confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مصرف) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 71: | سطر 71: | ||
===مہمان کا فطرہ=== | ===مہمان کا فطرہ=== | ||
مہمان کا فطرہ میزبان پر [[واجب]] ہے۔ اگرچہ اس مسئلے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے کہ آیا عید کی رات ایک دفعہ افطاری کھانے سے مہمان کا فطرہ میزبان پر واجب ہوتا ہے یا نہیں؟ بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ مہمان کا فطرہ میزبان پر واجب ہونے کیلئے مہمان کا عنوان صدق آنا کافی ہے اگرچہ افطار سے ایک لمحہ پہلے ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن بقیہ حضرات معتقد ہیں کہ صرف اس مہمان کا فطرہ میزبان پر واجب ہے جسے عرف میں میزبان کا عیال اور کھانے والا شمار کیا جاتا ہو۔ | ==زکات فطره مهمان== | ||
بهفتوای فقیهان، زکات فطرهٔ مهمانی که پیش از غروب شب عید فطر، به خانه میزبان وارد شده است و نانخور او به حساب میآید، برعهده میزبان است.<ref>بنیهاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۷۱.</ref> البته در اینکه چهکسی نانخور بهحساب میآید، اختلافنظر دارند: | |||
برخی همچون سیستانی و بهجت، مهمانِ یکشبه را هم نانخور محسوب کردهاند و پرداخت زکاتشان را برعهده میزبان میدانند؛ اما شبیری زنجانی، فاضل لنکرانی و مکارم شیرازی میگویند صِرف یک افطاری، موجب نمیشود کسی نانخور کسی شود؛ بلکه باید تصمیم داشته باشد مدتی نزد صاحبخانه بماند.<ref>شبیری زنجانی، رساله توضیحالمسائل، ۱۳۸۸ش، ص۴۱۳؛ فاضل لنکرانی، رساله توضیحالمسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۳۱؛مکارم شیرازی، رساله توضیحالمسائل، ۱۳۸۴ش، ص۳۱۴.</ref> | |||
فقہا کے فتوا کے مطابق ایسا مہمان جو شب عید فطر کے غروب سے پہلے میزان کے گھر آجائے اور وہ میزبان کی زیر کفالت (نان خور) شمار ہوتا ہو تو اس کا فطرہ میزبان پر [[واجب]] ہے۔<ref>بنیهاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۲، ص۱۷۱.</ref> لیکن نان خور کسے کہا جاتا ہے اس میں فتوئے مختلف ہیں: | |||
بہجت ایک رات کے مہمان کو بھی نان خور سمجھتے ہیں۔<ref>سیستانی، توضیحالمسائل، ۱۳۹۳ق، ص۳۶۹؛ بهجت، رساله توضیحالمسائل، ۱۳۸۶ش، ص۳۰۵.</ref> جبکہ حسینی سیستانی،<ref>[https://www.sistani.org/urdu/qa/01854/ سوال نمبر ۶. سوال و جواب فطره]</ref> شبیری زنجانی، فاضل لنکرانی و مکارم شیرازی کا کہنا ہے کہ صرف ایک افطاری سے کوئی شخص میزبان کی عیال اور نان خور(کفالت) شمار نہیں ہوتا ہے؛ بلکہ میزبان کے ہاں کچھ عرصہ ٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔<ref>شبیری زنجانی، رساله توضیحالمسائل، ۱۳۸۸ش، ص۴۱۳؛ فاضل لنکرانی، رساله توضیحالمسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۳۱؛مکارم شیرازی، رساله توضیحالمسائل، ۱۳۸۴ش، ص۳۱۴.</ref> | |||
اگرچہ اس مسئلے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے کہ آیا عید کی رات ایک دفعہ افطاری کھانے سے مہمان کا فطرہ میزبان پر واجب ہوتا ہے یا نہیں؟ بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ مہمان کا فطرہ میزبان پر واجب ہونے کیلئے مہمان کا عنوان صدق آنا کافی ہے اگرچہ افطار سے ایک لمحہ پہلے ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن بقیہ حضرات معتقد ہیں کہ صرف اس مہمان کا فطرہ میزبان پر واجب ہے جسے عرف میں میزبان کا عیال اور کھانے والا شمار کیا جاتا ہو۔ | |||
اس مسئلے میں دیگر اقوال بھی ہیں منجملہ: پورے ماہ رمضان میں مہمان رہنے کی شرط؛دوسرے نصف میں مہمان رہنا؛ آخری عشرے میں مہمان رہنا یا آخری دو راتوں میں مہمان رہنا وغیرہ۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ج۴، ص۲۰۷ ـ ۲۰۸؛ خویی، موسوعۃ الخوئی، ج ۲۴، ص۳۹۳ ـ ۳۹۴.</ref> | اس مسئلے میں دیگر اقوال بھی ہیں منجملہ: پورے ماہ رمضان میں مہمان رہنے کی شرط؛دوسرے نصف میں مہمان رہنا؛ آخری عشرے میں مہمان رہنا یا آخری دو راتوں میں مہمان رہنا وغیرہ۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ج۴، ص۲۰۷ ـ ۲۰۸؛ خویی، موسوعۃ الخوئی، ج ۲۴، ص۳۹۳ ـ ۳۹۴.</ref> | ||