imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
سطر 60: |
سطر 60: |
|
| |
|
| [[اہل سنت]] کی [[روایات]] کے مطابق حضرت [[جبرئیل امین|جبرئیل]] نے رسول خدا (ص) کو پاؤں کا مسح سکھایا۔<ref> صنعانی، المصنف ج1 ص19؛ ابن ابی شیبہ، المصنف في الأحاديث والآثار ج1 ص26 </ref> | | [[اہل سنت]] کی [[روایات]] کے مطابق حضرت [[جبرئیل امین|جبرئیل]] نے رسول خدا (ص) کو پاؤں کا مسح سکھایا۔<ref> صنعانی، المصنف ج1 ص19؛ ابن ابی شیبہ، المصنف في الأحاديث والآثار ج1 ص26 </ref> |
|
| |
| ==عثمان کے خلاف بغاوت==
| |
| ===بغاوت کی وجوہات===
| |
| اسلامی مآخذ کے مطابق عثمان کے خلاف بغاوت کی وجہ سابقہ خلیفوں کی روش کے خلاف حکومتی عہدہ داروں کو مقرر کرنا اور اسلامی اور عوامی مال کو بے عدالتی کے ساتھ تقسیم کرنا تھا۔ اقرابا پروری، بیت المال رشتہ داروں کے حوالے کرنا اور حکومتی عہدوں اور سہولیات سے انکو مستفید کرنا عثمان کی حکومت کے ابتدائی دنوں سے ہے آشکار تھا اور یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اعتراضات کا باعث بنا اور یہی اس کے خلاف قیام کی بنیادی وجہ بھی تھی.<ref>مثال کے طور پر مراجعہ کریں: مقدسی، البدء و التاریخ، ۵، ۲۹۹.</ref>مسلمانوں کی اقتصادی مشکلات نے بعض علاقے جیسے عراق میں عثمان کی خلافت کے خلاف بہت ساری مخالفتوں کو جنم دیا اور اقتصادی اور سیاسی بعض امتیازی سلوک کی وجہ سے یہ مخالفتیں اور بڑھ گئیں۔ شاید بصرہ اور کوفہ کے گورنروں کو ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو انکی جگہ تقرری نے عثمان کے خلاف ابتدائی نارضایتی کو ابھارا.<ref>دایرةالمعارف اسلام(انگلیسی)، ج۱۰، ص۹۴۷، ذیل مدخل 'UTHMAN B. 'AFFAN</ref> بنی امیہ کے کچھ داغدار ماضی والے افراد کو عوامی خزانے پر مسلط کرنا صحابہ اور تابعین پر ناگوار گزرا۔ مثال کے طور پر مدینہ کے مشرق میں مہرقہ نامی جگہ حارث ابن حکم کو بخشدیا یہ وہی جگہ ہے جہاں جب رسول اللہ پہنچے تو پاوں زمین پر مارا اور فرمایا: « یہ جگہ ہماری نماز کی جگہ، طلب باران کی جگہ اور عید الاضحی اور عید فطر کی جگہ ہے اس جگہ کو ویران کرے گا اور اس جگہ سے کرایہ لے گا اللہ کی لعنت ہو اس شخص پر جو ہماری بازار سے کوئی چیز کم کرے» اسی طرح [[فدک]] [[مروان بن حکم]] کو دیا افریقہ کے [[خمس]]، غنائم کو بھی اسے بخش دیا اور یہ واقعہ مسلمانوں پر اتنا ناگوار گزرا کہ عبد الرحمن بن جنبل جحمی نے اس کی مذمت میں اشعار پڑھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref> اسیطرح منابع کے مطابق عثمان نے اس غنیمت سے چار لاکھ درہم عبداللہ بن خالد ابن اسید بن رافع کو اور ایک لاکھ حکم ابن ابی العاص کو دیدیا۔<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref>
| |
| بعض کتابوں کی گزارشات سے معلوم ہوتا ہے کہ عثمان کا یہ طریقہ عمر کے دَور یا اس سے پہلے سے آغاز ہوچکا تھا لیکن عوام پکڑ دھکڑ کے خوف سے اعتراض نہ کرسکے۔ اور ان گزارشات کی تصریح کے مطابق عثمان کے بعض کاموں پر عوام اعتراض کرتے تھے لیکن یہی کام عمر ابن خطاب انجام دیتا تو اس کو کچھ نہیں کہتے اور اسکی بنیادی وجہ عمر سے ڈرنا تھا۔ وہ اعتراضات کو روکتا تھا لیکن عثمان نرم مزاج تھا اور یہی وجہ تھی کہ اس کے خلاف اعتراضات آشکارا ہونے لگے اور روز بروز بڑھنے لگے۔<ref> مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۸.</ref> عبد اللہ ابن عمر سے نقل کیا گیا ہے کہ « عثمان کے بعض کاموں پر تنقید ہوئی ہے اگر یہی کام عمر انجام دیتا تو اس پر اعتراض نہیں ہوتا».»<ref> مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۸.</ref> خود عثمان سے بھی منقول ہے کہ اعتراضات کے ابتدائی دنوں میں منبر پر چلا گیا اور کہا: « اے مہاجر اور انصار!۔۔۔ خدا کی قسم، میرے جن کاموں پر اعتراض کرتے ہو، اگر خطاب کے بیٹے کے کاموں پر اعتراض کرتے تو تمہیں قلع قمع کرتا، کسی میں جرائت نہیں تھی کہ اس سے نظریں ملا کر دیکھ لے».»<ref>امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۹.</ref>
| |
|
| |
| ====سیاسی تقرریاں اور برطرفیاں====
| |
| عثمان نے عمار یاسر کو کوفہ کی امارت سے برطرف کیا اور اپنے سوتیلے بھایی ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو اس کی جگہ مقرر کیا، ابوموسی اشعری کو بصرہ کی امارت سے ہٹا کر اپنا ماموں زاد بھائی، عبداللہ بن عامر بن کریز کو مقرر کیا جبکہ وہ ایک تازہ جوان تھا، عمرو بن عاص کو مصر کی جنگ کا سپہ سالار معین کیا اور عبد اللہ بن ابی سرح کو مصر کے خراج کا متولی بنا دیا جبکہ وہ اسکا رضاعی بھائی تھا۔ پھر عمرو ابن عاص کو سپہ سالاری سے برطرف کر کے دونوں منصب عبد اللہ ابن ابی سرح کے سپرد کیا.<ref>دینوری، اخبارالطوال/ترجمہ، ص۱۷۴</ref>
| |
| جبکہ ان میں سے بعض لوگ تو اسلامی آئین اور پیغمبر اکرم کی معنوی میراث کے اتنے پابند بھی نہیں تھے۔ بعض منابع کے مطابق بعض لوگ جن کو پیغمبراکرم(ص) نے [[مدینہ]] سے جلا وطن کیا تھا، عثمان کے دَور میں اس کی خواہش کے مطابق مدینہ لوٹ آئے اور حکومتی عہدوں پر فائز ہوئے، مثال کے طور پر عثمان نے اپنا رشتہ دار حکم ابن ابی العاص کو جلاوطنی سے واپس بلایا اور اسکا بیٹا مروان کو اپنا مشاور بنایا<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۳۸۸.</ref> مروان بعد کے چند سالوں کی بغاوتوں میں مستقیم ملوث تھا۔ پیغمبر اکرم نے اسرار فاش کرنے کی جرم میں حکم ابن ابی العاص کو شہر بدر کیا تھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref> بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مروان جو کہ عثمان کا داماد تھا اور مروان کا عثمان پر مکمل کنٹرول تھا اور عثمان کے غلط تصمیمات مروان کی باتوں میں آکر اور اس کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے تھے.{{مآخذ کی ضرورت}} بہ ہر حال، مروان کا ایک حکومتی عہدے پر فائذ ہونے نے مسلمانوں کو خاص کر موثر اصحاب کو الجھن کا شکار کیا۔ [[عبد اللہ بن ابی سرح]]، عثمان کا رضاعی بھائی، مصر کا گورنر بنا،<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> اس کا ماضی اسلام میں کوئی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ مدینہ میں کاتب وحی تھا لیکن مرتد ہوا اور قریش سے جا ملا۔ ایک آیہ شریفہ (سورہ أنعام/آیہ ۹۳) بھی اسکی مذمت میں نازل ہوئی.<ref>مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱، ۶۹.</ref>وہ چونکہ قریش کی نسبت پیغمبراکرم(ص) کی ذہنیت سے خوب واقف تھا اس لیے پیغمبراکرم(ص) سے روبرو ہونے کا مشورہ دیتا تھا.<ref>مراجعہ کریں: واقدی، مغازی، ۲، ۷۸۷.</ref> [[فتح مکہ]] کے دوران پیغمبراکرم(ص) نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن اس نے عثمان کے ہاں پناہ لی اور کسی مناسب موقع پر پیغمبراکرم(ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان کی سفارش پر اسکی معافی ہوگئی <ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۲، ۲۴۹.</ref> اگرچہ پیغمبراکرم(ص) اسکو معاف کرنے میں راضی نہیں تھے۔ منابع میں نقل ہوا ہے کہ عثمان آپ کی خدمت میں آیا اور عبد اللہ کو معاف کرنے کی درخواست کی لیکن آپ نے کوئی جواب نہیں دیا اور درخواست کو بار بار تکرار کرنے کی وجہ سے اسے معافی ملی لیکن اس کے دوست احباب جو اس وقت وہاں تھے ان سے مخاطب ہو کر آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے میں اسکو معاف کروں تم سے کسی ایک نے اسے کیوں قتل نہیں کیا؟.<ref>واقدی، مغازی، ۲، ۸۵۶.</ref>
| |
| [[کوفہ]] کا گورنر اور عثمان کا رشتہ دار [[ولید بن عقبہ]] ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام کی رعایت نہیں کرتا تھا۔ ایک دن اس نے مستی کی حالت میں [[صبح کی نماز]] چار رکعت پڑھی اور [[مسجد]] میں حاضر لوگوں سے کہا اگر چاہو تو اس سے زیادہ پڑھوں۔ ولید کے شراب پینے کی خبر عثمان تک پہنچی لیکن عثمان نے اس پر شراب|شراب پینے کی حد جاری نہیں کیا.<ref>امامت و سیاست/ترجمہ،ص:۵۴.</ref> ولید وہ شخص ہے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم کے زمانے میں ایک آیہ نازل ہوئی جس میں اسکو فاسق کہا گیا.<ref>مراجعہ کریں: طبری، تفسیر جامع البیان، ۲۶، ۷۸.</ref>آخر کار عثمان نے مسلمانوں کے دباؤ میں آکر بہت دیر سے ولید کو کوفہ کی حکومت سے معزول کیا اور سعید بن عاص کو اس کا جانشین بنادیا۔ لیکن سعید کی بری کارکردگی نے حالات کو اور مشکل بنادیا وہ گفتار اور کردار کے ذریعے کہتا تھا کہ عراق، [[قریش]] اور [[بنی امیہ]] کی ملکیت ہے۔ بعض اصحاب جن میں [[مالک اشتر]] بھی تھا، اس کے کردار پر اعتراض کرنے لگے لیکن اسکا کوئی فایدہ نہیں ہوا اور صرف سعید اور ان کے درمیان حالت زیادہ کشیدہ ہوگئے اور اعتراضات مزید وسیع ہوگئے۔ عثمان نے اپنے گورنر کی خودخواہی کو مدنظر رکھتے ہوئے اعتراض کرنے والوں کے سربراہوں کو شام جلاوطن کردیا جن میں کوفہ کے کچھ سرکردگان جیسے مالک اشتر اور صَعْصَعَةِ بْنِ صُوحان بھی شامل تھے۔
| |
|
| |
| ===بغاوت کی تفصیل===
| |
| نالایق لوگوں کو شہروں اور اسلامی مملکت کے صوبوں اور بزرگ صحابہ پر مسلط کرنا عثمان کی حکومت کا شیوہ تھا اس وجہ سے اعتراضات کا دامن پھیلتا گیا۔ مخالفوں نے خطوط کے ذریعے یا خود ان سے ملاقات کر کے اپنا اعتراض ان تک پہنچایا اور عثمان نے ان سے گفت و شنید کی اور کام حل کرنے کا وعدہ دیا لیکن کوئی فیصلہ کن کاروائی نہیں کیا جس سے مخالفین قانع ہوسکیں اس نے بہت ساروں سے مشورے لیتا تھا لیکن صرف اپنے رشتہ داروں جیسے مروان ابن حکم اور معاویہ کی بات پر ہی عمل کرتا تھا.<ref>معاویہ سے مشورے کے بارے میں مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۵۲.</ref>اعتراضات کے ابتدائی دنوں میں ایک بار عثمان منبر پر جاکر اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا اور لوگوں کے سامنے اللہ کے درگاہ میں توبہ کیا اور لوگوں سے معافی طلب کی، لیکن مروان ابن حکم نے اس کو اعترافات سے روکا اور کہا اپنی توبہ توڑ دو اور کسی سے عذر خواہی نہ کرو اور عثمان نے عملی میدان میں ثابت کردیا کہ اس نے مروان کی بات پر عمل کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: امامت و سیاست/ترجمہ، ۵۳.</ref>
| |
| ====صحابہ کا اعتراض آمیز خط====
| |
| جب لوگ عثمان کی حکومتی پالیسی میں تبدیلی سے نا امید ہوگئے تو ان میں سے بعض نے جو اصحاب پیغمبر بھی تھے، عثمان کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے اشارہ کیا کہ ان کے عقیدے کے مطابق اس نے رسول اللہ کی سنت اور پہلے والے دونوں خلیفوں کی سیرت کی مخالفت کی ہے۔ ان میں سے بعض موارد درج ذیل تھے: افریقہ کا خمس [[مروان بن حکم|مروان بن حکم]] کو دینا، جبکہ یہ خمس تھا جو اللہ اور اسکے رسول کا حق تھا، مدینہ میں سات عمارتیں بنانا، اپنی بیوی نائلہ کو مکان بنانا، عائشہ کے لیے مکان بنانا، مروان کے لیے لکڑی سے ایک گھر قصر کی شکل میں بنانا، بیت المال کو مروان اور دوسروں کے ذمے رکھنا، شہروں اور دوسری سرزمینوں کو اپنے طرفدارو کی سرپرستی میں دینا، بنی امیہ کے ان بچوں اور غلاموں کو مال دینا جن کی پیغمبر اکرم سے کسی بھی قسم کی وابستگی نہیں تھی، ولید ابن عقبہ کو کوفہ کا گورنر بنانا جبکہ وہ احکام اسلامی کی ظاہر میں بھی رعایت نہیں کرتا تھا اور شرابخواری ثابت ہوچکی تھی لیکن عثمان نے اس پر شراب پینے کی حد تک جاری نہیں کیا، مہاجر اور انصار کو دور رکھنا اور کسی بھی کام میں ان سے مشورت نہیں لینا، مدینے کے اطراف کی زمینوں میں داخلہ ممنوع کرنا، زمینوں، مال اور عطایا ان لوگوں کو دینا جنکی پیغمبر اکرم سے کوئی وابستگی نہ رہی ہے، مسلمانوں کو سزا دینے کے لیے بانس کی لکڑی[نرم لکڑی جس سے درد نہیں ہوتا تھا] کے بجائے تازیانہ[جس سے زیادہ درد ہوتا تھا] استفادہ کرنا۔
| |
| لوگوں نے عہد کیا کہ اس خط کو کسی بھی صورت میں عثمان تک پہنچا دینگے۔ عمار نے خط عثمان تک پہنچا دیا۔ مروان ابن حکم اور بنی امیہ کے دوسرے کچھ لوگ بھی عثمان کے ساتھ تھے۔ عمار نے خط عثمان کو دیا اور اس نے پڑھ لیا۔ عثمان نے کہا کیا یہ خط تم نے لکھا ہے؟ عمار نے کہا: جی۔ عثمان نے کہا: اس خط کو لکھنے میں کس نے تمہاری مدد کی ہے؟ عمار نے کہا: جن لوگوں نے اس خط کو لکھنے میں میری مدد کی ہے وہ نہیں آئے ہیں۔ عثمان نے کہا: وہ کون لوگ ہیں؟ عمار نے نام بتانے سے انکار کیا۔ عثمان نے کہا: تمہیں اتنی جرائت کیسے ہوئی میرے خلاف کوئی بات کرے؟ مروان ابن حکم نے کہا: اے امیرالمومنین، اس نے عوام کو آپ کے خلاف ورغلایا ہے اگر اس کو قتل کروگے تو دوسروں کی زحمت سے نجات ملے گی۔ عثمان نے کہا: اس کو مارو۔ اور خود نے بھی دوسروں کے ساتھ عمار کو مارا۔ اور کھینچتے ہوئے دار الامارہ سے باہر لے جایا گیا۔ پھر چند لوگوں نے پیغمبر اکرم کی زوجہ [[ام سلمہ]] کے کہنے پر ان کے گھر لے گئے۔<ref>مراجعہ کریں: امامت و سیاست/ترجمہ، ۵۳-۵۵</ref>
| |
| ====مصر کی حکومت کا واقعہ====
| |
| عثمان کے خلاف ہونے والی بغاوتوں کو کنٹرول کرنے میں کچھ حوادث مانع بنے مدینہ کے نا آرام حالات میں مصر کے لوگوں نے عبداللہ ابن ابی سرح کے خلاف عثمان کے پاس شکایت کی۔ اور امام علی کی طرح بزرگ صحابیوں نے عبداللہ کو برطرف کر کے محمد ابن ابوبکر کو انکی جگہ مقرر کرنے کا مشورہ دیا۔ عثمان نے ایسا ہی کیا اور ایک خط میں لکھ کر محمد بن ابوبکر کو دیا۔ مخالفین کے ایک گروہ کے ہمراہ محمد مصر روانہ ہوئے۔ راستے میں تیزی سے آتا ہوا ایک غلام کو دیکھا گویا وہ کسی چیز سے بھاگ رہا تھا۔ اس کو روک لیا تو معلوم ہوا کہ مروان ابن حکم کا غلام تھا جو اس کی طرف سے عبداللہ ابن سرح کیلیے ایک خط لے جارہا تھا۔ خط میں محمد ابن ابوبکر اور اس کے ساتھیوں کے بارے لکھا تھا اور عبد اللہ سے مطالبہ کیا تھا کہ محمد ابن ابوبکر اور اس کے ساتھیوں کو قتل کرے اور اگلا خط ملنے تک مصر کی حکومت پر باقی رہے۔ اسی وجہ سے محمد ابن ابوبکر مدینہ لوٹے اور پیغمبر اکرم کے اصحاب اور مسلمانوں کے درمیان خط کا متن فاش کیا اور اس طرح سے مدینہ کے حالات اور کشیدہ ہوگئے عثمان کے گھر کا گھیراؤ کیا اور رفت و آمد کو روک دیا اور اس پر پانی بھی بند کیا.<ref>دینوری، امامت وسیاست/ترجمہ،ص:۶۰ و ۶۱.</ref>
| |
|
| |
|
| ==محاصرہ== | | ==محاصرہ== |