مندرجات کا رخ کریں

"اصول خمسہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''اُصولِ خَمْسہ'''، مذہب [[معتزلہ]] کے پانچ بنیادی اعتقادات کو کہتے ہیں جن میں [[توحید]]، [[عدل]]، وعد (ثواب کا وعدہ) و [[وعید]] (عذاب کی دھمکی)، [[منزلۃ بین المنزلتین]]، [[امر بالمعروف و نہی عن المنکر]] شامل ہیں۔ معتزلہ [[اہل سنّت]] کے کلامی مکاتب میں سے ایک ہے جو نقل کے مقابلے میں [[عقل]] کی اصالت کے قائل ہیں۔
'''اُصولِ خَمْسہ'''، مذہب [[معتزلہ]] کے پانچ بنیادی اعتقادات کو کہتے ہیں جن میں [[توحید]]، [[عدل]]، وعد (ثواب کا وعدہ) و [[وعید]] (عذاب کی دھمکی)، [[منزلۃ بین المنزلتین]]، [[امر بالمعروف و نہی عن المنکر]] شامل ہیں۔ معتزلہ [[اہل سنّت]] کے کلامی مکاتب میں سے ایک ہے جو نقل کے مقابلے میں [[عقل]] کی اصالت کے قائل ہیں۔
==وجہ تسمیہ==
== معتزلہ ==
*ابو القاسم  کی روایت کے مطابق مسلمانوں کے درمیان گناہ کبیرہ کرنے والوں کے بارے میں جب اختلاف کی صورت میں کچھ انہیں مشرک اور فاسق،کچھ انہیں مؤمن و فاسق،نہ مشرک نہ مؤمن بلکہ فاسق اور منافق اور فاسق کے اقوال میں بٹ گئے تو ایک گروہ نے یہ کہا : جس میں سب متفق ہیں ہم اسے اختیار کرتے ہیں اور جس میں سب اختلاف کرتے ہیں ہم اسے چھوڑتے ہیں ۔ اس کے بعد یہ گروہ '''معتزلہ''' کہلایا جانے لگا۔<ref>ابن ندیم ،الفہرست ص201۔</ref>
{{اصلی|معتزلہ}}
*[[حسن بصری]] کی موجودگی میں ایک شخص نے [[گناہ کبیرہ]] کے ارتکاب کرنے والوں کے متعلق پوچھا تو [[حسن بصری]] کے جواب دینے سے پہلے [[واصل بن عطاء]] نے کہا وہ نہ مؤمن  ہیں اور نہ کافر ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان ہیں ۔یہ کہہ کر حسن بصری کی جماعت سے جدا ہو گیا ۔حسن بصری نے اس وقت ان کے بارے میں کہا:{{حدیث|''' اعتزل عنا واصل'''}}۔ اس کے بعد واصل اور اس کے اصحاب کیلئے معتزلہ کہا جانے لگا ۔<ref>شہرستانی،الملل و النحل،ج 1 ص 45۔</ref>
'''مُعتَزِلَہ'''، اہل سنّت کے کلامی مکاتب میں سے ایک ہے جو نقل کے مقابلے میں [[عقل]] کی اصالت کے قائل ہیں۔ معتزلہ اس بات کے معتقد ہیں کہ جو چیز وحی کے ذریعے ہم تک پہنچتی ہے [[عقل نظری]] کے ذریعے اس کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس اصول نے ان کے پورے فکری نظام اور مذہبی اعتقادات پر گہرے نقوش چھوڑے اور اسی اصول کے ذریعے انہوں نے توحید اور عدل الٰہی کی ایک خاص تفسیر کی یوں انہوں نے دینی متون میں سے ان مواد کی تأویل کرنا شروع کیا جو ظاہرا عقل سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔ مثال کے طور پر [[رؤیت خدا]] کا مسئلہ جس کی وضاحت بعض نصوص میں کی گئی ہے، کا انہوں نے انکار کرتے ہوئے اس کی تأویل کر ڈالی کیونکہ عقلی طور پر جگہ اور سمت کے بغیر دیکھا جانا ممکن نہیں ہے اور چونکہ اللہ تعالیٰ جگہ اور سمت سے پاک ہے اس لیے اسے نہ دنیا میں دیکھا جا سکتا ہے اور نہ آخرت میں۔{{حوالہ درکار}}  
*ابو الحسن بصری کے مرنے کے بعد قتادہ نے اس کی جگہ بیٹھنا شروع کیا تو [[عمرو بن عبید]] اور اسکی ایک جماعت ان سے جدا ہو گئی تو قتادہ نے انہیں معتزلہ کہا ۔عمرو  بن عبید نے اپنے اصحاب سے کہا :اعتزال کی صفت سے خدا نے اپنی مدح بیان کی ہے اور یہ ایک اچھا اتفاق( ہمیں اس صفت سے پکارا گیا ہے) ہے ۔ انہوں نے اسے اپنے لئے ایک نام کے طور پر قبول کیا ۔<ref>ابن ندیم ،الفہرست ص201۔</ref>
 
معتزلہ کے بعض عقائد اہل سنت کے اجماع سے صریحاً متصادم ہے، اور ان کے نظریات امامیہ مکتب فکر کے نزدیک ہے یہاں تک کہ بعض نظریاتی اصولوں جیسے توحید اور عدل میں وہ امامیہ کے ساتھ شریک ہیں۔ بعض تاریخی ادوار میں شیعوں اور معتزلیوں کے درمیان قریبی تعلق زیادہ تھا اور بعض شیعہ عقلیت پسند علماء جیسے شیخ مفید اور سید مرتضی معتزلی کے قریب تھے۔ تاہم، شیعوں اور معتزلیوں کے درمیان ہمیشہ اہم اختلافات رہے ہیں، اور شیعہ اور معتزلی علماء کے درمیان مذہبی عقائد پر بہت سے تنازعات رہے ہیں۔ مثال کے طور پر شیعوں کا معتزلہ سے امامت، ایمان اور کبیرہ گناہ کے درمیان تعلق، نیکی کے حکم اور برائی سے منع کرنے میں اختلاف ہے۔


==توحید==
==توحید==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم