مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
[[ملف:آیه هذا من فضل ربی.jpg|تصغیر|سورہ نمل آیت:40 خط ثلث۔ ترجمہ: یہ میرے رب کا احسان اور فضل ہے۔]]
[[ملف:آیه هذا من فضل ربی.jpg|تصغیر|سورہ نمل آیت:40 خط ثلث۔ ترجمہ: یہ میرے رب کا احسان اور فضل ہے۔]]


'''سوره نمل''' یا '''سورہ سلیمان''' قرآن مجید کی 20ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 19ویں اور 20ویں پارے میں واقع ہے۔ [[حضرت سلیمانؑ]] اور چیونٹیوں کے قصے کی وجہ سے اسے نمل (چیونٹی) کا نام دیا گیا ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالی نے پانچ انبیاؐ؛ [[حضرت موسیؑ]]، [[حضرت داوودؑ]]، حضرت سلیمانؑ، [[حضرت صالحؑ]] اور [[حضرت لوطؑ]] کے حالات بیان کرتے ہوئے مؤمنوں کو بشارت اور مشرکوں کو عذاب کی خبر دی ہے۔ اس سورت میں خداشناسی، توحید کی نشانیاں اور معاد کے کچھ واقعات بیان کیا ہے۔
'''سوره نمل''' یا '''سورہ سلیمان''' قرآن مجید کی 20ویں اور [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی سورتوں]] میں سے ہے جو 19ویں اور 20ویں پارے میں واقع ہے۔ [[حضرت سلیمانؑ]] اور چیونٹیوں کے قصے کی وجہ سے اسے نمل (چیونٹی) کا نام دیا گیا ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالی نے پانچ انبیاؐ؛ [[حضرت موسیؑ]]، [[حضرت داوودؑ]]، حضرت سلیمانؑ، [[حضرت صالحؑ]] اور [[حضرت لوطؑ]] کے حالات بیان کرتے ہوئے مؤمنوں کو بشارت اور مشرکوں کو عذاب کی خبر دی ہے۔ اس سورت میں خداشناسی، [[توحید]] کی نشانیاں اور [[معاد]] کے کچھ واقعات بیان کیا ہے۔


[[آیہ امن یجیب|آیت امَّن یجیب]] اس سورت کی مشہور آیات میں سے ایک ہے کہ جسے روایات میں امام زمانہؑ کے بارے میں قرار دیا ہے۔ یہ آیت مشکلات کے حل اور بیماروں کی شفایابی کے لیے پڑھی جاتی ہے۔ اس سورت کی 83ویں آیت رجعت کے اثبات کے لئے استفادہ کی جاتی ہے۔
[[آیہ امن یجیب|آیت امَّن یجیب]] اس سورت کی مشہور [[آیت|آیات]] میں سے ایک ہے کہ جسے روایات میں امام زمانہؑ کے بارے میں قرار دیا ہے۔ یہ آیت مشکلات کے حل اور بیماروں کی شفایابی کے لیے پڑھی جاتی ہے۔ اس سورت کی 83ویں آیت [[رجعت]] کے اثبات کے لئے استفادہ کی جاتی ہے۔


سورہ نمل کی تلاوت کی فضیلت میں منقول ہے کہ جو شخص اس سورت کی تلاوت کرے اللہ تعالی اسے ان لوگوں کی تعداد کے برابر حسنہ عطا کرے گا جنہوں نے  حضرت سلیمانؑ، [[حضرت ہودؑ]]، [[حضرت شعیبؑ]] حضرت صالحؑ اور [[حضرت ابراہیمؑ]] کی تصدیق یا تکذیب کی ہے، اور قیامت کے دن لا الہ الا اللہ کی صدا بلند کرتے ہوئے قبر سے باہر آئے گا۔
سورہ نمل کی تلاوت کی فضیلت میں منقول ہے کہ جو شخص اس سورت کی تلاوت کرے [[اللہ|اللہ تعالی]] اسے ان لوگوں کی تعداد کے برابر حسنہ عطا کرے گا جنہوں نے  حضرت سلیمانؑ، [[حضرت ہودؑ]]، [[حضرت شعیبؑ]] حضرت صالحؑ اور [[حضرت ابراہیمؑ]] کی تصدیق یا تکذیب کی ہے، اور [[قیامت]] کے دن [[تہلیل|لا الہ الا اللہ]] کی صدا بلند کرتے ہوئے قبر سے باہر آئے گا۔


==تعارف==
==تعارف==
سطر 15: سطر 15:
'''ترتیب اور محل نزول'''
'''ترتیب اور محل نزول'''


سورہ نمل مکی سورتوں میں سے ہے اور پیغمبر اکرم پر نازل ہونے والی سورتوں کی ترتیب کے اعتبار سے 48ویں اور موجودہ مصحف کی ترتیب کے مطابق 27ویں سورت ہے اور قرآن مجید کے 19ویں اور 20ویں پارے میں واقع ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref>
سورہ نمل مکی سورتوں میں سے ہے اور [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہونے والی سورتوں کی ترتیب کے اعتبار سے 48ویں اور موجودہ مصحف کی ترتیب کے مطابق 27ویں سورت ہے اور [[قرآن کریم|قرآن مجید]] کے 19ویں اور 20ویں [[پارہ (قرآن)|پارے]] میں واقع ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref>


'''آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات'''
'''آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات'''
سورہ نمل میں 1166 الفاظ، 4795 حروف اور 93 آیات ہیں۔ کمیت کے لحاظ سے [[سور مثانی]] کے زمرے میں آتی ہے اور اس کا حجم نصف سے پارے سے کم ہے۔<ref>صفوی، «سوره نمل»، ص۸۲۹.</ref> اس سورت کی 26ویں آیت میں مستحب سجدہ ہے؛ یعنی اس کی تلاوت کرے یا سنے تو ایسی صورت میں سجدہ کرنا مستحب ہے۔<ref>خرم شاہی، «سورہ نمل»، ص۱۲۴۴.</ref> یہ سورت [[حروف مقطعہ]] سے شروع ہونے والی انتیس سورتوں میں تیرہویں نمبر پر ہے جو حروف مُقَطَّعہ «طس» (جسے طا سین پڑھا جاتا ہے) سے شروع ہوتی ہے<ref>صفوی، «سوره نمل»، ص۸۲۹.</ref>جو طواسین سورتوں میں سے ایک ہے۔<ref>راميار، تاريخ قرآن، ۱۳۸۷ش، ص۵۹۷.</ref>
سورہ نمل میں 1166 الفاظ، 4795 حروف اور 93 آیات ہیں۔ کمیت کے لحاظ سے [[سور مثانی]] کے زمرے میں آتی ہے اور اس کا حجم نصف سے پارے سے کم ہے۔<ref>صفوی، «سوره نمل»، ص۸۲۹.</ref> اس سورت کی 26ویں آیت میں [[مستحب]] [[سجدہ قرآن|سجدہ]] ہے؛ یعنی اس کی تلاوت کرے یا سنے تو ایسی صورت میں سجدہ کرنا مستحب ہے۔<ref>خرم شاہی، «سورہ نمل»، ص۱۲۴۴.</ref> یہ سورت [[حروف مقطعہ]] سے شروع ہونے والی انتیس سورتوں میں تیرہویں نمبر پر ہے جو حروف مُقَطَّعہ «طس» (جسے طا سین پڑھا جاتا ہے) سے شروع ہوتی ہے<ref>صفوی، «سوره نمل»، ص۸۲۹.</ref>جو طواسین سورتوں میں سے ایک ہے۔<ref>راميار، تاريخ قرآن، ۱۳۸۷ش، ص۵۹۷.</ref>


اس سورت کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں آیت «[[بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ]]» دو مرتبہ آئی ہے۔ ایک بار معمول کے مطابق سورت کے آغاز پر اور ایک مرتبہ آیت 30 میں جہاں حضرت سلیمان کا [[ملکہ سبا]] کے نام خط کے ابتدا میں۔<ref>خرم شاہی، «سورہ نمل»، ص۱۲۴۴.</ref>
اس سورت کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں آیت «[[بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ]]» دو مرتبہ آئی ہے۔ ایک بار معمول کے مطابق سورت کے آغاز پر اور ایک مرتبہ آیت 30 میں جہاں حضرت سلیمان کا [[ملکہ سبا]] کے نام خط کے ابتدا میں۔<ref>خرم شاہی، «سورہ نمل»، ص۱۲۴۴.</ref>
سطر 24: سطر 24:


==مضمون==
==مضمون==
[[علامہ طباطبایی]] کا کہنا ہے کہ سورہ نمل کا اصل ہدف لوگوں کو بشارت دینا اور ڈرانا ہے؛ اسی لئے بعض انبیا جیسے حضرت [[حضرت موسی|موسیؑ]]، [[داوودؑ]]، [[حضرت سلیمان|سلیمانؑ]]، [[حضرت صالح|صالحؑ]] اور [[حضرت لوط|لوطؑ]] کے قصے بیان کیا ہے اور اس کے علاوہ معارف کے بعض اصول جیسے؛ توحید ربوبی اور معاد کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۳۹.</ref>
[[علامہ طباطبایی]] کا کہنا ہے کہ سورہ نمل کا اصل ہدف لوگوں کو بشارت دینا اور ڈرانا ہے؛ اسی لئے بعض [[انبیا]] جیسے حضرت [[حضرت موسی|موسیؑ]]، [[داوودؑ]]، [[حضرت سلیمان|سلیمانؑ]]، [[حضرت صالح|صالحؑ]] اور [[حضرت لوط|لوطؑ]] کے قصے بیان کیا ہے اور اس کے علاوہ معارف کے بعض اصول جیسے؛ توحید ربوبی اور [[معاد]] کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۳۹.</ref>


تفسیر نمونہ میں کہا گیا ہے کہ ان پانچ انبیاؐ کا قصہ اور منحرف اقوام سے ان کے مقابلے کو سورہ نمل میں بیان کرنا مکہ میں موجود اقلیتی مومنوں کی حوصلہ افزائی اور سرکش مشرکوں کو ایک تنبیہ کرنا تھی تاکہ وہ سرکش طاغوت کی تاریخ سے عبرت لیتے ہوئے ہدایت پائیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۳۹۱.</ref>اس سورت میں ذکر ہونے والے موضوعات میں سے ایک اور موضوع اللہ تعالی کا بے نہایت علم، کائنات کی ہر چیز پر اس کی نظارت اور بندوں پر حاکمیت پر توجہ دینا ہے جس میں انسان کے لیے تربیتی بہت آثار پائے جاتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۳۹۱.</ref>  
[[تفسیر نمونہ]] میں کہا گیا ہے کہ ان پانچ انبیاؐ کا قصہ اور منحرف اقوام سے ان کے مقابلے کو سورہ نمل میں بیان کرنا مکہ میں موجود اقلیتی مومنوں کی حوصلہ افزائی اور سرکش مشرکوں کو ایک تنبیہ کرنا تھی تاکہ وہ سرکش طاغوت کی تاریخ سے عبرت لیتے ہوئے ہدایت پائیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۳۹۱.</ref>اس سورت میں ذکر ہونے والے موضوعات میں سے ایک اور موضوع [[اللہ|اللہ تعالی]] کا بے نہایت علم، کائنات کی ہر چیز پر اس کی نظارت اور بندوں پر حاکمیت پر توجہ دینا ہے جس میں انسان کے لیے تربیتی بہت آثار پائے جاتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۳۹۱.</ref>  
خداشناسی، [[توحید]] کی نشانیاں اور محشر و معاد کے واقعات بھی ان مطالب میں سے ہیں جو اس سورت میں ذکر ہوئے ہیں۔<ref>خرم شاہی، «سورہ نمل»، ص۱۲۴۴</ref>
خداشناسی، [[توحید]] کی نشانیاں اور محشر و معاد کے واقعات بھی ان مطالب میں سے ہیں جو اس سورت میں ذکر ہوئے ہیں۔<ref>خرم شاہی، «سورہ نمل»، ص۱۲۴۴</ref>
{{سورہ نمل}}
{{سورہ نمل}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم