گمنام صارف
"اصول خمسہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan (نیا صفحہ: معتزلہ (اصول مذہب) '''مذہب معتزلہ''' پانچ اصولوں پر استوار ہے: توحید صفاتی، عدل، وعد (=ثواب کا...) |
imported>Smnazem کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
معتزلہ (اصول مذہب) | معتزلہ (اصول مذہب) | ||
'''[[مذہب]] [[معتزلہ]]''' پانچ اصولوں پر استوار ہے: [[توحید صفاتی]]، [[عدل]]، وعد (=ثواب کا وعدہ) اور وعید (=عذاب کا وعدہ)، دو منزلتوں کے درمیان ایک منزلت، [[امر بالمعروف و نہی عن المنکر]]۔ | '''[[مذہب]] [[معتزلہ]]''' پانچ اصولوں پر استوار ہے: [[توحید صفاتی]]، [[عدل]]، وعد (=ثواب کا وعدہ) اور وعید (=عذاب کا وعدہ)، دو منزلتوں کے درمیان ایک منزلت، [[امر بالمعروف و نہی عن المنکر]]۔ | ||
==توحید== | ==توحید== | ||
[[توحید]] کے مراتب و اقسام میں جس چیز پر معتزلہ کے ہاں سب سے زیادہ تاکید ہوئی ہے، وہ صفاتی توحید ہے۔ یعنی انھوں نے ان صفات کی نفی کی ہے جو ذات پر زائد ہیں۔ چنانچہ کبھی انہیں "صفات کی نفی کرنے والوں" اور "صفات کی طرف سے ذات کی نیابت کے قائلین" کے عنوان سے بھی یاد کیا جاتا ہے [یعنی یہ کہ ذات صفات کی نیابت رکھتی ہے]۔ لیکن لگتا ہے کہ زیادہ صحیح نظر یہ ہے کہ انھوں نے اللہ کی ذات سے صفات کمال کی نفی نہیں کی ہے بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ صفات ذات کے ساتھ عینیت رکھتی ہیں (یا صفات عینِ ذات ہیں) اور اس لحاظ سے [[شیعہ|امامیہ]] کے ساتھ ہم عقیدہ ہیں۔ یہ مسئلہ [[شیخ مفید]] کی کتاب ''[[اوائل المقالات]]'' میں<ref>مفید، اوائل المقالات، جلد4، ص52۔</ref> اور [[شہرستانی]] کی کتاب ''[[ملل و نحل]]'' میں<ref>شہرستانی، ملل و نحل، ج1، ص44۔</ref> میں وضوح کے ساتھ بیان ہوا ہے اور کتاب ''"عالم اسلام میں فلسفہ کی تاریخ"'' کے مؤلفین نے بھی اس پر تصریح کی ہے۔ | [[توحید]] کے مراتب و اقسام میں جس چیز پر معتزلہ کے ہاں سب سے زیادہ تاکید ہوئی ہے، وہ صفاتی توحید ہے۔ یعنی انھوں نے ان صفات کی نفی کی ہے جو ذات پر زائد ہیں۔ چنانچہ کبھی انہیں "صفات کی نفی کرنے والوں" اور "صفات کی طرف سے ذات کی نیابت کے قائلین" کے عنوان سے بھی یاد کیا جاتا ہے [یعنی یہ کہ ذات صفات کی نیابت رکھتی ہے]۔ لیکن لگتا ہے کہ زیادہ صحیح نظر یہ ہے کہ انھوں نے اللہ کی ذات سے صفات کمال کی نفی نہیں کی ہے بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ صفات ذات کے ساتھ عینیت رکھتی ہیں (یا صفات عینِ ذات ہیں) اور اس لحاظ سے [[شیعہ|امامیہ]] کے ساتھ ہم عقیدہ ہیں۔ یہ مسئلہ [[شیخ مفید]] کی کتاب ''[[اوائل المقالات]]'' میں<ref>مفید، اوائل المقالات، جلد4، ص52۔</ref> اور [[شہرستانی]] کی کتاب ''[[ملل و نحل]]'' میں<ref>شہرستانی، ملل و نحل، ج1، ص44۔</ref> میں وضوح کے ساتھ بیان ہوا ہے اور کتاب ''"عالم اسلام میں فلسفہ کی تاریخ"'' کے مؤلفین نے بھی اس پر تصریح کی ہے۔ | ||
==عدل== | ==عدل== | ||
'''مفصل مضمون: ''[[عدل]''''' | '''مفصل مضمون: ''[[عدل]''''' | ||
معتزلہ نے [[امامیہ]] کی طرح عدل الہی کو [[عقلی حسن و قبح]] کی بنیاد پر تفسیر کیا ہے اور ان کا عقیدہ ہے کہ انسان کی عقل اس طرح سے خلق ہوئی ہے کہ وہ شرعی روایت کے محتاج ہوئے بغیر بعض افعال کے حُسن (= اچھائی) اور قُبح (= برائی) کا ادراک کر لیتی ہے؛ عقل کے ادراکات میں سے ایک یہ ہے کہ خداوند متعال ظلم اور فعل قبیح کا ارتکاب نہیں کرتا۔ | معتزلہ نے [[امامیہ]] کی طرح عدل الہی کو [[عقلی حسن و قبح]] کی بنیاد پر تفسیر کیا ہے اور ان کا عقیدہ ہے کہ انسان کی عقل اس طرح سے خلق ہوئی ہے کہ وہ شرعی روایت کے محتاج ہوئے بغیر بعض افعال کے حُسن (= اچھائی) اور قُبح (= برائی) کا ادراک کر لیتی ہے؛ عقل کے ادراکات میں سے ایک یہ ہے کہ خداوند متعال ظلم اور فعل قبیح کا ارتکاب نہیں کرتا۔ | ||
لیکن عدل الہی کے بعض فروعات اور تفاصیل میں انسان کے [[جبر و اختیار|اختیار]] وغیرہ سے متعلق مباحث میں ان کی رائے [[امامیہ]] کی رائے سے مختلف ہے اور وہ [[تفویض]] کے قائل ہوئے ہیں۔ | لیکن عدل الہی کے بعض فروعات اور تفاصیل میں انسان کے [[جبر و اختیار|اختیار]] وغیرہ سے متعلق مباحث میں ان کی رائے [[امامیہ]] کی رائے سے مختلف ہے اور وہ [[تفویض]] کے قائل ہوئے ہیں۔ | ||
امامیہ اور معتزلہ کو "[[عدلیہ]]" کہا گیا ہے کیونکہ ان دونوں نے [[عقلی حسن و قبح]] کی بنیاد پر "عدل" کی تفسیر کی ہے اور اس کو اپنے مذہب کے اصول کے زمرے میں شمار کیا ہے۔ | امامیہ اور معتزلہ کو "[[عدلیہ]]" کہا گیا ہے کیونکہ ان دونوں نے [[عقلی حسن و قبح]] کی بنیاد پر "عدل" کی تفسیر کی ہے اور اس کو اپنے مذہب کے اصول کے زمرے میں شمار کیا ہے۔ | ||
معتزلہ اس امر کو [[افعالی توحید]] کا لازمہ سمجھتے ہیں کہ انسان خود اپنے افعال کا خالق نہیں ہے بلکہ خدا اس کے افعال کا خالق ہے اور اگر خداوند متعال انسان کے افعال کا خالق ہو اور اسی حال میں اگر وہ اس کو ان افعال کا اجر و ثواب یا سزا و عِقاب دے جو اس کے اپنے افعال نہیں ہیں تو یہ عین ظلم ہے اور عدل الہی کے منافی ہے۔ چنانچہ وہ اس "تفویض" کے قائل ہوئے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ انسان کے اختیاری امور انسان ہی کو [[تفویض]] (یا واگذار) کئے گئے ہیں اور خداوند متعال ان امور میں مداخلت نہیں کرتا؛ [[اشاعرہ]] کے برعکس، جن کے عقیدے کا لازمہ یہ ہے کہ انسان مجبور ہے۔ | معتزلہ اس امر کو [[افعالی توحید]] کا لازمہ سمجھتے ہیں کہ انسان خود اپنے افعال کا خالق نہیں ہے بلکہ خدا اس کے افعال کا خالق ہے اور اگر خداوند متعال انسان کے افعال کا خالق ہو اور اسی حال میں اگر وہ اس کو ان افعال کا اجر و ثواب یا سزا و عِقاب دے جو اس کے اپنے افعال نہیں ہیں تو یہ عین ظلم ہے اور عدل الہی کے منافی ہے۔ چنانچہ وہ اس "تفویض" کے قائل ہوئے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ انسان کے اختیاری امور انسان ہی کو [[تفویض]] (یا واگذار) کئے گئے ہیں اور خداوند متعال ان امور میں مداخلت نہیں کرتا؛ [[اشاعرہ]] کے برعکس، جن کے عقیدے کا لازمہ یہ ہے کہ انسان مجبور ہے۔ | ||
==وعد و وعید== | ==وعد و وعید== | ||
اس بات میں [[امامیہ]] اور معتزلہ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وعد (= ثواب کا وعدہ) اور وعید (= عِقاب کا وعدہ) کلامی [[قاعدۂ لطف]] کے مصادیق میں سے ہے۔ نیز دونوں مذاہب نے قبول کیا ہے کہ حکم عقل کے مطابق وعدہ وفا کرنا واجب ہے لیکن [[امامیہ]] کے برعکس، معتزلہ کی اکثریت کا عقیدہ ہے کہ وعید پر عمل کو بھی واجب ہے؛ اسی بنا پر انہیں وعیدیہ بھی کہا گیا ہے لیکن وہ معتزلی علماء جو [[امامیہ]] کی طرح، وعید پر عمل کو واجب نہیں سمجھتے، تفضیلیہ کہلائے ہیں۔ | اس بات میں [[امامیہ]] اور معتزلہ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وعد (= ثواب کا وعدہ) اور وعید (= عِقاب کا وعدہ) کلامی [[قاعدۂ لطف]] کے مصادیق میں سے ہے۔ نیز دونوں مذاہب نے قبول کیا ہے کہ حکم عقل کے مطابق وعدہ وفا کرنا واجب ہے لیکن [[امامیہ]] کے برعکس، معتزلہ کی اکثریت کا عقیدہ ہے کہ وعید پر عمل کو بھی واجب ہے؛ اسی بنا پر انہیں وعیدیہ بھی کہا گیا ہے لیکن وہ معتزلی علماء جو [[امامیہ]] کی طرح، وعید پر عمل کو واجب نہیں سمجھتے، تفضیلیہ کہلائے ہیں۔ | ||
==ایک منزلت دو منزلتوں کے درمیان== | ==ایک منزلت دو منزلتوں کے درمیان== | ||
یہ اصول مذہب معتزلہ کا پہلا اصول ہے جو ان کے پیشوا [[واصل بن عطا]] نے پیش کیا: جس نے [[گناہ کبیرہ]] کا ارتکا کیا وہ نہ تو مؤمن کہلاتا ہے اور نہ ہی [[کافر]]، اور اگر وہ [[توبہ]] کئے بغیر دنیا سے اٹھ جائے، اس کی عقوبت قطعی اور دائمی ہوگی۔ [[شیخ مفید]] کہتے ہیں کہ جو بھی اس مسئلے میں معتزلہ کے ساتھ ہم عقیدہ ہو، اگرچہ دوسرے مسائل میں ان کے ساتھ اختلاف رائے رکھتا ہو، وہ معتزلی ہوگا۔<ref>مفید، اوائل المقالات، ص45۔</ref> | یہ اصول مذہب معتزلہ کا پہلا اصول ہے جو ان کے پیشوا [[واصل بن عطا]] نے پیش کیا: جس نے [[گناہ کبیرہ]] کا ارتکا کیا وہ نہ تو مؤمن کہلاتا ہے اور نہ ہی [[کافر]]، اور اگر وہ [[توبہ]] کئے بغیر دنیا سے اٹھ جائے، اس کی عقوبت قطعی اور دائمی ہوگی۔ [[شیخ مفید]] کہتے ہیں کہ جو بھی اس مسئلے میں معتزلہ کے ساتھ ہم عقیدہ ہو، اگرچہ دوسرے مسائل میں ان کے ساتھ اختلاف رائے رکھتا ہو، وہ معتزلی ہوگا۔<ref>مفید، اوائل المقالات، ص45۔</ref> | ||
==امر بالمعروف و نہی عن المنکر== | ==امر بالمعروف و نہی عن المنکر== | ||
یہ اصول اسلام کے [[احکام ضروریہ]] میں سے ایک ہے اور اسلامی مذاہب میں سے کوئی بھی اس کا منکر نہیں اور اسی وجہ سے یہ مذہب معتزلہ یا کسی بھی دوسرے مذہب کی خصوصیت نہیں ہے۔ لیکن معتزلہ نے اس کو اصولوں کے زمرے میں قرار دے اس کی نسبت اپنے اہتمام کا اظہار کیا ہے۔ [[زمخشری]] کے مطابق، اس مسئلے کے بارے میں معتزلہ کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ ([[امر بالمعروف و نہی عن المنکر]]) [[واجب کفائی]] ہے اور بعض خاص شروط سے مشرط ہے اور اس کا شدید ترین رتبہ (قتال) [= جنگ] ہے جو [[حکومت]] کے معاملات اور اسلامی قیادت کے فرائض میں سے ہے۔<ref>زمخشری، الکشاف، صص398-396۔</ref> | یہ اصول اسلام کے [[احکام ضروریہ]] میں سے ایک ہے اور اسلامی مذاہب میں سے کوئی بھی اس کا منکر نہیں اور اسی وجہ سے یہ مذہب معتزلہ یا کسی بھی دوسرے مذہب کی خصوصیت نہیں ہے۔ لیکن معتزلہ نے اس کو اصولوں کے زمرے میں قرار دے اس کی نسبت اپنے اہتمام کا اظہار کیا ہے۔ [[زمخشری]] کے مطابق، اس مسئلے کے بارے میں معتزلہ کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ ([[امر بالمعروف و نہی عن المنکر]]) [[واجب کفائی]] ہے اور بعض خاص شروط سے مشرط ہے اور اس کا شدید ترین رتبہ (قتال) [= جنگ] ہے جو [[حکومت]] کے معاملات اور اسلامی قیادت کے فرائض میں سے ہے۔<ref>زمخشری، الکشاف، صص398-396۔</ref> | ||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== | ||
سطر 30: | سطر 30: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
* مفید، محمد بن محمد، اوایل المقالات فی المذاهب و المختارات، به اهتمام دکتر مهدی محقق، تهران، مؤسسة مطالعات اسلامی دانشگاه تهران، مک گیل، 1372هجری شمسی۔ | * مفید، محمد بن محمد، اوایل المقالات فی المذاهب و المختارات، به اهتمام دکتر مهدی محقق، تهران، مؤسسة مطالعات اسلامی دانشگاه تهران، مک گیل، 1372هجری شمسی۔ | ||
* شهرستانی، محمد، الملل و النحل، به کوشش محمد بدران، قاهره، 1375هجری قمری /1956عیسوی۔ | * شهرستانی، محمد، الملل و النحل، به کوشش محمد بدران، قاهره، 1375هجری قمری /1956عیسوی۔ | ||
* زمخشری محمود الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل، دار الکتاب العربی، بیروت، 1407 هجری قمری۔ | * زمخشری محمود الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل، دار الکتاب العربی، بیروت، 1407 هجری قمری۔ | ||
==بیرونی ربط== | ==بیرونی ربط== | ||
* اقتباس از [http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=38002 پژوهشکده باقرالعلوم علیه السلام]. | * اقتباس از [http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=38002 پژوهشکده باقرالعلوم علیه السلام]. | ||
[[fa:معتزله (اصول مذهب)]] | [[fa:معتزله (اصول مذهب)]] | ||
[[ar:المعتزلة]] | |||
[[زمرہ:مذاہب اسلامی]] | [[زمرہ:مذاہب اسلامی]] | ||
[[زمرہ:کلامی مذاہب]] | [[زمرہ:کلامی مذاہب]] |