مندرجات کا رخ کریں

"بعثت" کے نسخوں کے درمیان فرق

7,352 بائٹ کا ازالہ ،  4 اپريل 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:


یہ دن مسلمانوں بالاخص شیعوں کے یہاں نہایت خوشی کا دن ہے اور "'''عید مبعث'''" کے نام سے مشہور ہے جسے ہر سال 27 رجب کو نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔
یہ دن مسلمانوں بالاخص شیعوں کے یہاں نہایت خوشی کا دن ہے اور "'''عید مبعث'''" کے نام سے مشہور ہے جسے ہر سال 27 رجب کو نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔
===لفظی اور اصطلاحی معنا ===
===لغوی اور اصطلاحی معنا ===
دینی اصطلاح میں خدا کی طرف سے انسانوں کی ہدایت کیلئے کسی نبی یا رسول کے بھیجنے کو بعثت کہا جاتا ہے۔<ref>تہانوی، موسوعۃ کشاف اصطلاحات الفنون والعلوم، ۱۹۹۶م، ج۱، ص۳۴۰.</ref> اس بنا پر روز مبعث یا عید مبعث اس دن کو کہا جاتا ہے جس دن [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] رسالت پر مبعوث ہوئے۔<ref>ہمایی، «مبحث بعثت رسول اکرمؐ»، ص۴۴.</ref>
دینی اصطلاح میں خدا کی طرف سے انسانوں کی ہدایت کیلئے کسی نبی یا رسول کے بھیجنے کو بعثت کہا جاتا ہے۔<ref>تہانوی، موسوعۃ کشاف اصطلاحات الفنون والعلوم، ۱۹۹۶م، ج۱، ص۳۴۰.</ref> اس بنا پر روز مبعث یا عید مبعث اس دن کو کہا جاتا ہے جس دن [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] رسالت پر مبعوث ہوئے۔<ref>ہمایی، «مبحث بعثت رسول اکرمؐ»، ص۴۴.</ref>
[[ملف:غار حراء.jpg|تصغیر|240px|چپ|[[غار حراء]]]]
[[ملف:غار حراء.jpg|تصغیر|240px|چپ|[[غار حراء]]]]


یہ لفط [[قرآن کریم]] کی مختلف سورتوں میں مذکورہ معنی میں استعمال ہوا ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیت 213؛ سورہ نحل، آیت 36؛ سورہ اسراء، آیت 17.</ref> اسی طرح [[قرآن کریم]] میں قیامت کے دن مردوں کے زندہ ہونے کو بھی بعثت سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref>سورہ یس، آیت 52؛ سورہ بقرہ، آیت 56؛ سورہ حج، آیت 7۔</ref> ان تمام موارد میں بعثت کو "اللہ" کی طرف نسبت دی گئی ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسولوں کا بھیجنا اور مردوں کو زنده کرنا خدا کا کام ہے۔
یہ لفط [[قرآن کریم]] کی مختلف سورتوں میں مذکورہ معنی میں استعمال ہوا ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیت 213؛ سورہ نحل، آیت 36؛ سورہ اسراء، آیت 17.</ref> اسی طرح [[قرآن کریم]] میں قیامت کے دن مردوں کے زندہ ہونے کو بھی بعثت سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref>سورہ یس، آیت 52؛ سورہ بقرہ، آیت 56؛ سورہ حج، آیت 7۔</ref> ان تمام موارد میں بعثت کو "اللہ" کی طرف نسبت دی گئی ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسولوں کا بھیجنا اور مردوں کو زنده کرنا خدا کا کام ہے۔
==قرآن میں==
[[قرآن]] کی زبانی بعثت کا معنی حوصلہ افزائی اور تکامل کے خاص مرحلے تک پہنچنے کو کہتے ہیں کہ اس میں ایک حرکت بھی موجود ہے. اسی لئے میدان محشر اور مردوں کے بارے میں بھی استعمال ہوا ہے، چنانچہ ایک بڑی تبدیلی اور ایک نئے ماحول اور فضا میں داخل ہونا ہے (٧) اگرچہ کہ اس کا اصطلاحی معنی غالباً پیغمبروں کا لوگوں کی ہدایت اور حوصلہ افزائی کے لئے آنے کا ہے. (٨)
قرآن میں ہر جگہ پر بعثت کو اللہ سے منسب کیا گیا ہے، یعنی میدان محشر اور مردے، اور اسی طرح پیغمبروں اور رسولوں کو بھیجنا سب [[خدا]] جو کہ تمام ہستی کا مالک ہے اس کے برنامے اور ارادے کے تحت ہی ممکن ہے.
پیغمبروں کی بعثت میں ایک قابل توجہ نکتہ ہے، وہ یہ کہ خدا نے پیغمبروں کو بھیج کر لوگوں پر منت اور احسان کیا ہے. (٩) اولاً یہ منت اور احسان لوگوں کی ہدایت کی خاطر ہے اور ثانیاً دوسرا یہ کہ پیغمبروں کو انسانوں کے درمیان اور ان کی جنس سے ہیں انتخاب کیا ہے. (١٠)
{{حدیث|لَقَدْ مَنَّ اللَّـهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَ‌سُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ}}  ترجمہ: یقیناً خداوند نے مومنین پر احسان کیا ہے یہ کہ ان کے اندر سے ہی پیغمبر کو منتخب کیا ہے تاکہ ان کے لئے اپنی [[آیات]] کو پڑھے اور ان کو پاک کرے اور حکمت آمیز کتاب کی تعلیم دے، بے شک اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے.  (آل عمران.١٦٤)
اگرچہ ممکن ہے، پیغمبروں کا لوگوں کے اندر سے منتخب کرنا مشرکان کے انکار اور تکبر کی خاطر ہو. (١١) لیکن اس کے اندر حکمت آمیز اور منطقی نقطہ ہے، کیونکہ پیغمبروں کو  قرآن میں اسوہ اور نمونہ کے طور پر معرفی کیا گیا ہے. (١٢) اسی لئے اگر کسی دوسری جنس سے منتخب کئے جاتے تو انسان کے لئے نمونہ نہ بن سکتے، اور یہ ایک سنت الہی ہے کہ ہر قوم کے لئے ان کے درمیان سے ہیں پیغمبر بھیجا گیا اور اس طرح ان پر حجت تمام کی گئی. (١٣)
==مبعث سے پہلے سرزمین حجاز ==
جزیرہ العرب میں اکثر لوگوں کا دین بت پرستی تھا اور یمن میں سورج اور چاند کی عبادت کی جاتی تھی، چاند کو الہ اور سورج کو الہہ کہتے تھے. عبد الشمس، عبدالنجم، عبدالثریا جیسے نام اس قسم کی عبادت کے متعلق ہیں. ایک فرقہ جو کہ معنوی اور کسی کے دیکھے بغیر اس کی عبادت کرنے کے قائل تھا. <ref>شہیدی، بعثت، در بعثت نامہ: مقالاتی درباره بعثت پیامبر اکرمؐ، ص300.</ref>
پتھر اور لکڑی کی عبادت کرنا بھی ایک شیوہ تھا. معبد عزی تین درخت تھے، [[مکہ]] اور طائف کے درمیان جگہ پر جسے نخلہ کہتے تھے. مکہ اور اہل قریش کا سب سے بڑا بت ھبل تھا. اور جزیرے کے بعض مقامات پر روح اور جنوں کی پرستش بھی کی جاتی تھی. <ref>شہیدی، بعثت، در بعثت نامہ: مقالاتی درباره بعثت پیامبر اکرمؐ، ص۳۰۱.</ref>
ادیاں الہی کے پیروکار بھی اس سر زمین میں مختلف جگہ پر موجود تھے. یہودی یمن، وادی القری، خیبر اور [[یثرب]] میں قبیلہ بنی قریظہ، بنی قینقاع، بنی النضیر میں سے تعلق رکھتے تھے. اور یمن کے شمال میں تغلب، غسان، قضاعہ اور یمن کے جنوب میں مسیحی قبیلے زندگی بسر کرتے تھے. آتش پرست اور بودا یمن کے شمال مشرقی علاقے، حران اور عراق کے شمالی جات علاقوں میں رہتے تھے. <ref>ایضاً</ref>
اور بہت کم تعداد میں کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو ان رسومات سے دوری اختیار کرتے تھے جیسے کہ بعض [[روایات]] میں آیا ہے کہ حضرت پیغمبرؐ کے دادا [[عبدالمطلب]] پہلی بار [[رمضان المبارک]] کے مہینے میں [[غار حراء]] میں گئے اور اس کے بعد ہمیشہ جب بھی ماہ رمضان آتا آپ غار حراء میں چلے جاتے اور مسکینوں کو کھانا دیتے. اور اس کے بعد ورقہ بن نوفل اور ابوامیہ بن مغیرہ نے بھی آپکی پیروی کی اور پورا مہینہ وہیں پر رہتے تھے.
البتہ شاید غار میں سب اکٹھے نہ ہوتے ہوں لیکن جاتے ضرور ماہ رمضان کے مہینے میں ہی تھے شاید یہ ایک قسم کا ماہ رمضان کے مہینے کا احترام تھا اور یہ ایک پرانی عادت تھی جس کی وجہ سے وہ اس عادت پر عمل کرتے تھے اور جو افراد بت پرستی کے مخالف تھے انکو حنفاء یا احناف (حنیف کی جمع) کہتے تھے. <ref>رامیار، تاریخ قرآن، ص۳۷.</ref>
===امام علی کی نگاہ میں اسلام سے پہلے عرب کی زندگی===
جیسا کہ نہج البلاغہ میں ذکر ہوا ہے، [[امیرالمومنین|امیرالمومنین(ع)]] [[حضرت پیغمبرؐ]] کی بعثت سے پہلے عربوں کی تفصیل میں یوں فرماتے ہیں:
خدا وند نے [[محمدؐ]] کو اس لئے مبعوث فریایا تا کہ تمام اہل جہان کو ہدایت دے  اور خدا کی [[وحی]] کا امانت دار ہو. اور اے اہل عرب، اس سے پہلے تمہارا دین بدترین دین تھا اور ایک خراب سرزمین میں زندگی بسر کرتے تھے اور سخت زہریلے سانپوں کے گھروں کے ساتھ آپ کے گھر تھے. اور تم لوگ گندہ اور بد مزہ پانی پیتے تھے اور سخت قسم کی غذا کھاتے تھے اور ایک دوسرے کے خون بہاتے تھے اور اپنے خاندان سے دور تھے. اور تمہارے درمیان بت بکھرے پڑھے تھے اور تم لوگ گناہ میں غرق تھے. <ref>نہج البلاغہ، ترجمہ آیتی، خطبہ ۲۶، صص ۷۹-۸۱.</ref>


==مبعث پیغمبر اکرمؐ==
==مبعث پیغمبر اکرمؐ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم