مندرجات کا رخ کریں

"فطرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

7,013 بائٹ کا اضافہ ،  7 اپريل 2023ء
ویرایش اساسی
(حذف و اضافہ)
(ویرایش اساسی)
سطر 8: سطر 8:
بعض [[مجتہد|فقہا]] کے فتوے کے مطابق زکاتِ فطرہ کے مَصرَف «[[زکات|مالی زکات]]» کے وہی آٹھ مصرف ہیں؛ جبکہ بعض دیگر فقہا کا کہنا ہے کہ [[احتیاط واجب]] کے طور پر فطرہ کو صرف شیعہ فقیر کو دیا جاسکتا ہے۔  
بعض [[مجتہد|فقہا]] کے فتوے کے مطابق زکاتِ فطرہ کے مَصرَف «[[زکات|مالی زکات]]» کے وہی آٹھ مصرف ہیں؛ جبکہ بعض دیگر فقہا کا کہنا ہے کہ [[احتیاط واجب]] کے طور پر فطرہ کو صرف شیعہ فقیر کو دیا جاسکتا ہے۔  


==زکات کے معانی==
==فطرہ کے معانی اور اس کی اہمیت==
==معنای زکات فطره و اهمیت آن==
فطرہ اس مال کو کہا جاتا ہے جو [[عید فطر]] کے دن فقیروں کو دینا یا دیگر امور میں خرچ کرنا واجب ہے۔<ref>مروج، اصطلاحات فقهی، ۱۳۷۹ش، ص۲۵۷.</ref>
فطرہ اس مال کو کہا جاتا ہے جو [[عید فطر]] کے دن فقیروں کو دینا یا دیگر امور میں خرچ کرنا واجب ہے۔<ref>مروج، اصطلاحات فقهی، ۱۳۷۹ش، ص۲۵۷.</ref>
اسلامی احادیث میں فطرہ کی بڑی اہمیت بیان ہوئی ہے۔ احادیث کی روشنی میں فطرہ زورہ کامل ہونے کا باعث بنتا ہے<ref>صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۳.</ref> اور اسے نہ دینا موت کا باعث بن سکتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ق، ج۷، ص۶۶۸.</ref>
اسلامی احادیث میں فطرہ کی بڑی اہمیت بیان ہوئی ہے۔ احادیث کی روشنی میں فطرہ زورہ کامل ہونے کا باعث بنتا ہے<ref>صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۳.</ref> اور اسے نہ دینا موت کا باعث بن سکتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ق، ج۷، ص۶۶۸.</ref>


زکات فطرہ کو فطریہ<ref>ملاحظہ کریں:مؤسسه دایرةالمعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۳۹۲ش، ج۴، ص۲۵۹؛ جعفرپیشه فرد، درآمدی بر فقه مقارن، ۱۳۸۸ش، ص۴۴۳.</ref> اور فطرہ<ref>مرعی، القاموس الفقهی، ۱۴۱۳ق، ص۱۵۹؛ سرور، المعجم الشامل للمصطلحات العلمیه و الدینیه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۰۶؛ شبیری زنجانی، رساله توضیح‌المسائل، ۱۳۸۸ش، ص۴۱۴؛  سیستانی، توضیح‌المسائل، ۱۳۹۳ق، ص۳۶۹.</ref> بھی کہا جاتا ہے۔
زکات فطرہ کو فطریہ<ref>ملاحظہ کریں:مؤسسه دایرةالمعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۳۹۲ش، ج۴، ص۲۵۹؛ جعفرپیشه فرد، درآمدی بر فقه مقارن، ۱۳۸۸ش، ص۴۴۳.</ref> اور فطرہ<ref>مرعی، القاموس الفقهی، ۱۴۱۳ق، ص۱۵۹؛ سرور، المعجم الشامل للمصطلحات العلمیه و الدینیه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۰۶؛ شبیری زنجانی، رساله توضیح‌المسائل، ۱۳۸۸ش، ص۴۱۴؛  سیستانی، توضیح‌المسائل، ۱۳۹۳ق، ص۳۶۹.</ref> بھی کہا جاتا ہے۔
==فطرہ کی مقدار، جنس اور واجب ہونے کے شرایط==
فقہا کے فتوے کے مطابق فطرہ ہر اس شخص پر واجب ہے جو بالغ، عاقل اور ہوش میں ہو، نیز [[فقیر]] یا غلام نہ ہو۔<ref>ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۱۵۸؛ یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۳۵۳-۳۵۴.</ref> العروۃ الوثقی کے مؤلف اور شیعہ فقیہ سید محمد کاظم یزدی کہتے ہیں کہ اس مسئلے میں مسلم علما کا اجماع ہے۔<ref>یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۳۵۳.</ref>
ایسا شخص اپنا اور ہر اس شخص کا جو اس کی کفالت میں آتا ہے، ایک «صاع» (تقریباً تین کلو) گندم، جو، خرما، كشمش، چاول، مکئی یا ان جیسے دیگر غلات یا ان کی قیمت کسی مستحق کو ادا کرے۔<ref>بنی‌هاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۶۹.</ref>
ان غلات میں سے کس کو فطرہ کے طور پر دیا جائے اس میں فقہا کے درمیان اختلاف رائے پائی جاتی ہے۔ فرہنگ فقہ نامی کتاب میں متاخر فقہا کا مشہور فتوا یہ ہے کہ اس غلہ کو یا اس کی قیمت کو فطرہ کے طور پر نکالے جو سال بھر میں اس شہر کی اکثریتی خوارک («قُوت غالب») سمجھی جاتی ہو؛ یعنی جہاں یہ شخص رہ رہا ہے وہاں کی رائج خوراک ہو۔<ref>مؤسسه دایرةالمعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۳۹۲ش، ج۶، ص۶۸۹.</ref> فقہا میں سے [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]] اور [[لطف‌الله صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]] کی یہی رائے ہے؛ لیکن [[سید علی حسینی خامنہ ای|خامنہ ای]]، [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] اور [[حسین نوری همدانی|نوری همدانی]] کا کہنا ہے کہ مذکورہ غلات میں سے کسی ایک کو فطرہ کے طور پر دیا جاسکتا ہے۔<ref>[https://noo.rs/JAN3f وبگاه حوزه‌نت، «عید فطر و احکام فطریه».]</ref>
==فطرہ ادا کرنے کا وقت==
* متأخرین میں سے مشہور کا قول ہے کہ زکات فطرہ [[ماہ رمضان]] کی آخری تاریخ کو مغرب کے وقت واجب ہوتی ہے۔ بعض نے فطرہ کے وجوب کے وقت کو عید کے دن فجر تک ذکر کیا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۵۲۷؛ یزدی، العروۃ الوثقی، ج ۴، ص۲۲۲</ref> فطرہ کی ادائیگی کے آخری وقت کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے بعض اسے [[نماز عید]] کی ادائیگی کے وقت جبکہ بعض عید کے دن زوال اور بعض اسے اسی روز مغرب تک ذکر کرتے ہیں.<ref>بحرانی، الحدائق الناضرۃ، ج ۱۲، ص۳۰۱.</ref>
* ماہ رمضان میں چاند رات سے پہلے فطرہ کی ادائیگی کے جواز میں بھی علماء کا اختلاف ہے۔ جائز ہونے کی صورت میں ماہ رمضان کی پہلی تاریخ سے ہی جائز ہو گی۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۵۲۹.</ref>
* اگر کوئی شخص مقرره مدت میں فطرہ ادا نہ کرے تو اس صورت میں اگر قصد قربت کے ساتھ اپنے مال سے اسے الگ کر کے رکھا ہو تو اسی کو فطرہ کے طور پر ادا کرنا واجب ہے لیکن اگر اس نے الگ نہ کیا ہو تو آیا زکات اس کے گردن سے ساقط ہو گی یا نہیں اور اگر اس سے ساقط نہ ہونے کی صورت میں فطرہ کو ادا کی نیت سے ادا کرنا چاہئے یا قضا کی نیت سے مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۵۳۴ ـ ۵۳۶.</ref>
* اگر فطرہ کو اپنے مال سے الگ رکھا ہو اور ادائیگی کی امکان کے باوجود ادا نہ کی گئی ہو تو شخص اس کا ضامن ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۵۳۸</ref>
مراجع تقلید کے فتوے کے مطابق فطرہ کی ادائیگی کا وقت [[عید فطر]] کے دن ظہر تک ہے؛<ref>بنی‌هاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۸۰.</ref> لیکن [[سید موسی شبیری زنجانی|شبیری زنجانی]] کے فتوے کے مطابق عید کے پورے دن میں کسی بھی وقت دیا جاسکتا ہے۔<ref>شبیری زنجانی، رساله توضیح‌المسائل، ۱۳۸۸ش، ص۴۱۸.</ref> البتہ جو شخص عید کی نماز پڑھتا ہے وہ عید کی نماز سے پہلے فطرہ ادا کرے یا بعض فقہا کے فتوے کے مطابق نماز سے پہلے فطرہ کو الگ کر دے۔<ref>بنی‌هاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۸۰.</ref>
[[محمد حسن نجفی|صاحب جواهر]] کا کہنا ہے کہ مشہور فقہا کے کلمات کے مطابق فطرہ رمضان کے آخری دن غروب کے وقت واجب ہوتا ہے،<ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۵، ص۵۲۷.</ref> جبکہ بعض فقہا کے مطابق فطرہ عید کے دن طلوعِ فجر کے واجب ہوتا ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۵، ص۵۲۷.</ref> صاجب جواہر کا کہنا ہے کہ شاید ان لوگوں کا مراد فطرہ کا وجوب نہ ہو بلکہ فطرہ الگ کرنے کا وقت مراد ہو۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۵، ص۵۲۷.</ref> مجتہدوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ  فطرہ کو [[رمضان|رمضان المبارک]] سے پہلے نہیں دیا جاسکتا ہے۔ جبکہ [[سید روح‌ اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] اور [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] کہتے ہیں کہ [[احتیاط واجب]] یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں بھی نہیں دے سکتے ہیں؛ لیکن [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]، [[سید ابوالقاسم خویی|خوئی]]، [[میرزا جواد تبریزی|تبریزی]] اور شبیری زنجانی جائز سمجھتے ہیں؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں نہ دیا جائے۔<ref>بنی‌هاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۸۰.</ref>


فطرہ کے کئی معنی ہیں:
فطرہ کے کئی معنی ہیں:
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم