گمنام صارف
"عبید اللہ بن زیاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
عبید اللہ بن زیاد بن ابیہ کی کنیت '''ابو حفص''' تھی اور اس کی ماں "مرجانہ" نامی کنیز تھی<ref>بلاذری احمد ،انساب الاشراف ج 4 ص 75</ref> جس نے بعد میں ایک ایرانی فرد "شیرویہ" کے ساتھ شادی کی. عبیداللہ نے اسی کے گھر پرورش پائی. اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ اسکی زبان بعض عربی الفاظ کی ادائیگی سے قاصر تھی.<ref>جاحظ عمرو ، البیان و التبیین ج 1 ص 76</ref> بعض ابن زیاد کو ماں کی نسبت سے طعن کرتے ہوئے '''ابن مرجانہ''' کہتے ہیں کہ جو اسکی ناپاک ولادت کی طرف اشارہ ہے. بعض ماخذ میں اس عورت کے بدنام اور زناکار ہونے کی تصریح موجود ہے. <ref>مفید، الاختصاص ص 73</ref>. | عبید اللہ بن زیاد بن ابیہ کی کنیت '''ابو حفص''' تھی اور اس کی ماں "مرجانہ" نامی کنیز تھی<ref>بلاذری احمد ،انساب الاشراف ج 4 ص 75</ref> جس نے بعد میں ایک ایرانی فرد "شیرویہ" کے ساتھ شادی کی. عبیداللہ نے اسی کے گھر پرورش پائی. اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ اسکی زبان بعض عربی الفاظ کی ادائیگی سے قاصر تھی.<ref>جاحظ عمرو ، البیان و التبیین ج 1 ص 76</ref> بعض ابن زیاد کو ماں کی نسبت سے طعن کرتے ہوئے '''ابن مرجانہ''' کہتے ہیں کہ جو اسکی ناپاک ولادت کی طرف اشارہ ہے. بعض ماخذ میں اس عورت کے بدنام اور زناکار ہونے کی تصریح موجود ہے. <ref>مفید، الاختصاص ص 73</ref>. | ||
اس کا باپ زیاد بن ابیہ امویوں کے سرداروں اور حاکموں میں سے تھا جو اسلامی علاقوں میں | اس کا باپ "زیاد بن ابیہ" امویوں کے سرداروں اور حاکموں میں سے تھا جو اسلامی علاقوں میں تحریکوں کو روکنے میں اپنی قساوت قلبی اور بے رحمی میں مشہور تھا. ابن زیاد کے نسب میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے اور کوئی اسکے باپ کو نہیں جانتا ہے. اسی وجہ سے اسے "ابن ابیہ"(یعنی اپنے باپ کا بیٹا) کہا جاتا تھا. کہا گیا ہے ابو سفیان زیاد کو سمیہ نامی خاتون سے اپنے زنا کا نتیجہ سمجھتا تھا اسی مناسبت سے معاویہ زیاد کو اپنا بھائی کہتا تھا.<ref>دیکھیں: الاستیعاب ج 5 ص 525</ref> | ||
==اخلاقی خصوصیات== | ==اخلاقی خصوصیات== | ||
کہا گیا ہے کہ وہ بہت سخت مزاج، بے رحم اور بے باک تھا. بعض سیرت نگاروں نے اسے "جبار" کے نام سے یاد کیا ہے.<ref>زرکلی، الاعلام ج 4 ص 193</ref> جیسا کہ منقول ہے کہ اس نے | کہا گیا ہے کہ وہ بہت سخت مزاج، بے رحم اور بے باک تھا. بعض سیرت نگاروں نے اسے "جبار" کے نام سے یاد کیا ہے.<ref>زرکلی، الاعلام ج 4 ص 193</ref> جیسا کہ منقول ہے کہ اس نے بصرہ میں خوارج کے خروج کے موقع پر عجیب خشونت کا مظاہرہ کیا. <ref>دينوری، الاخبار الطوال، ص 269-270؛ طبری، تاریخ، ج7، ص 185-187.</ref> یہی خصلت غیر مسلموں سے جنگوں میں کامیابیوں کا موجب بنی. <ref>دیکھیں: زرکلی، الاعلام، ج4، ص193.</ref> | ||
==سیاسی اور حکومتی منصب== | ==سیاسی اور حکومتی منصب== | ||
عبیداللہ کی ساری زندگی کے حکومتی اور سیاسی عہدے کتابوں میں مذکور نہیں ہیں. بعض محققین کے مطابق ظاہر ہوتا ہے کہ بصرہ اور کوفہ کی حاکمیت کا قلمدان اموی حکومت نے اس سے نہیں لیا تھا.<ref>ابوعلی مسکویہ احمد، تجارب الامم، ج۲، ص۲۸.</ref> [[معاویہ]] نے زیاد کے مرنے کے بعد، عبیداللہ کو خراسان کا والی مقرر کیا.<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۱۶۶- ۱۶۸.</ref> | |||
==معاویہ کا دور حکومت == | ==معاویہ کا دور حکومت == | ||
معاویہ کے دور حکومت میں ایران کے شمال | معاویہ کے دور حکومت میں [[ایران]] کے شمال مشرق اور مشرق کی فتوحات میں عبیداللہ کا بنیادی کردار تھا. معاویہ کی جانب سے خراسان کا والی بننے کے بعد اس نے پہلی بار دریائے جیحون <ref>یعقوبی،احمد، تاریخ یعقوبی، ج 2 ص236</ref> عبور کرنے کے بعد بخارا کے رامیئن<ref>ابوعلی مسکویہ احمد، تجارب الامم، ج۲، ص۳۲؛ بلاذری احمد، فتوح البلدان، ج۱، ص۴۱۰</ref>، نَسَف اور بیگند<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۱۶۹.</ref> جیسے علاقوں کو اپنے قبضے میں لیا. بخارا کی "ملکۂ قبج خاتون" اور اسکے لشکر کو پسپائی پر مجبور کیا. | ||
معاویہ نے 55،56 یا 57 ق میں اسے خراسان سے ہٹا کر عبد اللہ بن عمرو بن غیالان کی | معاویہ نے 55،56 یا 57 ق میں اسے خراسان سے ہٹا کر عبد اللہ بن عمرو بن غیالان کی بصرہ کا والی مقرر کیا. <ref>یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۲۳۷؛ طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۱۷۲</ref>. | ||
عبیداللہ نے خوارج کی طرف سے بصرہ میں ہونے والی بغاوتوں کا مقابلہ کیا اور یہ بغاوتیں 58ق میں اپنے عروج کو پہونچ گئیں تو اس نے انہیں حیران کن طریقے سے انکا مقابلہ کیا اور انہیں کچل دیا اور بہت سے خوارج کو قتل کیا.<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۱۸۵-۱۸۷و ج۷، ص۲۲۸</ref> | |||
==یزید کا دور حکومت== | ==یزید کا دور حکومت== | ||
سنہ ساٹھ ہجری میں معاویہ کے مرنے کے بعد یزید چاہتا تھا کہ اسے بصرے سے ہٹا دے لیکن بصرہ اور کوفہ کے خراب سیاسی حالات نے اسے ایسا کرنے سے منع کیا. لیکن قیام امام حسین ؑ کے آغاز اور آپکی جانب سے مسلم بن عقیل کے کوفہ بھیجے جانے کے بعد، یزید نے عبید اللہ اور اس کے والد کی تحریکوں کو تشدد کے ساتھ کچلنے میں شہرت کی بنا پر اسے کوفے کا والی مقرر کر دیا. کہتے ہیں یزید نے اس اقدام کا فیصلہ اپنے مشیروں میں سے "سرجون" نامی عیسائی مشیر کے مشورے کے بعد کیا. <ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۲۲۸</ref>. | |||
==عبید اللہ اور کوفہ== | ==عبید اللہ اور کوفہ== |