confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (ویرایش اساسی) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مصرف) |
||
سطر 90: | سطر 90: | ||
== مصرف== | == مصرف== | ||
==موارد مصرف== | |||
امام خمینی، بهجت اور شبیری زنجانی جیسے بعض فقہا نے فطرہ کے مَصرَف کے موارد کو زکات کے وہی آٹھ موارد ذکر کیا ہے<ref>بنیهاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۷۶-۱۷۷.</ref> جو مندرجہ ذیل ہیں: | |||
۱. فقیر، ۲. مسكين، ۳. زکوٰۃ كی جمع آوری كرنے والے، ۴. وہ کافر جسے زکوٰۃ دینے سے اسلام قبول کرتا ہے یا جنگ میں مسلمانوں کی مدد کرتا ہے، ۵. غلاموں کو خریدنا اور انہیں آزاد کرنا، ۶. وہ مقروض شخص جو قرض ادا نہیں کرسکتا ہے، ۷. ان دینی کاموں کے لئے جو عام لوگوں کے نفع میں ہیں؛ جیسے مسجد اور پل وغیرہ، ۸. وہ مسافر جو سفر میں محتاج ہوگیا ہو۔<ref>بنیهاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۴۰.</ref> | |||
لیکن حسینی سیستانی، [[سید محمدرضا گلپایگانی|گلپایگانی]]، [[لطفالله صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]] اور مکارم شیرازی جیسے بعض فقہا احتیاط واجب کی بنا پر فقیر کا شیعہ ہونا شرط سمجھتے ہیں۔<ref>بنیهاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۷۷.</ref> البتہ فقہا کا پہلا گروہ بھی اسی کو [[احتیاط مستحب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>بنیهاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۷۶-۱۷۷.</ref> | |||
* فقہاء کے درمیان مشہور قول کی بنا پر زکات فطرہ کا مصرف وہی زکات مال کا مصرف ہے۔<ref>نجفی، جواiر الکلام، ج ۱۵، ص۵۳۸</ref> | * فقہاء کے درمیان مشہور قول کی بنا پر زکات فطرہ کا مصرف وہی زکات مال کا مصرف ہے۔<ref>نجفی، جواiر الکلام، ج ۱۵، ص۵۳۸</ref> | ||
* بعض قدماء کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ زکات فطرہ فقط فقراء کے ساتھ مختص ہے۔<ref>المقنعۃ، ص۲۵۲</ref> بعض معاصرین بھی زکات فطرہ کو فقط فقیروں کے ساتھ مختص ہونے کو احتیاط مستحب قرار دیتے ہیں۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ج ۴، ص۲۲۵</ref> | * بعض قدماء کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ زکات فطرہ فقط فقراء کے ساتھ مختص ہے۔<ref>المقنعۃ، ص۲۵۲</ref> بعض معاصرین بھی زکات فطرہ کو فقط فقیروں کے ساتھ مختص ہونے کو احتیاط مستحب قرار دیتے ہیں۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ج ۴، ص۲۲۵</ref> |