مندرجات کا رخ کریں

"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق

104 بائٹ کا اضافہ ،  21 اپريل 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 121: سطر 121:
جو شخص ظلم کرتا ہے وہ ظالم ہے کیونکہ اس نے حدود [[توحید|الہی]] کو توڑا ہے :<font color=green>{{حدیث|...وَمَن یتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ.بقرہ229}}</font>(اور جو لوگ خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں سے آگے بڑھتے ہیں وہی لوگ ظالم ہیں۔)
جو شخص ظلم کرتا ہے وہ ظالم ہے کیونکہ اس نے حدود [[توحید|الہی]] کو توڑا ہے :<font color=green>{{حدیث|...وَمَن یتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ.بقرہ229}}</font>(اور جو لوگ خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں سے آگے بڑھتے ہیں وہی لوگ ظالم ہیں۔)
* جس نے ظم کیا اسے امامت کا منصب نہیں ملے گا:<font color=green>{{حدیث|...قَالَ لاَ ینَالُ عَهْدِی الظَّالِمِینَ}}</font>(ارشاد ہوا: میرا عہدہ (امامت) ظالموں تک نہیں پہنچے گا۔)
* جس نے ظم کیا اسے امامت کا منصب نہیں ملے گا:<font color=green>{{حدیث|...قَالَ لاَ ینَالُ عَهْدِی الظَّالِمِینَ}}</font>(ارشاد ہوا: میرا عہدہ (امامت) ظالموں تک نہیں پہنچے گا۔)
*اس آیت میں اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ،دوسروں پر ظلم کرنے والے اور خدا کے حق میں ظلم کرنے والے  شامل ہیں ۔یہانتک کہ جس نے اپنی زندگی میں ایک لحظہ بھی ظلم کیا ہو گا وہ بھی اس آیت میں شامل ہو گا ۔
*اس [[آیت]] میں اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ،دوسروں پر ظلم کرنے والے اور [[خدا]] کے حق میں ظلم کرنے والے  شامل ہیں ۔یہانتک کہ جس نے اپنی زندگی میں ایک لحظہ بھی ظلم کیا ہو گا وہ بھی اس آیت میں شامل ہو گا ۔


پس اس بنا پر جس نے ظلم کیا ہو گا وہ معصوم نہیں ہو گا اور ظالم کو امامت کا عہدہ نہیں ملے گا ۔<ref>شریف مرتضی، الشافی، ج۳، ص۱۴۱</ref>
پس اس بنا پر جس نے ظلم کیا ہو گا وہ معصوم نہیں ہو گا اور ظالم کو [[امامت]] کا عہدہ نہیں ملے گا ۔<ref>شریف مرتضی، الشافی، ج۳، ص۱۴۱</ref>


* '''آیت اولی الامر'''
* '''آیت اولی الامر'''
سطر 130: سطر 130:


:پہلی صورت:
:پہلی صورت:
:جب بھی خدا کسی شرط و شروط کے بغیر کسی کی اطاعت کرنے کا حکم دے تو وہ معصوم شخص ہو گا ۔چونکہ اگر کوئی معصوم نہ ہو اور وہ دوسروں کو اطاعت کا حکم دے تو اسکی اطاعت کرنی چاہئے (چونکہ اللہ نے اسکی اطاعت کا حکم دیا ہے) اور اطاعت نہیں کرنا چاہئے (کیونکہ کیونکہ مخلوق خدا کی اس وقت تک اطاعت کی جا سکتی جب تک خدا کی نا فرمانی نہ ہوتی ہو ) ۔پس اس صورت میں اجتماع نقیضین لازم آتا ہے کہ جو محال ہے ۔<ref>مظفر، ج۲، ص۱۷</ref>
:جب بھی [[توحید|خدا]] کسی شرط و شروط کے بغیر کسی کی اطاعت کرنے کا حکم دے تو وہ معصوم شخص ہو گا ۔چونکہ اگر کوئی معصوم نہ ہو اور وہ دوسروں کو اطاعت کا حکم دے تو اسکی اطاعت کرنی چاہئے (چونکہ اللہ نے اسکی اطاعت کا حکم دیا ہے) اور اطاعت نہیں کرنا چاہئے (کیونکہ کیونکہ مخلوق خدا کی اس وقت تک اطاعت کی جا سکتی جب تک خدا کی نا فرمانی نہ ہوتی ہو ) ۔پس اس صورت میں اجتماع نقیضین لازم آتا ہے کہ جو محال ہے ۔<ref>مظفر، ج۲، ص۱۷</ref>


:'''دوسری صورت''' :
:'''دوسری صورت''' :
:اس آیت میں اولی الامر کا عطف رسول پر کیا گیا ہے ؛پس رسول اور اولی الامر کی اطاعت ایک فعل '''اطیعوا'''سے طلب کی گئی ہے۔رسول کی اطاعت کی شرط  و بند کے بغیر چاہی گئی ہے اس بنا پر اولی الامر کی اطاعت بھی کسی شرط و شروط کے بغیر واجب ہے ۔اولی الامر معصوم ہو تو اسکی اطاعت میں کسی قسم کا اشکال نہیں ہے ۔<ref>طبرسی، ج۲، ص۶۴</ref>
:اس آیت میں اولی الامر کا عطف رسول پر کیا گیا ہے ؛پس رسول اور اولی الامر کی اطاعت ایک فعل '''اطیعوا'''سے طلب کی گئی ہے۔رسول کی اطاعت کی شرط  و بند کے بغیر چاہی گئی ہے اس بنا پر اولی الامر کی اطاعت بھی کسی شرط و شروط کے بغیر [[حکم شرعی|واجب]] ہے ۔اولی الامر معصوم ہو تو اسکی اطاعت میں کسی قسم کا اشکال نہیں ہے ۔<ref>طبرسی، ج۲، ص۶۴</ref>


* '''آیت تطہیر'''
* '''آیت تطہیر'''
{{اصلی|آیت تطہیر}}
{{اصلی|آیت تطہیر}}
<font color=green>{{حدیث|انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت و یطهرکم تطهیرا.احزاب 33}}</font>
<font color=green>{{حدیث|انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت و یطهرکم تطهیرا.احزاب 33}}</font>
بعض شیعہ اور اہل سنے منابع میں مذکور ہے کہ رسول اللہ نے اس آیت کی توضیح میں فرمایا: میں اور میری اہل بیت گناہ سے پاک ہیں۔<ref>دلائل‏ النبوة،ج‏۱،ص:۱۷۱؛ إمتاع‏الأسماع،ج‏۳،ص:۲۰۸<font color=blue>{{حدیث| فأنا و أهل بیتی مطهرون من الذنوب‏}}</font></ref> نیز حضرت علی(ع) نے [[فدک]] کے واقعے میں اس آیت کے ذریعے  [[حضرت زہرا(س)]] کے گناہ سے پاک ہونے کو ثابت کیا ۔<ref>كامل بہائی، عماد طبری، ص:۲۵۶</ref>
بعض شیعہ اور اہل سنے منابع میں مذکور ہے کہ [[رسول اللہ]] نے اس [[آیت]] کی توضیح میں فرمایا: میں اور میری [[اہل بیت]] گناہ سے پاک ہیں۔<ref>دلائل‏ النبوة،ج‏۱،ص:۱۷۱؛ إمتاع‏الأسماع،ج‏۳،ص:۲۰۸<font color=blue>{{حدیث| فأنا و أهل بیتی مطهرون من الذنوب‏}}</font></ref> نیز حضرت علی(ع) نے [[فدک]] کے واقعے میں اس آیت کے ذریعے  [[حضرت زہرا(س)]] کے گناہ سے پاک ہونے کو ثابت کیا ۔<ref>كامل بہائی، عماد طبری، ص:۲۵۶</ref>


اس آیت سے عصمت پر استدلال کرنا چند مقدمات پر موقوف ہے :
اس آیت سے عصمت پر استدلال کرنا چند مقدمات پر موقوف ہے :
:پہلا مقدمہ: خداوند نے صرف اہل بیت کی پاکیزگی کا ارادہ کیا ہے .
:پہلا مقدمہ: خداوند نے صرف [[اہل بیت]] کی پاکیزگی کا ارادہ کیا ہے .
:دوسرا مقدمہ: خدا کا [[ارادۂ تشریعی]] بعض افراد کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ۔
:دوسرا مقدمہ: خدا کا [[ارادۂ تشریعی]] بعض افراد کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ۔
:تیسرا مقدمہ:  جب  ارادۂ تشریعی کسی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے تو خدا نے  [[ارادۂ تکوینی]] کے ساتھ خود کچھ افراد کی پاکیزگی کا ارادہ کیا ہے ۔
:تیسرا مقدمہ:  جب  ارادۂ تشریعی کسی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے تو خدا نے  [[ارادۂ تکوینی]] کے ساتھ خود کچھ افراد کی پاکیزگی کا ارادہ کیا ہے ۔
:چوتھا مقدمہ: خدا کا اراده تکوینی کا متحقق ہونا یقینی ہے اور اس کا تخلف ممکن نہیں ہے ۔
:چوتھا مقدمہ: [[توحید|خدا]] کا اراده تکوینی کا متحقق ہونا یقینی ہے اور اس کا تخلف ممکن نہیں ہے ۔
:پانچواں مقدمہ: اس آیت میں پاکیزگی کسی شرط کے بغیر مطلق ذکر ہوئی ہے لہذا ہر قسم کی نجاست اور پلیدگی سے پاک ہونا ضروری ہے ۔
:پانچواں مقدمہ: اس آیت میں پاکیزگی کسی شرط کے بغیر مطلق ذکر ہوئی ہے لہذا ہر قسم کی نجاست اور پلیدگی سے پاک ہونا ضروری ہے ۔
:چھٹا مقدمہ: مسلمانوں میں سے صرف شیعہ حضرات رسول اللہ سے منسوب افراد :حضرت فاطمہ اور آئمہ طاہرین کی عصمت کے دعویدار ہیں ۔انکے علاوہ کوئی اور طائفہ خاندان رسالت کے کسی فرد کی عصمت مدعی نہیں ہیں ۔
:چھٹا مقدمہ: [[مسلمانوں]] میں سے صرف [[شیعہ]] حضرات [[رسول اللہ]] سے منسوب افراد : [[حضرت فاطمہ]] اور [[آئمہ طاہرین]] کی عصمت کے دعویدار ہیں ۔انکے علاوہ کوئی اور طائفہ خاندان رسالت کے کسی فرد کی عصمت کے مدعی نہیں ہیں ۔
:پس اس بنا پر یہ آیت شیعوں کے آئمہ کی عصمت اور انکے گناہوں سے پاک ہونے کو بیان کرتی ہے ۔<ref>طباطبائی، ج۱۶، ص۳۱۰-۳۱۲</ref>
:پس اس بنا پر یہ آیت شیعوں کے آئمہ کی عصمت اور انکے گناہوں سے پاک ہونے کو بیان کرتی ہے ۔<ref>طباطبائی، ج۱۶، ص۳۱۰-۳۱۲</ref>


گمنام صارف