہ حرکت کنند۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۶۹۔</ref> بہ گفتہ [[علی بن حسین مسعودی]]، برخی از نخستین کسانی کہ قبل از پیامبر(ص) وارد مدینہ شدند، عبارتند از: [[عبداللہ بن عبدالاسد]]، [[عامر بن ربیعہ]]، [[عبداللہ بن جحش]]، [[عمر بن خطاب]] و عیاش بن ابی‌ربیعہ۔<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref> احمد بن یحیی بلاذری، تاریخ‌نگار قرن سوم، نخستین مہاجران را [[مصعب بن عمیر]] و [[ابن ام‌مکتوم]] دانستہ کہ قبل از عبداللہ بن عبدالاسد وارد مدینہ شدہ بودند۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔</ref> بہ گزارش او، مصعب بن عمیر پس از [[بیعت عقبہ]]، از سوی پیامبر(ص) در [[سال ۱۲ بعثت|سال دوازدہم بعثت]] برای تبلیغ [[دین اسلام]] بہ مدینہ اعزام شدہ بود۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔</ref>
[[پیغمبر اکرمؐ]] نے مدینہ ہجرت کرنے سے پہلے اصحاب کو مدینہ کی طرف حرکت کرنے کا حکم دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۶۹۔</ref> [[علی بن حسین مسعودی]] کے مطابق پیغمبر سے پہلے مدینہ میں داخل ہونے والے مسلمانوں میں سے بعض کے اسامی یہ ہیں: [[عبداللہ بن عبدالاسد]]، [[عامر بن ربیعہ]]، [[عبداللہ بن جحش]]، [[عمر بن خطاب]] اور عیاش بن ابی‌ربیعہ۔<ref>مسعودی، التنبیہ و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۰۰۔</ref> تیسری صدی ہجری کے تاریخ دان احمد بن یحیی بلاذری اولین مہاجرین کو [[مصعب بن عمیر]] اور [[ابن ام‌مکتوم]] قرار دیتے ہیں جو عبداللہ بن عبدالاسد سے بھی پہلے مدینہ میں داخل ہوئے تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔</ref> ان کے مطابق مصعب بن عمیر [[بیعت عقبہ]] کے بعد پیغمبر اکرمؐ کی جانب سے [[سنہ 12 بعثت|بعثت کے بارہویں سال]] [[دین اسلام]] کی تبلیغ کے لئے مدینہ اعزام ہوئے تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔</ref>


== برخورد مشرکان مکہ با مہاجران==
==مشرکین مکہ کا مہاجرین کے ساتھ برتاؤ==<!--
بر اساس گزارش‌ہای تاریخی، مشرکان مکہ بہ شیوہ‌ہای مختلف مانع از ہجرت مسلمانان بہ مدینہ می‌شدند؛ برخی از افراد را در حبس نگہ می‌داشتند و ہمچنین مانع از پیوستن برخی از خانوادہ‌ہای مہاجران بہ آنان می‌شدند، از جملہ مدتی از رفتن [[ام‌سلمہ (ہمسر پیامبر)|ام‌سلمہ]] ہمسر [[عبداللہ بن عبدالاسد|ابوسلمہ]] (عبداللہ بن عبدالاسد) و فرزندش بہ مدینہ جلوگیری کردند۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۸-۲۵۹؛ ابن‌ہشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۴۶۹۔</ref> و [[صہیب رومی]] را در برابر گرفتن اموالش آزاد گذاشتند کہ بہ مدینہ مہاجرت کند۔<ref>ابن‌اثیر، أسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۴۱۹۔</ref>  
بر اساس گزارش‌ہای تاریخی، مشرکان مکہ بہ شیوہ‌ہای مختلف مانع از ہجرت مسلمانان بہ مدینہ می‌شدند؛ برخی از افراد را در حبس نگہ می‌داشتند و ہمچنین مانع از پیوستن برخی از خانوادہ‌ہای مہاجران بہ آنان می‌شدند، از جملہ مدتی از رفتن [[ام‌سلمہ (ہمسر پیامبر)|ام‌سلمہ]] ہمسر [[عبداللہ بن عبدالاسد|ابوسلمہ]] (عبداللہ بن عبدالاسد) و فرزندش بہ مدینہ جلوگیری کردند۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۸-۲۵۹؛ ابن‌ہشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۴۶۹۔</ref> و [[صہیب رومی]] را در برابر گرفتن اموالش آزاد گذاشتند کہ بہ مدینہ مہاجرت کند۔<ref>ابن‌اثیر، أسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۴۱۹۔</ref>  


confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم