مندرجات کا رخ کریں

"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق

283 بائٹ کا اضافہ ،  21 اپريل 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 153: سطر 153:
:<font color=blue>{{حدیث|: قال رسول اللہ (ص): انی قد تَرَکتُ فِیکمْ ما ان أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا بعدی الثَّقَلَینِ أَحَدُهُمَا أَکبَرُ مِنَ الآخَرِ کتَابُ اللَّهِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّمَاءِ إلی الأَرْضِ وعترتی أَهْلُ بیتی الا وانهما لَنْ یفْتَرِقَا حتی یرِدَا عَلَی الْحَوْضَ.}}</font>
:<font color=blue>{{حدیث|: قال رسول اللہ (ص): انی قد تَرَکتُ فِیکمْ ما ان أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا بعدی الثَّقَلَینِ أَحَدُهُمَا أَکبَرُ مِنَ الآخَرِ کتَابُ اللَّهِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّمَاءِ إلی الأَرْضِ وعترتی أَهْلُ بیتی الا وانهما لَنْ یفْتَرِقَا حتی یرِدَا عَلَی الْحَوْضَ.}}</font>


:رسول خدا (ص) نے فرمایا :میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ۔اگر تم ان سے تمسک کئے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔ان دوںوں میں سے ہر ایک دوسری سے زیادہ بڑی ہے: اللہ کی کتاب کہ جو آسمان سے زمین کی طرف ایک رسی ہے اور دوسری میری عترت اور اہل بیت ہے ۔ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگی یہانتک کہ وہ مجھ سے حوض کوثر پر ملاقات کریں گیں۔<ref>ابن حنبل، ج۳، ص۵۹، ح۱۱۵۷۸،</ref>
:[[رسول خدا]] (ص) نے فرمایا :میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ۔اگر تم ان سے تمسک کئے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔ان دوںوں میں سے ہر ایک دوسری سے زیادہ بڑی ہے: [[اللہ]] کی کتاب کہ جو آسمان سے زمین کی طرف ایک رسی ہے اور دوسری میری عترت اور [[اہل بیت]] ہے ۔ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگی یہانتک کہ وہ مجھ سے حوض کوثر پر ملاقات کریں گیں۔<ref>ابن حنبل، ج۳، ص۵۹، ح۱۱۵۷۸،</ref>


:یہ روایت چند جہات سے اہل بیت کی عصمت ثابت کرتی ہے :
:یہ روایت چند جہات سے اہل بیت کی عصمت ثابت کرتی ہے :
:*اس روایت میں رسول اللہ نے اہل بیت کی اطاعت میں کسی شرط کا لحاظ کئے بغیر مطلق تمام مسلمانوں کو انکی اطاعت کا حکم دیا ہے ۔کسی شخص کی مطلق اطاعت کا حکم دینا اس شخص کے معصوم ہونے کا بیانگر ہے کیونکہ خدا کا کسی ایسے شخص کی اطاعت کا حکم دینا محال ہے کہ  جس شخص کے گفتار و اقوال میں خطا،اشتباہ کا امکان ہو کیونکہ عین ممکن ہے کہ ایسا شخص اللہ اور اسکے رسول کی مخالفت  کا مرتکب ہو جائے ۔
:*اس روایت میں [[رسول اللہ]] نے اہل بیت کی اطاعت میں کسی شرط کا لحاظ کئے بغیر مطلق تمام مسلمانوں کو انکی اطاعت کا حکم دیا ہے ۔کسی شخص کی مطلق اطاعت کا حکم دینا اس شخص کے معصوم ہونے کا بیانگر ہے کیونکہ خدا کا کسی ایسے شخص کی اطاعت کا حکم دینا محال ہے کہ  جس شخص کے گفتار و اقوال میں خطا،اشتباہ کا امکان ہو کیونکہ عین ممکن ہے کہ ایسا شخص اللہ اور اسکے رسول کی مخالفت  کا مرتکب ہو جائے ۔
:*اس روایت میں قرآن اور اہل بیت کے درمیان جدائی اور قرآن اور اہل بیت کے درمیان مخالفت کے نہ ہونے کا حکم بیان ہوا ہے ۔جب اہل بیت گناہ یا اشتباہ کے مرتکب ہونگے اسی لحظے  اہل بیت قرآن سے جدا ہو جائیں گے ۔قرآن سے انکا جدا ہونے کا اعتقاد رسول خدا کی تکذیب پر منتہی ہوگا ۔اس بنا پر یہ جملہ انکی عصمت کو بیان کرتا ہے ۔
:*اس روایت میں [[قرآن]] اور اہل بیت کے درمیان جدائی اور قرآن اور اہل بیت کے درمیان مخالفت کے نہ ہونے کا حکم بیان ہوا ہے ۔جب اہل بیت گناہ یا اشتباہ کے مرتکب ہونگے اسی لحظے  [[اہل بیت]]  قرآن سے جدا ہو جائیں گے ۔قرآن سے انکا جدا ہونے کا اعتقاد رسول خدا کی تکذیب پر منتہی ہوگا ۔اس بنا پر یہ جملہ انکی عصمت کو بیان کرتا ہے ۔
:*اس روایت میں کتاب خدا اور اہل بیت سے تمسک گمراہی سے نجات کا سبب بیان ہوا ہے ؛پس جسطرح قرآن کی اطاعت ہدایت کا سبب گمراہی سے نجات کا سبب ہو گا اسی طرح اہل بیت کی پیروی بھی ہدایت کا سبب اور گمراہی سے نجات کا سبب ہو گی ۔یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب وہ گناہ اور خطا سے پاک اور معصوم ہوں ۔<ref>[http://www.valiasr-aj.com/fa/page.php?bank=maghalat&id=163#13 عصمت ائمہ از دیدگاه عقل و نقل]</ref>
:*اس روایت میں کتاب [[خدا]] اور اہل بیت سے تمسک گمراہی سے نجات کا سبب بیان ہوا ہے ؛پس جسطرح قرآن کی اطاعت ہدایت کا سبب گمراہی سے نجات کا سبب ہو گا اسی طرح اہل بیت کی پیروی بھی ہدایت کا سبب اور گمراہی سے نجات کا سبب ہو گی ۔یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب وہ گناہ اور خطا سے پاک اور معصوم ہوں ۔<ref>[http://www.valiasr-aj.com/fa/page.php?bank=maghalat&id=163#13 عصمت ائمہ از دیدگاه عقل و نقل]</ref>
:* {{حدیث|'''علی مع الحق و الحق مع علی'''}}
:* {{حدیث|'''علی مع الحق و الحق مع علی'''}}


:عبد الرحمن بن أبی سعد اپنے والد سے نقل کرتا ہے کہ ہم مہاجر و انصار کی ایک جماعت کے ساتھ رسول خدا کے پاس بیٹھے تھے کہ ولی وہاں آئے ۔رسول خدا نے فرمایا:کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں بہترین شخص سے آگاہ کروں؟سب نے کہا کیوں نہیں ۔تو آپ نے فرمایا:تم میں سے بہترین وہ ہیں جو اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں اور اچھی خوشبو سے اتفادہ کریں گے ۔ خدا متقی اشخاص کو دوست رکھتا ہے ۔راوی کہتا ہے : اسی دوران علی ہمارے پاس سے گزر گئے ؛ رسول نے فرمایا : یہ حق کے ساتھ ہے اور حق علی کے ساتھ ہے ۔ <ref>أبو یعلی، ج۲، ص۳۱۸، ح۱۰۵۲</ref><ref>عسقلانی، ج۱۶، ص۱۴۷</ref>
:عبد الرحمن بن أبی سعد اپنے والد سے نقل کرتا ہے کہ ہم مہاجر و انصار کی ایک جماعت کے ساتھ [[رسول خدا]] کے پاس بیٹھے تھے کہ علی وہاں آئے ۔[[رسول خدا]] نے فرمایا:کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں بہترین شخص سے آگاہ کروں؟سب نے کہا کیوں نہیں ۔تو آپ نے فرمایا:تم میں سے بہترین وہ ہیں جو اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں اور وہ اچھی خوشبو سے استفادہ کریں گے ۔ خدا متقی اشخاص کو دوست رکھتا ہے ۔راوی کہتا ہے : اسی دوران علی ہمارے پاس سے گزر گئے ؛ رسول نے فرمایا : یہ حق کے ساتھ ہے اور حق علی کے ساتھ ہے ۔ <ref>أبو یعلی، ج۲، ص۳۱۸، ح۱۰۵۲</ref><ref>عسقلانی، ج۱۶، ص۱۴۷</ref>


:یہ روایت حضرت علی کی عصمت کی تصریح کرتی ہے کیونکہ:
:یہ روایت [[حضرت علی]] کی عصمت کی تصریح کرتی ہے کیونکہ:
:ہمیشہ حق کی ہمراہی اور کردار اور گفتار میں خطا کا نہ ہونا عصمت کے معنا کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے ۔رسول خدا گواہی دے رہے ہیں کہ علی تمام حالات میں حق کے ساتھ ہے اور کبھی وہ حق سے جدا نہیں ہونگے ۔یہ گواہی دینا اس بات کی علامت ہے کہ آپ ہر طرح کے گناہ اور خطا سے پاک وپاکیزہ ہیں کیونکہ انسان کا کردار اور  گفتار ہمیشہ حق کے ساتھ نہیں ہے اور خطا و اشتباہ کا امکان اس میں موجود ہے ۔حضرت علی(ع) ہمیشہ حق کے ساتھ ہے اور کبھی اس سے جدا نہیں ہو گا اس بنا پر حضرت علی عصمت کا اعتقاد رکھنا ضروری ہے ورنہ قول رسول کی تکذیب لازم آتی ہے ۔
:ہمیشہ حق کی ہمراہی اور کردار اور گفتار میں خطا کا نہ ہونا عصمت کے معنا کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے ۔[[رسول خدا]] گواہی دے رہے ہیں کہ علی تمام حالات میں حق کے ساتھ ہے اور کبھی وہ حق سے جدا نہیں ہونگے ۔یہ گواہی دینا اس بات کی علامت ہے کہ آپ ہر طرح کے گناہ اور خطا سے پاک وپاکیزہ ہیں کیونکہ انسان کا کردار اور  گفتار ہمیشہ حق کے ساتھ نہیں ہے اور خطا و اشتباہ کا امکان اس میں موجود ہے جبکہ رسول اللہ نے حق علی کے ساتھ کہہ کر اسکی تائید کر دی کہ وہ کبھی خطا و نسیان و گناہ کا شکار نہیں ہونگے۔حضرت علی(ع) ہمیشہ حق کے ساتھ ہے اور کبھی اس سے جدا نہیں ہو گا اس بنا پر حضرت علی عصمت کا اعتقاد رکھنا ضروری ہے ورنہ قول رسول کی تکذیب لازم آتی ہے ۔


:* '''روایت امیرالمومنین(ع)'''
:* '''روایت امیرالمومنین(ع)'''
:پیامبر اسلام(ص) نے فرمایا: <font color=blue>{{حدیث|مَنْ سَرَّهُ أَنْ ینْظُرَ إِلَی الْقَضِیبِ الْیاقُوتِ الْأَحْمَرِ الَّذِی غَرَسَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِیدِهِ وَیکونَ مُتَمَسِّکاً بِهِ فَلْیتَوَلَّ عَلِیاً وَالْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِهِ فَإِنَّهُمْ خِیرَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَصَفْوَتُهُ وَهُمُ الْمَعْصُومُونَ مِنْ کلِّ ذَنْبٍ وَخَطِیئَةٍ.}}</font>
:پیامبر اسلام(ص) نے فرمایا: <font color=blue>{{حدیث|مَنْ سَرَّهُ أَنْ ینْظُرَ إِلَی الْقَضِیبِ الْیاقُوتِ الْأَحْمَرِ الَّذِی غَرَسَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِیدِهِ وَیکونَ مُتَمَسِّکاً بِهِ فَلْیتَوَلَّ عَلِیاً وَالْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِهِ فَإِنَّهُمْ خِیرَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَصَفْوَتُهُ وَهُمُ الْمَعْصُومُونَ مِنْ کلِّ ذَنْبٍ وَخَطِیئَةٍ.}}</font>


:جو شخص بھی خوشحال ہو کہ وہ نظر کرے اس سرخ یاقت کے ٹکڑے کو دیکھ کو خوشحال ہوگا جسے اللہ نے اپنے ہاتھ سے خلق کیا اور وہ اس سے متمسک رہے پس اسے چاہئے کہوہ علی اور اسکی اولاد میں سے ائمہ کو دوست رکھے کیونکہ وہ خدا کی بہترین مخلوق ہیں اور وہ ہر طرح کے گناہ اور خطا سے معصوم ہیں ۔<ref>صدوق، عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۵۷</ref>
:جو شخص بھی اس بات پر  خوشحال ہو کہ وہ ایسے سرخ یاقوت کے ٹکڑے کو دیکھے کہ جسے اللہ نے اپنے ہاتھوں سے خلق کیا اور وہ اس سے متمسک رہے تو اسے چاہئے کہ وہ [[امام علی|علی]] اور اسکی اولاد میں سے [[ائمہ طاہرین|ائمہ]] کو دوست رکھے کیونکہ وہ خدا کی بہترین مخلوق ہیں اور وہ ہر طرح کے گناہ اور خطا سے معصوم ہیں ۔<ref>صدوق، عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۵۷</ref>


:یہ روایت بھی شیعہ آئمہ کی عصمت پر دلالت کرتی ہے ۔
:یہ روایت بھی [[شیعہ]] آئمہ کی عصمت پر دلالت کرتی ہے ۔


==فرشتوں کی عصمت==
==فرشتوں کی عصمت==
گمنام صارف