مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 39: سطر 39:
** ہدہد کی غیرحاضری،‌ ہدہد کی واپسی پر سبا اور ملکہ سبا کی سورج پرستی کے بارے میں خبر، [[ملکہ سبا]] کے نام حضرت سلیمان کا خط، ملکہ سبا کا اپنے وزرا سے مشورت، جناب سلیمانؑ کو تحفہ بھیجنا، حضرت سلیمان کی طرف سے تحفہ قبول نہ کرنا اور حملہ کرنے کی دھمکی، حضرت سلیمان کی طرف سے تخت بلقیس لانے کی درخواست، ملکہ سبا کا حضرت سلیمان کے ہاں آنا اور تخت دیکھنا، قصر حضرت سلیمان میں داخل ہونا اور تعجب کرنا نیز اللہ پر ایمان لے آنا۔(آیات 20-44)
** ہدہد کی غیرحاضری،‌ ہدہد کی واپسی پر سبا اور ملکہ سبا کی سورج پرستی کے بارے میں خبر، [[ملکہ سبا]] کے نام حضرت سلیمان کا خط، ملکہ سبا کا اپنے وزرا سے مشورت، جناب سلیمانؑ کو تحفہ بھیجنا، حضرت سلیمان کی طرف سے تحفہ قبول نہ کرنا اور حملہ کرنے کی دھمکی، حضرت سلیمان کی طرف سے تخت بلقیس لانے کی درخواست، ملکہ سبا کا حضرت سلیمان کے ہاں آنا اور تخت دیکھنا، قصر حضرت سلیمان میں داخل ہونا اور تعجب کرنا نیز اللہ پر ایمان لے آنا۔(آیات 20-44)
* داستان حضرت [[صالح]]: جناب صالحؑ کی ذمہ داری، قوم سے گفتگو، آپ کی قوم کے نو گروہ کا آپ پر راتوں رات حملہ کرنے کا ارادہ، حملہ ناکام ہونا، قوم کی ہلاکت اور مومنوں کو نجات۔ (آیات45-53)
* داستان حضرت [[صالح]]: جناب صالحؑ کی ذمہ داری، قوم سے گفتگو، آپ کی قوم کے نو گروہ کا آپ پر راتوں رات حملہ کرنے کا ارادہ، حملہ ناکام ہونا، قوم کی ہلاکت اور مومنوں کو نجات۔ (آیات45-53)
* داستان [[لوط]]: برائیوں کے بارے میں حضرت لوط کو آگاہی، قوم کی لوط کو شہربدر کرنے کی خواہش، لوطؑ کی بیوی کے علاوہ آپ اور گھر والوں کو نجات، قوم پر عذاب۔ (آیات54-58)
* داستان [[لوط]]: برائیوں کے بارے میں حضرت لوط کو آگاہی، قوم کا حضرت لوط کو شہربدر کرنے کی خواہش، لوطؑ کی بیوی کے علاوہ آپ اور گھر والوں کو نجات، قوم پر عذاب۔ (آیات54-58)


==تفسیری نکات==
==تفسیری نکات==
سورہ نمل کی آیات 80، 81 اور 83 کے ذیل میں کچھ تفسیری نکات ذکر ہوئے ہیں۔
سورہ نمل کی آیات 80، 81 اور 83 کے ذیل میں کچھ تفسیری نکات ذکر ہوئے ہیں۔
===کافروں کو بہرے اور آندھے مُردوں سے تشبیہ===
===کافروں کو بہرے اور آندھے مُردوں سے تشبیہ===
سورہ نمل کی آیات 80 اور 81 «إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ...» میں کافروں کو ایسے مردوں سے شباہت دی ہے کہ جن کے پاس نہ سننے کو کان ہیں اور نہ ہی دیکھنے کو آنکھیں ہیں اور انبیاؐ کی نصیحتوں کو نہیں سنتے ہیں اور انبیاؐ بھی ان کو حقیقت سمجھانے سے قاصر ہونگے؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۹۰.</ref> [[طبرسی]] تفسیر [[مجمع البیان]] میں اسی آیت کے ذیل میں لکھتا ہے کہ بہرا اور آندھے شخص کو بھی کچھ سمجھایا جاسکتا ہے؛ لیکن جس شخص نے منہ موڈ لیا ہے اسے کچھ نہیں سمجھایا جاسکتا ہے اور اس تشبیہ کو قرآن مجید میں پیغمبر اکرمؐ کے منکروں کی جہالت کی طرف اشارہ ہے جو اپنے موقف پر تعصب کی وجہ سے حقیقت کی شناخت سے محروم رہ گئے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۳۶۵.</ref>
سورہ نمل کی آیات 80 اور 81 «إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ...» میں کافروں کو ایسے مردوں سے شباہت دی ہے کہ جن کے پاس نہ سننے کو کان ہیں اور نہ ہی دیکھنے کو آنکھیں ہیں اور انبیاؐ کی نصیحتوں کو نہیں سنتے ہیں اور انبیاؐ بھی ان کو حقیقت سمجھانے سے قاصر ہونگے؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۹۰.</ref> [[طبرسی]] تفسیر [[مجمع البیان]] میں اسی آیت کے ذیل میں لکھتا ہے کہ بہرا اور آندھے شخص کو بھی کچھ سمجھایا جاسکتا ہے؛ لیکن جس شخص نے منہ موڈ لیا ہے اسے کچھ نہیں سمجھایا جاسکتا ہے اور اس تشبیہ کو قرآن مجید میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کے منکروں کی جہالت کی طرف اشارہ ہے جو اپنے موقف پر تعصب کی وجہ سے حقیقت کی شناخت سے محروم رہ گئے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۳۶۵.</ref>


[[تفسیر نمونہ]] میں انہی آیات کو مستند کرتے ہوئے قرآن کی نظر میں موت اور حیات کو اور مادی نظرئے کے مطابق موت اور حیات سے مختلف قرار دیا ہے۔ قرآنی نظرئہ کے مطابق ممکن ہے کچھ لوگ جسمانی اعتبار سے زندہ ہوں لیکن مردوں میں شمار ہوتے ہیں جیسے وہ لوگ جنہوں نے انبیاؐ کی ہدایت سے اپنی آنکھیں اور کان بند کر رکھے ہیں اور اس کے برعکس ممکن ہے بعض لوگ جسمانی حوالے سے زندہ نہ ہوں لیکن مادی دنیا میں چھوڑے گئے آثار کی وجہ سے زندہ ہوں؛ جیسے شہدا کہ جن کو اللہ تعالی نے زندہ کہا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۵۴۲-۵۴۳.</ref>
[[تفسیر نمونہ]] میں انہی آیات کو مستند کرتے ہوئے قرآن کی نظر میں موت اور حیات کو اور مادی نظرئے کے مطابق موت اور حیات سے مختلف قرار دیا ہے۔ قرآنی نظرئہ کے مطابق ممکن ہے کچھ لوگ جسمانی اعتبار سے زندہ ہوں لیکن مردوں میں شمار ہوتے ہیں جیسے وہ لوگ جنہوں نے انبیاؐ کی ہدایت سے اپنی آنکھیں اور کان بند کر رکھے ہیں اور اس کے برعکس ممکن ہے بعض لوگ جسمانی حوالے سے زندہ نہ ہوں لیکن مادی دنیا میں چھوڑے گئے آثار کی وجہ سے زندہ ہوں؛ جیسے شہدا کہ جن کو اللہ تعالی نے زندہ کہا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۵۴۲-۵۴۳.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم