confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 37: | سطر 37: | ||
==مبعث پیغمبر اکرمؐ== | ==مبعث پیغمبر اکرمؐ== | ||
{{اصلی|حضرت محمد(ص)|اسلام}} | |||
[[پیغمبر اکرمؐ]] 40 سال کی عمر میں مبعوث بہ رسالت ہوئے (غیر مشہور قول کے مطابق 43 سال کی عمر میں مبعوث ہوئے)۔<ref>یعقوبی،احمد، تاریخ، جلد۲، ص۱۵؛ ابن اثیر، الکامل، جلد ۲، ص۴۶؛ ابن کثیر، السیره النبویہ، جلد ۱، ص۳۸۵</ref> اس اختلاف کی وجہ بعثت کے مفہوم میں اختلاف ہے کہ آیا قرآن کی پہلی آیت کے نزول سے بعثت شروع ہوتی ہے یا پہلی بار باقاعدہ طور پر دین اسلام کی تبلیغ سے۔{{حوالہ درکا}} | [[پیغمبر اکرمؐ]] 40 سال کی عمر میں مبعوث بہ رسالت ہوئے (غیر مشہور قول کے مطابق 43 سال کی عمر میں مبعوث ہوئے)۔<ref>یعقوبی،احمد، تاریخ، جلد۲، ص۱۵؛ ابن اثیر، الکامل، جلد ۲، ص۴۶؛ ابن کثیر، السیره النبویہ، جلد ۱، ص۳۸۵</ref> اس اختلاف کی وجہ بعثت کے مفہوم میں اختلاف ہے کہ آیا قرآن کی پہلی آیت کے نزول سے بعثت شروع ہوتی ہے یا پہلی بار باقاعدہ طور پر دین اسلام کی تبلیغ سے۔{{حوالہ درکا}} | ||
مورخین کے مطابق، بعثت کا واقعہ پیر کے دن [[27 رجب]] سنہ 40 [[عام الفیل]] کو پیش آیا ان دنوں [[ایران]] میں خسرو پرویز کی حکومت بیسویں سال میں داخل ہو چکی تھی۔ بعض قول کے مطابق روز مبعث 17 یا 18 [[رمضان]]، یا [[ربیع الاول]] کے مہینے کا کوئی دن ہے، اگرچہ اہل [[تشیع]] کے نزدیک پہلا قول درست ہے۔<ref>ابن ہشام، عبدالملک، السیرہ النبویہ، ج ۱، ص۲۴۰؛ یعقوبی، احمد، تاریخ، ج ۲، ص۱۵؛ طبری، تاریخ، ج ۲، ص۲۹۳.</ref> | |||
مورخین کے مطابق، بعثت کا واقعہ پیر کے دن [[27 رجب]] سنہ 40 [[عام الفیل]] کو پیش آیا | |||
[[حضرت محمدؐ]] غار حراء میں عبادت میں مشغول تھے اسی اثنا میں [[سورہ علق]] کی پہلی چند آیتوں کے نزول کے ساتھ آپؐ کی بعثت کا آغاز ہوا اور [[سورہ مدثر]] کی چند آیتوں کے نزول کے ساتھ وحی کا یہ سلسلہ جاری رہا۔<ref>یعقوبی، احمد، تاریخ، جلد ۲، ص۱۷- ۱۸</ref> | [[حضرت محمدؐ]] غار حراء میں عبادت میں مشغول تھے اسی اثنا میں [[سورہ علق]] کی پہلی چند آیتوں کے نزول کے ساتھ آپؐ کی بعثت کا آغاز ہوا اور [[سورہ مدثر]] کی چند آیتوں کے نزول کے ساتھ وحی کا یہ سلسلہ جاری رہا۔<ref>یعقوبی، احمد، تاریخ، جلد ۲، ص۱۷- ۱۸</ref> | ||
پیغمبر اکرمؐ نے سب سے پہلے اپنی زوجہ محترمہ [[حضرت خدیجہ]](س) اور اپنے چچا زاد بھائی [[حضرت | پیغمبر اکرمؐ نے سب سے پہلے اپنی زوجہ محترمہ [[حضرت خدیجہ]](س) اور اپنے چچا زاد بھائی [[حضرت علیؑ]] کو اس واقعے سے آگاہ فرمایا۔ اس واقعے کے تین سال بعد سورہ شعراء کی آیت نمبر 214 <font color=green>{{حدیث|'''وَأَنذِرْ عَشِیرَتَک الْأَقْرَبِینَ'''|ترجمہ=اور پیغمبر آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے}}</font> کے نزول کے ساتھ آپؐ کی رسالت اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی اور اسی سال سورہ حجر کی آیت نمبر 94 <font color=green>{{حدیث|فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکینَ|ترجمہ= پس جو ذمہ داری تمہیں دی گئی ہے اسے انجام دو اور مشرکان سے دوری اختیار کرو}} </font> کے نزول کے ذریعے آپؐ کو اپنی پیغمبری کا عمومی اعلان کرتے ہوئے اپنی دعوت کے دائرہ کو وسیع کرنے کا حکم آیا یوں آپؐ نے پہلی بار بازار عکاظ میں جہاں پر سب لوگ تجارت کے لئے جمع تھے اور کچھ لوگ اپنے نئے اشعار سنارہے تھے، عمومی طور پر [[دین اسلام]] کی دعوت دی۔ | ||
اس دن | اس دن [[ابو لہب]] نے آپ کا مذاق اڑایا جسے دیکھ کر بعض دوسروں نے بھی آپؐ کو اذیت وآزار پہنچائی لیکن [[حضرت ابوطالب]] نے آپؐ کی حمایت کرتے ہوئے ان لوگوں کی تنبیہ کی۔ کچھ لوگوں نے آپ پر ایمان لے آیا اور ان لوگوں میں شامل ہو گئے جنہوں نے پہلے تین سالوں میں مخفیانہ طور پر آپ پر ایمان لا چکے تھے۔<ref>یعقوبی، احمد، تاریخ، جلد ۲، ص۱۷- ۱۸</ref> | ||
*'''پہلی وحی''' | *'''پہلی وحی''' | ||
جب حضرت محمدؐ پر پہلی مرتبہ [[جبرائیل]] [[وحی]] لے کر آئے، تو رسالت کے اس عظیم ذمہ داری کا بوجھ آپ پر سنگینی کر رہا تھا چنانچہ جب آپؐ گھر تشریف لے آئے تو اپنی زوجہ سے فرمایا: "میرے اوپر کپڑا اوڑھ دو"، لیکن کسی قسم کے ابہام اور شگفتی کے بارے میں کچھ بیان نہیں ہوا ہے، اور اس سے پہلے کہ جبرائیل آپؐ پر وحی لے کر نازل ہو اور آپؐ کی نظر مبارک جبرئیل پر پڑھے آپؐ اس کے آثار سے واقف تھے۔ | جب حضرت محمدؐ پر پہلی مرتبہ [[جبرائیل]] [[وحی]] لے کر آئے، تو رسالت کے اس عظیم ذمہ داری کا بوجھ آپ پر سنگینی کر رہا تھا چنانچہ جب آپؐ گھر تشریف لے آئے تو اپنی زوجہ سے فرمایا: "میرے اوپر کپڑا اوڑھ دو"، لیکن کسی قسم کے ابہام اور شگفتی کے بارے میں کچھ بیان نہیں ہوا ہے، اور اس سے پہلے کہ جبرائیل آپؐ پر وحی لے کر نازل ہو اور آپؐ کی نظر مبارک جبرئیل پر پڑھے آپؐ اس کے آثار سے واقف تھے۔ | ||
بچپن سے ہی آپ اپنی اندرونی پاکی اور مکہ کے فاسد محیط کی وجہ سے ہمیشہ شہر سے دور اکیلا ہی رہنا پسند فرماتے تھے. اسی لئے، آپ ایک مہینہ مکے کے اطراف پہاڑوں پر گزارتے اور پھر شہر واپس لوٹتے، اور عالم غیب کے بارے میں بھی کچھ خواب دیکھے ہوئے تھے، بعثت سے پہلے وحی کی آواز فرشتے کی زبانی سننا اور ٣ سال اسرافیل اور ٢٠ سال جبرائیل سے رابطہ برقرار رکھنے (٢٣) کی وجہ سے آپ ذھنی طور پر پیغمبری کے لئے تیار تھے. | بچپن سے ہی آپ اپنی اندرونی پاکی اور مکہ کے فاسد محیط کی وجہ سے ہمیشہ شہر سے دور اکیلا ہی رہنا پسند فرماتے تھے. اسی لئے، آپ ایک مہینہ مکے کے اطراف پہاڑوں پر گزارتے اور پھر شہر واپس لوٹتے، اور عالم غیب کے بارے میں بھی کچھ خواب دیکھے ہوئے تھے، بعثت سے پہلے وحی کی آواز فرشتے کی زبانی سننا اور ٣ سال اسرافیل اور ٢٠ سال جبرائیل سے رابطہ برقرار رکھنے (٢٣) کی وجہ سے آپ ذھنی طور پر پیغمبری کے لئے تیار تھے. | ||
اگر این روایات کو قبول کریں، تو دوسری روایات جو حضرت پیغمبرؐ کے بارے میں بیان ہوئی ہیں کہ جب آپ پر وحی نازل ہوئی اور آپ پریشان حال گھر داخل ہوئے اور حضرت خدیجہ(س) سے مشورت لی اور ورقہ بن نوفل جو کہ آپکی پیغمبری کے گواہ تھے انہوں نے آپ کو دلداری | اگر این روایات کو قبول کریں، تو دوسری روایات جو حضرت پیغمبرؐ کے بارے میں بیان ہوئی ہیں کہ جب آپ پر وحی نازل ہوئی اور آپ پریشان حال گھر داخل ہوئے اور حضرت خدیجہ(س) سے مشورت لی اور ورقہ بن نوفل جو کہ آپکی پیغمبری کے گواہ تھے انہوں نے آپ کو دلداری دی، یہ روایات آپؐ کی رسالت کی اس بھاری ذمہ داری میں آپکی بصیرت و بینش کے ساتھ کوئی مطابقت نہیں رکھتی. | ||
===مسلمانوں کے درمیان بعثت=== | ===مسلمانوں کے درمیان بعثت=== | ||
بعثت کا واقعہ مسلمانوں کی رسومات میں ایک خاص منزلت رکھتا ہے. بعثت حقیقت میں [[اسلام]] کے آغاز کی علامت ہے، وہ دین جو اپنے اوائل میں بہت سخت شرائط اور بہت کم طرفداروں سے شروع ہوا، اور اس کے بعد پورے جہان میں پھیل گیا اور بہت سے دلوں کو اپنی جانب جذب کیا. وہ سب جو اسلام کے شروعات میں گزرا جو کہ تاریخ بشر میں ایک عظیم تبدیلی تھی وہ نقطہ یہی بعثت ہی ہے. | بعثت کا واقعہ مسلمانوں کی رسومات میں ایک خاص منزلت رکھتا ہے. بعثت حقیقت میں [[اسلام]] کے آغاز کی علامت ہے، وہ دین جو اپنے اوائل میں بہت سخت شرائط اور بہت کم طرفداروں سے شروع ہوا، اور اس کے بعد پورے جہان میں پھیل گیا اور بہت سے دلوں کو اپنی جانب جذب کیا. وہ سب جو اسلام کے شروعات میں گزرا جو کہ تاریخ بشر میں ایک عظیم تبدیلی تھی وہ نقطہ یہی بعثت ہی ہے. |