imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
سطر 71: |
سطر 71: |
| مدینہ والوں نے عثمان کو [[قبرستان بقیع]] میں دفن کرنے سے منع کیا اور اسی وجہ سے ایک نیزار میں جو «حَشِّ کوکب» کے نام سے مشہور تھا، بقیع سے باہر یا بقیع کی پشت پر دفن کیا۔ [[معاویہ]] کی حکومت میں [[مروان بن حکم]] کو جب مدینہ کی حکومت ملی تو مروان نے عثمان کے قبر کے اطراف کو خریدا اور [[مسلمانوں]] کو اپنے مرحومین عثمان کی قبر کے دوسری طرف دفن کرنے کا حکم دیا تاکہ عثمان کی قبر بقیع سے متصل ہوجائے۔<ref>ترجمہ مروج الذہب مسعودی؛ ج۱ص۷۰۳/ ترجمہ الطبقات الکبری؛ الغدیر، ج ۱۸،ص۳۷ و ۴۰؛ اخبار مدینة الرسول،ص۱۵۶ بہ نقل از آثار اسلامی مکّہ و مدینہ، ص۳۵۰-۳۵۱، رسول جعفریان.</ref> | | مدینہ والوں نے عثمان کو [[قبرستان بقیع]] میں دفن کرنے سے منع کیا اور اسی وجہ سے ایک نیزار میں جو «حَشِّ کوکب» کے نام سے مشہور تھا، بقیع سے باہر یا بقیع کی پشت پر دفن کیا۔ [[معاویہ]] کی حکومت میں [[مروان بن حکم]] کو جب مدینہ کی حکومت ملی تو مروان نے عثمان کے قبر کے اطراف کو خریدا اور [[مسلمانوں]] کو اپنے مرحومین عثمان کی قبر کے دوسری طرف دفن کرنے کا حکم دیا تاکہ عثمان کی قبر بقیع سے متصل ہوجائے۔<ref>ترجمہ مروج الذہب مسعودی؛ ج۱ص۷۰۳/ ترجمہ الطبقات الکبری؛ الغدیر، ج ۱۸،ص۳۷ و ۴۰؛ اخبار مدینة الرسول،ص۱۵۶ بہ نقل از آثار اسلامی مکّہ و مدینہ، ص۳۵۰-۳۵۱، رسول جعفریان.</ref> |
|
| |
|
| ===عثمان کا قتل اور امام علی علیہ السلام کا موقف===
| |
| تاریخ اسلام کے منابع کے مطابق امام علی علیہ السلام عثمان کے قتل کے مخالف تھے اور اس کے قتل کو روکنے کے لیے اپنے دونوں بیٹے امام حسن اور امام حسین علیہما السلام اور دوسرے کچھ لوگوں کو اس کے گھر پر پہرہ بٹھایا.<ref>دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۶۴. نیز مراجعہ کریں: ابن عبدالبر، الاستيعاب،ج3،ص:1046</ref> بعض منابع کے مطابق عثمان کے قتل کے بعد آپ روئے اور اس کے گھر کے پہرہ دار کو ڈانٹا اور فرمایا عثمان کے قتل کی کوئی توجیہ نہیں ہے.<ref>دینوری، امامت و سیاست (ترجمہ فارسی)، ص۶۹.</ref>ایک اور نقل میں امام علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ حسن اور حسین جو عثمان کی حفاظت کر رہے تھے عثمان نے خود انکو گھر پر حملہ آوروں کے ساتھ لڑنے سے منع کیا.<ref>دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۷۶.</ref>
| |
| عثمان کے قتل سے پہلے بھی کئی بار امام علی علیہ السلام واسطہ بنے اور اس تک مدد پہنچایا مثال کے طور پر جب مخالفوں نے پانی اور کھانا عثمان پر بند کیا تو آپ اس تک پانی اور کھانا پہنچایا کرتے تھے۔<ref>مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست (ترجمہ فارسی)، ص۶۱.</ref> <br /> اہل سنت کے منابع میں امام علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا ہے کہ اگر عثمان مجھ سے مدد مانگتا تو اس کا دفاع کرنے میں جان سے بھی دریغ نہیں کرتا اور حسن اور حسین کی موت پر بھی راضی ہوجاتا، میں نے لوگوں کو عثمان کے قتل سے ڈرایا.<ref>دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۷۶.</ref>
| |
| کہا گیا ہے کہ جب مصر والوں نے عثمان کا محاصرہ اور قتل کا قصد کیا تو امام علی علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا: اٹھو اور ہمارے ساتھ چلو اس شخص کی طرف چلیں گے جس کا خون اللہ تعالی نے حلال کیا ہے۔ علی علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی قسم میں ایسا نہیں کرونگا اور تمہارے ساتھ نہیں آوں گا۔ مصریوں نے کہا: پھر ہمیں خط کیوں لکھا تھا؟ امام علی علیہ السلام نے کہا: خدا کی قسم میں نے کبھی تمہیں کوئی خط نہیں لکھا ہے۔ اسوقت مصر والے ایک دوسرے کے منہ تکنے لگے
| |
| .<ref>دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۶۱.</ref>
| |
| == حوالہ جات == | | == حوالہ جات == |
| <div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > | | <div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > |