imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
سطر 76: |
سطر 76: |
| کہا گیا ہے کہ جب مصر والوں نے عثمان کا محاصرہ اور قتل کا قصد کیا تو امام علی علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا: اٹھو اور ہمارے ساتھ چلو اس شخص کی طرف چلیں گے جس کا خون اللہ تعالی نے حلال کیا ہے۔ علی علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی قسم میں ایسا نہیں کرونگا اور تمہارے ساتھ نہیں آوں گا۔ مصریوں نے کہا: پھر ہمیں خط کیوں لکھا تھا؟ امام علی علیہ السلام نے کہا: خدا کی قسم میں نے کبھی تمہیں کوئی خط نہیں لکھا ہے۔ اسوقت مصر والے ایک دوسرے کے منہ تکنے لگے | | کہا گیا ہے کہ جب مصر والوں نے عثمان کا محاصرہ اور قتل کا قصد کیا تو امام علی علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا: اٹھو اور ہمارے ساتھ چلو اس شخص کی طرف چلیں گے جس کا خون اللہ تعالی نے حلال کیا ہے۔ علی علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی قسم میں ایسا نہیں کرونگا اور تمہارے ساتھ نہیں آوں گا۔ مصریوں نے کہا: پھر ہمیں خط کیوں لکھا تھا؟ امام علی علیہ السلام نے کہا: خدا کی قسم میں نے کبھی تمہیں کوئی خط نہیں لکھا ہے۔ اسوقت مصر والے ایک دوسرے کے منہ تکنے لگے |
| .<ref>دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۶۱.</ref> | | .<ref>دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۶۱.</ref> |
| ===عثمان کے قتل کے نتائج===
| |
| عثمان ابن عفان کو قتل کرنے کے بعد باغیوں نے امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی خلیفہ کے عنوان سے بیعت کی۔ شام کا گورنر معاویہ نے خلافت کا دعوا کیا لیکن پیغمبر اکرم کے بعد مقام اور منزلت کے اعتبار سے معاشرے میں علی ابن ابی طالب کے مقابلے میں اس طرح کا دعوا کرنے کے لیے طاقت نہیں تھی اس لیے عثمان کے قتل کا بہانہ بنایا اور ادعا کیا کہ عثمان کے قتل میں علی علیہ السلام کا ہاتھ ہے اور خود کو عثمان کے خون کا وارث کہہ کر شام والوں کو علی کے خلاف جنگ کرنے پر ورغلایا۔ جو لوگ معاویہ کو علی علیہ السلام کی مشروع خلافت کی پیروی کرنے کا کہتے تھے تو معاویہ ان لوگوں کے جواب میں کہتا تھا علی عثمان کے قتل میں بےتقصیر نہیں ہے اور وہ مقصر نہیں ہے تو عثمان کے قاتلوں کو ہمارے حوالے کرے پھر اس کے بعد والامسئلہ یعنی مسلمانوں کی خلافت کے بارے میں غور و فکر کریں.<ref>مراجعہ کریں: ابن مزاحم، وقعة صفين/ترجمہ،ص:271.</ref> دوسری طرف عثمان کی بیوی نے عثمان کے [[عثمان کا کرتہ|خون سے لت پت قمیص]] اور اسکی کھینچی گئی کچھ داڑھی کو ایک خط کے ساتھ معاویہ کو بھیجا اور خون خواہی کا مطالبہ کیا اور [[معاویہ]] نے اس خط اور [[عثمان کی قمیص]] کو لوگوں سے اپنی بیعت لینے کے لیے استفادہ کیا اور امام علی علیہ السلام کو عثمان کے قتل میں ملوث معرفی کیا۔ اس کے علاوہ عثمان کی قمیص کے ذریعے شام والوں کو [[امام علی(ع)]] کے خلاف جنگ کی تشویق کی۔ اس طرح سے خون آلود کپڑے اور عثمان کی خون خواہی علی علیہ السلام کی خلافت کو ناحق اور معاویہ کی خلافت کو برحق دکھانے کا ایک بہانہ بن گیا۔ شام والے بھی اس کے ساتھ ہوگئے اور معاویہ سے کہا: عثمان تمہارا چچازاد بھائی ہے اور تم اس کے خون کا وارث ہو اور ہم بھی تمہارے ساتھ ہیں.<ref>مراجعہ کریں: دینوری، امامت وسیاست/ترجمہ،ص:۱۱۰.</ref>
| |
| عثمان کا قتل اور اس کے بعد خلافت پر معاویہ کے دعوا نے مسلمانوں پر [[جنگ صفین]] جیسی بڑی جنگیں تحمیل کیا اور پیغمبر کے اصحاب سمیت جیسے [[عمار بن یاسر]] ہزاروں لوگ ان جنگوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ امام علی علیہ السلام کی شہادت، معاویہ کا حکومت پر پہنچنا اور خلافت کو اسلامی راستے سے ہٹا کر موروثی بنانا عثمان بن عفان کے قتل کے اہم نتائج تھے۔
| |
|
| |
| == حوالہ جات == | | == حوالہ جات == |
| <div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > | | <div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > |